Tag: Manipur

  • بھارتی ریاست منی پور ایک بار پھر تباہی کے دہانے پر، کرفیو نافذ

    بھارتی ریاست منی پور ایک بار پھر تباہی کے دہانے پر، کرفیو نافذ

    بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں ایک بار پھر پر تشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے میتئی رہنما کانن سنگھ کو گرفتار کیا۔

    مظاہرین کے مطابق اُنہوں نے فروری میں حفاظتی ضمانت کے حکومتی وعدے پر ہتھیار ڈال دیئے تھے لیکن اب اُنہیں حراست میں لیا جارہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اِمپھال کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ پانچ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نسلی بنیادوں پر شدید تقسیم کے باعث تفتیشی حکام کو میتئی اور کوکی کمیونیٹیز کی جانب سے گرفتاریوں کے دوران مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    واضح رہے کہ منی پورمیں مئی 2023 سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 260 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 50 ہزار اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں۔

    اس سے قبل وقف بل پر منی پور میں بی جے پی بی جے پی لیڈر کا گھر بھی نظر آتش کیا جاچکا ہے، عوام کا کہنا تھا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔

    گزشتہ ماہ منی پور کے مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں بی جے پی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا اور وقف بل کی حمایت پر بی جے پی اقلیتی صدر کا گھر نذر آتش کردیا گیا تھا۔

    منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار

    مسلمانوں کی جانب سے بی جے پی رہنما کا بیان توہین آمیز قرار دیا گیا تھا، عوام کا کہنا تھا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔

  • منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار

    منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار

    منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار سامنے آگیا، تیسری بار بھی اقتدار میں آنے کے باوجود مودی سرکار کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    بھارتی ریاستوں میں پر تشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، بھارت میں پرتشدد واقعات میں اس وقت منی پور سرفہرست ہے جس کی بڑی وجہ مودی سرکار کا غیر سنجیدہ روئیہ ہے۔

    3 مئی 2023 سے جاری فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک ان واقعات میں 237 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔

    منی پور کے نو منتخب کانگریس رہنما بمول اکوئیجام نے حالیہ فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار اور بی جے پی کے غنڈوں کو قرار دیدیا۔

    کانگریس رہنما نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں جاری تشدد کا ذمہ دار مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی انسان دشمن پالیسیاں ہیں، منی پور میں فسادات 500 دن سے جاری ہیں جو مودی اور بی جے پی کی جانب سے سماجی پولرائزیشن کا نتیجہ ہے۔

    کانگریس ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے منی پور کے فسادات سے امن و امان اور عوام کا جان و مال غیر محفوظ ہو چکا ہے، انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی نے منی پور کے عوام سے علیحدہ ریاست اور انتظامیہ کا وعدہ کیا تھا جو محض دعویٰ ہی رہا۔

     کانگریس ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے نسلی کشیدگی کو ہوا دی جو ایک گھناؤنی سازش ہے، انتہا پسند مودی میتھی قبائل کی حمایت کرکے کوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جس سے فسادات مزید بھڑک رہے ہیں۔

    منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہی بلکہ مودی نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔

  • منی پور میں علیحدگی پسند ڈرون بم حملے کرنے لگے، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک، کئی زخمی

    منی پور میں علیحدگی پسند ڈرون بم حملے کرنے لگے، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک، کئی زخمی

    منی پور: بھارتی ریاست منی پور میں علیحدگی پسند خوفناک ڈرون بم حملے کرنے لگے ہیں، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست منی پور میں علیحدگی پسندوں کے سیکیورٹی فورسز پر ڈرون حملے میں خاتون ہلاک ہو گئیں، جب ک 2 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہو گئے۔

    ایک دن قبل بھی مشتبہ کوکی باغیوں کی جانب سے امپھال کے مغربی ضلع کے کوتروک گاؤں میں ڈرون کے ذریعے بم حملے کیے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق ڈرون عام طور پر جنگ میں استعمال ہوتے ہیں، سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف ڈرون کے ذریعے دھماکا خیز مواد کا استعمال انتہائی خطرناک ہے۔

    حالیہ حملہ امپھال کے علاقے سنجام چِرنگ میں آج کیا گیا، جس میں ڈرون سے دو بم گرائے گئے، ایک بم گھر پر گرا جس سے گھر کی چھت تباہ ہو گئی، بم کی زد میں آنے والی خاتون ہلاک ہو گئی۔ گزشتہ روز علیحدگی پسندوں کی فائرنگ اور ڈرون حملوں میں 2 افراد ہلاک اور ایک 12 سالہ بچی سمیت 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    علیحدگی پسندوں نے انڈیا ریزرو بٹالین (IRB) کی ایک پوسٹ پر بھی حملہ کیا، اور فرار ہونے سے پہلے انھوں نے دو اسالٹ رائفلیں اور ایک لائٹ مشین گن چھین لی۔

    واضح رہے کہ ریاست منی پور میں مئی 2023 سے ہندوؤں اور عیسائی کوکی برادری کے درمیان لڑائی جاری ہے، نسلی تنازع میں اب تک 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • ایک سال گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں نفرت کی آگ بجھ نہ سکی

    ایک سال گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں نفرت کی آگ بجھ نہ سکی

    منی پور سانحے کو ایک سال گزر چکا ہے مگر مظلوم عوام کے زخم تاحال تازہ ہیں، ایک سال گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں نفرت کی آگ بجھ نہ سکی۔

    اس بھارتی ریاست میں فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب کوکی قبائل نے میتی قبائل کی طرف سے سرکاری قبائل کا درجہ دینے کے مطالبات کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا، ہندو مذہب رکھنے والے کوکی قبائل میانمار سے یہاں آئے جب کہ عیسائی مذہب کے میتی قبائل صدیوں سے یہاں رہائش پذیر ہیں، ان فسادات میں مودی کے سیکیورٹی فورسز نے کوکی قبائل کا ساتھ دیا۔

    منی پور میں عیسائیوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں مبینہ طور پر 92 افراد ہلاک، 302 زخمی اور تقریباً 30 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں، کوکی برادری کے خلاف ریاستی پولیس نے ٹارگٹڈ حملے کیے، سیکڑوں گھروں کونذر آتش کر کے بھی مودی سرکار نے چین کا سانس نہیں لیا، کئی روز تک منی پور اور گرد و نواح میں انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔

    مودی سرکار کی طرف سے تمام فورسز کو احتجاج کرنے والے شہریوں کو گولی مارنے کا حکم دیا گیا، 365 دنوں میں 225 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 50 ہزار سے زائد بے گھر کیے گئے، جو لوگ فسادات کے باعث بے گھر ہوئے اب بھی واپس جانے سے ڈر رہے ہیں، مودی سرکار نے ریاست میں انٹرنیٹ سروسز تقریباً 30 لاکھ آبادی کے لیے 5 دنوں تک معطل کر کے دفعہ 144 کا نفاذ کیا۔

    ان 365 دنوں میں، اس کی دو سیٹوں پر لوک سبھا کا الیکشن ہوا ہے، ان میں سے ایک بھارت کا واحد حلقہ ہے جس میں دو مراحل میں ووٹ ڈالے گئے جس سے وہاں کی کشیدہ صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ان 365 دنوں میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی نہ ہی عوام کے لیے امن آیا ہے، رہائشیوں کو اب بھی گولیوں کی گونج سنائی دے رہی ہے۔

    منی پور سانحہ کو ایک سال مکمل ہونے کے باوجود وہاں کی مظلوم عوام کو تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے، مخالفین کا کہنا ہے کہ منی پور میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے والی مودی سرکار کس منہ سے وہاں کے عوام سے ووٹ کا مطالبہ کرتی ہے۔

  • اروندھتی رائے کا منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش

    اروندھتی رائے کا منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش

    بھارتی ریاست منی پور میں فسادات کو شروع ہوئے 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے، دکن ہیرالڈ کے مطابق فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔

    منی پور فسادات میں 6 ہزار سے زائد گھر اور 500 سے زائد عبادگاہیں بھی تباہ ہو چکی ہیں، الجزیرہ کے مطابق ایک لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کرنے کے باوجود حالات مودی سرکار کے قابو سے باہر ہیں۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار منی پور میں جنگ اور پر تشدد واقعات ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    بھارتی ناول نگار اور تجزیہ نگار اروندھتی رائے نے منی پور میں بڑھتے فسادات کے حوالے سے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور وہاں کے واقعات کو نسلی کشی کی ایک شکل قرار دیا ہے۔

    اروندھتی رائے نے پر زور مذمتی لہجے میں مودی کے ہندوستان میں منی پور اور ہریانہ میں مظالم بڑھنے سے باخبر کیا، انھوں نے مودی پر خواتین کے خلاف جرائم اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام لگایا۔

    بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ

    انھوں نے کہا نام نہاد جمہوریت کی دعوے دار بھارتی ریاست میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے، مسلمانوں پر ہونے والے مظالم خصوصاً مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندوؤں کی نجکاری کے گھناؤنے کردار سے مودی مجرمانہ خاموشی دنیا کے سامنے عیاں ہے۔

    اروندھتی رائے نے واضح اشارہ دیا کہ کس طرح انتہا پسند تنظیمیں للکارتے ہوئے مسلمان خواتین کی عصمت دری کا مطالبہ کرتے ہیں، انھوں نے کہا مودی کا ہندوستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، جہاں جنسی تشدد اور عصمت دری کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

    اروندھتی نے کہا یہ حقیقت انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ 1.4 ارب آبادی والے ملک کی جمہوری پالیسی انتہائی ناقص ہے، انھوں نے مودی کی پالیسیوں کو فاشزم کا نام دیا، اور کہا اگر دنیا کو یہ لگتا ہے کہ اس نام نہاد جمہوری ریاست کے غیر انسانی اور غیر منصفانہ فیصلوں سے دنیا کو فرق نہیں پڑے گا تو یہ بالکل غلط ہے۔

    اروندھتی رائے نے خبردار کیا کہ ان ہی حالات میں ملک جلد افراتفری کا شکار ہوگا اور پھر ملین ڈالرز کی ڈیل بھی ان کے کچھ کام نہ آئے گی۔

  • بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ

    بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ

    بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ ہوا ہے، منی پور میں باغی گروہ اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں فوجی اہلکار ہلاک ہو گیا۔

    یہ واقعہ منی پور ضلع کانگ پوکپی کے علاقے میں پیش آیا جہاں نسلی تشدد کے خلاف قبائلی برادری نے آواز اٹھائی تھی، باغی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ کوکی زو کمیونٹی کے لوگوں پر بلا اشتعال حملہ کیا گیا تھا۔

    حملے کے بعد ضلع کانگ پوکپی کو بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا، انڈیا ٹوڈے کے مطابق منی پور کی ریاست میں کوکی آبادی کی اکثریت ہندوستان سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ 60,000 ہزار سے زائد لوگوں کو منی پور میں گھروں سے بے دخل کیا گیا، روئٹرز کی رپورٹ ہے کہ 36 گھنٹوں کے دوران 249 گرجا گھروں کو جلایا گیا اور 4،786 گھر جلائے گئے۔

    منٹ کے مطابق منی پور فسادات کے دوران 300 سے زائد خواتین جنسی درندگی کا شکار ہوئیں، 200 سے زائد افراد کی ہلاکتیں اور 1100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

    بھارتی اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ منی پور کی عوام بی جی پی سیاسی مقاصد میں پس رہی ہے، جب کہ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مودی حکومت منی پور میں تشدد کے واقعات کو ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی ہے۔

  • منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارتی ادارہ بھی پھٹ پڑا

    منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارتی ادارہ بھی پھٹ پڑا

    نئی دہلی: ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارت کا ادارہ انسانی حقوق بھی پھٹ پڑا ہے۔

     بھارت کی قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے ریاست منی پور میں خانہ جنگی، نسلی فساد، انسانی حقوق کی صورتحال پر مودی سرکار کو مورد الزام ٹھہرا دیا ہے۔

    نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ حکومت سے کارروائیوں کے تمام مطالبے زیر التوا ہیں، مودی سرکار تشدد کے بڑھتے واقعات کو ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔

    بھارت: ریاست منی پور میں خواتین کو برہنہ کرکے گھمانے کا انسانیت سوز واقعہ

    این ایچ آر سی نے کہا کہ منی پور میں تشدد، قتل عام، اجتماعی زیادتیاں بلا خوف و خطر جاری ہیں، کمیشن نے مودی سرکار سے انسانی حقوق خلاف ورزیوں کی شکایات پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    بھارتی ادارہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت فسادات میں ہلاک ہونیوالوں کے لواحقین کو معاوضہ، بحالی، ملازمتیں فراہم کرے۔

    یار دہے کہ رواں ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے منی پور میں 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی، برہنہ مارچ کے واقعے کو تشویشناک قرار دیا تھا۔

    بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کیا، امریکی محکمہ خارجہ

    واضح رہے کہ منی پور میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک 200 سے زائد لوگ ہلاک جبکہ ایک لاکھ دربدر ہو چکے۔

    یاد رہے کہ بھارت کی ریاست منی پور میں کوکی قبیلے کے لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں اور تعلیم تک آسان رسائی کے لیے معاشی فوائد اور کوٹے پر ناراضی کی وجہ سے 3 مئی کو میتی اور کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق منی پور کی آبادی کا نصف حصہ میتی قبیلے کا ہے اور ان تک محدود مثبت کارروائی کے کوٹے میں توسیع کا مطلب یہ ہوگا کہ انہیں تعلیم اور کوکی قبیلے اور دیگر لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔

    میتی قبیلے کی اکثریت ہندو اور کوکی قبیلے کی عیسائی ہے اور فسادات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔

  • بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کیا، امریکی محکمہ خارجہ

    بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کیا، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکا نے بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور نسلی فسادات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس میں بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور نسلی فسادات پر افسوس کا اظہار کیا، انھوں نے کہا بھارتی ریاست میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کر دیا ہے۔

    نائب ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں خواتین پر حملے کی ویڈیو حیران کن اور صدمہ انگیز تھی، ہم متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، خواتین کے خلاف ایسا تشدد کسی بھی مہذب معاشرے میں شرمناک ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا پیمرا ترمیمی بل پر ردعمل

    امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا منی پور میں تشدد کے پرامن اور جامع حل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، بھارتی حکام تمام گروپس کی جان و مال کی حفاظت کریں۔

  • امریکا کا بھارت میں خواتین کو برہنہ گھمانے پر تشویش کا اظہار

    امریکا کا بھارت میں خواتین کو برہنہ گھمانے پر تشویش کا اظہار

    واشنگٹن: بھارتی ریاست منی پور میں خواتین کی بے توقیری پر امریکا نے اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی انتہا ہو گئی ہے، جس پر امریکا بھی بھارت کے خلاف بول اٹھا ہے، امریکا نے بھارت میں خواتین کی بے توقیری پر تشویش کا اظہار کیا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے وائرل ویڈیوز کے ذریعے سامنے آنے والے واقعے کو سفاکانہ اور خوفناک قرار دے دیا۔

    ترجمان نے کہا منی پور میں خواتین سے اجتماعی زیادتی اور انھیں بے لباس کر کے گھمانا سفاکانہ اور خوفناک ہے، واضح رہے کہ 2 ماہ قبل بھارتی ریاست منی پور میں 2 خواتین کو مبینہ زیادتی کے بعد سڑکوں پر برہنہ کر کے گھمایا گیا تھا، جس کی ویڈیو گزشتہ دنوں سامنے آئی تھی۔

    بھارت: ریاست منی پور میں خواتین کو برہنہ کرکے گھمانے کا انسانیت سوز واقعہ

    بی جے پی حکومت کے زیر اقتدار منی پور میں 4 مئی سے انٹرنیٹ بند ہے، یہی وجہ ہے کہ واقعے کی ویڈیوز تاخیر سے منظر عام پر آئیں۔

  • منی پور خانہ جنگی، ایک دن میں 9 ہلاک، خاتون بی جے پی وزیر کا گھر نذر آتش

    منی پور خانہ جنگی، ایک دن میں 9 ہلاک، خاتون بی جے پی وزیر کا گھر نذر آتش

    بھارتی ریاست منی پور میں خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی، گزشتہ 24 گھنٹوں میں پرتشدد واقعات سے ایک خاتون سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی ہے، دارالحکومت امپھال میں بی جے پی کی خاتون وزیرِ صنعت کا گھر جلا دیا گیا، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں پر تشدد واقعات سے ایک خاتون سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک خانہ جنگی کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک جب کہ ایک لاکھ سے زائد دربدر ہو چکے ہیں، پولیس، بی ایس ایف اور فوج کے 50 ہزار اہل کار تعینات کرنے کے باوجود مودی سرکار خانہ جنگی پر قابو پانے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔

    منی پور کے عوام نے مودی سرکار پر خانہ جنگی کو دانستہ ہوا دینے کا الزام لگایا ہے، عوام کا مؤقف ہے کہ خانہ جنگی کا بہانہ بنا کر مودی منی پور کے قبائلی تشخص کو ختم اور انتہا پسند ہندو نظریہ مسلط کرنا چاہتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کا بہانہ بنا کر مودی ریاست منی پور پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتا ہے، واضح رہے کہ ریاست منی پور میں 3 مئی سے انٹرنیٹ بندش اور کرفیو نافذ ہے۔