نئی دہلی: سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق رائے آخری عمر میں بھی نہیں بدلی۔
تفصیلات کے مطابق آنجہانی من موہن سنگھ نے مودی سرکار کی عوام دشمن پالیسی پر کڑی تنقید کی، انھوں نے بار ہا مودی سرکار اور بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی پر سوالات اٹھائے۔
سال 2024 میں مودی کی بھارتی انتخابی مہم پر بھی من موہن سنگھ نے کڑی تنقید کی، اور بی جے پی اور نریندر مودی کے خلاف انتقال سے قبل کچھ خطوط بھی لکھے، جن میں من موہن سنگھ نے مودی سرکار پر نفرت انگیز تقاریر کے استعمال کا الزام لگایا۔
من موہن سنگھ نے کہا مودی پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نےعوامی نظریے کے وقار کو ٹھیس پہنچائی، مودی سرکار نے انتخابی مہم کے دوران بھارتی عوام سے جھوٹے دعوے کیے، اور مجھ پر بھی الزام لگایا حالاں کہ میں نے کبھی فرقہ واریت کو فروغ نہیں دیا۔
منموہن سنگھ نے کہا بی جے پی کی اگنی ویر اسکیم بھارت کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، مودی سرکار نے بھارتی پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، حقوق مانگنے پر مودی سرکار نے 750 سے زائد کسانوں کو قتل کیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کو بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمرمیں چل بسے ہیں، من موہن 2 مرتبہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہوئے، اور 2004 سے 2014 کے دوران پڑوسی ملک کے وزیر اعظم رہے۔
وہ ایک ماہر اقتصادیات تھے جو سیاست دان بنے، وہ مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور وزیر خزانہ کے طور پر بھی انھوں نے بھارتی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
حیدرآباد: سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر بیرسٹر اسدالدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرسٹر اویسی کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ان کے انتقال کی خبر سن کر واقعی دکھ ہوا۔ صدر مجلس نے مزید کہا کہ میں انہیں ہمیشہ واحد وزیر اعظم کے طور پر یاد رکھوں گا جنہوں نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات سمیت ہندوستان کے پسماندہ طبقوں کی بہتری کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں۔
بیرسٹر اویسی نے ڈاکٹر منموہن کے سوگوارخاندان سے تعزیت کا اظہار بھی کیا، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تعزیتی پیغام کے ساتھ صدر مجلس نے سابق وزیراعظم کی دو تصاویر شیئر کیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کل رات فانی دنیا کو خیر باد کہہ گئے تھے، ان کی آخری رسومات 28 دسمبر کو انجام دی جائیں گی۔
کانگریس کی برسر اقتدا ریاستوں میں سابق وزیراعظم کے انتقال پر آج سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جن میں کرناٹک اور تلنگانہ بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمرمیں چل بسے، منموہن 2 مرتبہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان رہے۔
مسلسل 2 مرتبہ بھارت کے وزیراعظم رہنے والے منموہن سنگھ 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، منموہن سنگھ 2004 سے 2014 کے دوران پڑوسی ملک کے وزیر اعظم رہے۔
نئی دہلی: بھارت کی مرکزی حکومت نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے انتقال پر 7 روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی آخری رسومات پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی، اس کے ساتھ ہی آج ہونے والے تمام سرکاری پروگرام بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے انتقال کے بعد ملک میں سوگ کی لہر ہے، تعزیتی اظہار کیلئے کانگریس نے پارٹی کے تمام پروگرام منسوخ کردیئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس کے یوم تاسیس کے موقع پر پروگرام کا سلسلہ جاری تھا جسے فوری طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے، انتقال کی خبر ملتے ہی راہل گاندھی گھر میں جاری پروگرام چھوڑ کر دہلی روانہ ہو گئے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوگ کی وجہ سے ترنگا اور کانگریس پارٹی کے جھنڈے سر نگوں رہیں گے، منسوخ کیے جانے والے پروگرام 3 جنوری 2025 کو دوبارہ شروع کر دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ گہرے دکھ کے ساتھ ہم بھارت کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال کی خبر دیتے ہیں۔
مرکزی بینک کے بطور گورنر خدمات انجام دینے والے، ماہر معشیت سے سیاست دان بننے والے منموہن سنگھ علیل تھے اور نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں زیر علاج تھے۔
نئی دہلی: سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ بخار کے باعث اسپتال میں داخل کر دیے گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو آج شام بخار اور کم زوری کی شکایت پر اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
منموہن سنگھ کو دارالحکومت دہلی کے آل انڈیا اسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے شروع میں، 88 سالہ کانگریس کے تجربہ کار اور راجیہ سبھا رکن کو وبا کی دوسری لہر کے دوران کووِڈ 19 کے مثبت ٹیسٹ کے بعد اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
There are some unsubstantiated rumours with regards to former PM, Dr Manmohan Singh ji’s health. His condition is stable.
He is undergoing routine treatment. We will share any updates as needed. We thank our friends in media for their concern.
آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سیکریٹری انچارج اطلاعات نے ٹوئٹر پر کہا کہ ڈاکٹر سنگھ کا معمول کے مطابق علاج ہو رہا ہے، اور ان کی حالت مستحکم ہے۔
انھوں نے سابق وزیر اعظم کی صحت کے حوالے سے بے بنیاد افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تمام افواہیں بے بنیاد ہیں، اور ضرورت پڑی تو تازہ صورت حال کے بارے میں ہم مطلع کر دیں گے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق من موہن سنگھ کو ایمس کے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں داخل کیا گیا ہے، سابق وزیر اعظم کی دل سے متعلقہ بیماریوں کی ہسٹری رہی ہے، 2009 میں انھوں نے اسی اسپتال میں کورونری بائی پاس سرجری کرائی تھی۔
1990 سے، جب سے من موہن سنگھ نے بائی پاس آپریشن کیا ہے، وہ اب تک 5 بائی پاس کروا چکے ہیں، اور 2004 میں اسٹنٹ بھی ڈلوایا ہے۔
نارووال : سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ پاکستان پہنچ گئے اور کہا کہ کرتار پور راہداری کا افتتاح تاریخی لمحہ ہے، راہداری کھولنے سے پاکستان بھارت کےتعلقات میں بہتری آئے گی۔
تفصیلات کے مطابق سکھ یاتریوں کیلئےپاکستان کی سرحدکھول دی گئی ، زیرو پوائنٹ سے بغیر ویزا سکھ یاتریوں کی کرتارپور آمد کا سلسلہ جاری ہے ، بھارت سے بڑی تعداد میں سکھ یاتری پاکستان آرہے ہیں۔
سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ اور بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ راہداری سے پاکستان پہنچ گئے، اس موقع پر سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا آج سکھ برادری کےلیےبہت بڑادن ہے، کرتار پور راہداری کا افتتاح تاریخی لمحہ ہے، راہداری کھولنےسےپاکستان بھارت کےتعلقات میں بہتری آئے گی۔
وزیراعلیٰ بھارتی پنجاب کا کہنا تھا کہ سب خوش ہیں،70سال سےہمارایہ مطالبہ بھی رہاہے، یہ شروعات ہوئی ہےاور امید ہے یہ جاری رہے گی۔
یاد رہے وزیراعظم عمران خان سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کےتاریخی جنم دن پر کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے، پروقار تقریب کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، ڈی سی نارووال نے افتتاح کی خوشی میں ضلع بھر میں چھٹی کا اعلان کیا ہے، تاریخ میں پہلی بار سکھ زائرین نارووال میں اپنی مذہبی عبادت گاہ پر بغیر ویزے آرہے ہیں۔
و اضح رہے کہ18 اگست 2018ء کو وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں آرمی چیف نے سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور راہداری کھولنے کی نوید سنائی تھی۔
بعد ازاں جذبہ خیرسگالی کے تحت 28 نومبر 2018ء کو وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جس میں نوجوت سنگھ سدھو نے شرکت کی تھی اور پاکستان کی جانب سے سکھ برادری کے لیے شاندار انتظامات کئے تھے۔
نئی دہلی : بھارت کےسابق وزیراعظم من موہن سنگھ بھارتی پنجاب کے وزیراعلی کی دعوت پر نو نومبر کو کرتارپور جائیں گے ، من موہن سنگھ کا دورہ بھارتی حکومت کی منظوری سے مشروط ہے، پاکستان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح 9 نومبر کو کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کرتارپور جائیں گے اور 9 نومبر کو کرتارپور گوردوارہ کا دورہ کریں گے، من موہن سنگھ بھارتی پنجاب کے وزیراعلی کی دعوت پرکرتارپور کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل ہوں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق من موہن سنگھ کا دورہ بھارتی حکومت کی منظوری سے مشروط ہے۔
یاد رہے پاکستان نے کرتارپورراہداری کی تقریب میں سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو دعوت دینے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ من موہن سنگھ کو باضابطہ طور پر دعوت نامہ بھیجا جائے گا۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ من موہن سنگھ کی کرتارپور کے حوالے سے مذہبی عقیدت بھی ہے، کرتارپورراہداری باباگرونانک کے550ویں جنم دن پر کھولی جائے گی اور سکھ یاتریوں کا بھرپور استقبال کیا جائے گا
خیال رہے کرتارپور راہداری کا افتتاح 9 نومبر کو ہوگا، افتتاح کے بعد یہ پاکستان کا سب سے بڑا گردوارہ بن جائے گا، 9نومبر سے بھارت سے یاتری آنا شروع ہو جائیں گے ، 5 ہزار یاتریوں کے داخلے اور اخراج کے لیے 76 امیگریشن کاؤنٹرز ہوں گے جبکہ دس ہزار یاتریوں کی آمدورفت کے لئے کل 152 کاؤنٹر بنائے جائیں گے۔
بھارت سے یاتریوں کا کرتارپورراہداری بغیر ویزہ مفت داخلہ ہو گا جبکہ امیگریشن ٹرمینل پرآمد کیساتھ مخصوص شناختی کارڈ کا اجراہو گا، یاتری بذریعہ بس گوردوارہ تک پہنچ کرآزادانہ مذہبی رسومات اداکر سکیں گے۔
اسلام آباد : پاکستان نے کرتارپور راہداری کی تقریب میں سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے ، شاہ محمود قریشی نے کہا کرتارپورراہداری باباگرونانک کے550ویں جنم دن پرکھولی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کرتارپورراہداری کی تقریب میں پاکستان نے سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے ، من موہن سنگھ کو باضابطہ طور پر دعوت نامہ بھیجا جائے گا۔
شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ من موہن سنگھ کی کرتارپور کے حوالے سے مذہبی عقیدت بھی ہے، کرتارپورراہداری باباگرونانک کے550ویں جنم دن پر کھولی جائے گی اور سکھ یاتریوں کا بھرپور استقبال کیا جائے گا۔
یاد رہے کرتارپور راہداری کا افتتاح 9 نومبر کو ہوگا، افتتاح کے بعد یہ پاکستان کا سب سے بڑا گردوارہ بن جائے گا، 9نومبر سے بھارت سے یاتری آنا شروع ہو جائیں گے ، 5 ہزار یاتریوں کے داخلے اور اخراج کے لیے 76 امیگریشن کاؤنٹرز ہوں گے جبکہ دس ہزار یاتریوں کی آمدورفت کے لئے کل 152 کاؤنٹر بنائے جائیں گے۔
بھارت سے یاتریوں کا کرتارپورراہداری بغیر ویزہ مفت داخلہ ہو گا جبکہ امیگریشن ٹرمینل پرآمد کیساتھ مخصوص شناختی کارڈ کا اجراہو گا، یاتری بذریعہ بس گوردوارہ تک پہنچ کرآزادانہ مذہبی رسومات اداکر سکیں گے۔
خیال رہے گوردوارہ کی تعمیر میں سکھ مذہب اور تاریخی اہمیت کا مکمل خیال رکھا گیا ہے ، پاکستان نے منصوبےپر مقامی وسائل خرچ کئے،کوئی بیرونی امداد نہیں لی ۔
ممبئی: بالی ووڈ انڈسٹری کی نئی فلم ’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ ریلیز کردی گئی جس کو شائقین نے پروپیگنڈا فلم قرار دیتے ہوئے انوپم کھیر پر تنقید کی۔
تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ کی دو فلمیں 11 جنوری کو ریلیز ہوئیں جن میں ایک اڑی سیکٹر پر حملے سے متعلق اور دوسری سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کے خلاف ہونے والی سازشوں سے متعلق ہے۔
ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر بھارت کے 1300 اور بیرونِ ملک میں 140 سینما گھروں میں ریلیز کے لیے پیش کی گئی جس میں اداکار انوپم کھیر مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔
بالی ووڈ تجزیہ نگاروں نے فلم کو پانچ میں سے 3 اسٹارز دیے جبکہ سوشل میڈیا پر اداکار انوپم کھیر کے خلاف نیا محاذ بھی کھلا جس میں اُن پر بھارتیہ جنتا پارٹی کا ہمدرد ہونے کا بھی الزام لگا۔
یہ فلم ایک ایسے وقت میں ریلیز کی گئی جب بھارت میں لوک سبھا کے الیکشن کی وجہ سے سیاسی ماحول گرم ہے، ’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ کو مجموعی طور پر بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس کے خلاف بنایا گیا۔
I understand that #AnupamKher has bjp ideology but he is an actor first and making a film so bad and making a mockery of himself is just disgraceful. I thought he was better then this #TheAccidentalPrimeMinister
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم، کانگریس جماعت کی اہم شخصیات کو منفی انداز میں پیش کرنے پر فلم ڈائریکٹر، اداکار انوپم کھیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
انوپم کھیر نے فلم دیکھنے کے بعد اپنی والدہ کا ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جنہوں نے مختصر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’من موہن سنگھ بے چارہ شریف آدمی تھا‘۔
Mother of all Reviews: Dulari’s Review Of #TheAccidentalPrimeMinister. Her first sentence was frightening. “ऐसे कोई acting करता है?”😳. She almost acted me out. But what followed was a great endorsement. After all these years Mom is relieved that I can act. 🙏😍👇#DulariRockspic.twitter.com/YIlg3LxNlb
قبل ازیں فلم کا ٹریلر 27 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا جس میں بھارت کے عالمی ممالک سے معاہدے اور کانگریس رہنماؤں کی من موہن سنگھ مخالفت کے بارے میں دکھایا گیا۔
ٹریلر میں یہ بھی دکھایا گیا کہ من موہن سنگھ بین الاقوامی معاہدوں میں درمیانے شخص کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ ان کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ملوث ہے۔
فلم میں سونیا گاندھی کا کردار جرمن اداکارہ سوزانے بیرنیرت نے نبھایا جبکہ آہنہ کمار پریانکا گاندھی، ارجن مدتھور راہول گاندھی کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔
The extremely caricaturish acting by the effortless @AnupamPKher is so annoying that it is a disappointment at another level. He seems to have put too much effort in looking like #MMS rather than acting for which he has been known for. #TheAccidentalPrimeMinister
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فلم کا ٹریلر اور اسکی ریلیز اایسے وقت میں کی جارہی ہے کہ جب ملک میں لوک سبھا کے انتخابات عین سر پر ہیں، اس ضمن میں انوپم کھیر سے سوالات بھی کیے گئے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ ’ملک کی حب الوطنی سے متعلق بنائی جانے والی فلم آزادی کے روز دکھائی جاتی ہیں، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ الیکشن کے دنوں میں اس فلم کو ریلیز کیا جائے، میرا نہیں خیال ’حادثاتی وزیراعظم‘ سے کسی ووٹر کا رجحان تبدیل ہوگا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ہر ووٹر اپنی سیاسی وابستگی اور ملک کی بہتری کو دیکھتے ہوئے ووٹ دیتا ہے، اگر ہماری فلموں کی وجہ سے کسی کے وزیراعظم بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ہوتا ہے تو اسے مضحکہ خیز ہی قرار دیا جاسکتا ہے‘۔
انوپم کھیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر بین الاقوامی فلم ہے کیونکہ اس میں بہت سارے ایسے موضوعات بھی دکھائے گئے جن کا تعلق عالمی ممالک سے ہے’۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر من موہن سنگھ 2004 سے 2014 تک بھارت کے وزیر اعظم رہے، بعد ازاں اُن کی زندگی پر ایک کتاب لکھی گئی جس پر یہ فلم بنائی جارہی ہے۔
سنجایا بارو وزیراعظم کے میڈیا ایڈوائزر تھے جنہوں نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد انکشاف سے بھرپور ایک کتاب لکھی اور پھر اسے شائع کروایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میری کتاب میں چند ایسے انکشافات اور واقعات موجود ہیں جنہیں پڑھ کر سب دنگ رہ جائیں گے، یہ کتاب لکھ کر میں نے اپنا قومی حق ادا کیا‘۔
ممبئی: بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ پر بنائی جانے والی فلم ’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ ریلیز سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہوگئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم، کانگریس جماعت کی اہم شخصیات کو منفی انداز میں پیش کرنے پر فلم ڈائریکٹر، اداکار انوپم کھیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارتی ریاست بہار کی عدالت میں وکیل سدھیر کمار اوجھا نے درخواست دائر کی جسے سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا۔
مقدمے کی سماعت 8 جنوری کو ہوگی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ میں من موہن سنگھ، سنجایا بارو، سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی کی شخصیت کو بالکل غلط انداز سے پیش کیا گیا جس کی وجہ سے کئی لوگوں کو تکلیف پہنچی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فلم کے پروڈیوسر اور ہدایت کار نے کانگریس جماعت کے کارکنان اور ووٹرز کی دل آزاری کی، عدالت سے گزارش ہے کہ فلم کی ریلیز کو روکنے کا حکم دیا جائے۔
یاد رہے کہ ’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ رواں ماہ 11 جنوری کو سینیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
قبل ازیں فلم کا ٹریلر 27 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا جس میں بھارت کے عالمی ممالک سے معاہدے اور کانگریس رہنماؤں کی من موہن سنگھ مخالفت کے بارے میں دکھایا گیا۔
ٹریلر میں یہ بھی دکھایا گیا کہ من موہن سنگھ بین الاقوامی معاہدوں میں درمیانے شخص کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ ان کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ملوث ہے۔
فلم میں سونیا گاندھی کا کردار جرمن اداکارہ سوزانے بیرنیرت نے نبھایا جبکہ آہنہ کمار پریانکا گاندھی، ارجن مدتھور راہول گاندھی کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فلم کا ٹریلر اور اسکی ریلیز اایسے وقت میں کی جارہی ہے کہ جب ملک میں لوک سبھا کے انتخابات عین سر پر ہیں، اس ضمن میں انوپم کھیر سے سوالات بھی کیے گئے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ ’ملک کی حب الوطنی سے متعلق بنائی جانے والی فلم آزادی کے روز دکھائی جاتی ہیں، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ الیکشن کے دنوں میں اس فلم کو ریلیز کیا جائے، میرا نہیں خیال ’حادثاتی وزیراعظم‘ سے کسی ووٹر کا رجحان تبدیل ہوگا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ہر ووٹر اپنی سیاسی وابستگی اور ملک کی بہتری کو دیکھتے ہوئے ووٹ دیتا ہے، اگر ہماری فلموں کی وجہ سے کسی کے وزیراعظم بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ہوتا ہے تو اسے مضحکہ خیز ہی قرار دیا جاسکتا ہے‘۔
انوپم کھیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر بین الاقوامی فلم ہے کیونکہ اس میں بہت سارے ایسے موضوعات بھی دکھائے گئے جن کا تعلق عالمی ممالک سے ہے’۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر من موہن سنگھ 2004 سے 2014 تک بھارت کے وزیر اعظم رہے، بعد ازاں اُن کی زندگی پر ایک کتاب لکھی گئی جس پر یہ فلم بنائی جارہی ہے۔
ڈاکٹر من موہن سنگھ کے میڈیا ایڈوائزر سنجایا بارو وزیراعظم کے میڈیا ایڈوائزر تھے جنہوں نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد کتاب لکھی اور پھر اسے شائع کروایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میری کتاب میں چند ایسے انکشافات اور واقعات موجود ہیں جنہیں پڑھ کر سب دنگ رہ جائیں گے، یہ کتاب لکھ کر میں نے اپنا قومی حق ادا کیا‘۔