Tag: Map

  • آسمان کا نقشہ تیار کرنا ممکن ہے؟

    آسمان کا نقشہ تیار کرنا ممکن ہے؟

    کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ زمین کی طرح آسمان کا نقشہ بھی تیار کیا جاسکے؟ ماہرین فلکیات اس پر کام کر رہے ہیں اور اب تک انہوں نے 27 فیصد آسمان کا نقشہ کا تیار کرلیا ہے۔

    ماہرین فلکیات نے زمین کے اوپر شمالی سمت میں آسمان کی ایک چوتھائی سے زیادہ حصے کی نقشہ سازی کر لی ہے جس میں کہکشاؤں سے لے کر بلیک ہولز تک 44 لاکھ خلائی اشیا کی تفصیلات موجود ہیں۔

    ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم لو فریکوئنسی ایرے، ایک پین یورپی ریڈیو ٹیلی اسکوپ، کا استعمال کرتے ہوئے کائنات کے متعلق تفصیلات جمع کر رہی ہے۔

    یہ نقشہ ایک متحرک کائنات کی تصویر پیش کرتا ہے جس میں کثیر تعداد میں اشیا موجود ہیں جو زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود ہیں۔

    اس پروجیکٹ کے پشت پر موجود ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا سیاروں اور کہکشاؤں سے لے کر بلیک ہولز تک وسیع پیمانے پر موجود اشاروں کے لیے تازہ فہم دیتا ہے۔

    یہ ریڈیو فریکوئنسی سگنلز کا ایک مجموعہ ہے جن کو یورپ بھر میں متعدد ٹیلی اسکوپس نے پکڑا ہے، ہر سگنل چمکتے پیلے نکتے کے طور پر ظاہر ہوا ہے۔

    اب تک 27 فیصد آسمان کی نقشہ سازی کی جا چکی ہے جس میں 44 لاکھ اشیا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جن کو عوام پر پہلی بار منکشف کیا گیا ہے۔

    ان اشیا کی اکثریت زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر ہیں اور یا تو وہ کہکشائیں ہیں جن میں بڑے بلیک ہولز موجود ہیں یا وہ تیزی سے بڑھتے نئے ستارے ہیں۔

  • درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

    درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

    آپ نے ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو یعنی ورلڈ وائیڈ ویب کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا، لیکن کیا آپ نے کبھی ووڈ وائیڈ ویب کا نام سنا ہے؟

    ووڈ وائیڈ ویب وہ نیٹ ورک ہے جو درختوں کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے، یہ دراصل درختوں کی جڑوں کے درمیان اگی ہوئی فنجائی ہوتی ہے جو درختوں کے نیٹ ورک کی حیثیت رکھتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے درخت ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

    اب ماہرین نے اس نیٹ ورک کا ایک مفصل نقشہ تیار کرلیا ہے۔ اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس نقشے کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی حیثیت ویسی ہی ہے جسے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کی۔

    جس طرح دماغ کا ایم آر آئی اسکین یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ دماغ کس طرح کام کرتا ہے، اسی طرح یہ نیٹ ورک بتاتا ہے کہ جنگلات کس طرح کام کرتے ہیں اور یہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج پر کس طرح ردعمل دیں گے۔

    یہ نقشہ تیار کرنے کے لیے 70 ممالک کے 10 لاکھ سے زائد جنگلات کا مطالعہ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ دنیا کے 60 فیصد درخت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ نقشہ بتاتا ہے کہ کس طرح کے ایکو سسٹم میں کس طرح کے درخت نشونما پاسکیں گے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں کی جانے والی شجر کاری مہمات کو مزید کامیاب بنایا جاسکے گا۔

    یہ نیٹ ورک کیا کام کرتا ہے؟

    زیر زمین درختوں کا نیٹ ورک خاصا اہمیت رکھتا ہے جو درختوں کے درمیان نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا کام کرتا ہے۔ درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    بڑے درخت اس نیٹ ورک کے ذریعے ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔ اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

  • سعودی عرب میں رمضان المبارک کے حوالے سے پتھروں پر تاریخی نقش نگاری

    سعودی عرب میں رمضان المبارک کے حوالے سے پتھروں پر تاریخی نقش نگاری

    ریاض : سعودی عرب میں تاریخ اور تہذیب وتمدن کے ایک دلدادہ شہری نے مملکت کے شمال میں صدیوں پرانی پتھروں پر نقش و نگاری کا پتا چلایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی سعودی عرب میں تیماء کے علاقے میں پتھروں پر کندہ کی گئی عبارتیں ملیں جن میں سے بعض عبارتوں میں رمضان المبارک کے حوالے سے بھی پیغام شامل ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک چٹان پر لکھی عبارت سے اندازہ ہوتاہے کہ وہ عبارت حفص بن عمر کی ہے۔ غالبا یہ وہی شخصیت ہیں جو حفص بن عاصم بن عمر کے نام سے جانی جاتی ہیں، ان کی تاریخ وفات 92ھ یا 98 ھ بتائی جاتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تیماءمیں موجود تاریخی نقوش کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک شہری عبدالالہ الفارس نے کہاکہ چٹانوں پرموجود تاریخی نقش ونگاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اور ممکنہ اقدامات کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ جس علاقے میں یہ چٹانیں موجود ہیں وہ تبوک گورنری کا حصہ ہے اور نقش و نگاری کی تاریخ اموی خلیفہ ھشام بن عبدالملک کے دور کی معلوم ہوتی ہے۔

    واضح کہ سعودی عرب میں ایسی بہت ہی جہگیں و سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں زمانہ قدیم کی نقش و نگاری دریافت موجود ہیں۔ ایسا ہی ایک شہر سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع صحرائی سیاحتی مرکز حبہ ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب کے قدیم شہر جبہ میں تاریخ کا پہلا کھلا میوزیم

    حبہ ہجری دور کے قدیم ترین انسانی مراکز کے کھنڈرات ہیں جہاں چٹانوں پر مختلف نقوش اور جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی ہیں۔

    جبہ قدیم انسانی تاریخ کا ایک کھلا عجائب گھر ہے جسے یونیسکو نے سنہ 2015 میں عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا، اب سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے اسے جدید خطوط پر استوار کر دیا ہے۔

  • دنیا کے خوبصورت ترین نقشے

    دنیا کے خوبصورت ترین نقشے

    آج سے کئی صدیوں قبل مختلف مقامات کے نقشے نہایت اہمیت رکھتے تھے۔ سفر قریب کا ہو، یا دور کا, مطلوبہ مقام کے جتنے زیادہ ممکن ہو نقشے تیار کیے جاتے تھے تاکہ منزل تک بحفاظت پہنچا جاسکے۔

    ابتدا میں یہ نقشے ہاتھ سے تخلیق کیے جاتے تھے جو نہایت مشکل اور محنت طلب کام تھا اور نقشے بنانے والے کے لیے ریاضی و جغرافیہ سمیت ہر علم میں ماہر ہونا ضروری تھا۔

    پھر آہستہ آہستہ اس کام کے لیے مختلف تکنیکیں ایجاد کرلی گئیں۔ آج کل کے اسکرینوں کے جدید دور میں کاغذ پر بنے ہوئے نقشوں کا رواج بہت کم ہوگیا ہے۔ اب ہر شے کی طرح مختلف مقامات کے راستے بھی ہماری ٹچ اسکرینوں پر دستیاب ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان جھنڈوں میں موجود رنگ کس چیز کی علامت ہیں؟

    پرانے دور کے کئی تاریخی نقشوں کو دنیا بھر کی لائبریریوں میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے نقشے دکھانے جارہے ہیں جو نہایت خوبصورت اور دیدہ زیب معلوم ہوتے ہیں اور انہیں دیکھ کر بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں بنانے والا کوئی مصور ہوگا۔


    کائنات کا نقشہ

    ایک جرمن نقشہ نویس اینڈرس سیلاریس کی جانب سے بنایا جانے والا یہ نقشہ ہماری کائنات کا ہے (جو اس وقت لوگوں کے ذہن میں تھی)۔ سنہ 1660 میں تخلیق کیے جانے والے اس نقشے میں زمین کو کائنات کا مرکز دکھایا گیا ہے جبکہ چاند، سورج اور دیگر سیارے زمین کے گرد محو گردش ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ وہی نظریہ ہے جس کو درست کرنے کی پاداش میں اطالوی ماہر طبیعات گلیلیو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ گلیلیو نے اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم انسان یا زمین کائنات کا مرکز نہیں ہیں۔


    سیڈڈ اٹلس

    سنہ 1803 میں بنایا جانے والا یہ نقشہ جسے سیڈڈ اٹلس کہا جاتا ہے، عالم اسلام میں جدید تکنیکوں کے ذریعہ بنایا اور چھاپا جانے والا پہلا نقشہ ہے۔

    اسے سلطنت عثمانیہ کے سلطان سلیم 3 نے بنوایا تھا اور اس کی صرف 50 کاپیاں چھاپی گئیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ نقشہ جدید دور کی نقشہ سازی اور سمت شناسی کے تمام اصولوں پر پورا اترتا ہے۔


    ثمر قند کا تصوراتی نقشہ

    مشہور تاریخی شہر ثمر قند کا تصوراتی نقشہ جو اب ازبکستان کا حصہ ہے۔ یہ نقشہ ایک غیر ملکی تشریح نگار رابرٹ الٹ بیئر نے بنایا ہے۔


    پریوں کا شہر

    قدیم زمانے سے داستانوں اور دیو مالائی کہانیوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے پریوں کے شہر کا ایک تصوراتی نقشہ۔ اسے سنہ 1918 میں چند مصوروں نے تخلیق کیا اور اس کے لیے انہوں نے برطانوی، یونانی، اور جرمن لوک داستانوں سے مدد لی۔

    یہ نقشہ لائبریری آف کانگریس میں رکھا گیا ہے۔


    لیو بیلجیکس

    سنہ 1583 میں مائیکل اٹزنگر نامی ایک نقشہ نویس نے نیدر لینڈز، لکسمبرگ اور بیلجیئم کے نقشے کو ایک شیر کی شبیہہ میں پیش کیا۔ شیر اس خطے میں پایا جانے والا نہایت عام جانور ہے۔


    چیاڈو

    سنہ 1800 میں کوریا میں بنائے جانے والے اس نقشے کو چیاڈو کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے جنت کا مکمل نقشہ۔

    نقشے کے وسط میں میرو کے پہاڑ کو دکھایا گیا ہے جو بدھ، چین اور ہندو عقائد کے مطابق کائنات کے بالکل وسط کا مقام ہے۔


    دریائے مسی سپی

    سنہ 1994 میں نورمن فسک نامی ایک ماہر جغرافیات نے اپنے ایک تحقیقی مقالے کے ساتھ امریکی ریاست مسی سپی کے دریا کی تاریخ کو پیش کیا۔

    اس نقشے میں مختلف ادوار میں دریا کے بہاؤ کو دکھایا گیا ہے کہ وہ کہاں سے اور کس طرف بہتا تھا اور اس میں کیا کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ یہ نقشہ دیکھنے میں انسانی جسم میں موجود رگوں کا جال اور تجریدی مصوری کا شاہکار لگتا ہے۔


    نقشہ سمت شناسی

    سلطنت عثمانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک ایڈمرل پری رئیس نے بے شمار خوبصورت نقشے تخلیق کیے۔ ان میں سے ایک اس کی سمت شناسی کی یہ کتاب بھی ہے۔

    اس کتاب میں ایڈمرل نے مختلف مقامات، جانوروں کی تصاویر اور رنگوں کے ذریعہ سمت کو متعین کیا ہے۔


    نیویارک

    سنہ 1664 میں جب انگریزوں نے نیویارک شہر کو نیدر لینڈز سے چھینا تو اس کے بعد اس شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کا سوچا گیا۔

    نئے شہر کا یہ نقشہ جیمز، ڈیوک آف یارک کو پیش کیا گیا اور اسی کے نام پر اس شہر کی تعمیر نو کا آغاز ہوا۔


    ینگ ینگ کاؤنٹی

    ینگ ینگ کاؤنٹی آف چائنہ کا یہ نقشہ اس مقام پر موجود دریاؤں کو واضح کرتا ہے۔ دیگر نقشوں کے برعکس اس میں جنوب کو اوپر اور شمال کو نیچے کی جانب دکھایا گیا ہے۔

    مضمون و تصاویر بشکریہ: لسٹ ورس ڈاٹ کام


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گوگل بھارت کے اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرگرم

    گوگل بھارت کے اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرگرم

    بمبئی : انٹرنیٹ کی معروف کمپنی گوگل نے بھارت کے سب سے بڑے مسئلے ’’ٹوائلٹ‘‘ کی تلاش کو حل کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے جس کے تحت گوگل انتظامیہ اور بھارتی وزاتِ شہری ترقی کے درمیان معاہدے طے پاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں 70 فیصد گھرانوں کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث لوگوں کا کھلے مقامات پر رفع حاجت کرنے کا سلسلہ دن بہ دن تیز ہوتا جارہا ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 70 فیصد گھرانے تاحال ٹوائلٹ کی کمی کے باعث رسائی حاصل نہیں کرسکے جس کے باعث وہ مجبورا کھلے مقامات پر رفع حاجت کرتے ہیں اور اس رجحان کے بڑھنے میں تیزی واقع ہورہی ہے۔

    انٹرنیٹ کی نامور کمپنی گوگل اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے جس کے لیے گوگل انتظامیہ نے شہری ترقی کے وزیر سے ملاقات کر کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک پیش کش کی۔


    پڑھیں: ’’ ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت ‘‘


     وزارتِ شہری ترقی نے گوگل کی پیش کش کو تسلیم کرلیا جس کے بعد دونوں اداروں کے درمیان ایک شراکت داری معاہدہ طے ہوگیا۔ اس کےتحت گوگل نے خصوصی میپ اپلیکشن متعارف کی ہے جو بھارتی عوام کو ٹوائلٹ تلاش کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

    ٹوائلٹ کی تلاش کے لیے تقشے کے ساتھ ایک خصوصی ٹول متعارف کروایا گیا ہے جو لوگوں کو صاف عوامی ٹوائلٹس کی تلاش اور اس تک رسائی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔


    مزید پڑھیں: ’’ بیش قیمت نگینے جڑا دنیا کا مہنگا ترین ٹوائلٹ ‘‘


    ابتدائی مراحل میں اس کو صرف دہلی کے میٹروپولیٹن علاقوں تک کے لیے متعارف کروایا گیا ہے اور یہ بالکل اس طرح کام کررہا ہے جیسے صارف ریسٹورینٹ یا بینک تلاش کرنے میں گوگل میپ سے مدد حاصل کرتے ہیں۔

    صارفین کو ٹوائلٹ یا اس کے لیے استعمال ہونے والے دیگر الفاظ تحریر کرنے ہوں گے جس کے بعد گوگل قریب میں واقع ٹوائلٹ کی نشاندہی کردے گا۔ اس منصوبے پر کام رواں ماہ کے آخر تک شروع ہوجائے گا جبکہ دیگر شہروں میں سروس مہیا کرنے کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔