Tag: Mardan

  • مشعال قتل کیس، نامزدایک اورملزم اظہارعرف جونی گرفتار

    مشعال قتل کیس، نامزدایک اورملزم اظہارعرف جونی گرفتار

    مردان : مشعال قتل کیس میں نامزد ایک اور ملزم اظہار عرف جونی کو گرفتار کر لیا گیا، ملزم آٹھ ماہ سے پولیس کو مطلوب تھا، کیس میں گرفتارملزمان کی تعداد58 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال قتل کیس میں پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے ایک اورمطلوب ملزم کوگرفتار کرلیا، ملزم اظہارعرف جونی کومردان سےحراست میں لیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے اسلحہ بھی برآمدہوا، ملزم آٹھ ماہ سے روپوش تھا۔

    ڈی پی او مردان میاں سعید کا کہنا ہے کہ مشعال قتل کیس میں مجموعی ملزمان کی تعداد 61 ہے جن میں سے 58 کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ اب بھی 3 ملزمان مفرور ہیں، جن کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

    مشعال کے قتل کےالزام میں گرفتارملزمان کی تعداد اٹھاون ہوگئی۔

    مشعال قتل کیس ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیرسماعت ہے اور خصوصی عدالت ستاون ملزمان پر فرد جرم بھی عائد کرچکی ہے۔


    مزید پڑھیں : مشعال قتل کیس ، 57ملزمان پر فرد جرم عائد


    واضح رہے کہ رواں سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشعال خان کو اہانت رسالت کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا، جس کی تحقیقات کے لیے تیرہ رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی لیکن مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش کے دوران ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے مشعال خان قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ مشال کا قتل نہ صرف والدین بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مردان میں پاکستان کا پہلا خواتین کیڈٹ کالج

    مردان میں پاکستان کا پہلا خواتین کیڈٹ کالج

    پشاور: مردان میں بنائے جانے پہلے خواتین کیڈٹ کالج کے لیے ملک بھر سے خواتین کیڈٹس کا پہلا بیج منتخب کرلیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں یہ ملک کا پہلا کیڈٹ کالج ہے جو صرف خواتین کی تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک بھر میں بنائے گئے تمام کیڈٹ کالج کو ایجوکیشن ہیں جہاں مرد و خواتین دونوں کو تربیت دی جاتی ہے۔

    اس کالج میں تربیت دیے جانے والے پہلے بیج کے لیے ملک بھر کے کیڈٹ کالجز سے 80 ہونہار اور ذہین خواتین کیڈٹس کا انتخاب کیا گیا ہے جو اب یہاں پر مزید تربیت حاصل کریں گی۔

    یہ خواتین کیڈٹس آگے چل کر پاک فوج سمیت دیگر عسکری شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دیں گی اور ملک کی حفاظت میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کریں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کیخلاف شاندار کارگردگی، مردان کا کاٹلنگ چونگی چوک فخرزمان کے نام سے منسوب

    بھارت کیخلاف شاندار کارگردگی، مردان کا کاٹلنگ چونگی چوک فخرزمان کے نام سے منسوب

    مردان: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کیخلاف شاندار بیٹنگ اور جیت کے بعد مردان کے کاٹلنگ چونگی چوک قومی ٹیم کے اوپنر فخر زمان کے نام منسوب کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیمپینز ٹرافی کے فائنل میچ میں بھارت کے خلاف بہترین کارکردگی دکهانے پر مردان صوابی روڈ پر واقع کاٹلنگ چونکی دوران آباد چوک فخرزمان کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

    مردان کے ضلع ناظم حمایت اللہ خان مایار نے کاٹلنگ میں دوران آباد چوک کا نام تبدیل کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کرکے ‘فخرزمان’ چوک رکھ دیا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ضلع مردان کی تحصیل کاٹلنگ سے تعلق رکهنے والے نوجوان کهلاڑی فخرزمان کی چیمپینز ٹرافی کے فائنل میچ میں بھارت کے خلاف بہترین کارکردگی دکهانے پر ان کے اعزاز میں مردان صوابی روڈ پر واقع کاٹلنگ چونکی دوران آباد چوک کا نام فخرزمان چوک رکھ دیا گیا، جو آئنده اسی نام سے لکها اور پکارا جائیگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فخر اورقومی ٹیم نے قوم کوعید کا تحفہ دیا۔

    واضح رہے کہ فخر چیمپئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز بنانیوالے قومی کھلاڑی ہیں ۔ فخر زمان نے اپنی کامیابی کو نیوی کوچ اور اہلخانہ کے نام کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مشعال کی قتل گاہ بننے والا یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس کھول دیا گیا

    مشعال کی قتل گاہ بننے والا یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس کھول دیا گیا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مردان میں عبد الولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے بعد یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس بھی کھول دیا گیا۔ جامعہ میں پولیس کی نفری تعینات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال خان کے لیے قتل گاہ بننے والا عبد الولی خان یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس ایک بار پھر سے کھول دیا گیا۔ 42 روز قبل مشعال کو اسی مقام پر بے دردی سےقتل کیا گیا تھا۔

    گارڈن کیمپس میں 42 روز بعد تدریسی عمل بحال ہوا تو سیکیورٹی کے کڑے انتظامات دیکھنے میں آئے۔

    مزید پڑھیں: مشعال خان سے نظریاتی اختلاف تھا

    کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے کیمپس کے اندر اور باہر پولیس تعینات ہے۔ دفعہ 144 کے تحت طلبا کے اجتماعات، سیاسی سرگرمیوں اور دیگر پروگرامز پر پابندی عائد ہے۔

    اس سے قبل یونیورسٹی کے دیگر کیمپسز مشال کے چہلم کے بعد کھول دیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    بعد ازاں کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے اسے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر ملزم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی، تقریر میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

    مشعال کے قتل میں ملوث ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مشعال خان کے قتل میں ملوث مزید 2 ملزمان گرفتار

    مشعال خان کے قتل میں ملوث مزید 2 ملزمان گرفتار

    مردان: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مردان میں عبد الولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے الزام میں مزید 2 ملزمان گرفتار کرلیے گئے۔ کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 36ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق عبد الولی خان یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے طالب علم مشعال کے قتل کیس میں پیشرفت جاری ہے۔ پولیس نے مزید 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم اشفاق خلجی کو ویڈیو کے ذریعے شناخت کیا گیا۔ مشعال قتل کیس میں سیکیورٹی انچارج بلال بخش سمیت گرفتار ملزمان کی تعداد 36 ہوگئی ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل مشعال کے قتل کے حوالے سے کچھ ویڈیوز بھی منظر عام پر آچکی ہیں جن میں سے کچھ قتل سے پہلے اور کچھ قتل کے بعد کی ہے۔

    ایک ویڈیو قتل سے پہلے کی ہے جس میں مشتعل ہجوم مشعال کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ دوسری ویڈیو میں قتل کے بعد یونیورسٹی کے طالب علموں کا جتھا ایک دوسرے کو مبارکباد دیتا اور ایک دوسرے سے قاتل کا نام نہ بتانے کا حلف لیتا دکھائی دے رہا ہے۔

    ایک اور ویڈیو میں مشتعل طلبا یونیورسٹی سے باہر جانے والی گاڑیوں میں مشعال کی لاش تلاش کر رہے ہیں تاکہ بہیمانہ تشدد سے اسے موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد اس کی لاش کو بھی جلا دیا جائے۔

    مجسٹریٹ کے سامنے ایک ملز م سدیس نے اعتراف جرم کرلیا تاہم 7 ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔ مشعال قتل کیس کے مرکزی ملزمان تاحال گرفتار نہیں کیے جاسکے۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    بعد ازاں کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے اسے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر ملزم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی، تقریر میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

    دوسری جانب چند روز قبل سپریم کورٹ میں مشعال خان کے قتل کی ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا۔ آئی جی خیبر پختونخواہ نے مکمل رپورٹ مرتب کرنے کے لیے مزید مہلت مانگ لی۔

  • مشعال کو قتل کرنے کے بعد قاتلوں کی ایک دوسرے کو مبارکباد

    مشعال کو قتل کرنے کے بعد قاتلوں کی ایک دوسرے کو مبارکباد

    مردان: عبد الولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشعال کو قتل کرنے کے بعد قاتلوں کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آگئی جس میں قاتل ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے اور قاتل کا نام راز رکھنے کے لیے حلف اٹھاتے نظر آرہے ہیں۔

    یہ ویڈیو مبینہ طور پر مشعال کے قتل کے کچھ دیر بعد کی ہے۔

    ویڈیو میں توہین مذہب کا الزام لگا کر مشعال کی جان لینے والے قتل کے بعد ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں۔ ملزمان نے با آواز بلند حلف بھی اٹھایا کہ گولی مارنے والے کا نام کوئی نہیں لے گا۔

    مزید پڑھیں: مشعال خان قتل کیس کو پاکستان میں مثال بنائیں گے، عمران خان

    ویڈیو میں حلف لینے میں والوں میں تحریک انصاف کے کونسلر عارف کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

    امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی باآسانی شناخت میں مزید مدد ملے گی۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم گزشتہ روز انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    بعد ازاں گزشتہ روز کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے اسے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر ملزم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی، تقریر میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    آج صبح قومی اسمبلی میں بھی مشعال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔

  • مردان میں طالب علم کی ہلاکت پر وزیر اعظم کا اظہار افسوس

    مردان میں طالب علم کی ہلاکت پر وزیر اعظم کا اظہار افسوس

    اسلام آباد: وزیر اعظم میاں نواز شریف نے مردان یونیورسٹی کے طالب علم کے قتل پر 48 گھنٹوں بعد اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ کہا کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ طالب علم مشعال کے بہیمانہ قتل پر افسردہ ہوں اور بے حس ہجوم کی جانب سے طالب علم کے قتل پر بے حد دکھ ہوا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ریاست قانون ہاتھ میں لینے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ ذمہ داروں کی گرفتاری کے لیے پولیس کو ہدایت کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس جرم کی مذمت میں پوری قوم متحد ہے۔

    مزید پڑھیں: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کا ریمانڈ

    یاد رہے کہ 2 روز قبل صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    واقعے کے بعد پولیس نے 10 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سے 8 کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

  • مردان: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    مردان: طالبعلم کے قتل میں ملوث 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    پشاور: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے کیس میں نامزد مزید 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ پہلے سے گرفتار شدہ 8 ملزمان 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشعال خان کے کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے اور پولیس نے مزید 2 نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    اس سے قبل 8 ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔ نامزد ملزمان میں یونیورسٹی کے7 اہلکار بھی شامل ہیں۔

    گرفتار شدہ 8 نامزد ملزمان کو مردان کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں: مذہب کا نام بدنام کرنے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں، ملالہ

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے مردان میں طالب علم مشعال کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کی سمری پر دستخط کردیے۔

    پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ مشعال خان کسی واقعہ میں ملوث نہیں تھا، کیس کو لوگوں کے لیے مثال بنائیں گے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے کہ 2 روز قبل صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

  • اپنے مذہب کو بدنام کرنے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں: ملالہ

    اپنے مذہب کو بدنام کرنے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں: ملالہ

    لندن: مردان کی یونیورسٹی میں ہجوم کے ہاتھوں نوجوان مشعال خان کے قتل پر پاکستان کی نوبیل انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے امن کے فروغ پر زور دیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ملالہ کے والد ضیا الدین یوسفزئی کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں ملالہ نے امن کا پیغام دیا۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ مشعال خان کے قتل کا واقعہ نہایت وحشت ناک اور دہشت ناک ہے۔ ملالہ نے کہا کہ انہوں نے مشعال کے والد سے فون پر بھی بات کی اور مشعال کے والد کے ’امن اور صبر‘ کے پیغام کو وہ سیلیوٹ پیش کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: مردان میں طالب علم قتل

    ان کا کہنا تھا، ’یہ مشعال خان کا نہیں، ہمارے دین اسلام کے پیغام کا جنازہ تھا جو امن اور صبر کا درس دیتا ہے‘۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    ملالہ نے کہا کہ ہم شکایت کرتے ہیں کہ مغربی دنیا میں اسلامو فوبیا پھیلا رہا ہے، ہمارے دین کو بدنام کیا جارہا ہے، لیکن حقیقت میں ہم خود ہی اپنے مذہب اور ملک کو بدنام کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    ویڈیو پیغام میں ملالہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مذہب کی صحیح تصویر پیش نہیں کر رہے۔ ہم اپنے مذہب کے پیغام، اپنی اقدار اور اپنی ثقافت کو بھول گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار

    آخر میں ملالہ یوسفزئی نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے استدعا کی کہ وہ امن اور انصاف کے لیے کھڑے ہوں، اور مشعال خان کے خاندان کو انصاف دلائیں۔

    یاد رہے کہ نوبیل انعام پانے والی ملالہ یوسفزئی آج کل برطانیہ میں مقیم ہیں اور انہیں چند روز قبل ہی کینیڈا کی اعزازی شہریت سے بھی نوازا گیا ہے۔

  • کوئٹہ اور گردو نواح میں بھی کومبنگ آپریشن کا آغاز

    کوئٹہ اور گردو نواح میں بھی کومبنگ آپریشن کا آغاز

    راولپنڈی : آرمی چیف کی ہدایت پر کوئٹہ اور گردو نواح میں بھی کومبنگ آپریشن کا با قاعدہ آغاز کردیا گیا ہے ۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اعلان پر ملک بھر کے بعد کوئٹہ اور گردونواح میں بھی کومبنگ آپریشن کا شروع کردیا گیا ہے۔

    سانحہ کوئٹہ کے بعد گزشتہ روز آرمی چیف نے ہدایت کی تھی کہ ملک بھر میں کومبنگ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے، کومبنگ آپریشن کوئٹہ کے مضافاتی علاقوں میں کیاجا رہا ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق کوئٹہ میں جاری کومبنگ آپریشن میں 750جوان حصہ لے رہے ہیں جس میں پولیس کے 150 ایف سی کے 500 اہلکار جبکہ اے ٹی ایف اور سی ٹی ڈی کے 100 جوان شامل ہیں، کومبنگ آپریشن کے دوران بائیومیٹرک ڈیوائس کے ذریعے شہریوں کے کوائف کی تصدیق کی جارہی ہے۔


    کورکمانڈرز اپنے صوبوں میں بھرپور کومبنگ آپریشن کریں، راحیل شریف


    یاد رہے سانحہ کوئٹہ کے بعد آرمی چیف کی ہدایت کے مطابق ملک بھر میں بھر کومبنگ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے، اس ضمن میں پہلا آپریشن گزشتہ روز کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کیا گیا جس میں 44 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ لاہور کے مختلف علاقوں 41 اشتہاری ملزمان سمیت 198 ملزمان کو گرفتار کیاگیا ہے۔


    محمود آباد اور اطراف میں کومبنگ آپریشن 10 سے زائد ملزمان گرفتار


    کراچی کے علاقے محمود آباد اور اطراف کے علاقوں میں پولیس نے کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے 10 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، آپریشن کے دوران علاقے کے داخلی خارجی راستوں کو سیل کرتے ہوئے ہر قسم کی آمد و رفت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    ملک بھر کی طرح لاہور شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کا وسیع پیمانے پرسرچ آپریشن جاری جبکہ واہگہ بارڈر کے قریب بھی پولیس اور رینجرز کا سرچ آپریشن جاری ہے، فیصل آباد کے تھانہ سول لائن پولیس کا بھی لاری اڈے کے اطراف ہوٹلوں میں سرچ آپریشن جاری ہے ۔


    کراچی میں پولیس کا پہلا کومبنگ آپریشن ، 44 افراد زیر حراست


    اس سے قبل نوشہرہ میں پولیس کی جانب سے کومبنگ آپریشن کیا گیا جس میں 4 افغان باشندوں سمیت 21 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، ڈی پی او نوشہرہ کے مطابق افغان باشندوں کو فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں شیخوپورہ پولیس نے مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 25 افراد کو گرفتار کرتے ہوئے اسلحہ برآمد کرلیا جبکہ دہشت گردی کا نشابہ بننے والے علاقے کوئٹہ میں تاحال کوئی آپریشن نہیں کیا گیا۔