Tag: Margalla Hills

  • مارگلہ ہلز پر کنٹرول کس کا؟ وزیر اعظم نے فیصلہ کر لیا

    مارگلہ ہلز پر کنٹرول کس کا؟ وزیر اعظم نے فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کا کنٹرول لے کر داخلہ ڈویژن کو سونپ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ اور سی ڈی اے کے درمیان مارگلہ ہلز پر کنٹرول کا تنازعہ چل رہا تھا، وزیر اعظم پاکستان نے اب اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کو داخلہ ڈویژن کے ماتحت کر دیا ہے۔

    وزیر اعظم آفس نے وائلڈ لائف بورڈ کو داخلہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، وائلڈ لائف بورڈ کے اثاثے اور واجبات بھی داخلہ ڈویژن کو شفٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بورڈ کو داخلہ ڈویژن شفٹ کرنے کی تمام رسمی کارروائیاں ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سی ڈی اے اور وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کا مارگلہ ہلز میں حدود کا تنازعہ چل رہا تھا، سی ڈی اے نے گزشتہ دنوں وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے دفاتر بھی کنٹرول میں لے لیے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ اب سی ڈی اے کے ماتحت کام کرے گا۔

    خیال رہے کہ رواں موسم گرما میں مارگلہ ہلز میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

  • "پاکستان میں تیندوا اور ہرن ایک گھاٹ سے پانی پیتے ہیں”

    "پاکستان میں تیندوا اور ہرن ایک گھاٹ سے پانی پیتے ہیں”

    اسلام آباد : پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع مارگلہ کی پہاڑیوں پر جنگلی جانوروں کی تصاویر وقتاً فوقتاً سامنے آکرعوامی دلچسپی کا موضوع بنتی رہتی ہیں۔

    اس مرتبہ مارگلہ سے منسوب ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں تیندوے اور ہرن کو ایک ہی جگہ سے پانی پیتے بتایا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرنے والے آصف محمود نے دعویٰ کیا کہ مارگلہ میں تیندوے اور ہرن ایک گھاٹ سے پانی پیتے ہیں۔

    پاکستان میں حکومت کی تبدیلی اور سابقہ و موجودہ حکمران اتحادوں کے ایک دوسرے سے متعلق بیانات کے دوران سامنے آنے والی تصاویر اور ان پر ہونے والی گفتگو کی توجہ جہاں اصل منظر پر رہی وہیں مبصرین کی پس منظر میں دلچسپی بھی دیدنی تھی۔

    اپنی فیس بک پوسٹ میں آصف محمود نے تصاویر لیے جانے کی تاریخ کا ذکر نہیں کیا البتہ ان میں دکھائی دینے والے مناظر سے لگتا ہے کہ یہ موسم بہار یا اس کے بعد کی ہی تصاویر ہیں۔

    تصاویر دیکھنے والے بہت سے افراد نے جہاں منظر کی خوبصورتی کو سراہتے دکھائی دیے وہیں کئی ایسے بھی تھے جو کیپشن کی ذومعنویت پر مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔

    ہرن اور تیندوے پر تبصرہ کرنے والے ایک فرد نے لکھا کہ دونوں ایک ہی گھاٹ پر پانی پیتے ہیں لیکن الگ الگ وقت میں۔

    سید سیف الدین نے ’اف، آج کے دن اس سے اچھی تصویر کہاں ملے گی‘ کا کیپشن سجایا تو ذبیح اللہ بلگن نے تبصرے میں لکھا کہ ’ہم قومی اسمبلی میں بھی ایسا ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

    فرحان نامی صارف نے اپنے تبصرے میں مارگلہ کے دامن میں گھاگ لوگوں‘ کی موجودگی سے خبردار کیا تو تیندوے اور ہرن کے ’تقسیم اوقات کا دھیان رکھنے‘ کا امکان بھی ظاہر کیا۔

    ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ سر میرا خیال ہے یہ ایک ہی جانور ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ اقتدار میں ہے یا اپوزیشن میں!۔‘

    تصاویر پر ہونے والی گفتگو کا مجموعی فوکس ’مارگلہ پر دکھائی دینے والے تیندوے اور ہرن سے زیادہ اس کے دامن میں واقع اسلام آباد میں اقتدار کی غلام گردشوں میں جاری سرگرمیوں پر رہا۔

    زبیر عباسی نے مستقبل کا نقشہ کھینچنے کی کوشش کی تو لکھا کہ انہوں نے بھی باریاں لگائی ہوئی ہیں۔ جس دن "اصلی ببر شیر” آ گیا تو یہ دونوں اتحادی پانی پیئں گے۔

  • مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم

    مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم کا آغاز کردیا گیا جس کے لیے سیڈ بالز یا سیڈ بم کا استعمال کیا جارہا ہے۔

    سیڈ بالز کھاد سے بنے ہوئے ان گولوں کو کہا جاتا ہے جس میں مختلف اقسام کے بیج اور چکنی مٹی کی آمیزش کی جاتی ہے۔ ان گولوں کو زمین میں دبا دیا جاتا ہے جس کے بعد ان سے پودے اگنا شروع ہوجاتے ہیں۔

    دنیا بھر میں شجر کاری کے لیے یہ طریقہ نہایت کامیاب سمجھا جارہا ہے۔

    اسلام آباد میں یہ مہم دارالحکومت کے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے تعاون سے شروع کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد کی سڑکیں ماحول دوست بن گئیں

    مہم میں شامل رضا کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 15 سے 20 ہزار کے قریب سیڈ بالز تیار کی ہیں جو مارگلہ کی پہاڑیوں پر آنے والے افراد کو نہایت سستے داموں فروخت کی جارہی ہیں۔

    وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ ملک بھر میں شجر کاری کی اس تکنیک کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ایک نہایت آسان اور کم قیمت ذریعہ ہے اور اس طریقے سے نہایت جلدی پودے اگنا شروع ہوجاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد درختوں سے گھرا ہوا سرسبز شہر ہے تاہم بڑھتے ہوئے رہائشی منصوبوں کی وجہ سے یہاں بھی درختوں کی تیزی سے کٹائی جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مارگلہ پہاڑیوں پر آگ کا تیسرا دن، پاک فوج سے تعاون طلب

    مارگلہ پہاڑیوں پر آگ کا تیسرا دن، پاک فوج سے تعاون طلب

    اسلام آباد: مارگلہ کی پہاڑیوں پر 29 مئی سے لگی آگ بے قابو ہوگئی ہے، کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا محکمہ ماحولیات اور ایمرجنسی یونٹ آگ بجھانے میں ناکام ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے نے تین دن سے مارگلہ پہاڑیوں پر لگی آگے بجھانے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سے رابطہ کیا، تاکہ پاک فوج کا تعاون حاصل کیا جاسکے۔

    دوسری طرف این ڈی ایم اے نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے پاک فوج سے آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹر مانگے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق این ڈی ایم اے نے پاک فوج سے درخواست کی ہے وہ آگ بجھانے میں ان کی مدد کریں کیوں کہ پہاڑوں تک فائر بریگیڈ کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے کے دوران مارگلہ ہلز کے جنگل میں یہ دوسری بار آگ بھڑکی ہے، گزشتہ روز مزید دو مقامات پر آگی بھڑکی جن میں گاؤں صادق پور اور دامن کوہ پکنگ پوائنٹ شامل ہیں۔

    سی ڈی اے کے نمائندے ملک سلیم کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم تمام کوششیں بروئے کار لا کر آگ کے شعلے بجھا رہی ہے، ایک بڑا علاقہ کلیئر کردیا گیا ہے تاہم پہاڑیوں کے اوپر تک فائر بریگیڈ کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

    کسٹم ہاؤس کراچی میں پراسرارآتش زدگی


    ان کا کہنا تھا کہ اس موسم میں عام طور پر انسانی غلطی کی وجہ سے پہاڑیوں پر آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ شہری ایجنسی ہر سال مقامی دیہاتیوں کو سینکڑوں کی تعداد میں روزانہ کی تنخوا پر تین ماہ کے لیے آگ بجھانے پر مامور کرتی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ کے مہینے میں بھی مارگلہ پہاڑیوں پر آگ بے قابو ہوگئی تھی جسے بجھانے کے لیے ایئر فورس اور پاک فوج کی خدمات حاصل کرلی گئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا حکومت درختوں کی کٹائی روکنے پر بھی معاہدہ کرے گی: عدالت برہم

    کیا حکومت درختوں کی کٹائی روکنے پر بھی معاہدہ کرے گی: عدالت برہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر درختوں کی کٹائی کیس میں جسٹس عظمت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ کیا غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر بھی معاہدہ کرے گی؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز میں درخت کاٹنے کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم کے باوجود غیر قانونی تعمیرات ختم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریماکس دیے کہ جو کام نہیں کر سکتے وہ استعفیٰ دے دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے لیکن وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔

    منیر پراچہ نے بتایا کہ آپریشن نہیں ہوسکا، دھرنے کے باعث پولیس دستیاب نہیں تھی جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں کیا کر لیا۔

    عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر بھی حکومت معاہدہ کرے گی، آخر میں آپ نے کہنا ہے فوج بلادیں۔ ہم تو غلط حکم پاس کرتے ہیں فرشتے تو سی ڈی اے والے ہیں۔

    طارق فضل چوہدری نے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایکشن پلان پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔