Tag: Mariupol

  • لڑائی ختم، ماریوپول میں زندگی معمول پر آنے لگی

    لڑائی ختم، ماریوپول میں زندگی معمول پر آنے لگی

    ماسکو: یوکرین کے شہر ماریوپول میں لڑائی ختم ہو گئی، اور زندگی معمول پر آنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماریوپول کے حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے رہائشی علاقوں میں کوئی لڑائی نہیں چل رہی ہے، زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آ رہی ہے، شہر میں کوئی فوجی آپریشن نہیں ہے۔

    شہر کے میئر نے کہا کہ مقامی لوگ اپنے گھروں کی عمارتیں، صحن اور ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں کو تبدیل کرنا شروع کر سکتے ہیں، شہر میں پرامن زندگی لوٹ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈونیسک ریپبلک کے رہنما ڈینس پوشیلین نے 6 اپریل کو ماریوپول کا نیا میئر مقرر کیا تھا، کونسٹنٹن ایواشینکو کا تعلق یوکرین کی اپوزیشن سے ہے، وہ ماریوپول سٹی کونسل کے سابق ممبر اور انجینئرنگ پلانٹ ازووماش کے سی ای او ہیں۔

    یوکرین کا روس سے مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ

    دوسری جانب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے خواہش ظاہر کی ہے کہ روسی صدر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات سے جنگ ختم ہو سکتی ہے۔

    دارالحکومت کیف میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ سفارت کاری سے جنگ ختم کرنے کا واحد راستہ صدر پیوٹن سے بالمشافہ ملاقات ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ روسی صدر سے ملنے سے خوف زدہ نہیں ہوں، اگر ماریوپول میں یوکرینی فوجی مارے گئے تو کیف ماسکو کے ساتھ بات چیت ترک کر دے گا۔

  • ماریوپول آزاد کرالیا، روسی صدر کا پیغام

    ماریوپول آزاد کرالیا، روسی صدر کا پیغام

    ماسکو: یوکرین جنگ میں روس کو بڑی کامیابی مل گئی، روسی فیڈریشن کی مسلح افواج اور ڈی پی آر پیپلز ملیشیا کی افواج نے ماریوپول کو آزاد کرالیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کریملن میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے روسی صدر کو ماریوپول کی آزادی سے متعلق رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ روسی فیڈریشن کی مسلح افواج اور ڈی پی آر پیپلز ملیشیا کی افواج نے ماریوپول کو آزاد کرالیا ہے۔

    انہوں نے روسی صدر کو بتایا کہ یہ شہر جو کہ ایک بڑا صنعتی مرکز ہے اور بحیرہ ازوف پر ایک بڑا نقل و حمل کا مرکز ہے، جسے کیف حکومت نے دوہزارچودہ میں ڈونیٹسک علاقے کا عارضی دارالحکومت قرار دیا تھا۔

    کریملن میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے بتایا کہ آٹھ سال بعد ماریوپول کو ایک طاقتور گڑھ اور بنیاد پرست یوکرینی قوم پرستوں کی پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔Putin Claims Victory in Mariupol Despite Ukrainian Defenders Still Holed Up

    اس موقع پر روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ ماریوپول کی آزادی کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں، یہ جنگی آپریشن کی تکمیل ایک کامیابی ہے۔

    ملاقات میں صدر پوتن نے وزیر دفاع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جس پر سرگئی شوئیگو سے کہا براہ کرم ہمارے فوجیوں کو سرکاری اعزازات سے نوازنے کے لیے تجاویز پیش کریں۔

    جس پر روسی صدر نے کہا کہ میری نظر میں وہ سب ہیرو ہیں جنہوں نے ماریوپول کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

  • روسی فوج نے یوکرینی شہر ماریو پول پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا

    روسی فوج نے یوکرینی شہر ماریو پول پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا

    کیف: روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کے شہر ماریو پول پر قبضہ کرلیا گیا ہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی روسی دعوے کی تصدیق کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ماریو پول مکمل طور پر روس کے قبضے میں آچکا ہے، محض مضافات میں کچھ جھڑپیں ہو رہی ہے۔

    روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک بندر گاہی شہر ماریوپول کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے اور مضافات میں ہولڈ آؤٹ جنگجوؤں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو ہتھیار ڈالنے’ کو کہا گیا ہے۔

    روس کے اس دعوے کی، کہ ماریوپول کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    اس جنگ کے دوران اس شہر میں شدید لڑائی دیکھنے میں آئی جس کے بعد یہ شہر بدترین انسانی تباہی کا منظر پیش کرنے لگا، یاد رہے کہ روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد روسی افواج کے قبضے میں آنے والا یہ ایک بڑا شہر ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے چیف ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ ماریو پول کے پورے شہری علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے اور یوکرینی مسلح گروپ کے باقی بچنے والے فوجیوں کی اس وقت مکمل طور پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے، ان کی جان بچانے کا واحد موقع رضا کارانہ طور پر ہتھیار ڈالنا ہے۔

  • ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل

    ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل

    ماسکو: یوکرین کے شہر ماریوپول میں لڑائی اختتامی مراحل میں داخل ہو گئی ہے، اور قوم پرست مضافات میں فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے یوکرین کے محصور شہر ماریوپول میں لڑائی آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، اور روسی فوج نے قوم پرستوں کو شہر کے مضافات میں، صنعتی زون کے قریب دھکیل دیا ہے۔

    روسی فوج کے مطابق یوکرینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں اب بھی بلند و بالا عمارتیں موجود ہیں، فوج کی جانب ے صحافیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دیواروں کے پیچھے رہیں، اور باہر کھلی جگہ پر نہ جائیں۔

    روسی فوج کا کہنا ہے کہ ماریوپول میں آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے، گھروں کی تلاشی کے وقت تکنیکی آلات کا استعمال کیا جا رہا ہے، فوجی اندر داخل ہونے سے قبل دھواں چھوڑتے ہیں تاکہ دشمن کو اچانک کارروائی کر کے قابو میں کیا جا سکے۔

    روسی فوج کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی قوم پرست اس وقت مقامی رہائشی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں چھپے ہوئے ہیں جہاں انھوں نے معصوم شہریوں کو انسانی ڈھال بنایا ہوا ہے، ان میں سے ایک میں سو کے قریب لوگ ہیں جن میں زیادہ تر بوڑھے اور بچے ہیں۔

    مقامی باشندوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یوکرینی قوم پرست شہریوں میں سے مردوں کو باہر لے جا کر گولی مار دیتے ہیں، جب کہ عورتوں اور بچوں کو زندہ انسانی ڈھال بنایا جا رہا ہے۔

  • ماریوپول کے میئر خود نکل گئے، شہر میں لاکھ سے زائد شہری انخلا کے منتظر

    ماریوپول کے میئر خود نکل گئے، شہر میں لاکھ سے زائد شہری انخلا کے منتظر

    کیف: مشرقی یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر خود تو نکل گئے ہیں، تام شہر میں لاکھ سے زائد شہری سنگین حالات میں انخلا کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر ودائم بوئی چینکو نے شہریوں کے انخلا کے لیے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں محفوظ راستے فراہم کیے جائیں۔

    ودائم بوئی چینکو نے بدھ کے روز جاپانی میڈیا این ایچ کے، کو آن لائن انٹرویو دیا، وہ خود ماریوپول سے نکل چکے ہیں اور اب ایک دوسرے شہر میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ شہر میں پھنسے شہریوں کے انخلا کے لیے انتظامات کر رہے ہیں۔

    28 مارچ کو میئر آفس نے، جب کہ بوئی چینکو خود شہر چھوڑ کر جا چکے تھے، بتایا کہ کہ شہر پر روسی قبضے کے بعد سے 90 فی صد عمارتیں تباہ اور 40 فی صد ختم ہو چکی ہیں، تقریباً 290,000 لوگ شہر چھوڑ چکے ہیں اور تقریباً 170,000 اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔

    میئر کا کہنا تھا کہ ماریوپول میں صورت حال الم ناک ہے، شہر میں لوگوں کو پانی، خوراک، بجلی، گرمائش اور رابطے کے ذرائع کی کمی کا سامنا ہے، انہوں نے بتایا کہ پانی سب سے بڑا مسئلہ ہے اور یہ صورت حال انسانی بحران بن چکی ہے۔

    بوئی چینکو نے کہا کہ سڑکوں پر لڑائی جاری ہے اور شہر کے وسطی نصف حصے پر روسی فورسز نے قبضہ کر لیا ہے۔

    میئر کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد پیچھے شہر ہی میں رہ گئے ہیں، انھوں نے روسی فورسز پر الزام لگایا کہ وہ امدادی سامان کی نقل و حمل اور عام لوگوں کے انخلا میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔

    ماریوپول میئر نے انٹریو میں لڑائی کو کم از کم 2 ہفتوں تک روکے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ انخلائی راستوں کو یقینی بنایا جا سکے۔