Tag: Mark Esper

  • ٹرمپ شکست کا غصہ اپنی ٹیم پر نکالنے لگے، اہم وزیر برطرف

    ٹرمپ شکست کا غصہ اپنی ٹیم پر نکالنے لگے، اہم وزیر برطرف

    واشنگٹن: صدارتی الیکشن میں شکست کا غصہ، ٹرمپ نے امریکی سکریٹری برائے دفاع مارک ایسپر کو برطرف کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کو برطرف کردیا گیا ہے، ان کی جگہ کرسٹوفر ملر کو قائم مقام وزیر دفاع مقرر کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال تئیس جولائی کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفاع کے سینیئر ترین اہلکار مارک ایسپر کو نیا وزیر دفاع بنانے کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات کےنتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کا جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس مدعو کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی صدر ٹرمپ کا فی الحال عہدہ چھوڑنےکا کوئی ارادہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جوبائیڈن ٹرمپ کی کون سی پالیسیاں تبدیل کرنے والے ہیں

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ انتخابات کے نتائج کو کئی ماہ تک طول دیناچاہتے ہیں، اس کے علاوہ سینٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آئی کو بھی دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، امریکی وزیر دفاع کا ایرانی حملوں کے بعد بیان

    ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، امریکی وزیر دفاع کا ایرانی حملوں کے بعد بیان

    واشنگٹن: بغداد میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی حملوں کے بعد امریکی وزیر دفاع نے کشیدگی کم کرنے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایرانی حملوں کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، امریکا ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کا خواہاں ہے۔

    وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ اگر جنگ کی گئی تو امریکا اسے ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز مارک ایسپر نے عراق سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا عراق سے فوجی انخلا کا ہمارا کوئی منصوبہ نہیں۔

    ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا، فوجی اڈوں پر دو بڑے حملے، پینٹاگون کی تصدیق

    ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایک خط بریگیڈیئر جنرل ولیم سیلی کی جانب سے عراقی فوج کو لکھا گیا تھا، جس میں فوجی انخلا کا اشارہ دیا گیا تھا۔ اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد امریکی وزیر دفاع نے اس پر رد عمل دیا اور کہا امریکا کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے دو حملے کیے ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    عراق سے فوجی انخلا کا کوئی منصوبہ نہیں ، امریکی وزیر دفاع

    غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی عراق میں عین الاسد میں واقع فوجی اڈے پر 9 راکٹ گرے، پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے، امریکی، اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے، حملوں میں نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگا رہے ہیں، امریکیوں اور اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

    ایرانی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ ایران نے عراق میں امریکی اہداف پر ایک کے بعد دوسرا حملہ کیا، بغداد کے شمال میں واقع التاجی امریکی فوجی اڈے پر 5 راکٹ گرے۔ خیال رہے کہ عین الاسد ایئر بیس عراق میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہے۔