Tag: mark seigal

  • مارک سیگل کا بیان سازش ہوسکتا ہے، پرویز مشرف

    مارک سیگل کا بیان سازش ہوسکتا ہے، پرویز مشرف

    کراچی : سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ مارک سیگل کے بیان کو دیکھنا ہوگا کہ ٹارگٹ میں ہوں یا کوئی شکرہے بینظیرکے بھائی کے قتل کا الزام مجھ پرنہیں آیا۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام ’’سوال یہ ہے‘‘ میں ریٹائرڈ آرمی چیف اورپاکستان کے سابق صدرجنرل پرویزمشرف نے کہا کہ مارک سیگل کو بیان ریکارڈ کرانے کے لئے وکیل کی کیا ضرورت تھی دیکھنا ہوگا کہ یہ کوئی سازش تونہیں ہے۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بینظیرسےکوئی رابطہ نہیں تھا صرف دومرتبہ ملاقات ہوئی تھی اورایک باربات کی تھی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2009 سے پہلے میرے پاس موبائل فون نہیں تھا لہذاموبائل فون کال کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تحقیقات ہونی چاہئیے کہ کس نے بینظیر کو فون کیا تھا۔

    سابق صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بینظیرکومکمل سیکیورٹی دی گئی تھی انہیں کس نے گاڑی سے باہر نکلنے کا کہا اس بات کی بھی تحقیق ہونا چاہئیے اور ان کے چیف سیکیورٹی آفیسرخالد شہنشاہ کی بھی تحقیقات ضروری ہیں۔

    پرویز مشرف نے یہ بھی کہا کہ شکر ہے کہ بینظیر بھٹو کے بھائی کے قتل کا الزام مجھ پرنہیں آیا۔

    فوج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام فوج کو پسند کرتی ہے فوج جب بھی اقتدار میں آتی ہے تو ملک ترقی کرتا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایس آئی طاقتور ایجنسی ہےاورہمیں اس پرفخرکرناچاہئے۔

  • پرویزمشرف نے مارک سیگل کا الزام مسترد کردیا

    پرویزمشرف نے مارک سیگل کا الزام مسترد کردیا

    کراچی: سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف نے امریکی صحافی مارج سیگل کے بیان کوبے بنیاد قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صحافی مارک سیگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کو بیان ریکارڈ کرایا جس میں انہوں نے الزام عائد
    کیا کہ تھا کہ پرویزمشرف نے سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کوفون پردھمکی دی تھی۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے فیس بک پر ایک پوسٹ شیئرکی جس میں انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ’’بینیظیر نے مجھے خط لکھ کر سیکیورٹی طلب کی تھی اگرانہیں مجھ سے خطرہ ہوتا تووہ مجھ ہی سے سیکیورٹی کیوں طلب کرتیں‘‘۔

    سابق صدر نے کہا کہ امریکی صحافی مارک سیگل کا بیان بے بنیاد، فرضی اوربدنیتی پرمبنی ہے اوراگرمارک سیگل سچے ہیں تو انہوں نے بے نظیربھٹو کی آخری کتاب جوکہ مارک سیگل کی ادارت میں ان کی شہادت کے بعد شائع ہوئی کیوں تذکرہ نہیں کیا۔

    پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکہ میں قیام کے دوران کبھی بینظیربھٹو کو فون کال نہیں کی بلکہ زندگی میں صرف ایک مرتبہ فون کال کی تھی جب مجھے متحدہ عرب امارات سےذاتی ذرائع کے ذریعے پیپلزپارٹی کی شہید سربراہ کے قتل کی منصوبہ بندی کی اطلاع ملی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان بیانات میں صداقت ہوتی تو سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے پانچ سالہ دورِ صدارت میں ان باتوں کا اظہار کیوں نہیں کیا اور نہ ہی کوئی ردعمل دیا۔

    سابق صدر نے مزید کہا ہے کہ مارک سیگل کا بیان حقیقت کے برخلاف ہے اور پاکستان میں حقائق کو مسخ کرنے کے لئے سازش ہے۔

    پرویز مشرف نے پاکستان کے انصاف کے اداروں پراعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مجھے یقین ہے کہ حق سامنے آکر رہے گا اورعدالتیں میرے خلاف لگائے گئے ان سیاسی الزامات کو رد کردیں گی‘‘۔

  • بینظیربھٹوقتل کیس: امریکی صحافی مارک سیگل کی بیان ریکارڈ کرانے سے پھر معذرت

    بینظیربھٹوقتل کیس: امریکی صحافی مارک سیگل کی بیان ریکارڈ کرانے سے پھر معذرت

    اسلام آباد: بینظیر بھٹو قتل کیس کے اہم گواہ اور امریکی صحافی مارک سیگل نے شہادت ریکارڈ کرانے سے ایک بار پھر معذرت کرلی ہے۔

    بینظیر بھٹو قتل کیس میں سات سال بعد بھی پیش رفت نہ ہوسکی، استغاثہ کے اہم گواہ امریکی صحافی مارک سیگل بیان ریکارڈ کرانے سے مکر گئے، انھوں نے تیسری مرتبہ بیان ریکارڈ کرانے سے معذرت کی ہے۔

    راولپنڈی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت 31اگست تک ملتوی کردی ہے، آئندہ سماعت پر امریکی صحافی مارک سیگل کا ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کرنے کے دوبارہ انتظامات کرنے اور امریکی صحافی سے دوبارہ رابطہ کرنے کا فاضل عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو حکم جاری کردیا ہے ۔

    امریکی صحافی مارک سیگل کا آج ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کرانے کے انتظامات کمشنر آفس میں کیے گئے تھے تاہم وزارت داخلہ کے سیکرٹری کی جانب سے فاضل عدالت کو بتایا گیا کہ امریکی صحافی مارک سیگل نے طبیعت کی ناسازی کے باعث آج بیان ریکارڈ کرانے سے معذرت کی ہے۔

    جس پر فاضل عدالت نے حکم جاری کیا کہ امریکی صحافی کا بیان ویڈیو لنک سے ریکارڈ کرانے کیلئے آئندہ سماعت تک دوبارہ مذکورہ انتظامات کیے جائیں، سماعت کے موقع پر ایف آئی کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنے آخری ایام میں مارک سیگل کو ای میل اور خطوط لکھےتھے، جس میں انھوں نے ان افراد کا نام لکھا تھا، جن سے ان کی جان کو خطرات لاحق تھے۔