Tag: Markhor

  • مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    پشاور: محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری کی وجہ سے صوبے میں مار خور کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا میں مارخور کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے، گزشتہ 37 سال کے دوران مار خور کی تعداد میں 5 گناہ اضافہ ہوا۔

    اس سلسلے میں محکمہ وائلڈ لائف کی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے خیبر پختون خوا میں مار خور کی تعداد 5 ہزار 621 ہو گئی ہے، جب کہ 1985 میں خیبر پختونخوا میں مارخور کی تعداد 961 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق سوات اور کوہستان میں بھی مارخور کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، چترال میں مارخور کی تعداد 2427 ہے، چترال گول میں 2375 ہے، کوہستان میں 660، اور سوات میں 159 مارخور ہیں۔

    محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور بیدار ہوا ہے کہ مارخور کا غیر قانونی شکار جرم ہے۔

  • مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    چترال: مار خور کا شکار کرنے والے قانون کی گرفت میں آ گئے، چترال میں مار خوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والے گروہ کو محکمہ وائلڈ لائف نے دھر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف نے چترال میں مار خور کا غیر قانونی شکار کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹ کر 2 لاکھ 50 ہزار جرمانہ کر دیا ہے۔

    محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ دونوں ملزمان کا تعلق لوئر چترال سے ہے، شکاریوں کے قبضے سے مار خور کو مارنے کا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق شکار کرنے والے افراد اونچے پہاڑوں میں عمر رسیدہ مار خور کا شکار کرنا چاہتے تھے، وہ شکار کا انتظار کر رہے تھے کہ عین وقت پر محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں نے ان کو گرفتار کر لیا۔

    رپورٹ کے مطابق شکاری مار خور کو مارنے کے بعد اس کے سینگ اور کھال مہنگے داموں فروخت کرتے تھے، ترجمان وائلڈ لائف نے بتایا کہ شکاریوں کے ساتھ مارخور کو پکڑنے والے آلات بھی موجود تھے، جو وائلڈ لائف نے اپنے تحویل میں لے لیے۔

    انھوں نے بتایا کہ مار خور کے سینگوں سے قیمتی انگوٹھی بنائی جاتی ہے، شکاری زیادہ عمر کے مارخور کا شکار کرتے ہیں، بڑے مار خوروں کے سینگ زیادہ بڑے ہوتے ہیں، شکاری ان کے شکار کے لیے اونچے پہاڑوں پر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ محکمہ وائلڈ لائف نے مار خور کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اور کسی کو بھی مارخور کی شکار کی اجازت نہیں ہے، نیز مارخوروں کی نسل کی بقا اور غیر قانونی شکار ختم کرنے کے لیے سرکاری سطح پر مار خور کی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے، جس میں کروڑوں روپے کے عوض شکاری ایک مارخور کا شکار کرتا ہے۔

  • امریکی شکاری نے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر کے عوض مارخور شکار کر لیا

    امریکی شکاری نے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر کے عوض مارخور شکار کر لیا

    گلگت: ایک اور امریکی شکاری نے بھاری رقم کے عوض گلگت بلتستان ضلع استور میں مار خور کا شکار کر لیا، شکار کیے گئے مارخور کے سینگوں کی لمبائی 40 انچ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈوئیاں کنزرویشن ایریا میں ٹرافی ہنٹنگ کے لیے امریکی شکاری تھیمس گیرک نے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر فیس ادا کی، ٹرافی ہنٹنگ کی 80 فی صد رقم مقامی آبادی کے فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہے، جب کہ صرف 20 فی صد رقم حکومت کو ملتی ہے۔

    جنوری میں بھی ایک امریکی شکاری نے ایک لاکھ 23 ہزار ڈالر کے عوض گلگت خومر جوٹیال نالے میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ کی تھی، محکمہ جنگلی حیات کے مطابق مارخور کے سینگوں کی لمبائی 43 انچ تھی۔

    دسمبر 2021 میں چترال میں ایک روسی شکاری نے ایک لاکھ 35 ہزار ڈالر پر مارخور کا شکار کیا تھا، الیگزینڈر اگرو نامی شکاری نے سیزن کا دوسرا شکار کیا تھا، یہ 36 انچ سینگوں والا مارخور تھا جس کی عمر 8 سال تھی، خیال رہے کہ ہر سال چترال میں 3 ہنٹنگ ٹرافی پرمٹ جاری ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا باقاعدہ آغاز 98-1997 میں شروع کیا گیا تھا، جس کا بنیادی مقصد مارخور کے غیر قانونی شکار کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، ٹرافی ہنٹنگ کی وجہ سے پاکستان میں مارخور کی تعداد 3500 بڑھ کر 4000 ہو چکی ہے۔

  • فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں گرم چشمہ میں گزشتہ روز نامعلوم سیاح کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مادہ مار خور کو واپس اس کے علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور کو قدرتی ماحول میں واپس چھوڑ دیا گیا ہے، اور وہاں پر اس کا علاج بھی جاری ہے، چترال اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں تھی۔

    ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر الطاف علی نے کو بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں 3 دن تک زخمی مارخور کا علاج جاری رہا، مار خور کو ریڑھ کی ہڈی کے پچھلے حصے میں گولی لگی ہے، جس کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے ابھی تک قاصر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق توشی مار خور پوائنٹ میں ایک وسیع میدان میں مار خور کو چھوڑ دیا گیا ہے اور وہاں پر اس کا علاج بھی ہو رہا ہے، جب کہ حفاظت کے لیے نگران بھی تعینات کر دیا گیا ہے، تاکہ کوئی جانور اس پر حملہ نہ کرے۔

    الطاف علی کا کہنا ہے کہ مار خور جون کے مہینے میں بچوں کو جنم دیتا ہے، سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور بھی مادہ ہے، ہو سکتا ہے کہ اس کے بچے بھی ہوں کیوں کہ مار خور گروپ کی شکل میں رہتے ہیں، توشی مارخور پوائنٹ میں اس وقت مار خور کے بہت سارے نوزائیدہ بچے موجود ہیں، قدرتی ماحول میں واپس بھیجنے کا یہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے کہ اگر اس کے بچے ہوں تو بھی وہ ماں کے پاس آ کر دودھ پی سکیں گے۔

    الطاف علی نے بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں ہے، اس لیے مار خور کا آپریشن نہ ہو سکا، اس سوال پر کہ مارخور کو علاج کے لیے کیوں دوسرے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا، فارسٹ آفیسر الطاف علی نے بتایا کہ مارخور ٹھنڈے علاقے میں رہنے والا جانور ہے، اس وقت ملک میں جہاں ویٹرنری اسپتالوں میں آپریشن اور دیگر سہولیات موجود ہیں ان شہروں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، اس وجہ سے مار خور کو پشاور شفٹ نہیں کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ راستہ بھی خراب ہے، مار خور کی ریڑھ کی ہڈی زخمی ہے، گاڑی میں لے جانا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا، تاہم ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کو واپس اسی علاقے میں قدرتی ماحول میں چھوڑا جائے جہاں ہم اس کا علاج بھی کر رہے ہیں اور خوراک بھی دے رہے ہیں۔

    ڈی ایف او الطاف نے مزید بتایا کہ اس وقت گرم چشمہ میں مار خوروں کی تعداد 300 تک ہے، مارخور کی حفاظت کے لیے واچر تعینات ہے، ان دنوں مار خور کے شکار پر مکمل پابندی ہے۔

    یاد رہے کہ نامعلوم سیاح نے منگل کی شام گرم چشمہ کے توشی مار خور پوائنٹ پر فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کر دیا تھا، فائرنگ کے بعد سیاح وہاں سے فرار ہوگیا تھا اور تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا، انتظامیہ کے مطابق توشی پوائنٹ پر مار خور کو دیکھنے کے لیے سیاح آتے ہیں، مار خور دریا کے س پار ہوتے ہیں، اور شام کے وقت پانی پینے کے لیے دریا کے کنارے آتے ہیں، اس وقت اس پار سے لوگ مار خور کا دیدار کر سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیاح نے گاڑی سے فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کیا تھا، اپنے اس عمل کے بعد وہ فرار ہوگیا، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

    اس سے پہلے فروری 2021 کو چترال میں برفانی چیتا بھی پہاڑی سے گرگیا تھا، اور بر وقت علاج نہ ملنے پر ہلاک ہوگیا تھا، چترال ویٹرنری اسپتال میں جدید سہولت نہ ہونے پر برفانی چیتے کو علاج کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

  • غیرقانونی طورشکارمیں زخمی  ہونے والا مارخوردریا میں گرکرہلاک

    غیرقانونی طورشکارمیں زخمی  ہونے والا مارخوردریا میں گرکرہلاک

    چترال: گول نیشنل پارک میں غیر قانونی شکار کے دوران زخمی ہونے والا مارخور  دریا میں گر کر ہلاک ہوگیا، شکاری کی نشاندہی کرلی گئی ہے تاہم جرم ثابت ہونے پر اسے محض چند ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    مارخور پاکستان کے قومی جانور ہونے کے ساتھ ساتھ یہ نہایت نایاب نسل کے جانور ہے جو پہاڑوں کے اونچائی پر رہتے ہیں۔ مارخور کی شکار کیلئے ٹرافی ہنٹنگ کے نام پر شکار کا پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جس کی قیمت ایک کروڑ سے ڈیڑھ دو کروڑ تک بھی ہوسکتا ہے۔ ہر سال مارخور کی شکار کیلئے ہنٹنگ ٹرافی کیلئے بین الاقوامی سطح پر بولی ہوتی ہے اور جو شکاری سب سے زیادہ بولی یعنی ریٹ بتائے گا اسی کو شکار کا لائسنس ملے گا۔

    چترال گول نیشنل پارک میں اس قسم کے قانونی شکار بھی ممنوع ہے مگر اس کے باوجود بھی یہاں غیر قانونی شکار کیا جاتا ہے جس سے چترال کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ مارخور کے شکار سے ملنے والی رقم میں سے اسی فی صد مقامی لوگوں کو دی جاتی ہے جبکہ بیس فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔

    گزشتہ دنوں چترال گول نیشنل پارک کی ایک مارخور کو کسی شکاری نے غیر قانونی طور پر فائر کرکے زخمی کردیا۔ یہ زخمی مارخور علاقہ شغور میں آوی کی طرف بھا گاور جھاڑیوں میں چھپنے کی کوشش کی گئی۔ علاقے کے لوگوں نے دیکھا تو محکمہ جنگلی حیات چترال گول نیشنل پارک کے عملہ کو بتایا۔ تاہم وہ اسے پکڑنے میں ناکام رہے اور مارخور دریا میں گر کر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔

     اس سلسلے میں محکمہ جنگلی حیات چترال گول نیشنل پارک کے  ڈی ایف او ارشاد احمد سے بات کی گئی تو انہوں نے تصدیق کرلی کہ اس مارخور کو کسی شکاری نے غیر قانونی طور پر مارنے کی کوشش میں زخمی کیا تھا ۔ ڈی ایف او نے مزید بتایا کہ اسے اسلم بیگ نامی شحص نے مارا ہے جو آوی کا باشندہ ہے اور اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کاروائی کی جائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک عام سا کیس ہوتا ہے  جس میں ملزم کچھ رقم جمع کرکے آزاد ہوجاتا ہے۔  یا پھر وہ عدالت میں خود کو بے گناہ ثابت کردیتا ہے ۔ گناہ گار ثابت ہونے کی صورت میں  بھی  اسے جرمانہ  لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

     واضح رہے کہ مارخور ہنٹنگ ٹرافی میں اس کی قیمت ایک کروڑ تک شکاری ادا کرتا ہے مگر جب اسے غیر قانونی طور پر مارا جاتا ہے تو اس صورت میں چند ہزار روپے جرمانہ لے کر ملزم چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر اس کی اصل قیمت کے برابر جرمانہ لیا جاتا تو  یقیناً  مارخور کے غیر قانونی شکار میں کمی آسکے گی۔

  • سپریم کورٹ نے پی آئی اے کوطیاروں سے قومی پرچم ہٹانے سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے کوطیاروں سے قومی پرچم ہٹانے سے روک دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کو جہازوں سے قومی پرچم ہٹانے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے پی آئی اے کے طیاروں سے قومی پرچم ہٹائے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے قومی ایئرلائن کو جہازوں سے قومی پرچم ہٹانے سے روک دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکیس دیے کہ جھنڈے کی جگہ ایک جانورکی تصویر لگائی جا رہی ہے، ایک جانور کی تصویرپینٹ ہونے پرکتنی لاگت آئے گی۔

    ایم ڈی پی آئی اے مشرف رسول نے جواب دیا کہ مارخور قومی جانور ہے اس کی تصویر پینٹ کی جا رہی ہے، ایک طیارے پر 27 لاکھ کی لاگت آئے گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاگت 27 نہیں 34 لاکھ روپے ہے، کیا پی آئی اے منافع میں ہے جو ایسے کام کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی آئی کو بہتری کے لیے 20 ارب کا بل آؤٹ پیکچ دیا گیا نہ کہ جہازوں کو پینٹ کرنے کے لیے دیا گیا۔

    انہوں نے ایم ڈی پی آئی اے سے سوال کیا کہ کل میری پی آئی کی فلائٹ ڈیڑھ گھنٹے لیٹ تھی کیا آپ تاخیر کی وجہ تاخیر لہ وجہ بتاسکتے ہیں؟ جس پرایم ڈی نے جواب دیا کہ جہاز کی مرمت تاخیر کی وجہ بنی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی بھابی پی آئی اے میں کیا کررہی ہیں؟ ایم ڈی پی آئی اے نے جواب دیا کہ میرا کوئی رشتے دار پی آئی اے میں نہیں، حلفاََ کہتا ہوں کسی رشتے دار کو بھرتی نہیں کیا۔

    ایم ڈی پی آئی اے مشرف رسول نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اب تک صرف ایک طیارے کوہی پینٹ کیا گیا ہے، بقیہ طیاروں کو رنگ نہیں کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے نے طیاروں کے نئے ڈیزائن پر ساڑھے 3 کروڑ روپے خرچ کرڈالے

    پی آئی اے نے طیاروں کے نئے ڈیزائن پر ساڑھے 3 کروڑ روپے خرچ کرڈالے

    کراچی : پی آئی اےکی جانب سےنیا’’لوگو‘‘متعارف کرادیاگیا، جس میں پی آئی اے کے طیاروں کی دم پر سے قومی پرچم کی جگہ مارخور پرنٹ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  باکمال لوگوں کے لاجواب اقدام اربوں روپے خسارے سے دو چار پی آئی اے کی شاہ خرچیاں عروج پر  ہے،  پی آئی اےکی جانب سےنیا’’لوگو‘‘متعارف کرادیا گیا۔

    ذرائع  کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے طیاروں کی دم پر سے قومی پرچم کی مارخورکے ڈیزائن پر ادارے نے ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ کرڈالے، ڈیزائن ایک اعلیٰ شخصیت کی منظور نظر کمپنی سے تیار کرائے گئے۔

    پی آئی اے کے نئے ڈیزائن والے طیارے کا باقاعدہ افتتاح آج اسلام آباد میں مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی نے کیا، پی آئی اے کے بتیس جہازوں کی دم پر مارخور پینٹ ہوگا اور طیارے کے اگلے حصہ پر قومی پرچم پینٹ کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے طیاروں پرنئے پینٹ اور لوگو کی تبدیلی پرکروڑوں روپے کے اخراجات آئیں گے، جبکہ پی آئی اے پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے ۔

    پی آئی اے نے سول ایوین ایشن اتھارٹی،پی ایس او اور دیگر اداروں کو اربوں روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں اور فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کے طیاروں کے پرزہ جات بھی نہیں خریدے گئے ہیں۔

     

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈیزائن تبدیل کرنے کی منظوری ایوی ایشن ڈویژن کی اہم شخصیت نے دی۔

    ایوی ایشن ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ڈیزائن میں تبدیلی کی منظوری پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے نہیں لی گئی اور نئے ڈیزائن سے بورڈآف ڈائریکٹرز تاحال لاعلم ہے۔

    پی آئی اے انتظامیہ نے ٹیل کے لئے 2 ڈیزائن تیار کرلیے ہیں، دونوں ڈیزائنز میں قومی جانورمارخور کو نمایاں کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں  : پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب روپے سے زائد کا نقصا ن


    یاد رہے ناقص حکمت عملی کے باعث قومی ایئر لائن کے خسارے میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب 50 کروڑ روپے کا آپریٹنگ نقصان برداشت کرنا پڑا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو طیاروں کی کمی اور ان کے گراؤنڈ ہونے سے بھی نقصان ہوا۔

    اس سے قبل گزشتہ 2 ماہ میں پی آئی اے کو 6 ارب 50 کروڑ روپے نقصان کا سامنا رہا تھا جبکہ سنہ 2017 کے 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 15 ارب کا آپریٹنگ نقصان ہوا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • گلوکو الہ یاراینڈ دی لیجنڈ آف مارخور: بچے تو بچے‘ بڑے بھی بارباردیکھنا چاہیں گے

    گلوکو الہ یاراینڈ دی لیجنڈ آف مارخور: بچے تو بچے‘ بڑے بھی بارباردیکھنا چاہیں گے

    حسین فطری مناظر، جیسے بلند و بالا پہاڑوں، سمندروں اور طوفانوں کو بڑے پردے پر پیش کرنے میں ٹیکنالوجی کلیدی کردارادا کرتی ہے، جس کا خوب صورت اور عملی مظاہرہ ہمیں گلوکو الہ یاراینڈ دی لیجنڈ آف مارخورمیں نظر آتا ہے۔

    بات اگر اینیمیٹڈ فلم کی ہو، تو پیش کش کا پورا انحصار ہی جدید ٹیکنالوجی پر ہوتا ہے۔ یعنی معاملہ مزید نازک ہوجاتا ہے، کسی غلطی کا امکان نہیں رہتا، تقاضے مزید بڑھ جاتے ہیں۔

    تھرڈ ورلڈ اسٹوڈیوز اور اے آر وائی فلمز کے اشتراک سے بننے والی اینیمینٹڈ فلم گلوکو” الہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور“ اس کٹھن تقاضے کو نبھانے میں کامیاب نظر آتی ہے، جو شمالی علاقہ جات، وہاں کے موسموں ، پہاڑوں، برف سے ڈھکے ٹیلوں، برستے بادلوں اور سبزے کو اتنی مہارت سے پیش کرتی ہے کہ پاکستانی فلم بین کو حقیقت کا گمان ہونے لگتا ہے۔

    ٭رنگ رنگا پریمیئر

    یہ فلم کاوش ہے مصنف اور ہدایت کار،عذیر ظہیر خان کی۔ اسے پرڈویوس کیا ہےعثمان اقبال نے۔ اس فلم کا رنگا رنگ پریمیئر31 جنوری کو کراچی کے نیوپلیکس سنیما میں ہوا، جہاں فلم کی کاسٹ کے ساتھ ساتھ شوبز کی معروف ہستیاں بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود تھیں۔ فلم بینوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ یہ فلم اے آروائی کے بینرتلے 2 فروری 2018 کو پاکستان بھر کے سنیما گھروں کی زینت بنے گی ۔

    آئیں، اب اس فلم پر نظر ڈالتے ہیں۔

    ٭ کہانی کیا ہے، صداکارکون ہیں؟

    فلم ننھے ہیرو الہ یار (آواز:انعم زیدی)، اس کی مارخور دوست مہرو (آواز:نتاشہ حمیرا اعجاز) پرندے ہیرو (آواز:اظفر جعفری) اورننھے برفانی چیتے چکو (آواز:عبدالنبی جمالی) کے گرد گھومتی ہے، جو ایک شاطر شکاری مانی (آواز:علی نور) کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے ایک دشوار سفر پر نکلتے ہیں۔ اس دوران ناظرین کو قربانی، دوستی اور عزم و ہمت جیسے جذبات کے مختلف رنگ دکھائی دیتے ہیں۔

    جن دیگرفنکاروں کی آواز فلم میں شامل ہے، ان میں علی رحمان خان، حریم فاروق، ارشد محمود، نادیہ جمیل، امجد چوہدری، اریب اظہر اور احمد علی نمایاں ہیں۔

    تمام صداکاروں نے اپنے کرداروں کو احسن طور پر نبھایا ہے اور کہانی کے تقاضوں سے انصاف کیا ہے۔ فلم کی موسیقی سماعتوں کو بھلی معلوم ہوتی ہے۔ علی نور کی آواز میں ریکارڈ کردہ ٹائٹل ٹریک پہلے ہی مقبول ہوچکا ہے۔

    ٭فلم کیا پیغام دیتی ہے؟

    بچوں کے لیے بنائی جانے والی یہ خوبصورت فلم دوستی کے اٹوٹ رشتے کے گرد گھومتی ہے۔ دوستی کا رشتہ، جو انسان کو قربانی کا حوصلہ دیتا ہے، اور مشکل حالات میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ ساتھ ہی یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں رنگ، نسل، قومیت کی بنیاد پر لوگوں میں فرق نہیں کرنا چاہیے اور سب سے یکساں برتاﺅ کرنا چاہیے۔ فلم جنگلی حیات کی حفاظت اور جانوروں سے محبت کرنے کے احساس کو بھی کامیابی سے اجاگر کرتی ہے۔

    ٭فلم والدین کو بھی متوجہ کرتی ہے

    بظاہرگلوکو”الہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور“ بچوں کی فلم ہے، مگر یہ ایک ایسا مکمل پیکیج ہے، جو ہرفلم بین کو متوجہ کرتا ہے۔ جہاں یہ بچوں کی تربیت کا اہتمام کرتی ہے، وہیں اس میں تفریح کے تمام تر عناصر موجود ہیں۔ یہ والدین کومتوجہ کرتی ہے کہ نہ صرف اپنے بچوں، بلکہ پوری فیملی کے ساتھ سنیما گھروں کا رخ کریں، اور اس خوب صورت فلم سے محظوظ ہوں۔

    ٭حرف آخر

    گلوکو”الہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور“ ایک ایسی فلم ہے، جوزندگی کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے، ہر عمر کے فلم بین کو متوجہ کرتی ہے، اور اسے بہترین تفریح فراہم کرنے کے ساتھ یہ احساس دلاتی ہے کہ پاکستانی سنیما اب بین الاقوامی سنیما سے خود کو آہم آہنگ کرنے کا سفر شروع کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔