Tag: marks

  • ایرانی مسافر بردار طیارے پر امریکی حملے کو 31 برس مکمل

    ایرانی مسافر بردار طیارے پر امریکی حملے کو 31 برس مکمل

    تہران : تین جولائی 1988کو خلیج فارس میں امریکی میزائلوں کا نشانہ بننے والےافراد کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین جائے وقوعہ پر پھول نچھاور کیے۔

    تفصیلات کے مطابق تین جولائی 1988کو خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی جانب سے دو میزائلوں کے ذریعے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے نتیجے میں 290افراد کی ہلاکت واقع ہوئی تھی ، ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین کی جانب سے 31 ویں برسی کے موقع پر جائے حادثہ پر پھول نچھاور کئے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 سال قبل تین جولائی کے دن امریکی بحری بیڑے وینسنس نے ایرانی دارالحکومت تہران سے براستہ بندر عباس دبئی جانے والے مسافر طیارے ایران ایئر فلائٹ نمبر 655کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام دو سو نوے مسافر شہید ہو گئے۔

    امریکا کی جانب سے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد واشنگٹن نے اپنے ناقابل معافی جرم کی توجیہ پیش کرتے ہوئے متضاد دلائل دیئے اور اس دشمنانہ اقدام کو ایک غلطی سے تعبیر کرنے کی کوشش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی بحری بیڑا وینسنس جدید ترین ریڈار اور دیگر آلات و کمپیوٹر سسٹم سے لیس تھا اور یہ بات بھی مکمل واضح تھی کہ ایران کا یہ طیارہ مسافر بردار ہے اس لئے کوئی غلطی کا امکان ہی نہیں رہ جاتا اور اس میں دو رائے ہی نہیں کہ امریکا نے یہ اقدام ایران سے دشمنی کے نتیجے میں انجام دیا ہے۔

  • ہانگ کانگ کے چین میں ضم ہونے کے 22 سال مکمل، عوام کا احتجاج

    ہانگ کانگ کے چین میں ضم ہونے کے 22 سال مکمل، عوام کا احتجاج

    ہانگ کانگ : سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کے بائیس سال مکمل ہونے پرہزاروں شہریوں نے احتجاج کیا، پولیس نے مظاہرین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد اس سابق برطانوی کالونی کو چین کے حوالے کرنے کے بائیس برس مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کے بدترین خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ہے، ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد اس سابق برطانوی کالونی کو چین کے حوالے کرنے کے بائیس برس مکمل ہونے پر کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف پیپر اسپرے اور ڈنڈوں کا آزادنہ استعمال کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں1997 میں اس سابق کالونی کو بیجنگ کے حوالے کرنے بعد سے ہر سال بڑے احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری تھے، یہ حالیہ مظاہرےاس مجوزہ قانون سازی کے خلاف تھےجس کے تحت ملزمان کو ہانگ کانگ سے چین منتقل کیا جا سکتا ہے۔

  • آج دنیا پناہ گزینوں کا عالمی دن منارہی ہے

    آج دنیا پناہ گزینوں کا عالمی دن منارہی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے پندرہ لاکھ سے زائد مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2001 میں ایک قرارداد کے تحت ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد عوام میں پناہ گزینوں سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا جو جنگ، نقصِ امن یا کئی دیگر وجوہات کی بناء پر اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    ہر سال 20 جون کو عوام میں یہ سوچ پیدا کی جاتی ہے کہ باحالت مجبوری اپنا مسکن و وطن ترک کرنے والے مہاجرین کے حقوق اور ضرورتوں کا خیال رکھیں۔

    اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کا ادارہ یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا کے سو سے زائد مما لک میں اس دن کو خوب جذبہ سے مناتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ہر سال 20 جون کا دن پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پرمنایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑوں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو غربت کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ جنگوں اور دیگر پُر تشدد واقعات کے باعث ابتک 7 کروڑ 10 لاکھ افراد اپنے گھربار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں، بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 20 سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں گزشتہ برس 20 لاکھ افراد نے پناہ لی ہے۔

    یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 کروڑ پناہ گزینوں کی حیران کن ہے جو گزشتہ دو دہائی کی نسبت دوگنی تعداد ہے اور ان پناہ گزینوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق شام، افغانستان، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ سے ہے۔

    یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے،گزشتہ برس کے اختتام تک پناہ گزینوں کی تعداد 70.8 ملین تھی جبکہ 2017 میں پناہ گزینوں کی تعداد 68.5 ملین تھی۔

    گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہر پانچ میں سے تین افراد یا 4 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد کو کسی نہ کسی مجبوری کے باعث اپنے آبائی وطن کو ترک کرکے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے پر مجبور ہوا ہے۔

    افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں اس وقت لاکھوں کی تعدا د میں افغان بطورمہاجر گزشتہ 37 سال سے پناہ گزین ہیں۔ پاکستان اس وقت جہاں خود امن و امان، معاشی و انرجی بحران مختلف بحرانوں کا شکار ہے ، ایسے حالات میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں حکومت پاکستان افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے لئے اقدامات کررہی ہے، واپسی پر ان خاندانوں کو معقول وظیفہ بھی دیا جارہا ہے مگر اس کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزین واپس جانے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں۔

    کانگو میں پناہ لینے افریقی ملک روانڈ کی خواتین عالمی یوم پناہ گزین پر ہاتھ سے بنائی ہوئی اشیاء فروخت کررہی ہیں

    شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم ، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں پناہ گزین ہیں اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی، یورپ اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزارافراد، سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    پناہ گزینوں کے اس عالمی دن کا پیغام ہے کہ اقوام عالم کو چاہئے وہ اقوام متحدہ کے کردار کواس قدر مضبوط بنائیں کہ وہ ملکوں، قوموں کے درمیان تنازعات، شورشوں اور نقص امن کی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکے، تاکہ دنیا بھر کے ممالک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہواور کسی کو کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔

  • ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم نے زندگی کی 93 ویں بہاریں‌ دیکھ لیں

    ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم نے زندگی کی 93 ویں بہاریں‌ دیکھ لیں

    لندن : برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کی 93 ویں سالگرہ کے موقع پر لندن میں دن کا آغاز اکتالیس توپوں کی سلامی سے ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کی 93 ویں سالگرہ کے موقع پر برطانیہ میں دن کا آغاز 41 توپوں کی سلامی سے کیا گیا تھا، ملکہ برطانیہ نے دن کے آغاز پر گرے سے رنگ کا لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔

    ملکہ الزبتھ کی 93 ویں سالگرہ پر رائل ایئر فورس کے ہوائی جہازوں نے لندن کی فضا میں قوس قزاح کے رنگ بکھیرے، فلائی پاسٹ میں بیس سے زائد طیاروں نے شرکت کی جن میں جدید جنگی اور تاریخی طیارے بھی طیارے بھی شامل تھے۔

    ملکہ ایلزبتھ شاہی بگھی میں سوار ہوکر میدان میں آئیں تو بینڈ باجوں سے آؤ بگھت کی گئی، شاہی دستے نے ملکہ کو سلامی دی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملکپ برطانیہ کو سلامی دینے کےلیے کی جانے والی پریڈ میں چودہ سو فوجیوں نے حصّہ لیا جبکہ کنگ بٹالین رائل ہارس آٹلری نے گرین پارک میں 41 توپوں کی سلامی دی۔

    ملکہ برطانیہ کی 93 ویں سالگرہ کے موقع پر ریاست ویلز کے شہزادے چارلس، کارنوال کی شہزادی کامیلا، کیمبرج کے شہزادے پرنس اور شہزادی کیٹ مڈلٹن اور سُسکس کے شہزادی میگھن مرکل و شہزادے ہیری نے شرکت کی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل چار ہفتے قبل دنیا میں آنکھ کھولنے والے بیٹے آرچی کی پیدائش کے بعد پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے ہیں۔