Tag: Mars one mission

  • موت توایک دن ضرورآنی ہے تو ڈر کیسا، ریجنالڈ

    موت توایک دن ضرورآنی ہے تو ڈر کیسا، ریجنالڈ

    کینیڈا: مریخ جانے کے لیے منتخب ہونے والے پاکستانی کا کہنا ہے کہ واپس نہ آنے کا کوئی ڈر نہیں، موت توایک دن ضرورآنی ہے تو ڈر کیسا۔

    مریخ کے سفر کے لیے منتخب 100 افراد میں سے آخری راؤنڈ میں 24 افراد سرخ سیارے پر جائیں گے، ساٹھ سال کے پاکستانی نژاد کینیڈا کے شہری ریجنالڈ فولڈس کو بھی امید ہےکہ وہ مریخ پرجانے والوں میں شامل ہوں گے، ریجنالڈ پاکستان ایئرفورس کے سابق پائلٹ ہیں اور 1992 میں ریٹائرمنٹ کے بعد کینیڈا چلے گئے تھے۔

    ریجنالڈ فولڈس نے برطانوی نیوزویب سائٹ سے بات کرتے ہوئےکہا کہ موت تو کبھی نہ کبھی آنی ہے ، میں یہ نہیں سوچتا کہ واپس نہیں لوٹوں گا۔

      دنیا سے مریخ تک کا سفر ہی سات ماہ کا ہے جبکہ مریخ سے واپسی کی کوئی ٹیکنالوجی موجود ہی نہیں، مریخ کا سفر کرنے والوں کو میڈیکل، کمپیوٹرز اور یہاں تک کہ کاشتکاری کی بھی تربیت دی جائے گی تاکہ وہاں اپنی خوراک خود اگائیں۔

    ریجنالڈ کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے ایسی ٹینالوجی بن جائے، جو انہیں مریخ سے واپس بھی لاسکے لیکن اگرایسا نہ بھی ہو تب بھی وہ مریخ پرجانے کے لیےنہ صرف تیار بلکہ بہت پُرجوش ہیں۔

  • مریخ  پر جانے والے افراد میں ایک خوش قسمت پاکستانی متنخب

    مریخ پر جانے والے افراد میں ایک خوش قسمت پاکستانی متنخب

    مریخ پر بنائی جانے والی کالونی کے لئے دنیا بھر سے 100 شہریوں کا انتخاب کرلیا گیا ہے، جس میں ایک پاکستانی نے بھی اپنی جگہ بنالی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مریخ پر بنائی جانے والی کالونی کے لئے دنیا بھر سے 100 شہریوں کا انتخاب کیا گیا ہے لیکن مریخ تک ان کا یہ سفر یکطرفہ ہی ہوگا، واپسی کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔

    مریخ پر قائم کی جانے والی کالونی میں ایک پاکستانی شہری ریجنالڈ فولڈزکو بھی منتخب کر لیا گیا ہے۔

    پاکستانی شہری  ریجنالڈ فولڈز کا نام ان 100 افراد میں شامل ہے، جو مریخ پر رہائش کے خواہش مند ہیں، ریجلنڈ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا نام بھی ان افراد کی لسٹ میں شامل ہو، جنہوں نے پہلی مرتبہ سیارہ مریخ پر قدم رکھا تھا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق 61 سالہ ریجنالڈ فولڈز 1992 میں ریٹائرمنٹ سے قبل پاکستان ایئرفورس میں بطور ہیلی کاپٹر پائلٹ فرائض سرانجام دے رہے تھے، جو 42 سال کی عمر میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہوگئے تھے، مارس ون ویب سائٹ پر دی گئی فولڈز کی پروفائل کے مطابق انفنٹری آفیسر کی حیثیت سے اپنے 22 سالہ ملٹری ریکارڈ کی بدولت وہ کسی بھی قسم کے حالات میں اپنی بقاءکی جنگ لڑ سکتے ہیں۔

    ان کا دعویٰ ہے کہ فوج میں انھیں ہر قسم کے مشکل حالات کا مقابلہ کرنے اور ثابت قدم رہنے کی تربیت دی گئی ہے۔ اور وہ اپنی پیشہ وارانہ قابلیت کے باعث کسی بھی حالات میں رہنے کا ہُنر جانتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا ہے کہ وہ تلاش اور دریافت کے سفر میں آسمانوں سے بھی آگے جانا چاہتے ہیں۔ ‘میرے لیے ناممکن جیسا کوئی لفظ نہیں ہے اور ایسا کوئی کام نہیں ہے، جو میں نہیں کرسکتا، مجھے مارس ون ٹیم پسند ہے اور ہمارا مشن ہے کہ ہم ایسا کام کرکے جائیں کہ آنے والے ہزاروں سال تک دنیا میں ہمیں یاد رکھا جائے۔

    یاد رہے دنیا بھر سے ایسے 2 لاکھ سے زائد افراد نے مریخ پر رہائش کیلئے درخواستیں بھیجیں تھیں، یہ درخواستیں کوپن ہیگن کی ایک کمپنی نے طلب کی تھیں مگر ان میں سے صرف 100 افراد کو منتخب کیا گیا، جنہیں ہمیشہ کے لئے مریخ پر بنائی جانے والی انسانی کالونی میں بھیجا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سرخ سیارہ مریخ زمین سے 55 ملین کلومیٹر (چھ ماہ سفر) کے فاصلے پر ہے۔اس مشن کو مکمل ہونے میں تقریباً سات ماہ لگیں گے، جبکہ ایم آئی ٹی کے حالیہ مطالعے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر خلانورد لینڈنگ میں کامیاب ہو بھی جائیں تب بھی موجودہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت وہ وہاں صرف 68 دن تک زندہ رہ سکتے ہیں۔