Tag: Maryam Bibi

  • ملت ایکسپریس کیس، عدالت نے میر حسن کی حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی، گرفتاری کا حکم

    ملت ایکسپریس کیس، عدالت نے میر حسن کی حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی، گرفتاری کا حکم

    حیدرآباد: عدالت نے ملت ایکسپریس میں مریم بی بی پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس میں ایک خاتون مریم بی بی پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار میر حسن کی حفاظتی ضمانت عدالت نے منسوخ کر دی، اور اس کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم میر حسن کی ضمانت منسوخ کی، جب کہ ملزم میر حسن گرفتاری کے خوف سے عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ریلوے پولیس نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ملزم کو میرٹ پر شرائط پوری کیے بغیر ضمانت دی گئی تھی، ریلوے پولیس نے کہا عید کے دنوں میں جج نے پراسیکیوٹر کے دلائل کے بغیر ملزم کو ضمانت دینے کا فیصلہ کیا۔

    اس کیس کی سماعت سیکنڈ سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی۔

    رہائی کے بعد تفتیش میں عدم تعاون

    ریلوے پولیس کانسٹیبل کو 13 اپریل کو حیدرآباد میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت نے پولیس ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا، تاہم 16 اپریل کو حیدرآباد میں ریلوے پولیس نے سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ سے ایک درخواست میں استدعا کی کہ کانسٹیبل میر حسن ضمانت حاصل کرنے کے بعد تفتیش میں کوئی تعاون نہیں کر رہا۔

    مریم بی بی پر تشدد کی ویڈیو یہاں دیکھیں

    ریلوے پولیس نے استدعا کی کہ ملزم کا میڈیکل کرانا نہایت ضروری ہے تاکہ ملزم کی ذہنی کیفیت کے بارے میں مجاز میڈیکل آفیسر سے سرٹیفیکیٹ حاصل کیا جا سکے، اس لیے درخواست ہے کہ ملزم سے تفتیش کے لیے ان کا ضمانتی حکم نامہ منسوخ کیا جائے اور ان کا پولیس ریمانڈ منظور کیا جائے۔

    واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟

    یہ افسوس ناک واقعہ 7 اپریل کو پیش آیا تھا، بیوٹی پارلر میں محنت مزدوری کرنے والی 29 سالہ خاتون مریم بی بی ملت ایکسپریس کے ذریعے اپنے بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھیں کہ راستے میں پولیس اہلکار میر حسن نے ان پر بد ترین تشدد کیا، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے، بعد ازاں بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ میں مریم بی بی ریل سے گرنے یا گرائے جانے کے باعث جاں بحق ہو گئیں تھیں۔

    مریم بی بی کے اہلخانہ نے ریلوے پولیس کے کانسٹیبل میر حسن کے خلاف ضلع بہاولپور کے تھانہ چنی گوٹھ میں قتل کا مقدمہ درج کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ پولیس کانسٹیبل نے مریم کے ساتھ چھیڑ خانی کی، مارا پیٹا اور پھر احمد پور شرقیہ میں جان بوجھ کر انھیں ریل گاڑی سے دھکا دے کر باہر پھینک دیا۔

    کیا مریم بی بی ذہنی مریضہ تھیں؟ اہم سوال کا جواب مل گیا

    دوسری طرف 15 اپریل کو پاکستان ریلویز نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ دورانِ سفر مریم بی بی نے مسافروں کا سامان بکھیرنا شروع کیا تو مسافروں نے پولیس کانسٹیبل کو بلا لیا، کانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا اور انھیں دوسرے ڈبے میں شفٹ کر دیا۔ ترجمان پاکستان ریلویز نے کہا کہ خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے مسافروں کے بیان کے مطابق خاتون نے اچانک چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی، نیز کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدر آباد تک تھی‘ جب کہ خاتون کے ٹرین سے گرنے کا واقعہ ضلع بہاولپور کے ریسکیو 1122 میں رپورٹ ہوا۔

    ادھر بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کیس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سمجھنے کے لیے جب فارنزک اور میڈیکو لیگل کے ماہرین سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں خاتون کو ٹرین سے دھکا دیا جانا خارج از امکان نہیں ہے۔ خاتون کے جسم پر موجود زخموں کو دیکھ کر بہ ظاہر ایسا لگتا ہے کہ خاتون ٹرین سے سر کے بل گریں، جو دھکا دینے یا پیر پھسلنے سے ہو سکتا ہے۔

  • ملت ایکسپریس واقعہ: خاتون کو مبینہ طور پر چلتی ٹرین سے دھکا دے کر قتل کیے جانے کا انکشاف (ویڈیو)

    ملت ایکسپریس واقعہ: خاتون کو مبینہ طور پر چلتی ٹرین سے دھکا دے کر قتل کیے جانے کا انکشاف (ویڈیو)

    کراچی: ملت ایکسپریس واقعے میں خاتون کو مبینہ طور پر چلتی ٹرین سے دھکا دے کر قتل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون مریم بی بی کو مبینہ طور پر چلتی ٹرین سے دھکا دے کر قتل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    خاتون مریم بی بی کے بھتیجے نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پولیس اہلکار اس کی پھپھو کو گھور رہا تھا اور کہہ رہا تھا آگے چلو، پھپھو کا روزہ تھا، لیکن اہلکار پھپھو کو لے کر چلے گئے۔ خاتون کے بھائی نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ جس اہلکار نے ان کی بہن پر تشدد کیا اسی نے بہن کو قتل کیا ہے، ملزم کوسخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    خاتون پر تشدد کرنے والا پولیس اہلکار

    مبینہ طور پر قتل ہونے والی خاتون کی بہن نے بتایا کہ اس کی لاش ٹکڑوں میں ملی، مریم بی بی کراچی میں بیوٹی پارلر میں ملازمت کرتی تھی، اور عید کی چھٹیوں پر گھر واپس جا رہی تھی۔ واضح رہے کہ خاتون اور بچوں پر ٹرین میں ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

    ملت ایکسپریس میں ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون مریم بی بی کے بھائی افضل نےالزام عائد کیا ہے کہ ریلوے پولیس اہلکار تشدد کے بعد میری بہن کو ساتھ لے گیا تھا، ویڈیو میں تو دیکھا جا سکتا ہے کہ اہلکار میری بہن کو مارتے ہوئے دھکے دیتے ہوئے لے جا رہا تھا، اور بچے کو ان سے الگ کر دیا تھا، پھر 8 اپریل کو اس کی لاش وہیں اسٹیشن سے ملی۔

    ترجمان ریلوے کا مؤقف

    ترجمان ریلوے کے مطابق ملت ایکسپریس میں پولیس تشدد کا شکار ہونے والی خاتون نے خود کشی کر لی تھی، ڈی آئی جی ریلوے پولیس ساؤتھ زون کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی مزید تحقیقات کر رہی ہے، مریم بی بی کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، دورانِ سفر خاتون نے مسافروں کا سامان بکھیرنا شروع کر دیا جس پر مسافروں نے پولیس کانسٹیبل کو بلایا۔

    ترجمان کے مطابق کانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا اور اسے دوسرے ڈبے میں شفٹ کر دیا، کانسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآباد تک تھی، خاتون نے چلتی ٹرین سے چنی گوٹھ میں چھلانگ لگائی، خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے مسافروں کے بیان کے مطابق خاتون نے اچانک چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی تھی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ خاتون کے لواحقین کے مطابق خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھا، پولیس کانسٹیبل کو انتہائی غیر مناسب رویے پر گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جب کہ قائم ہونے والی کمیٹی تین روز میں چیئرمین ریلوے کو رپورٹ پیش کرے گی۔