Tag: maryum nawaz

  • مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں ، ترجمان  پنجاب حکومت

    مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں ، ترجمان پنجاب حکومت

    لاہور : پنجاب حکومت کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں ، ان کی ٹویٹ بلیک میلنگ اورفائدہ اٹھانےکےسواکچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے ٹویٹ پر پنجاب حکومت کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا نواز شریف کومناسب طبی امدادنہ ملنےکی بار غلط،نامناسب ہے، شریف فیملی میں سےکسی کو نوازشریف سے ملاقات سےنہیں روکا، فیملی میں سے کوئی جب ملنا چاہیں مل سکتےہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ شریف فیملی جمعرات کے علاوہ جب چاہےان سےمل سکتی ہے، اگر فیملی کو پریشانی ہےتوابھی رابطہ کریں ملاقات کرادیتےہیں، جیل کا ڈاکٹر نواز شریف کا روزانہ چیک اپ کرتاہے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج نے بھی چند ٹیسٹ تجویز کئے تھے۔

    پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا نواز شریف کے ذاتی معالج کی سفارش پر پی آئی سی بورڈتشکیل دیاگیا، پی آئی سی بورڈ کی سفارش پرنواز شریف کو اسپتال لاکرمعائنہ کیاگیا جبکہ معائنے کیلئے بڑا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں، ان کی ٹویٹ بلیک میلنگ اورفائدہ اٹھانےکےسواکچھ نہیں۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف بیمار نہیں ہیں، مریم نواز کا دعویٰ جھوٹا ہے، ترجمان پنجاب حکومت

    یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    لیگی رہنماﺅں نے مطالبہ کیا کہ دیگر قیدیوں کی طرح تین بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف کا بھی علاج کرایا جائے۔

    خیال رہے چند روز قبل ترجمان پنجاب حکومت شہباز گل کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا دعویٰ جھوٹا ہے کہ نواز شریف کو ڈاکٹر سے ملنے نہیں دیا گیا، نواز شریف بیمار نہیں ہیں ان کا معائنہ ذاتی معالج نے کیا ہے۔

  • ایون فیلڈریفرنس:  نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل مسترد

    ایون فیلڈریفرنس: نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف ،مریم نوازکی ضمانت اورسزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم صادر کردیا، جسٹس آصف سعید نے کہا ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ ضمانت منسوخ کرانے کیلئے آئے ہیں، وہ نکات بتائیں جن کی بنیاد پر ضمانت منسوخ کرانا چاہتے ہیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کیا معطلی کے معاملے میں میرٹ پر بات نہیں ہوسکتی۔

    [bs-quote quote=” وہ نکات بتائیں جن کی بنیادپرضمانت منسوخ کراناچاہتےہیں؟” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کا نیب پراسیکیوٹرسےاستفسار”][/bs-quote]

    جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ کافیصلہ سزا معطلی اورضمانت پر ہے، ضروری  نہیں کہ ہائی کورٹ کافیصلہ اپیل پر بھی اثرانداز ہو، جہاں تک میرٹ کی بات ہے وہ ہم دیکھ لیں گے ، آپ بتائے ضمانت منسوخی کن نکات پر کی جائے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا ضمانت صرف سخت حالات کے باعث ہوسکتی ہے ، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں سخت حالات کا ذکر نہیں کیا، جس پر جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس دیے مسئلہ کیا ہے ، کیا نواز شریف کو بری کردیا گیا ہے، وکیل نیب کا کہنا تھا کہ فیصلہ تقریبا بری کیے جانے کے مترادف ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کہہ چکے ہیں عبوری حکم کی آبزرویشنزکا اصل اپیل پر اطلاق نہیں ہوتا ، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہا ایک فریق تواس وقت بھی جیل میں ہے، دوسرے فریق نے ضمانت کو کیسے غلط استعمال کیا بتادیں، آپ کےمؤقف کے مطابق ہائی کورٹ نے فیصلہ غلط دیاہے، آپ  وہی غلطی ہم سے کراناچاہتے ہیں۔

    عدالت نے کہا ضمانت ہوجائےاور سپریم کورٹ اتفاق نہ بھی کرتی ہوتو وہ مداخلت نہیں کرتی،چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے ضمانت دینے کے اصول الگ اور ضمانت منسوخ کے الگ ہیں، اگر سمجھتے ہیں ضمانت منسوخ کی جائے تو واضح اصولوں پر بتادیں۔

    سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے نوازشریف،مریم،کیپٹن صفدرکی ضمانت،سزامعطلی کا ہائی کورٹ کافیصلہ برقرار رکھا ، جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں عدالتی آبزرویشن اور عبوری حکم فیصلے پر اثرانداز نہیں ہوتی، ضروری نہیں عدالتی آبزرویشن حتمی فیصلے میں بھی شامل ہو۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا تھا کہ ضمانت میں ہائی کورٹ کے اختیار کا کیا غلط استعمال ہوا بتائیں،ضمانت دیتےوقت اختیارات کاناجائزاستعمال نہیں ہوا، شفاف ٹرائل کابنیادی حق یقینی بنائیں گے، وائٹ کالرکرائم کے خلاف ہی نیب کا قانون بنایاگیا تھا۔

    [bs-quote quote=”ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”جسٹس آصف سعیدکھوسہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  وائٹ کالرکرائم کی روک تھام کیلئےالگ قانون بناناہوگا، حکومت نےوائٹ کالرکرائم کی روک تھام کیلئےکوئی کام نہیں کیا۔

    جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ وائٹ کالرکرائم کےسدباب کیلئےہی نیب قانون بناتھا، نیب کےقانون پرسختی سےعملدرآمدکراناہوگا، چین میں کرپشن پر سزائے موت دی جاتی ہے، چین میں سمری ٹرائل کےبعدفائرنگ اسکواڈکےسامنےکھڑاکیاجاتاہے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس میں کہا اسلام آبادہائی کورٹ کافیصلہ عبوری تھا، ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، لندن فلیٹس کی مالیت کے تخمینے کے حوالے سے ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں، ہائی کورٹ نے لندن فلیٹس کی مالیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام واجب سمجھتےہیں، وزیراطلاعات فواد چوہدری

    پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام واجب سمجھتےہیں، وزیراطلاعات فواد چوہدری

    اسلام آباد : وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عدالتیں آزاد ہیں، پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام واجب سمجھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کی سزا معطلی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہم عدالتوں کامکمل احترام کرتےہیں، پاکستان میں عدالتیں آزاد ہیں، پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام واجب سمجھتے ہیں‌۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیوروایک آزاد اور خود مختارادارہ ہے، نیب اپنی سرگرمیاں خود کرتا ہے، حکومت کا کوئی کردارنہیں، حکومت اور عوام کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی چاہتے ہیں۔

    وزیراطلاعات نے کہا کہ قوم چاہتی ہےان کی لوٹی گئی دولت واپس لائی جانی چاہیے، لوٹی دولت کی واپسی اور حکومت بنیادی ہدف کا حصول یقینی بنائے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا شریف خاندان کےکردارپرقوم کی نظروں میں ابہام باقی نہیں، شریف خاندان ثابت نہیں کرسکا اربوں روپے کہاں سے آئے، معاملہ آگے بڑھے گا اور قانون یقیناً اپنا راستہ لے گا۔

    اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ نوازشریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں، سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدرکی سزا معطلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ عدالت نے تینوں کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    خیال رہے لندن فلیٹس سے متعلق ایوان فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے چھ جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو گیارہ سال، مریم نوازکو سات سال اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    نواز شریف اور مریم نواز 13 جولائی کو لندن سے پاکستان آئے تو انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد تینوں مجرمان نے سزاؤں کے خلاف سولہ جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔

  • نوازشریف، مریم نواز اور صفدرکی پیرول پر رہائی کا وقت ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی

    نوازشریف، مریم نواز اور صفدرکی پیرول پر رہائی کا وقت ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف،مریم نواز ، کیپٹن(ر)صفدرکی پیرول پررہائی کا وقت ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے، تینوں مجرمان کوآج تین بجےتک اڈیالہ جیل منتقل کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، کیپٹن(ر)صفدر کو دی جانے والی پیرول پر رہائی کی مدت آج ختم ہورہی ہے، تینوں قیدیوں کو دوبارہ اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔

    راولپنڈی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے، تینوں مجرمان لاہور سے خصوصی طیارے میں اسلام آباد پہنچایا جائے گا، شہباز شریف اور دیگر پارٹی رہنما اڈیالہ جیل تک ساتھ جائیں گے۔

    تینوں قیدیوں کو راولپنڈی ائیرپورٹ سے اڈیالہ جیل سخت سیکیورٹی میں لایا جائے گا۔

    نوازشریف کی والدہ، چھوٹی بیٹی اسما، حسن،حسین نوازکی اہلیہ اوربچے جاتی امرا میں قیام کریں گی۔

    گذشتہ روز بیگم کلثوم نواز کےسوئم میں سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، چوہدری شجاعت حسین، مونس الہیٰ اور دیگر سیاسی رہنماؤں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    آصف زرداری کا کہناتھا بلا شبہ بیگم کلثوم نوازنڈر خاتون تھیں،ان کی جد و جہد کو ملک یاد کرتا رہے گا، شریف خاندان اورن لیگ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ۔

    تکلیف اس بات کی ہےکہ آخری وقت بیمار بیوی کےساتھ نہ گزار سکا، نواز شریف

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ تکلیف اس بات کی ہےکہ آخری وقت بیمار بیوی کےساتھ نہ گزار سکا، پیپلز پارٹی کی قیادت کاشکرگزارہوں کہ دکھ میں ہماراساتھ دیا۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو بیگم کلثوم نواز کے انتقال کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے اڈیالہ جیل کے تینوں قیدیوں کو 12 گھنٹے کے لیے پیرول پر رہا کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ جاتی امرا پہنچے، تاہم پیرول کی مدت میں توسیع کرتے ہوئے تین دن کیا گیا تھا اور جاتی امراء کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی پیرول پر رہائی میں توسیع کرتے ہوئے مدت پانچ دن کر دی گئی تھی۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل عرصہ برطانیہ میں زیرِ علاج رہنےکے بعد انتقال کرگئیں ، وہ طویل عرصے سے گلے کے سرطان میں مبتلا تھیں۔

    واضح رہے احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں،  نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے کیوں غلط بیانی کی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور نیب نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا ہوں، اس بارے میں معلومات حاصل کریں گے، ابھی اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ہائیکورٹ پہنچ رہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے نیب ابھی نواز شریف سزا کے حوالے سے دلائل دیں، پھر بعد میں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔

    نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو جھوٹا بھائی کہہ کر تعریف کی، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل پر سنلائس ہو رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا۔ پیر کو ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، والدہ بیمار ہیں اور لاہور میں زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    بعد ازاں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے تھے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نااہل وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ جبکہ مریم نواز اور کپٹن صفدر کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان نہیں دیکھا، جس میں ایون فیلڈ کی ملکیت بتائی گئی ہو، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا اگر ملکیت نہ بتائی گئی ہو تو پھر نتائج کیا ہونگے؟

    اس پر وکیل دفاع نے کہا کہ معلوم ذرائع کا ہی علم نہ ہو تو تضادات معلوم نہیں کیے جا سکتے، جب معلوم ذرائع نہیں بتائے جائیں گے تو عدم مطابقت کا نہیں معلوم ہو سکتا اور یہ بہت بنیادی نکتہ ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا ‘کیا نواز شریف کا موقف یہ ہے کہ میاں شریف نے جائیداد تقسیم کی ہے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا مؤقف ہے کہ ان کا جائیدادوں اور سرمایہ کاری سے کوئی تعلق نہیں، عدالت کے سامنے موقف یہ ہے کہ ان کا ان جائیدادواں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ فیصلے میں صرف زیر کفالت کا ذکر ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ‘کیا کبھی نیب نے زیر کفالت کو سزا ہوئی ہے، نیب کا موقف تھا کہ بچے زیر کفالت تھے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت نہیں تھے اور ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا 1993 میں بچے کس کے زیر کفالت تھے؟ تو خواجہ حارث نے بتایا اس وقت بچوں کا دادا زندہ تھا۔

    فاضل جج نے استفسار کیا میاں شریف کی حیات میں یہ کاروبار مشترکہ خاندانی تھا، جس پر وکیل نے کہا شیئر ہولڈنگ سب کی تھی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے زیر کفالت تو دادا کے بھی ہو سکتے ہیں، کوئی ایسا ثبوت پیش کیا گیا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت تھے؟

    جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا دستاویز موجود نہیں ہے اور واجد ضیا بھی ایسا کہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے معاشرے میں مشترکہ خاندانی نظام میں بچے کس کے زیر کفالت تھے، بار ثبوت نیب پر آتا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا سزا بے نامی دار پر ہوئی، زیر کفالت کے معاملے پر نہیں، مریم نواز کو ٹرائل کورٹ نے بینیفشل اونر قرار دیا اور والد کی پراپرٹی چھپانے پر سزا سنائی۔

    مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے گواہ رابرٹ ریڈلے فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں تھا، سپریم کورٹ نے کہا تھا دستاویز جعلی ہوئیں تو معاملہ متعلقہ فورم کو بھجوایا جائے، فرد جرم سے نیب آرڈیننس شیڈول تھری اے کو حذف کردیا گیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو دیکھنا ہے جو خود کہتا ہے کہ وہ مفروضے پر مبنی ہے، مفروضے کی بنیاد پر کرمنل سزا برقرار نہیں رہ سکتی، مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جس کے بعد نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا کہ ابھی آپ نے یکطرفہ دلائل سنے ہیں، ہم تمام معاملات پر عدالت کی معاونت اور مطمئن کریں گے۔

    عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پرسماعت کل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر  سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا تھا کہ  شک کی بنیاد پر کسی کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے وکلاء درخواست گزار کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ روز سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو  پیرول پر رہا کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جاتی امرا میں موجود ہے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کریں گے ۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ جمعرات کو ادا کی جائے گی

    بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ جمعرات کو ادا کی جائے گی

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ جمعرات کو ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق طویل علالت کے بعد انتقال کرجانے والی بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ جمعرات کو ادا کی جائے اور تدفین جمعہ کو جاتی امرا میں ہوگی۔

    خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز کی تدفین میاں شریف کی قبر کے پہلو میں ہوگی، شہبازشریف جسد خاکی لینے برطانیہ جائیں گے۔

    بیگم کلثوم نواز کی میت کو غسل دے دیا گیا، نواز شریف کے دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز والدہ کا آخری دیدار لندن میں ہی کریں گے۔

    نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہائی، جاتی امراء روانہ

    خاندانی ذرائع کے مطابق حسن اور حسین نواز تدفین کے لیے پاکستان نہیں آئیں گے، اسماء نواز میت کے ساتھ پاکستان آئیں گی۔

    دوسری جانب نوازشریف، مریم، کیپٹن صفدر کو اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا کردیا گیا، شہبازشریف کی جانب سے حکومت پنجاب سے ان کی رہائی کی درخواست کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کی پیرول پررہائی کے احکامات جاری کردیے گئے جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا جس کے بعد یہ تینوں شخصیات جاتی امراء کیلئے روانہ ہوگئے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نمازہ جنازہ اور تدفین میں شرکت کریں گے۔

    یاد رہے کہ سابق صوبائی وزیر راناثناءاللہ نے کہا تھا کہ نوازشریف پیرول پررہائی کی درخواست نہیں دیں گے, راناثناءاللہ کے دعوے کےباوجود پیرول پر رہائی کی درخواست دی گئی۔

  • اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال  دیا گیا

    اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد : عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا، ای سی ایل میں نام نیب کی درخواست پر ڈالا گیا۔

    یاد رہے نیب کی جانب سے نگران حکومت کو بھی شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے خط لکھا گیا تھا، جس کے بعد نگران حکومت نے حسن ،حسین نواز اور اسحاق ڈار کے نام بلیک لسٹ میں شامل کئے۔

    گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں : نوازشریف،مریم نوازکےنام ای سی ایل میں ڈالےجائیں گے، فواد چوہدری

    وفاقی وزیراطلاعات نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار،حسن اور حسین نواز ملک سے فرار اور اشتہاری ہیں، تینوں فرار افراد کو واپس لانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے، وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا ہے کہ تینوں مفرور افراد کو واپس لایا جائے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا ایون فیلڈ کی واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا، ایون فیلڈ پراپرٹیز پاکستان کا اثاثہ ہیں۔

    پی ٹی آئی حکومت نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے گزشتہ روز وزارت داخلہ کو ہدایت کی تھی جبکہ وزارت داخلہ نے حسن اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لئے ایف آئی اے کو انٹرپول کودوبارہ خط لکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • مشاہداللہ خان کی ایئرپورٹ میں گھسنے کی کوشش ناکام، لیگیوں کا پولیس پر پھتراؤ

    مشاہداللہ خان کی ایئرپورٹ میں گھسنے کی کوشش ناکام، لیگیوں کا پولیس پر پھتراؤ

    لاہور: ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز نے مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ خان کی لاہور ایئرپورٹ میں گھسنے کی کوشش ناکام بنادی جبکہ لیگی رہنماؤں نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے استقبال کے لیے سینئر لیگی رہنما لاہور ایئرپورٹ پہنچے تاہم اے ایس ایف نے ان کی ایئرپورٹ کے اندر گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی۔

    ایئرپورٹ کے باہر لیگی کارکنان نے غنڈہ گردی کی انتہا کردی، موقع پر موجود پولیس اہلکاروں پر پھتراؤ بھی کیا، جبکہ لاہور کے مختلف علاقوں میں جلاؤ گھراؤ اور املاک کو نقصان بھی پہنچایا۔


    مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کی بیرکوں میں منتقل کردیا گیا


    علاوہ ازیں لاہور ایئر پورٹ پر اے ایس ایف اہلکاروں سے دھکم پیل کا معاملہ بھی ہوا، اے ایس ایف اہلکاروں کو ن لیگی رہنما سعید اللہ آفریدی نے دھکے دیے، سعیداللہ آفریدی پی ایس 114 سے ن لیگ کا امیدوار ہے۔

    یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے حراست میں لے کر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گرفتاری کے وقت لاہور ایئرپورٹ کے رن وے پر لیگی کارکنوں کی رینجرز اہل کاروں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی، رینجرز نے ہاتھا پائی کرنے والے ن لیگی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل

    نواز شریف اور مریم نواز کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نواز شریف اور مریم نواز کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا، میڈیکل بورڈ طبی معائنے پر مشتمل رپورٹ نیب کو دے گا، جس کے بعد دونوں کو جیل منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نواز شریف اور مریم نواز کے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا، بورڈ اڈیالہ جیل میں نواز شریف اور مریم نواز کا طبی معائنہ کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ پولی کلینک اسپتال کے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل ہے، کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر آصف خصوصی میڈیکل بورڈ کے چیئرمین ہوں گے جبکہ شعبہ نیفرالوجی، میڈیسن، امراض قلب کے ڈاکٹرز میڈیکل بورڈ میں شامل ہیں اور ڈاکٹر حامد اقبال، ڈاکٹر امتیاز احمد، ڈاکٹر عاصمہ کیانی بھی بورڈ کا حصہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق خصوصی میڈیکل بورڈ نیب کی درخواست پرتشکیل دیا گیا ہے، خصوصی میڈیکل بورڈ آج شام6بجے جدید طبی آلات اور ایمبولینس کے ہمراہ اڈیالہ جیل روانہ ہوگا۔

    بورڈ نوازشریف اور مریم نواز کے طبی معائنے پر مشتمل رپورٹ نیب کو دے گا اور میڈیکل بورڈرپورٹ کے بعد نواز شریف،مریم نواز کو جیل منتقل کیا جائے گا۔

    دوسری جانب  نوازشریف اور مریم نواز کی وطن واپسی پر گرفتاری کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں، ان کا طیارہ آج شام سوا چھے بجے لاہور ائیرپورٹ پر اترے گا۔

    وزارت داخلہ نے نیب ٹیم کو ایپرن تک جانے کی اجازت دے دی ہیں، نیب افسران خود نواز شریف اور مریم نواز کی امیگریشن کرائیں گے اور ہوائی اڈے پر ہی گرفتاری کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے اڈیالہ جیل پہنچایا جائے گا تاہم مچھ جیل اور دیگر جیلوں میں منتقلی کے آپشنز بھی زیرغور ہیں۔

    نیب ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹرامجد علی اولکھ کریں گے جبکہ مریم نوازکو نیب ٹیم میں شامل خواتین افسران حفضہ شیخ اور حاجرہ فرخ سعید گرفتار کریں گی، ٹیم میں شامل دیگرافسران میں چوہدری اصغر، اللہ رکھا سلطان ، نذیر احمد رضا اور کیس کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر بھی نیب ٹیم میں شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔