Tag: Mashal

  • مشال قتل کیس: عمران علی اور دیگر ملزمان نے فیصلہ چیلنج کردیا، درخواست دائر

    مشال قتل کیس: عمران علی اور دیگر ملزمان نے فیصلہ چیلنج کردیا، درخواست دائر

    رپورٹ: عثمان دانش

    پشاور: مشال قتل کیس میں سزاپانے والے مجرم عمران علی سمیت دیگر نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر کردی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے بغیر ویڈیو اور گواہ کے سزا کا فیصلہ سنایا جو غیر قانونی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس اپریل میں مردان کی ولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبہ کے ہاتھوں اہانتِ مذہب کے الزام میں قتل ہونے والے 23 سالہ مشال خان کے قتل کا فیصلہ گزشتہ دنوں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سنایا تھا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ دنوں مشال قتل کیس فیصلہ سنایا جس میں مرکزی ملزم عمران کو پھانسی، 5 ملزمان کو عمر قید، 25 کو چار سال قید اور 26 ملزمان کو بری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: مشال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا

    خیبرپختونخواہ حکومت نے بری ہونے والے ملزمان کے خلاف خود عدالت جانے کا فیصلہ کیا، وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ملزمان کی رہائی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرنے کا واضح اعلان کیا تھا۔

    دو روز قبل مشال کے بھائی نے مقدمے میں نامزد رہائی پانے والے 26 ملزمان کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں عدالت سے مذکورہ افراد کو سزا دینے کی استدعا کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ شہادتوں کا موازنہ درست اور صحیح طریقے سے نہیں کیا گیا، مشال قتل کی ویڈیوز میں ملزمان کی نشاندہی باآسانی کی جا سکتی ہے مگر  ملزمان کو بری کرنے سے عدالتی فیصلے میں ابہام پیدا ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: مشعال قتل کیس: رہائی پانے والے 26 ملزمان کے خلاف اپیل دائر

    اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ رہائی پانے والے ملزمان نے مردان انٹرچینج پہنچنے پر اعتراف جرم کیا کہ مشعال کو ہم نے قتل کیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزائے موت پانے والے ملزم عمران سمیت دیگر  مجرموں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف ایبٹ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران علی کے خلاف کوئی گواہ موجود نہیں جبکہ ایک گواہ جس کا نام سیاب ہے وہ بھی مجسٹریٹ کے سامنے اپنی بات سے منحرف ہوگیا تھا، عدالت نے بغیر ویڈیو اور گواہی کے سزائے موت کا فیصلہ جاری کیا جو غیر قانونی ہے۔

    اسے بھی پڑھیں: مشعال قتل کیس: مکمل انصاف نہیں ملا، والد مشعال

    ایبٹ آباد ہائی کورٹ رجسٹری میں جمع کروائی جانے والی عدالت میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق مشال کی موت گولی لگنے سے نہیں بلکہ تشدد سے ہوئی جبکہ عدالت نے عمران کو گولی مارنے کی وجہ سے سزا سنائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مشعال قتل کیس: رہائی پانے والے 26 ملزمان کے خلاف اپیل دائر

    مشعال قتل کیس: رہائی پانے والے 26 ملزمان کے خلاف اپیل دائر

    پشاور: مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں توہین مذہب کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے طالبعلم مشعال کے قتل کیس میں رہائی پانے والے 26 ملزمان کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال کے بھائی نے کیس میں رہائی پانے والے 26 ملزمان کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی اپیل میں بری کیے گئے ملزمان کو سزا کی استدعا کی گئی ہے۔

    اپیل میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ شہادتوں کا موازنہ درست اور صحیح طریقے سے نہیں کیا گیا۔ مشعال قتل کی ویڈیوز میں ملزمان کی نشاندہی باآسانی کی جا سکتی ہے، ان ملزمان کو بری کرنے سے عدالت نے فیصلے میں ابہام پیدا کیا۔

    اپیل میں کہا گیا کہ رہائی پانے والے ملزمان نے مردان انٹرچینج پہنچنے پر اعتراف جرم کیا کہ مشعال کو ہم نے قتل کیا۔

    اپیل میں استدعا کی گئی کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بری ہونے والے ملزمان کو سزائیں دی جائیں۔

    ہائیکورٹ میں اپیل محمد ایاز خان ایڈوکیٹ، فضل خان ایڈوکیٹ، شہاب خٹک اور بیرسٹر امیراللہ خان چمکنی کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ مشعال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت ایبٹ آباد نے مرکزی ملزم عمران کو پھانسی، 5 ملزمان کو عمر قید، 25 کو چار سال قید اور 26 ملزمان کو بری کردیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف مرحلہ وار پانچ اور اپیلیں بھی ہائی کورٹ میں دائر کی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مشال قتل کیس:‌ ویڈیو کی مدد سے مزید چار ملزمان گرفتار، تعداد 54 ہوگئی

    مشال قتل کیس:‌ ویڈیو کی مدد سے مزید چار ملزمان گرفتار، تعداد 54 ہوگئی

    مردان:  خیبرپختواہ پولیس نے مشال قتل کیس ویڈیو کی مدد سے مزید چار ملزمان گرفتار کرلیے جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 54 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم پر یونیورسٹی انتظامیہ اور ساتھی طلبہ کے جھوٹے الزام کے بعد تشدد سے جاں بحق ہونے والے مشال خان کے قاتلوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔

    خیبرپختونخواہ پولیس کے مطابق مشال قتل کیس میں ویڈیو کی مدد سے شناخت کیے گئے مزید چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کے بعد ملزمان کی تعداد 54 ہوگئی۔ چاروں افراد کو عدالت میں پیش کر کے اُن کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ لیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سینیٹ اجلاس میں مشال خان قتل کے حوالے سے پیش کی جانے والی تحریک پر پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اظہار خیال کرتے ہوئے ’’لوگوں نے سیلفیاں تو بنائیں مگر مشال کو کسی نے نہیں بچایا، یہ کوئی پہلا واقعہ ماضی میں بھی توہین رسالت قانون کو غلط استعمال کیا گیا ہے جس کو روکنے کےلیے پارلیمان کو ہی کردار ادا کرنا ہوگا‘‘۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ مشال ہم سب کا بیٹا تھا، انتہاء پسند مائنڈ سیٹ کو ختم کرنے کے لیے علماء اور میڈیا کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا، صوبائی پولیس نے کیس کے معاملے میں مثبت کام کیا‘‘۔

  • مفتی نعیم نے مشعال خان کو شہید قرار دے دیا

    مفتی نعیم نے مشعال خان کو شہید قرار دے دیا

    کراچی: معروف عالم دین مفتی نعیم نے کہا ہے کہ توہین رسالت کے قانون کو غلط استعمال کیا جارہا ہے، مردان یونیورسٹی میں طالب علموں نے مشعال پر غلط الزام عائد کر کے اُسے شہید کردیا۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی نعیم نے کہا کہ مردان کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، ملک میں توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے کیونکہ قصور وانہ ہونے کا فیصلہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جو اطلاعات سامنے آئیں اُس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ طلباء نے آپس کے جھگڑے میں مشعال پر توہین رسالت کا الزام عائد کیا اور اُسے جان سے مار دیا، میں اُسے شہید کہوں گا۔

    ویڈیو دیکھیں

    مفتی نعیم نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں تعلیم تو دی جارہی ہے مگر تربیت کا فقدان ہے، آج طلبہ جامعات میں منشیات کا استعمال کررہے ہیں اور اساتذہ بھی اس بابت میں کوئی کردار ادا نہیں کررہا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص گستاخ رسول کا مرتکب ہوتا ہے تو عدلیہ کو چاہیے اُس کے فیصلہ فوری طور پر سنائی اور ملزم کو سزا سنائے، معاشرے میں عدم برداشت کی وجہ سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔

    دوسری جانب  مولانا سمیع الحق نے بھی مشعال خان کے قتل کو ظلم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل نہیں کیا جاسکتا، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔