Tag: mashal murder case

  • مشعال قتل کیس: ملزمان کی درخواست ضمانت خارج

    مشعال قتل کیس: ملزمان کی درخواست ضمانت خارج

    پشاور: مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ طور پر قتل کیے جانے والے مشعال خان قتل کیس کے 2 ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال قتل کیس میں گرفتار 2 ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ ملزم صابر مایار اور اظہار اللہ عرف جونی کی درخواست ضمانت کو خارج کردیا گیا۔

    پشاور ہائیکورٹ نے ملزمان کا ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پراسیکیوشن کو 15 دن میں چالان پیش کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشعال خان کو گزشتہ سال 13 اپریل کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

    مشعال خان قتل پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا اور سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو مشعال کے ساتھ ہوا، کسی اسلامی ملک میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔

    کیس مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایک ملزم عمران کو سزائے موت جبکہ 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔

    مشعال خان قتل کیس میں 57 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جن میں سے 26 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 25 ملزمان کو 4، 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    اس وقت کی خیبر پختونخواہ کی حکومت اور مشعال کے اہلخانہ نے بری ہونے والے ملزمان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: مشعال قتل کیس میں رہائی پانے والے 26 ملزمان کے خلاف اپیل

  • مشال قتل کیس : مرکزی ملزم عارف 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    مشال قتل کیس : مرکزی ملزم عارف 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    پشاور: مقامی عدالت نے مشال قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف خان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشال کیس میں مردان سے گرفتار مرکزی ملزم عارف خان کو پشاور کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزم عارف کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    مشال قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد انسٹھ ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب کیس میں رہائی پانے والوں کے خلاف مشال خان کےوالد نےسپریم کورٹ سےنوٹس لینےکی اپیل کردی، والد نے مطالبہ ہے کیا ہے کہ سپریم کورٹ نوٹس لے کر ملزمان کی رہائی کافیصلہ معطل کرے۔


    مزید پڑھیں : مشال قتل کیس کا مرکزی ملزم عارف گرفتار


    گذشتہ روز  خیبرپختون خوا پولیس نے مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف کو 10 ماہ گرفتار کیا تھا، عارف رانگی پی ٹی آئی کا کونسلر ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 7 فروری کو ایبٹ آباد انسداد دہشت گردی نے مشال خان کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک ملزم کو سزائے موت، پانچ کو پچیس، پچیس سال اور پچیس ملزمان کو تین ،تین سال کی سزاسنائی گئی تھی۔ جبکہ 26 ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم


    جس کے بعد مشال کے بھائی نے مقدمے میں نامزد رہائی پانے والے 26 ملزمان کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس میں عدالت سے مذکورہ افراد کو سزا دینے کی استدعا کی گئی۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشعال خان کو گزشتہ سال 13 اپریل کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مشال قتل کیس، 20 ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر

    مشال قتل کیس، 20 ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر

    پشاور : مشال خان قتل کیس میں سزا یافتہ بیس ملزمان نے سزاؤں کیخلاف اپیل دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق مشال خان قتل کیس میں سزا یافتہ بیس ملزمان نے سزاؤں کیخلاف اپیل دائرکردی، ملزمان نے اپیلیں پشاور ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ میں دائر کیں۔

    خیال رہے کہ بارہ ملزمان نے دو روز قبل اپیلیں دائر کی تھیں، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران علی کے خلاف کوئی گواہ موجود نہیں جبکہ ایک گواہ جس کا نام سیاب ہے وہ بھی مجسٹریٹ کے سامنے اپنی بات سے منحرف ہوگیا تھا، عدالت نے بغیر ویڈیو اور گواہی کے سزائے موت کا فیصلہ جاری کیا جو غیر قانونی ہے۔

    یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس میں ایک ملزم کو سزائے موت، پانچ کو پچیس، پچیس سال اور پچیس ملزمان کو تین ،تین سال کی سزاسنائی گئی تھی۔ جبکہ 26 ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم


    جس کے بعد مشال کے بھائی نے مقدمے میں نامزد رہائی پانے والے 26 ملزمان کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس میں عدالت سے مذکورہ افراد کو سزا دینے کی استدعا کی گئی۔

    واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشعال خان کو گزشتہ سال 13 اپریل کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مشعال قتل کیس، نامزدایک اورملزم اظہارعرف جونی گرفتار

    مشعال قتل کیس، نامزدایک اورملزم اظہارعرف جونی گرفتار

    مردان : مشعال قتل کیس میں نامزد ایک اور ملزم اظہار عرف جونی کو گرفتار کر لیا گیا، ملزم آٹھ ماہ سے پولیس کو مطلوب تھا، کیس میں گرفتارملزمان کی تعداد58 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال قتل کیس میں پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے ایک اورمطلوب ملزم کوگرفتار کرلیا، ملزم اظہارعرف جونی کومردان سےحراست میں لیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے اسلحہ بھی برآمدہوا، ملزم آٹھ ماہ سے روپوش تھا۔

    ڈی پی او مردان میاں سعید کا کہنا ہے کہ مشعال قتل کیس میں مجموعی ملزمان کی تعداد 61 ہے جن میں سے 58 کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ اب بھی 3 ملزمان مفرور ہیں، جن کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

    مشعال کے قتل کےالزام میں گرفتارملزمان کی تعداد اٹھاون ہوگئی۔

    مشعال قتل کیس ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیرسماعت ہے اور خصوصی عدالت ستاون ملزمان پر فرد جرم بھی عائد کرچکی ہے۔


    مزید پڑھیں : مشعال قتل کیس ، 57ملزمان پر فرد جرم عائد


    واضح رہے کہ رواں سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشعال خان کو اہانت رسالت کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا، جس کی تحقیقات کے لیے تیرہ رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی لیکن مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش کے دوران ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے مشعال خان قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ مشال کا قتل نہ صرف والدین بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مشعال خان قتل کیس، پی ٹی آئی  کے کونسلر عارف کا  نام  ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    مشعال خان قتل کیس، پی ٹی آئی کے کونسلر عارف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    مردان : یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشعال خان کےکیس میں پیش رفت ہوئی ہے، واقعے کے ملزم پی ٹی آئی کے کونسلر عارف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشعال خان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر مردان پولیس نے ایف آئی اے کو مراسلہ بھجوایا ہے، جس میں  پی ٹی آئی کے کونسلر عارف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے کہ اور کہا گیا ہے کہ اسے بیرون ملک جانے سے روکا جائے۔

    مراسلہ ایڈیشنل آئی جی انوسٹی گیشن کی جانب سے بھجوایا گیا اور اس میں دوسرے ملزم علی خان کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ مشال قتل کیس میں کونسلرعارف 20 روز سے روپوش ہے، عارف کی گرفتاری کے لئے دو آپریشنل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں :  مشال خان قتل کیس، دو ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست 


    گذشتہ روز  آئی جی خیبر پختونخوا کی جانب سے مشال قتل کیس کے دو مرکزی ملزمان عارف اورعلی کےنام ای سی ایل میں ڈالنےکے لیے درخواست وزارت داخلہ کو بھیجوا دی گئی تھی، جس میں دونوں ملزمان کی بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کرنے کا کہا گیا ہے۔

    اس سے قبل اطلاع تھی کہ عارف خان بیرون ملک فرار ہوچکا ہے لیکن اس حوالے سے ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے بتایا کہ ملزم عارف کے پاسپورٹ کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے اس لیے اس کے مفرور ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں اور جلد دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ مشعال قتل کیس ملوث 49 میں سے 47 ملزمان پکڑے گئے تاہم اب بھی دو مفرور ہیں، ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ دو ملزمان قبائلی علاقوں میں روپوش ہوگئے ہیں، جن کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔.

    واضح رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

  • مشعال قتل میں ملوث مزید 5 ملزم گرفتار کرلئے گئے

    مشعال قتل میں ملوث مزید 5 ملزم گرفتار کرلئے گئے

    پشاور : مشعال قتل میں ملوث مزید پانچ ملزم گرفتار کرلئے گئے، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 47 ہوگئی، فوٹیج کی مدد سے شناخت کئے گئے اننچاس میں سے صرف دو ملزم قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال قتل کیس ملوث مزید پانچ ملزم گرفتار کرلیے گئے، شناخت کئے گئے 49 میں سے 47 پکڑے گئے تاہم اب بھی دو مفرور ہیں، ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ دو ملزمان قبائلی علاقوں میں روپوش ہوگئے ہیں، جن کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

    اس سے قبل پولیس نے قتل کے مرکزی ملزم عمران کو بھی گرفتار کیا تھا اور مشعال کو قتل کرنے والا کوئی اور نہیں مشعال کاکلاس فیلو ہی تھا، ملزم نےابتدائی تفتیش میں جرم کا اعتراف کرلیا۔

    جس پسٹل سے فائرنگ کی گئی وہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 47 گرفتار ملزمان میں 12 یونیورسٹی ملازمین، 34 طالب علم جبکہ ایک باہر سے آنے والا شخص شامل ہے۔


    مزید پڑھیں :  مشعال خان کو گولیاں مارنے والا مرکزی ملزم گرفتار


    ڈی آئی جی نے کہا کہ واقعے میں یونیورسٹی کے ملازم بھی ملوث ہیں، مشال اور انتظامیہ کے درمیان اختلافات تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں مشعال خان کے قتل کی ازخود نوٹس کی سماعت میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشعال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

  • مشعال قتل  ازخود نوٹس کیس، 36ملزمان کو گرفتار کیا، ،پولیس رپورٹ

    مشعال قتل ازخود نوٹس کیس، 36ملزمان کو گرفتار کیا، ،پولیس رپورٹ

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں طالبعلم مشعال خان کے قتل کی ازخود نوٹس کیس میں  پولیس کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ مشال خان قتل کیس میں اب تک چھتیس ملزمان کوگرفتار کرلیا گیا، لیکن گولی چلانے والا گرفتار نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلباءکے تشدد سے جاں بحق ہونے والے طالبعلم مشعال خان کے قتل کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ،  مقدمے کی سماعت چیف جسٹس کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت کے پی کے پولیس کی طرف سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ۔

    پولیس کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ مردان یونیورسٹی میں طالبعلم مشعال خان کے قتل میں مجموعی طور پر چھتیس ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان میں نو یونیورسٹی کے ملازمین بھی شامل ہیں جبکہ تفتیش میں معاونت کے لئے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

    ، سرکاری وکیل نے بتایا کہ جےآئی ٹی کی ازسرنوتشکیل کر دی گئی ، آئی ایس آئی ،ایم آئی اورایف آئی اےکو شامل کیا گیا ہے ، چھ ملزمان کے اقبالی بیانات مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کیےگئے اور گولی مارنے والے ملزم کی شناخت ہوگئی تاہم ملزم تا حال گرفتار نہیں ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات ہمارا کام نہیں، معاملے میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن وقت ضائع نہ کیا جائے۔


    مزید پڑھیں : مشعال خان قتل از خود نوٹس کیس، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا


    عدالت نےمقدمے کی سماعت پندرہ دن کے لئے ملتوی کردی۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے مشعال خان قتل از خودنوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا  تھا جبکہ آئی جی خیبر پختونخوا نے مکمل رپورٹ مرتب کر نے کیلئے مزید مہلت مانگی تھی۔

    واضح  رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں مشتعل طالب علموں نے مشعال  خان پر توہین رسالت کا الزام لگا کر بہیمان تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔