Tag: Mask

  • صرف ایک منٹ میں گاڑی کے پرزے چوری….. سی سی ٹی وی فوٹیج جاری!

    صرف ایک منٹ میں گاڑی کے پرزے چوری….. سی سی ٹی وی فوٹیج جاری!

    برطانیہ میں ماسک پہنے ہوئے 4 چوروں نے دیدہ دلیری سے صرف ایک منٹ میں گاڑی کے پرزے چرا لیے، واردات سی سی ٹی وی کیمرہ میں ریکارڈ ہوگئی۔

    10 جنوری کی رات پیش آنے والی اس واردات میں 4 چور ماسک پہنے ہوئے رہائشی علاقے میں گھومتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    اس دوران ایک چور جیک کے ذریعے ایک گاڑی کو اوپر اٹھاتا ہے اور دوسرا گاڑی کے نیچے سے کنورٹر نکالنا شروع کردیتا ہے، اس دوران گاڑی کا الارم بجتا رہتا ہے تاہم چور دیدہ دلیری سے اپنی کارروائی جاری رکھتے ہیں۔

    کارروائی مکمل کرنے کے بعد چور بے خوفی سے وہاں سے روانہ ہوجاتے ہیں، اس دوران ایک پڑوسی اپنے گھر سے باہر جھانکتا ہے تو ایک چور جاتے جاتے اسے دھمکاتا ہوا جاتا ہے۔

    تمام واردات سی سی ٹی وی کیمرہ میں ریکارڈ ہوگئی، پولیس مذکورہ ملزمان کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

  • کیا صرف فیس ماسک کرونا وائرس سے بچانے کے لیے کافی ہے؟

    کیا صرف فیس ماسک کرونا وائرس سے بچانے کے لیے کافی ہے؟

    کرونا وائرس کے آغاز سے ہی فیس ماسک پہننے پر بے حد زور دیا جارہا ہے تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے صرف فیس ماسک کافی نہیں بلکہ ماسک اور سماجی فاصلہ دونوں ہی ضروری ہیں۔

    حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں 5 مختلف اقسام کے فیس ماسک مٹیریلز کو جانچا گیا کہ کھانسی یا چھینک کے دوران وہ وائرل ذرات کے پھیلاؤ کو کس حد تک روکتے ہیں۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہر قسم کے مٹیریل نے ذرات کی تعداد کو ڈرامائی حد تک محدود کردیا، مگر یہ بھی دریافت ہوا کہ 6 فٹ سے کم فاصلے پر یہ محدود ذرات بھی دیگر افراد کو کووڈ 19 کا شکار کر سکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ فیس ماسک یقیناً اس وبائی مرض سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، تاہم اگر لوگ ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے، تو ان میں وائرس کی منتقلی کا امکان زیادہ ہوگا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک اور سماجی دوری دونوں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں۔ اس مقصد کے لیے محققین نے ایک مشین تیار کی جس میں ایئر جنریٹر کو استعمال کیا گیا تھا جو انسانی کھانسی اور چھینک کی نقل کرسکتا تھا۔

    اس جنریٹر سسے ننھے ذرات کو ایئر ٹائٹ ٹیوب میں خارج کیا گیا، بالکل اس طرح جیسے کھانسی اور چھینک کے دوران منہ اور ناک سے ذرات ہوا میں خارج ہوتے ہیں، جس پر نظر رکھنے کے لیے کیمرا استعمال کیا گیا۔

    اس ٹیوب کے اندر 5 مختلف مٹیریل سے بنے فیس ماسکس کے ذریعے ان ذرات کو بلاک کیا گیا۔ ان ماسکس میں ایک عام کپڑے کا ماسک، ایک 2 تہوں والا کپڑوں کا ماسک، ایک گیلا 2 تہوں والا ماسک، ایک سرجیکل ماسک اور ایک این 95 ماسک تھا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ ہر ماسک نے بڑی تعداد میں ذرات کو بلاک کردیا۔

    کپڑے کے عام ماسک سے 3.6 فیصد ذرات آر پار ہوسکے جبکہ این 95 نے 10 فیصد ذرات کو بلاک کیا۔

    تاہم 6 فٹ کے کم فاصلے پر یہ بہت کم ذرات بھی عام فیس ماسک استعمال کرنے والے افراد کو بیمار کرسکتے ہیں، خصوصاً اس وقت جب کووڈ 19 کا شکار کوئی فرد متعدد بار چھینکیں یا کھانسنے پر مجبور ہوجائے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے بغیر تو یہ ذرات تیزی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتے ہیں، مگر فیس ماسک سے بھی سو فیصد تحفظ نہیں ملتا بلکہ سماجی دوری کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

  • سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار

    سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار

    کراچی: کرونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر سندھ حکومت نے صوبے کی تمام سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی تمام سبزی منڈیوں میں لوگوں کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ ماسک پہن کر ہی داخل ہوں، نیز حکومت سندھ نے عمر رسیدہ شہریوں کی سبزی منڈی میں داخلے پر پابندی لاگو کر دی ہے۔

    عمر رسیدہ شہریوں پر سبزی منڈیوں میں داخلے پر پابندی کا مقصد انھیں کرونا وائرس سے محفوظ رکھنا ہے، کیوں کہ منڈیوں میں شہر بھر سے لوگ آتے ہیں اور بیرون شہر سے یہاں بھی ترسیل ہوتی ہے۔

    وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سبزی منڈیوں میں بغیر ماسک کے آمد پر پابندی ہوگی، اس سلسلے میں ڈائریکٹر مارکیٹ کمیٹی، ایڈمنسٹریٹرز اور چیئرمینز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

    کراچی میں آج سے ریسٹورنٹس کے اندر بیٹھ کر کھانے پینے پر پابندی عائد

    انھوں نے ہدایت کی کہ نیلام اور خرید و فروخت کے تمام مراحل میں ایس او پیز پر مکمل عمل کیا جائے، عمر رسیدہ شہریوں کی سبزی منڈی میں داخلے پر پابندی ہوگی, سبزی منڈی میں رش کم کرنے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے صرف ایک شخص کو داخلے کی اجازت ہوگی۔

    اسماعیل راہو نے تمام سبزی منڈیوں کے مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمینز کو دروازوں پر سینی ٹائزر مشینیں نصب کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، انھوں نے تنبیہ کی ہے کہ جس سبزی منڈی میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا اسے بند کر دیا جائے گا۔

    وزیر زراعت نے کہا کہ سبزی منڈیوں کے اندر آڑھتی اور دکان دار بھی ایس او پیز کی سختی سے پابندی کریں۔

  • ماسک کو پھینکنے سے قبل اس کی ڈوریاں کاٹ دینا کسی معصوم کی جان بچا سکتا ہے!

    ماسک کو پھینکنے سے قبل اس کی ڈوریاں کاٹ دینا کسی معصوم کی جان بچا سکتا ہے!

    لندن: تحفظ ماحول کے عالمی اداروں نے کہا ہے کہ ہمارے روزمرہ کے استعمال کے بعد پھینکے جانے والے ماسک زمین میں گلنے کے لیے 450 سال کا عرصہ لے سکتے ہیں، علاوہ ازیں ماسک کی ڈوریاں جانوروں کی تکلیف اور ہلاکت کا سبب بھی بن رہی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا بھر میں ہر مہینے 19 کروڑ 40 لاکھ ڈسپوزیبل ماسک استعمال کیے جا رہے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق سنگل یوز (ایک دفعہ استعمال کیا جانے والا) ماسک پولی پروپلین اور وینل ون جیسی پلاسٹک سے بنا ہوتا ہے جسے تحلیل ہونے کے لیے 450 سال کا عرصہ درکار ہے۔

    اس وقت کے دوران فیس ماسک مائیکرو پلاسٹکس میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور سمندری حیات انہیں نگل لیتی ہے۔

    میرین کنزرویٹو چیریٹی کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ فیس ماسکس اور پلاسٹک ایک تباہ کن دھماکے کی صورت میں ساحل سمندر اور دریاؤں میں پھیل رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا ہے تب سے پلاسٹک کے کچرے کی ایک نئی لہر کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جو ہمارے ساحلوں پر ڈسپوزیبل ماسکس اور دستانوں کی صورت میں موجود ہے۔

    ان کے مطابق پی پی ای (پرسنل پروٹیکٹو ایکوپمنٹ ۔ حفاظتی لباس) نے انسانی زندگیاں بچانے میں مدد دی ہے تاہم اب اس کے درست انداز میں ٹھکانے لگانے کا بھی سوچنا ہوگا تاکہ یہ ہمارے دریاؤں اور سمندروں میں بہتے ہوئے انہیں برباد نہ کر سکے۔

    اس حوالے سے ماحولیاتی تحفظ کے ایک ادارے نے وارننگ دی ہے کہ اگر سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال موجودہ شرح سے جاری رہا تو بحیرہ روم میں جیلی فش کے مقابلے میں جلد ہی ماسکس کی تعداد زیادہ ہو جائے گی۔

    دوسری جانب رواں برس ستمبر میں برطانیہ کی تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم آر ایس پی سی اے نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ڈسپوزیبل ماسکس کی ڈوری کو کاٹ کر پھینکیں۔ یہ اپیل جانوروں کے ان ڈوریوں میں پھنسنے کی اطلاعات میں اضافے کے بعد سامنے آئی تھی۔

    ادارے کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے اہلکاروں نے فیس ماسک میں الجھے بہت سے جانوروں کو بچایا ہے اور ہم سمجھتے ہیں آنے والے وقت میں یہ واقعات زیادہ ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا سب سے آسان چیز یہ ہے کہ ان ماسکس کو پھینکنے سے پہلے ان کی ڈوریاں کاٹ دی جائیں۔

  • دوران پرواز ماسک پہننے سے انکار پر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ

    دوران پرواز ماسک پہننے سے انکار پر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ

    میڈرڈ: اسپین میں دوران پروزا ایک مسافر کے ماسک پہننے سے انکار پر عملے نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے طیارے کا رخ موڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین میں جزیرہ کناری سے میڈرڈ جانے والی ایک پرواز میں مغرور مسافر نے اپنا ماسک پہننے سے انکار کر دیا جس پر عملے کو طیارے کا رخ موڑ کر مالاگا میں ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔

    یہ واقعہ ایئر یوروپا کی پرواز میں جمعرات کی دوپہر کو پیش آیا تھا، پرواز کو نو بجے میڈرڈ میں اترنا تھا، لیکن اس کی آمد میں ایک مسافر کی وجہ سے طویل تاخیر ہو گئی جس نے عملے کے بار بار کہنے کے باوجود ماسک نہیں پہنا۔

    عملے نے طیارے کا رخ موڑ کر مالاگا کے کوسٹا ڈیلسول ایئر پورٹ پر طیارہ اتارنے کا فیصلہ کیا، ایئرپورٹ پر اترتے ہی طیارے کے عملے نے مذکورہ مسافر کو سول گارڈ کے حوالے کر دیا، اور پرواز اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گئی۔

    ایئر یوروپا کے ذرایع کا کہنا تھا کہ جب مسافر نے بار بار اصرار پر بھی ماسک نہیں پہنا تو عملے نے متعلقہ پروٹوکول متحرک کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں طیارے کا رخ قریبی ایئرپورٹ کی طرف موڑنا شامل ہے، تاکہ سیکورٹی فورسز کو واقعے کی اطلاع دی جا سکے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں کی جانب سے پروازوں میں ایس او پیز کے تحت ماسک کا استعمال لازمی ہے۔

    اس سے قبل امریکا میں بھی فیس ماسک کے استعمال سے انکار پر متعدد مسافروں کو طیاروں سے اتارا جا چکا ہے۔ جون میں امریکی ایئر لائنز کی ایک پرواز کے دوران فیس ماسک پہننے سے انکار پر ایک شخص کو نہ صرف طیارے سے اتارا گیا بلکہ عارضی طور پر اس پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔ جولائی میں بھی اسی فضائئی کمپنی نے ایک خاتون کو فیس ماسک نہ پہننے پر طیارے سے اتارا تھا۔

  • سعودی عرب میں روزانہ ایک کروڑ ماسک تیار ہوں گے

    سعودی عرب میں روزانہ ایک کروڑ ماسک تیار ہوں گے

    ریاض: سعودی عرب میں فیکٹریوں کو روزانہ ایک کروڑ فیس ماسک تیار کرنے کی ہدایت دے دی گئی تاکہ اس حوالے سے سعودی شہریوں کی ضرورت آسانی سے پوری کی جا سکیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی فیکڑیوں اور اداروں کو یومیہ 1 کروڑ حفاظتی ماسک تیار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے وزیر صنعت و معدنیات بندر الخریف کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس بحران کے شروع ہی سے مسلسل کوشش رہی ہے کہ حفاظتی ماسک اندرون ملک زیادہ سے زیادہ تیار کیے جائیں تاکہ اس حوالے سے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی ضروریات آسانی سے پوری کی جا سکیں۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ کئی سرکاری ادارے اندرون ملک ماسک تیار کر رہے ہیں، حکومت اس پروجیکٹ کو کامیاب بنانے کے لیے قرضے بھی دے رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماسک تیار کرنے والی فیکٹریوں سے براہ راست ماسک خریدے بھی جا رہے ہیں۔ یہ طے پایا ہے کہ مملکت میں ماسک کی یومیہ پیداوار 1 کروڑ تک پہنچ جائے۔

    وزیر صنعت کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس بحران کے شروع میں ہماری فیکٹریاں حفاظتی ماسک جتنی تعداد میں تیار کر رہی تھیں اب ان کی پیداواری صلاحیت بڑھ کر 5 گنا زیادہ ہوچکی ہے۔

    سعودی فیکٹریاں فی الوقت 25 لاکھ حفاظتی ماسک تیار کر رہی ہیں اور جلد ہی یہ تعداد ایک کروڑ تک جا پہنچے گی۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کا عوام کی سہولت کیلئے بڑا اقدام

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کا عوام کی سہولت کیلئے بڑا اقدام

    ریاض : سعودی حکومت کی جانب سے عوامی سہولت کے پیش نظر ریاض ایئر پورٹ پر ایسی خود کار مشینیں نصب کردی گئیں ہیں جہاں سے مسافر باآسانی سینیٹائزر اور ماسک خرید سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ ریاض کی انتظامیہ نے داخلی پروازوں کے مسافروں کے لیے ہال نمبر پانچ میں سینیٹائزر اور ماسک کی خود کار مشینیں نصب کی ہیں۔

    کورونا وائرس سے بچنے اور اسے پھیلنے سے روکنے کے لیے مسافر ان مشینوں کے ذریعے خودکار سسٹم کے تحت سینیٹائزر اور ماسک خرید سکیں گے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے سوشل میڈیا کے اپنے اکاؤنٹ پر ماسک اور سینیٹائزر خودکار نظام کے تحت فروخت کرنے والی مشینوں کی تصاویر جاری کی ہیں۔

    کنگ خالد ایئرپورٹ داخلی پروازوں کے لیے ماہ رواں جون کے شروع میں کھولا گیا، محکمہ شہری ہوابازی نے اپریل کے آخر میں مخصوص شرائط و ضوابط کے ساتھ مملکت کے بیشتر ہوائی اڈوں سے داخلی پروازوں کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔

    ریاض ایئرپورٹ سے مملکت کے مختلف شہروں کو جانے والے سعودی شہریوں اور غیرملکیوں نے اس سہولت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ماحول میں جبکہ حفاظتی ماسک اور سینیٹائزر خریدنے میں بسا اوقات مشکل پیش آتی ہے ایئرپورٹ پر حفاظتی ماسک اور سینیٹائزر فراہم کرنے والی خود کار مشینوں کی تنصیب سے آسانی ہوگئی ہے۔

  • ماسک نہ پہننے پر جرمانہ: ماسک کی جگہ عربی رومال استعمال کیا جاسکتا ہے

    ماسک نہ پہننے پر جرمانہ: ماسک کی جگہ عربی رومال استعمال کیا جاسکتا ہے

    ریاض: سعودی وزرات صحت نے ماسک نہ پہننے پر جرمانے کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر طبی ماسک دستیاب نہ ہو تو عربی رومال شماغ یا خواتین کا نقاب بھی اس کا متبادل ہو سکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عربی رومال شماغ کو منہ پر لپیٹنا طبی ماسک کا نعم البدل ہے، اگر طبی ماسک نہیں تو شماغ یا خواتین کا نقاب بھی اس کا متبادل ہو سکتا ہے۔

    وزارت صحت کے ٹویٹر پر جاری بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر رومال یا خواتین کا نقاب اس طرح لیا گیا ہو کہ منہ اور ناک مکمل اور مضبوطی سے ڈھکی گئی ہو تو ان پر ماسک کی خلاف ورزی درج نہیں کی جائے گی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ رومال یا خواتین کا نقاب طبی ماسک کا متبادل اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب وہ ایک سے زائد تہوں پرمشتمل ہو اور منہ اور ناک مکمل طور پر ڈھکی ہوئی ہوں۔

    واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے طبی یا کپڑے والے ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا ہے، گھر سے باہر ماسک استعمال نہ کرنے والوں کو 1 ہزار ریال جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    اس حوالے سے وزارت صحت کے ٹیلی فونک معلوماتی سینٹر 937 پر اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ شماغ یا نقاب ماسک کا متبادل ہوسکتے ہیں اگر وہ مقررہ شرائط کے مطابق ہوں۔

    یاد رہے کہ عرب ممالک میں سر پر 2 طرح کے رومال رکھے جاتے ہیں، ایک سفید باریک کپڑے کا ہوتا ہے جسے غطرہ کہا جاتا ہے جبکہ دوسرا سرخ اور سفید ہوتا ہے اس شماغ کہتے ہیں۔

    شماغ نسبتاً موٹا ہوتا ہے، اسے عام طور پر رات کو یا سرد موسم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سردیوں میں شماغ سے منہ کو بھی ڈھانپ لیا جاتا ہے جو سرد ہوا سے بچنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب: فیکٹریوں میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    سعودی عرب: فیکٹریوں میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    ریاض: سعودی عرب میں متعدد فیکٹریاں دن رت ماسک تیار کر رہی ہیں، سعودی حکام نے اس حوالے سے شہریوں کو پریشان نہ ہونے کی تاکید کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ماسک کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے فیکٹریاں ہر ہفتے 38 لاکھ ماسک تیار کر رہی ہیں۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) نے بتایا ہے کہ 8 سعودی فیکٹریاں دن رات ماسک کی تیاری میں مصروف ہیں۔

    ایس ایف ڈی اے کے ترجمان تیسیر المفرج نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 60 سعودی کارخانے 35 ملین لیٹر سے زیادہ سینی ٹائزر ہر ہفتے تیار کر رہے ہیں۔

    المفرج نے مزید بتایا کہ 3 سعودی فیکٹریاں ہر ہفتے 94 ہزار 500 حفاظتی لباس تیار کر رہی ہیںِ اتھارٹی نے سعودی اسپتالوں میں 4 کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی ہے اس کی تفصیلات اتھارٹی نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ مملکت میں طبی ماسک بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ان کی قلت نہیں ہوگی۔

    حکام نے شہریوں اور سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کو اطمینان دلایا تھا کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے طبی ماسک بڑی تعداد میں موجود ہیں لہٰذا ان کے لیے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔

  • لاک ڈاؤن میں نرمی اور عوامی سرگرمیاں: ایک آسان سا حل کرونا وائرس سے بچا سکتا ہے

    لاک ڈاؤن میں نرمی اور عوامی سرگرمیاں: ایک آسان سا حل کرونا وائرس سے بچا سکتا ہے

    کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث شدید ترین معاشی نقصانات پہنچے ہیں اور کاروبار زندگی معطل ہوچکا ہے تاہم اب مختلف ممالک نے آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن اور کرفیو میں نرمی کرنا شروع کردی ہے۔

    لاک ڈاؤن میں نرمی اور لوگوں کے باہر نکلنے کے بعد کرونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کا خدشہ ہے جیسا کہ جرمنی میں دیکھا جارہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سادہ سا طریقہ وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کو روک سکتا ہے۔

    اور وہ آسان طریقہ ہے باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر کسی شہر کی 80 فیصد آبادی ماسک پہننے لگے تو کرونا وائرس کی شرح نیچے کی جانب جانے لگے گی۔

    اس تحقیق میں گزشتہ وبائی امراض جیسے ایبولا اور سارس کے ماڈلز کے ساتھ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرنے پر تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ ماسک نہ پہننے والے افراد کو یہ وائرس کیسے اپنا نشانہ بناتا ہے۔

    محققین کے مطابق فیس ماسک استعمال نہ کرنے پر انفیکشنز کی شرح بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے، اس کے مقابلے میں اگر 100 فیصد افراد ماسک پہننا شروع کردیں تو بیماری کی شرح گر کر صفر تک بھی جاسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر صرف 30 سے 40 فیصد افراد فیس ماسک استعمال کر رہے ہیں تو یہ بے فائدہ ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں پیشگوئی کرنے والا کمپیوٹر ماڈل تیار کیا گیا ہے جسے ماسک سم سمولیٹر کا نام دیا گیا ، جس سے انہیں مختلف ممالک کے منظرنامے تشکیل دینے میں مدد ملی۔

    اس سے پتہ چلا کہ فیس ماسک کا استعمال بہت زیادہ کرنے والے ممالک میں سماجی دوری اختیار کرنے کے ساتھ کرونا وائرس کے کیسز کی شرح کو قابو پانے میں مدد ملی جبکہ اس سے کاروباری سرگرمیوں کی بحالی اور لوگوں کو گھروں سے باہر جانے کا موقع بھی ملے گا۔

    ماہرین کے مطابق منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر افراد کو وائرل اور بیکٹیریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔