Tag: Mask

  • کرونا وائرس: سعودی عرب میں میونسپلٹی اور بلدیاتی کونسل کے کارکنان پر نئی پابندی

    کرونا وائرس: سعودی عرب میں میونسپلٹی اور بلدیاتی کونسل کے کارکنان پر نئی پابندی

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ میونسپلٹی اور بلدیاتی کونسلوں کے ورکرز کا ڈیوٹی کے دوران دستانے اور حفاظتی ماسک استعمال نہ کرنا قابل سزا ہوسکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت بلدیات و دیہی امور نے کہا ہے کہ میونسپلٹی اور بلدیاتی کونسلوں کے ورکرز پر ڈیوٹی کے دوران دستانوں اور حفاظتی ماسک کا استعمال ضروری ہے۔

    یہ پابندی سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو نئے کرونا وائرس لگنے سے بچانے کے لیے لگائی گئی ہے۔

    وزارت بلدیات و دیہی امور نے مقامی شہریوں اور تارکین سے کہا ہے کہ اگر وہ میونسپلٹی اور بلدیاتی کونسلوں کے ورکرز کو ڈیوٹی کے دوران دستانے اور حفاظتی ماسک پہنے بغیر کام کرتے دیکھیں تو پہلی فرصت میں 940 پر رابطہ کر کے اطلاع دیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ دستانوں اور ماسک کے استعمال کی پابندی نہ کرنا قابل سزا جرم ہے۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی ورکرز کی رہائش کو منظم کرنے والی کمیٹی ان دنوں مملکت بھر میں غیر ملکی ورکرز کی اجتماعی رہائش کے مراکز کو منظم کرنے میں مصروف ہے۔

    اس حوالے سے نجی اداروں اور کمپنیوں کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ 10 دن کے اندر رہائشی مراکز سے متعلق معلومات مہیا کردیں۔

  • سعودی عرب میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    سعودی عرب میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں فیکٹریاں ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں ماسک تیار کر رہی ہیں اور ماسک کی کوئی قلت نہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے جاری اپنے بیان میں شہریوں اور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو اطمینان دلایا ہے کہ ماسک بڑی تعداد میں موجود ہیں لہٰذا اس حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے بتایا ہے کہ سعودی فیکٹریاں ہر ہفتے لاکھوں حفاظتی ماسک تیار کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب وزارت صحت کے مطابق سعودی عرب نے سینی ٹائزر تیار کرنے والی فیکٹریوں کی تعداد بھی بڑھا کر 31 کرلی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سینی ٹائزر کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر کیا گیا ہے، پوری دنیا میں اس وقت سینی ٹائزر کی طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جب سے کرونا وائرس بحران شروع ہوا ہے تب سے تمام طبی آلات اور کرونا سے بچاؤ میں کام آنے والی ادویات کی برآمد بھی معطل کردی گئی ہے۔

  • سعودی عرب میں ماسک کی سرکاری قیمت مقرر

    سعودی عرب میں ماسک کی سرکاری قیمت مقرر

    ریاض: سعودی عرب میں ماسک کی سرکاری قیمت مقرر کردی گئی، حکام کے مطابق ایک ماسک کی قیمت 60 ہللہ سے ایک ریال تک ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں تحفظ صارفین انجمن کے مطابق ماسک اور دستانوں کے سرکاری نرخ مقرر کردیے گئے ہیں، ماسک کتنے اقسام کے ہیں اس کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔

    تحفظ صارفین انجمن کا کہنا ہے کہ صارفین سرکاری نرخ کے مطابق ہی ماسک اور دستانے خریدیں۔

    انجمن کے مطابق ماسک 2 پرت یا 3 پرت والے ہوتے ہیں جبکہ این 95 قسم کے بھی ماسک ہوتے ہیں، این 95 ماسک عام لوگوں کے لیے نہیں ہیں۔ یہ شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے عملے کے لیے ہیں۔

    دوسری جانب وزارت صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو ہر وقت ماسک استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    ان کے مطابق صرف 2 صورتوں میں ماسک کا استعمال کیا جائے، ایک اس وقت جب کوئی شخص کھانسی یا نزلہ زکام میں مبتلا ہو یا دوسرا اس وقت جب وہ کرونا وائرس کے کسی مریض سے مل رہا ہو۔

    انجمن تحفظ صارفین نے ماسک کی سرکاری قیمتوں کے حوالے سے بتایا کہ ایک ماسک کی قیمت 60 ہللہ سے ایک ریال تک ہے۔ ماسک کی نوعیت اور برانڈ کی وجہ سے قیمت میں فرق ہو گا۔

    اسی طرح 50 ملی لیٹرسینی ٹائزر کی قیمت 8 ریال سے 18 ریال تک مقرر کی گئی ہے، قیمت میں فرق دوا ساز کمپنی کے لحاظ سے ہے۔

    انجمن تحفظ صارفین کے مطابق اگر لوگ پانی اور صابن سے ہاتھ دھو رہے ہوں تو ایسی صورت میں سینی ٹائزر کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    انجمن کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب میں فارمیسیاں ماسک، دستانے اور سینی ٹائزر ایک شخص کو زیادہ مقدار میں فروخت کرنے سے معذرت کر رہی ہیں کیونکہ کسی ایک شخص کو اتنی ہی مقدار میں یہ چیزیں دینے کی ہدایت ہے جس کی اسے ضرورت ہو تاکہ دیگر صارفین بھی اپنی ضروریات پوری کرسکیں۔

  • سعودی عرب میں گودام پر چھاپہ، 20 لاکھ سے زائد ماسک برآمد

    سعودی عرب میں گودام پر چھاپہ، 20 لاکھ سے زائد ماسک برآمد

    ریاض: سعودی حکام نے ایک گودام پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ سے زائد حفاظتی ماسک اور دستانے برآمد کر کے اپنی تحویل میں لے لیے، گودام کے مالک کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت تجارت کے انسپکٹرز نے سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کے تعاون سے ایک تجارتی ادارے کے گودام پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ سے زیادہ حفاظتی ماسک اور دستانے برآمد کرلیے۔

    تجارتی ادارے کا مالک مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے انہیں ذخیرہ کیے ہوئے تھا۔ وزارت تجارت کے انسپکٹرز کا کہنا ہے کہ تجارتی ادارے کے مالک نے وزارت کو ذخیرہ شدہ ماسک اور دستانوں سے متعلق اعتماد میں نہیں لیا تھا اور نہ مبینہ گودام کے پاس کوئی لائسنس تھا۔

    وزارت تجارت نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے برآمد شدہ ماسک اور دستانے ضبط کرلیے۔ تجارتی ادارے اور اس کے گودام کے ذمہ داران کو قانونی سزا دلانے کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا گیا۔

    وزارت تجارت نے ایسے تمام تاجروں کو جو غیر قانونی طریقے سے حفاظتی ماسک اور دستانے چھپائے ہوئے ہیں، خبردار کیا ہے کہ پہلی فرصت میں حفاظتی ماسک اور دستانوں کے ذخیرے سے متعلق وزارت کو مطلع کریں اور چھپایا ہوا مال مارکیٹ میں لائیں۔

    حکام نے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ ایسے ادارے جو حفاظتی ماسک اور دستانے ذخیرہ کیے ہوئے ہو اور اسے مہنگے داموں فروخت کر رہا ہو، کے خلاف شکایات سینٹر وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر رپورٹ کریں۔

  • ماسک کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟ سعودی حکام نے ویڈیو جاری کردی

    ماسک کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟ سعودی حکام نے ویڈیو جاری کردی

    ریاض: سعودی وزارت تجارت نے ماسک کی تیاری کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں ماسک موجودہ ضرورت سے کہیں زیادہ مقدار میں تیار ہورہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ماسک کی وافر تعداد تیار کرلی گئی ہے اور رسد، طلب سے کہیں زیادہ ہے۔

    سعودی وزارت تجارت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی طور پر تیار ہونے والے طبی ماسک مارکیٹ میں سپلائی کیے جا رہے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ مقامی فیکٹریوں میں تیار ہونے والے ماسک ہر قسم کے ہیں، ان کی بڑی تعداد کو مختلف شہروں کی فارمیسیوں کو سپلائی کیا جائے گا۔

    حکام کے مطابق سعودی عرب میں تیار ہونے والے ماسک کا خام مال بھی مقامی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں تیار ہونے والے ماسک کی رسد طلب سے کہیں زیادہ ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں ماسک اور سینی ٹائزر کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی وزارت تجارت نے سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماسک اور سینی ٹائزر ذخیرہ کرنا، مصنوعی بحران پیدا کرنا یا انہیں زیادہ قیمت پر فروخت کرنا جرم ہے۔

  • سعودی عرب میں ماسک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

    سعودی عرب میں ماسک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

    ریاض: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سعودی عرب میں ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ بعض مقامات پر اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد طبی ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ قیمتوں میں اضافہ بھی ہوگیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فارمیسیوں اور دکانوں میں شیلف حفاظتی ماسک سے خالی پڑے ہیں، بعض دکانوں اور فارمیسیوں میں یہ بورڈ بھی چسپاں کردیا گیا ہے کہ ہمارے یہاں حفاظتی ماسک ختم ہوچکے ہیں۔

    دکانداروں کا کہنا ہے کہ حفاظتی ماسک کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے، فی الوقت مارکیٹ میں جو ماسک دستیاب ہیں وہ مہنگے ہیں۔

    ایک دکاندار 35 ریال میں ماسک کا ایک پیکٹ فروخت کرتے ہوئے یہ بھی کہہ رہا تھا کہ دوسری دکانوں پر یہی پیکٹ 50 ریال سے کم میں نہیں ملے گا۔

    ایک فارماسسٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں ماسک کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے البتہ این 95 ماسک دستیاب ہیں، ان کی قیمت 150 سے 200 ریال کے درمیان ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میرا مشورہ ہوگا کہ عام لوگ یہ ماسک نہ خریدیں، یہ عام لوگوں کے لیے نہیں بلکہ ڈاکٹروں اور خصوصی طبی عملے کے لیے ہیں، عام آدمی کو اس طرح کے ماسک استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    ایک اور فارمیسی نے ایسے حفاظتی ماسک دکھائے جن پر خوبصورت نقوش بنے ہوئے تھے، اس کی قیمت 15 تا 30 ریال بتائی گئی۔ ایک اور فارمیسی پر 5 ماسک 10 ریال میں بیچے جارہے ہیں۔

    کئی صارفین نے تاجروں پر الزام لگایا کہ وہ من مانی قیمت کے لیے ماسک مارکیٹ پر اجارہ داری کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ایک شہری کا کہنا تھا کہ اسے ایک دکان سے ماسک کا کارٹن 40 ریال میں مل گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر ایک اس سلسلے میں من مانی کررہا ہے۔

  • کروناوائرس: سرجیکل ماسک کی چین اسمگلنگ کی کوشش ناکام

    کروناوائرس: سرجیکل ماسک کی چین اسمگلنگ کی کوشش ناکام

    اسلام آباد: ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) نے اہم کارروائی کرتے ہوئے سرجیکل ماسک کی چین اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ایئرپورٹ پر اے ایس ایف نے تلاشی کے دوران بیگ سے ماسک کے 12پیکٹ برآمد کیے، مذکورہ ماسک چین اسمگل کیے جارہے ہیں۔

    اے ایس ایف حکام کا کہنا ہے کہ مسافر کو ذاتی استعمال کے لیے ایک پیکٹ کے ساتھ سفر کی اجازت دی گئی ہے۔ جبکہ کرونا وائرس کے باعث بڑی تعداد میں ماسک بیرون ملک لے جانے پر پابندی ہے۔

    خیال رہے ملک میں کروناوائرس کیس سامنے آنے پر سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور 50 سرجیکل ماسک کے ڈبوں کی قیمت میں1500روپے تک اضافہ ہوا اور 80 روپے والا ڈبہ 2500 روپے تک فروخت ہونے لگا تھا۔ اس دوران ماسک اسمگلنگ کی کوششیں بھی کی گئیں۔

    حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    بعد ازاں وزیراعظم نے کرونا وائرس کے پیش نظر ماسک مہنگے داموں فروخت کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نوٹس لے کر انتظامیہ کو کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

  • چند گھنٹوں میں کرونا وائرس کی تشخیص کرنے والا ماسک تیار

    چند گھنٹوں میں کرونا وائرس کی تشخیص کرنے والا ماسک تیار

    برطانوی ماہرین نے ایسا ماسک تیار کرلیا جو کم وقت میں اور بالکل درست کرونا وائرس کی تشخیص کرسکتا ہے، جان لیوا کرونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیسسٹر کے ماہرین نے کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی جانچ کے لیے جدید ماسک تیار کیا ہے۔ اس ماسک کے اندر تھری ڈی پرنٹڈ پٹیاں نصب کی گئی ہیں اور یہی پٹیاں وائرس کی تشخیص میں معاون ثابت ہوں گی۔

    یہ پٹیاں پہننے والے کی سانس کے ساتھ خارج ہونے والے چھینٹوں کو محفوظ کرتی ہیں اور بعد ازاں صرف اس ماسک کوٹیسٹ کر کے مذکورہ شخص میں کرونا وائرس کی درست تشخیص کی جاسکتی ہے۔

    2 یورو کا یہ ماسک اس سے قبل ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) بھی تشخیص کرنے کے کام آچکا ہے، ماہرین کے مطابق ماسک نے ٹی بی کے 90 فیصد کیسز کی درست تشخیص کی۔

    اب یہ ماسک کرونا وائرس کی بھی تشخیص کرسکتا ہے کیونکہ یہ وائرس بھی ٹی بی ہی کی طرز پر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت کرونا وائرس کی تشخیص میں 48 گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے، متاثرہ ممالک سے واپس آنے والے والے افراد کی علامات کا جائزہ لینا، اس کے بعد ان کے نمونے جمع کرنا، انہیں ٹیسٹ کے لیے بھیجنا اور وہاں سے منفی یا مثبت تصدیق ہو کر واپس آنے تک 48 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

    اس کے برعکس یہ ماسک صرف آدھے دن میں وائرس کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    فی الوقت اس ماسک کی قیمت 2 یورو ہے تاہم اگر اسے بڑے پیمانے پر بنایا جائے تو اس کی قیمت مزید کم ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 89 ہزار 608 ہوچکی ہے جبکہ مہلک ترین وائرس کا شکار 45 ہزار 120 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

    کرونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں اموات کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • کرونا وائرس: پاکستان سے ماسک اور دستانوں کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ

    کرونا وائرس: پاکستان سے ماسک اور دستانوں کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ

    اسلام آباد: کرونا وائرس سے بچاؤ کے طور پر پاکستان سے ماسک اور دستانوں کی برآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان کے مطابق پاکستان سے ماسک اور دستانوں کی برآمدگی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پابندی کا فیصلہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے طور پر کیا جا رہا ہے۔

    اس حوالے سے این ڈی ایم اے نے متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    مراسلے کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک اور دستانوں کا استعمال ناگزیر ہے۔ وائرس سے بچاؤ کے لیے ہر وقت ہر جگہ پر ضروری اسٹاک موجود ہونا چاہیئے۔

    مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ زمینی، فضائی یا بحری راستوں سے ماسک اور دستانوں کی برآمدگی روکی جائے۔ اس سلسلے میں تمام وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ایئرپورٹس پر 12 ہزار سے زائد مسافروں کی اسکریننگ کی گئی، متعلقہ محکموں سے فوکل پوائنٹ اور ٹیلی فون نمبرز کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق نیشنل ایمرجنسی کنٹرول سینٹر صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، اقوام متحدہ کے ادارے اور میڈیا کے ذریعے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر چینی شہر ووہان میں اب تک 213 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 10 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے بین الا قوامی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق کمزور نظام صحت والے ممالک میں اس وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کا خدشہ ہے، وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

  • زخمی فوجیوں کو ان کا چہرہ لوٹانے والی باکمال خاتون

    زخمی فوجیوں کو ان کا چہرہ لوٹانے والی باکمال خاتون

    دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ، جنگ عظیم اول 1 کروڑ 60 لاکھ افراد کی جانیں لے گئی تھی۔ ان کے علاوہ لاکھوں افراد ایسے بھی تھے جو اس جنگ میں معذور ہوگئے۔

    اس جنگ میں 20 ہزار کے قریب افراد ایسے بھی تھے جو گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد اپنے چہرے کی خوبصورتی سے محروم ہوگئے اور ان کا چہرہ بدنما ہوگیا۔

    یہ زیادہ تر فوجی تھے جو گولیوں یا گولوں کا نشانہ بننے سے بری طرح زخمی ہوگئے۔ گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد ان کا چہرہ بگڑ گیا اور جب جنگ ختم ہوئی تو ان کے پریشان کن چہرے نے انہیں معمول کی زندگی گزارنے سے روک دیا۔

    اس وقت پلاسٹک سرجری اس قدر جدید نہیں تھی کہ ان فوجیوں کو ان کا چہرہ کسی حد تک واپس لوٹا سکتی، ایسے میں ایک خاتون اینا کولمین لیڈ نے گوشہ نشینی کی زندگی گزارتے ان فوجیوں کو نئی زندگی دی۔

    اینا ایک مجسمہ ساز تھی جس نے ایک فزیشن نے شادی کی تھی۔ جنگ کے دوران جب اسے ان فوجیوں کے بارے میں پتہ چلا تو اس نے ان کے لیے خصوصی ماسک تیار کرنے کی تجویز پیش کی جو ان کے چہرے کی بدنمائی کو کسی حد تک چھپا دے۔

    جنگ کے بعد اینا نے ریڈ کراس کے تعاون سے پیرس میں ایک اسٹوڈیو قائم کیا جہاں اس نے ان فوجیوں کے لیے ماسک بنانا شروع کردیے۔

    اینا پہلے فوجی کے چہرے کی مناسبت سے پلاسٹر کا ایک سانچہ سا تیار کرتی تھی، اس کے بعد وہ کاپر سے ایک اور سانچہ بناتی اور مذکورہ فوجی کی پرانی تصاویر کی مدد سے اس سانچے کو اس کے پرانے چہرے جیسا بناتی۔

    اس کے بعد اس ماسک پر مذکورہ فوجی کی اسکن ٹون جیسا رنگ کیا جاتا۔ ایک ماسک کی تیاری میں تقریباً 1 ماہ کا وقت لگا۔

    اینا کی یہ کاوش ان فوجیوں کے لیے نئی زندگی کی نوید تھی۔ وہ پھر سے جی اٹھے اور ایک بار پھر معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے لگے۔

    ایک انٹرویو میں اینا کے معاون نے بتایا کہ ان کے پاس آنے والا ایک فوجی جنگ ختم ہونے کے بعد بھی کئی عرصے تک اپنے گھر واپس نہیں گیا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کی ماں اس کا بدنما چہرہ دیکھے۔

    اسی طرح ایک فوجی نے اپنے چہرے کی بحالی کے بعد اینا کو خط لکھا جس میں اس نے شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے اپنی محبوبہ سے شادی کرلی ہے جو پہلے اس لیے شادی سے انکاری تھی کیونکہ وہ اس کے چہرے سے خوفزدہ تھی۔

    کچھ عرصے تک فوجیوں کے لیے ماسک بنانے کے بعد اینا واپس امریکا لوٹ گئی تھی جہاں اس نے مجسمہ سازی کا کام شروع کردیا تاہم فوجیوں کے لیے کیے جانے والے اس کے کام نے اسے ہمیشہ کے لیے امر کردیا۔