Tag: mastermind

  • پولیس اور حساس اداروں کی بڑی کامیابی، دستی بم حملوں کا ماسٹر مائنڈ گرفتار

    پولیس اور حساس اداروں کی بڑی کامیابی، دستی بم حملوں کا ماسٹر مائنڈ گرفتار

    کراچی: ملک دشمن عناصر کے خلاف سندھ پولیس اور حساس اداروں کی کارروائیاں جاری ہے، ایسی ہی ایک کارروائی میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس اور حساس اداروں نے ایئرپورٹ کے علاقے بھٹائی آباد میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی کی، مشترکہ کارروائی کے دوران کراچی میں متعدد بم حملوں کے ماسٹر مائنڈ رمیش کمار کو گرفتار کیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم  کالعدم جئے سندھ متحدہ محاذ شفیع برفت گروپ کا اہم رکن ہے،اور وہ دو ہزار دس سے پندرہ کے درمیان اڑتیس سے زائد بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ ہے، ملزم رمیش کمار اعلی تعلیم یافتہ اور بم بنانے کا ماہر ہے، گرفتار ملزم نے اُردو یونیورسٹی سےبی ایس فزکس اینڈ ٹیلی کام میں سند حاصل کررکھی ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق دوران حراست ملزم نے شہر قائد میں ٹارگٹ کلنگ، ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کا بھی اعتراف کیا ہے، رمیش کمار نے بتایا کہ بم دھماکوں کے احکامات جرمنی سے شفیع برفت کی جانب سے ملتے تھے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے دستی بم، دھماکاخیز مواد،بارودی تاریں،موبائل فون اور شناختی کارڈ برآمد کیا گیا ہے، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے، مزید اہم انکشافات متوقع ہے۔

  • ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈ رانا ثنااللہ تھے، پولیس ذرائع

    ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈ رانا ثنااللہ تھے، پولیس ذرائع

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون راناثنااللہ کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس جلد کھلنے کا امکان ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈرانا ثنااللہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون راناثنااللہ کے گردگھیرا تنگ ہونے لگا، رانا ثنا اللہ کیخلاف سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس دوبارہ کھلنے کا امکان ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کے ماسٹرمائنڈرانا ثنااللہ تھے اور اس وقت کے ہوم سیکریٹری کی مخالفت کے باوجودرانا ثنااللہ نے آپریشن کاحکم دیا۔

    یاد رہے چند روز قبل حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے اہم فیصلہ لیتے ہوئے دہشت گردی عدالت میں دائر مقدمات کا جلد فیصلہ کرنے کے لیے پراسیکیوشن ٹیم تبدیل کردیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق عوامی تحریک نے پراسکیوشن ٹیم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور عوامی تحریک کی قیادت نے وزیراعظم عمران خان سے بھی پراسکیوشن ٹیم تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹرطاہرالقادری سے رابطہ کرکے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کانشانہ بننےوالوں کوانصاف فراہمی کےعزم کااعادہ کیا اور کہا تھا خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔