Tag: material

  • لیگو اب ’بلاکس‘ میں تیل استعمال نہیں کرے گا

    لیگو اب ’بلاکس‘ میں تیل استعمال نہیں کرے گا

    کوپن ہیگن : بچوں کیلیے پلاسٹک کی کھلونا اینٹیں یا ’بلڈنگ بلاکس‘ بنانے والی معروف کمپنی ’لیگو‘ نے اعلان کیا ہے کہ سال 2032 تک وہ اپنے کھلونوں کی تیاری میں تیل کا استعمال مکمل ختم کردے گی۔

    ماحول پر مضر اثرات کی وجہ سے اس کا استعمال بتدریج ترک کیا جارہا ہے، لیگو کمپنی کا مقصد اپنے ’بلاکس‘ میں تیل کی مقدار کو بتدریج کم کرنا ہے اور اس کے لیے کمپنی کو بلاکس کی لاگت میں 70فیصد زائد اضافہ برداشت کرنا پڑرہا ہے۔

    ڈنمارک کی عالمی شہرت یافتہ کمپنی لیگو کا کہنا ہے کہ کمپنی نے بے شمار مواد کا تجربہ کیا ہے لیکن ابھی تک ایسا مواد نہیں ملا جو ماحول دوست ہو اور وہی رنگ اور چمک فراہم کر سکے جو موجودہ پلاسٹک کے بلڈنگ بلاکس جیسی ہو تاہم اسے اب محدود کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں کمپنی نے طویل مدتی سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے پروڈیوسرز کے ساتھ معاہدے بھی کیے ہیں۔

    اس حوالے سے لیگو کے سی ای او نیلس کرسچینسن نے رائٹرز کو بتایا کہ لیگو کے بلاکس تیار کرنے کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔ تاہم یہ بات ہمارے لیے باعث اعزاز ہے کہ ہم صارفین سے اضافی قیمت وصول کیے بغیر خام مال کے لیے اضافی ادائیگی کرسکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق لیگو کے تقریباً 80 فیصد کھلونوں میں ’اے بی ایس پلاسٹک‘ کا استعمال کیا جاتا ہے اور پلاسٹک کی تیاری کے لیے کافی مقدار میں تیل شامل کیا جاتا ہے۔

  • انٹرنیٹ کا غلط لیٹریچر بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث ہے، ساجد جاوید

    انٹرنیٹ کا غلط لیٹریچر بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث ہے، ساجد جاوید

    لندن : برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ برطانیہ کی سطح پر 80 ہزار ویب سایٹ اور افراد بچوں کی آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ہیں، انٹرنیٹ پر غیر مناسب مواد بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث بن رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سایٹس پر موجود نامناسب مواد کو بچوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انٹر نیٹ پر موجود غلط قسم کا مواد بچوں کو جنسی بے راہ روی پر گامزن کررہا ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مذکورہ ادارے ایسی ویب سایٹس پر پابندی لگائیں جو بچوں تک فحش مواد پہنچا رہے ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ چند ویب سایٹس ایسی ہیں جو بچوں کو آن لائن ہراساں کرنے کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، بچوں کی براہ راست ہراسگی ملک کا بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک، گوگل اور میکروسافٹ نے بچوں تک نامناسب مواد کی فراہمی کی روک تھام کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    ساجد جاوید نےبچوں کی حفاظت سے متعلق کام کرنے والی تنظیم کے زیر اہتمام معنقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ذاتی طور پر گوگل، فیس بک مائیکرو سافٹ، ٹوئٹر اور ایپل کی انتظامیہ سے بچوں کی غلط مواد کی رسائی کی روک تھام کے لیے رابطہ کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے برطانیہ کی وفاقی کابینہ کے رکن جیریمی ہنٹ نے مذکورہ مسئلے پر برطانیہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر گوگل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق گذشتہ 5 برس کے دوران بچوں کے جسی استحصال اور ہراسگی کے معاملات میں 700 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ نئے اعداد و شمار کے مطابق 80 ہزار کے قریب ویب سایٹس اور افراد بچوں کی آن لائن ہراسگی میں ملوث ہیں۔