Tag: Maulana Samiul Haq

  • مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ،  لواحقین کا انکار

    مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ، لواحقین کا انکار

    اسلام آباد : جمعیت علماء اسلام س کے رہنما مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا گیا جبکہ واحقین نے پوسٹ ماٹم کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا پوسٹ مارٹم کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام س کے رہنما مولانا سمیع الحق کے قتل کی تفتیش کامعاملہ اہم رخ اختیار کرگیا، پولیس نے مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا اور قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

    اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور پوسٹ مارٹم کرانے کا مشورہ دیا ہے۔

    دوسری جانب مولانا سمیع الحق کے لواحقین نے پوسٹ ماٹم کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی اجازت کسی صورت نہیں دےسکتے۔

    مولانا سمیع الحق کے صاحبزادےحامدالحق نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس سےپہلےکسی سیاسی رہنماکوقاتل کرنےوالےکب پکڑےگئے، پوسٹ مارٹم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا۔

    یاد رہے  راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے، ن پر چھری سے 12 وار کیے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق سے دو افراد ملنے آئے تھے، ملازمین کا انکشاف

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا ، کیس کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کرنے والا یونٹ کررہا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی تھی۔

    مولانا سمیع الحق قتل کیس میں گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا تھا کہ مولانا سمیع الحق سے جان پہچان والے دو افراد ملنے آئے تھے، اکیلے میں بات کرنے کے لیے ان سے اکوڑہ ختک میں وقت مانگا، مولانا نے ملازمین کو گھر سے باہر بھیجا واپس آئے تو خون میں لت پت پڑے تھے۔

  • مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ

    مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ

    راولپنڈی : تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا ، کیس کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کرنے والا یونٹ کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے، تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے علاقے کی جیو فینسنگ اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جیو فینسنگ اورفرانزک سے اصل ملزمان گرفتار ہوسکتے ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے، حراست میں لئے گئے ملازمین میں محافظ اور سیکرٹری شامل ہیں، دونوں ملازمین سے مولانا سمیع الحق پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق مقدمے کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کر نے والا یونٹ کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    دوسری جانب جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مولانا سمیع الحق پربحریہ ٹاؤن راول پنڈی کے گھر میں شام ساڑھے 6 بجےحملہ ہوا، ان پر چھری سے 12 وار کیے گئے۔

    یاد رہے گذشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘

    دوسری جانب تحقیقات کرنے والے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی تفتیش میں جائے وقوع کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، مولانا سمیع الحق کے گھر میں توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملازمین بیرونی دروازہ لاک کرکے گئے تھے، شلوار قمیص میں موجود دو یا تین افراد گھر میں موجود تھے، کچھ گلاس ملے ہیں جس میں کچھ پانی بھی تھا، گلاس فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے گئے۔

    ایم ایل او کے مطابق مولانا کے سینے، ہاتھ، کان اور ناک پر زخموں کے نشان ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاتلوں کا گھر میں آنا جانا تھا اور ذاتی دشمنی پر واقعہ رونما ہوا جبکہ مولانا سمیع الحق کے گارڈ اور باورچی کا کہنا تھا کہ گھر واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر خون میں لت پت تھے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے، انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

  • مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    اسلام آباد: راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔

    نمائندہ اے آر وائی کے مطابق اسلام آباد کے علاقے تھانہ لوہی بھیر کی حدود میں مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ اُن کی رہائش گاہ پر ہوا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے، انہیں راولپنڈی کے اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔

    ابتدائی اطلاعات کے مطابق مولانا سمیع الحق پر موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا جبکہ بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کو گھر پر چھریوں کے وار سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور پھر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

    بیٹے مولانا حامد الحق نے والد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔ صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘۔

    نماز جنازے کا اعلان

    اہل خانہ نے مولانا کا پوسٹ مارٹم سے انکار کردیا جبکہ اُن کے جسد خاکی کو مدرسے اکوڑہ خٹک منتقل کی جارہی ہے جہاں مقتول کی نماز جنازہ کل دوپہر 2 بجے ادا کی جائے گی جبکہ تدفین آبائی علاقے نوشہرہ میں کی جائے گی۔

    ابتدائی تفتیش

    پولیس ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیمیں اُن کے کمرے میں پہنچیں اور فرانزک لیب کے ماہرین نے تفتیشی افسران کے ساتھ مل کر شواہد اکھٹے کیے۔

    تفتیشی ٹیم نے مقتول رہنما کے زیر استعمال اور کمرے کی چیزوں سے فنگر پرنٹس کے شواہد لیے جبکہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریکارڈ روم سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا ڈیٹا بھی حاصل کیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ملازمین،گارڈزباہر کھاناکھانے گئےتودروازہ بند کرکے گئے تھے، قتل کی واردات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قاتل کا گھر میں آنا جانا تھا۔ تفتیشی ٹیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’مولانا کے گھر میں توڑ پھوڑ کا کوئی نشان موجود نہیں ہے‘۔

    پولیس نے شک کی بنیاد پر محافظ اور باورچی کو تفتیش کے لیے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    یاد رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی داغ بیل بھی ڈالی ۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔