Tag: May day

  • سخت سیکورٹی کے باوجود یوم مزدور کے موقع پر پیرس میں پیلی جیکٹ والوں کا مظاہرہ

    سخت سیکورٹی کے باوجود یوم مزدور کے موقع پر پیرس میں پیلی جیکٹ والوں کا مظاہرہ

    پیرس : یلو ویسٹ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والی ہزاروں مظاہرین نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر بھی دارالحکومت پیرس میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس نومبر سے شروع ہونے والی فرانس کی یلو ویسٹ تحریک تحت مظاہرین نے یوم مزدور کے موقع پر فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ئوم مزدور کے موقع پر یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہروں کے باعث حالات بگڑنے کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ حکومت احتجاج کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی کا اعلان کر چکی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیرس میں اس وقت قریب ساڑھے سات ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے، وزیر داخلہ کے مطابق متعدد گروپوں کی جانب سے آن لائن پلیٹ فارمز پر لوگوں کو باہر نکلنے کے لیے اکسایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حکام کے پاس ایسی معلومات بھی ہیں کہ ان مظاہروں میں ایک سے دو ہزار کافی سخت گیر نظریات کے حامل افراد شریک ہوئے جو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے بلائے گئے تھے، ان میں کئی کیپیٹل ازم کے خلاف سرگرم نوجوان ہیں، جو کالے ماسک پہن کر احتجاج کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ فرانس کی یلو ویسٹ تحریک کے تحت ہر ہفتے ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں دسیوں ہزار افراد نے حکومت مخالفین شرکت کررہے ہیں اور بارہا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررچکے ہیں جنہیں منتشر کرنے کےلیے پولیس آنسو گیس کا آزادنہ استعمال کررہی ہے۔

    مزید پڑھیں : فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    مزید پڑھیں : پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

  • دنیا بھر میں آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    دنیا بھر میں آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی: یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن یا یوم مزدور کے عنوان سے منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد امریکہ کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کویاد کرنا ہے ۔

    یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیا۔

    اس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہونے کی صورت میں یکم مئی کو ہی ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ جب تک مطالبات نا مانے جائیں یہ تحریک جاری رہے گی۔ 16-16 گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں 8 گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوا۔

    اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی، تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے، اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئے میں جمع ہوئے، جس میں 25000سے زائد مزدورں نے احتجاج کیا، اس احتجاج کو روکنے کیلئے حکمران طبقات کے پاس محنت کشوں پر ریاستی تشدد کا راستہ اپنانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچ چکا تھا۔

    پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوگئے۔

    اس واقعے کے فوراً بعد چھاپے اور گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں کئی مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیااور سزائیں بھی دیں گئیں۔

    حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں، انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی، ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دباسکتے ‘‘۔

    اس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے ۔

    سن 1989ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔ اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں۔ اسکے بعد یہ دن ’’ عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا۔

  • آج دنیا بھرمیں مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھرمیں مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    تحریر : سید فواد رضا

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کے حقوق کا عالمی دن منایا جارہاہے، یہ دن شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج پر امریکی حکومت کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

    یکم مئی 1886 میں چند مزدور رہنماؤں کی اپیل پرشکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے 4 لاکھ مزدوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی، ہڑتال اس قدر کامیاب تھی کہ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ کسی ایک بھی فیکٹری کی چمنی سے دھواں اٹھتا دکھائی نہیں دیا۔

    مزدوروں نے نا صرف یہ کہ ہڑتال کی بلکہ شکاگو کے’ہے مارکیٹ اسکوائر‘پراحتجاج کے لئے جمع ہونے لگے، ایک محتاط اندازے کے مطابق 25،000 مزدور احتجاج کے لئے جمع ہوئے تھے۔

    مزدوروں کا مطالبہ تھا کہ ان کے کام کرنے کے اوقات 14 گھنٹے سے گھٹا کر 08 گھنٹے کئے جائیں اور اس مطالبے میں مقامی، غیر مقامی، ہنرمنداور مزدور سب ہی شامل تھے۔

    مئی کی چار تاریخ تک یہ احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہا لیکن 4 مئی کی رات کواچانک کہیں سے 180 پولیس افسران کا دستہ نمودارہوا جس نے مظاہرین سے منتشرہونے کو کہا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں کہ اچانک کہیں سے ایک بم پولیس اہلکاروں پرآگرا جس کے بعد پولیس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس میں 4 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ جاں بحق اورزخمی ہونے والے افراد کی درست تعداد آج تک طے نہیں کی جاسکی۔

    یکم مئی اپنے خونِ ناحق کی سرخ پیغمبری کا دن ہے
    یکم مئی زندگی کا اعلان رنگ ہے زندگی کا دن ہے

    اس واقعے کے فوراً بعد چھاپے اور گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں کئی مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیااور سزائیں بھی دیں گئیں۔

    اس سانحے سے مزدوروں کے آٹھ گھنٹے کام کرنے کے مطالبے کو شدید نقصان پہنچا اور تحریک عارض طور پر دباؤ کا شکارہوگئی۔

    اس واقعے کے چارسال بعد 4 مئی کو ہونے والے سانحے میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کوخراج تحسین پیش کرنے کے لئے عالمگیرمظاہروں کا اعلان کیا گیا جو انتہائی کامیاب رہا۔

    اس واقعے کے تقریباً 51 سال بعد 1937 میں امریکہ کے زیادہ ترمزدور آٹھ گھنٹے کام کرنے کا حق حاصل کرچکے تھے۔

    افسوس کی بات یہ ہے کہ آج 2015 میں جب دنیا بھر میں آٹھ گھنٹے کام کا حصول دنیا بھرمیں رائج ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں یہ اصول صرف کاغذوں کی حد تک رائج ہے لیکن مزدوروں کے حالات آج بھی بہت خراب ہیں۔

    اس شہرمیں مزدورجیسا دربدرکوئی نہیں
    جس نے سب کے گھر بنائے اس کا گھر کوئی نہیں