Tag: Mayor Karachi

  • کراچی کی صفائی کے لیے ایک صفحے پر ہیں: میئر کراچی

    کراچی کی صفائی کے لیے ایک صفحے پر ہیں: میئر کراچی

    کراچی: شہر قائد کی صفائی کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر شروع کی جانے والی ’ کراچی صاف کریں‘ مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ صفائی کےمعاملےپرسیاست سےبالاہوکرکام کرناہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی پورٹ ٹرسٹ بلڈنگ میں کراچی صاف کریں مہم کا افتتاح وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کیا، علی زیدی پر عزم ہیں کہ دو ہفتوں میں شہر کے تمام نالے صاف کیے جائیں اور کچرا اٹھا یا جائے، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ شہرکوکچرےسےپاک کرنےکےلیےہم ایک صفحےپرہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے نالےصاف کرانا صوبائی حکومت کی ذمےداری ہے،پلاسٹک بیگز کچرے کا سب سے بڑا سبب ہیں ، ان پرپہلےہی پابندی لگ جانی چاہیےتھی۔

    میئر کراچی نے کہا کہ کراچی جیسا بھی چل رہا ہے اسے کے ایم سی ہی چلا رہی ہے ، ہمیں جوفنڈملتےہیں وہ تنخواہوں اورپنشن میں نکل جاتےہیں،کراچی کوہرسال سوا3ارب ملنےچاہیے ہیں، وہ بھی نہیں ملتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہ کے ایم سی کے ماتحت 16 اسپتال کام کررہے ہیں اور فائر بریگیڈ کا شعبہ بھی بلدیہ عظمیٰ کے زیر اہتمام ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہم سے حساب مانگتی ہے جبکہ سپریم کورٹ نےسندھ کوکرپٹ ترین صوبہ کہا ہے ۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوگ ہیپاٹاٹئس اوردیگربیماریوں کاشکارہورہےہیں، تھر میں بچے مررہے ہیں۔کراچی اربوں دےرہاہے، یہ پیسہ آخر جاکہاں رہاہے؟۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 2ہزارارب کھالیےاورحساب مانگ رہےہیں۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نےغلطیاں کیں ہیں ، لیکن ہمیں کراچی کوٹھیک کرناہے،ہمیں اپنی غلطیوں سےآگےبڑھناہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صفائی کے لیے وہ اور وفاقی حکومت ایک صفحے پر ہیں۔

    میئر کراچی نے شہر قائد کے کاروباری طبقے سے درخواست کی کہ بزنس کمیونٹی آگےآئےاور اس شہر کی صفائی میں اپناحصہ ڈالے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہم میں انہوں نے ملک ریاض سےتعاون کی درخواست کی،ملک ریاض نےضلع کورنگی صاف کرنےکی ذمےداری لی ہے۔ہماری کوشش ہےشہرکوصاف کریں اچھاماحول دیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ جو لوگ مجھ سے کے ایم سی کے فنڈز کا حساب مانگتے ہیں ، وہ جان لیں کہ میرےپاس تفصیل ہےمیں لوگوں کوبتاؤں گاپیسہ جاکہاں رہاہے۔سندھ حکومت نےلاڑکانہ کے90ارب روپےکھالیے ہیں، وہاں بھی کوئی کام نظر نہیں آرہا۔صفائی کےمعاملےپرسیاست سےبالاہوکرکام کرناہے۔

    تقریب کے افتتاح پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے کہا کہ کراچی کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والے پیسوں سے صوبائی حکومت نے دبئی میں جائیدادیں بنائی ہیں۔ شہر صاف ہوسکتا ہے ، ہم ایک مرتبہ کرکے دکھانا چاہتے ہیں کہ دبئی پیسہ کم بھیجیں اور کچھ پیسے اس شہر کی فلاح و بہبود پر بھی لگا دیں۔

    یاد رہے کہ کلین کراچی مہم کا آغاز وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کیا تھا ، اس مہم میں 10 ہزار سے زائد رضا کار، سیاسی کارکن اور عوامی نمائندے حصہ لیں گے۔ وفاقی حکومت کی کلین کراچی مہم کے لیے قومی خزانے سے فنڈز نہیں لیے جائیں گے۔

    فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کلین کراچی مہم کی کلیدی شراکت دار ہے جو تکنیکی مدد و ہیوی مشینری دے گی۔ کراچی کی کاروباری و صنعتی تنظیمیں بھی کلین کراچی مہم میں حصہ لیں گی۔ مہم میں ایک ہزار ٹریکٹر ٹرالیوں 200 سے زائد ڈمپر لوڈر سے کچرا ٹھکانے لگایا جائے گا۔ ہر بلدیاتی وارڈ میں رضا کار صفائی مہم کا حصہ بنیں گے۔

  • کرپشن کے خاتمے کیلئے کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے، میئر وسیم اختر

    کرپشن کے خاتمے کیلئے کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے، میئر وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی معاملات حل نہیں ہوسکتے، ریونیو کے تمام محکمے سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سپریم کورٹ میں حاضری کے بعد میڈیا کے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی تین سو سے ساڑھے تین سو ارب روپے ریونیو کی مد میں سندھ حکومت کو دیتا ہے۔

    کراچی کا ٹیکس کراچی پر خرچ ہونا چاہئے جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی معاملات حل نہیں ہوسکتے، بظاہر سندھ حکومت کو سندھ یا کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں لگتی۔

    ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر کراچی کے تمام مسائل حل کرنا ہے مگر یہ لوگ کراچی کے مسائل حل کرنا ہی نہیں چاہتے، کے ایم سی میں تنخواہوں کا شارٹ فال 7 کروڑ سے بڑھ کر 12کروڑ ہوگیا ہے۔

    ریونیو کے تمام محکمے سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور ہمیں کہا جا رہاہے کہ ہم ریونیو جمع نہیں کرتے، ایڈوکیٹ جنرل ایس ایل جی اے2013 پڑھ لیں تو انہیں معلوم ہوگا کہ کے ایم سی کے پاس کتنے وسائل اور ریونیو کے محکمے ہیں پھر ہمیں بتائیں کہ ہم کہاں سے ریونیو جمع کریں بلکہ یہ زیادہ بہتر ہے کہ وہ حکومت سندھ کو مشورہ دیں کہ کرپشن ختم کریں۔

    اس حوالے سے عوام اور عدالتوں کو گمراہ کیا جارہا ہے، ہمارے حوالے سے غلط پروپیگنڈہ کیا جا رہا کہ ہم ریونیو میں اضافے کے لئے کوشش نہیں کرتے، جب ریونیو کے وسائل ہی نہ ہوں تو آمدنی کیسے ہوسکتی ہے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ کل ملاقات کے لئے آرہے ہیں انہیں کے الیکٹرک کے ساتھ واجبات کے تنازعے اور کے ایم سی کی مالی صورتحال کے حوالے سے تمام حقائق سے آگاہ کرنے کے بعد دیکھیں گے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

  • چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

    چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

    کراچی: شہر قائد کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میئر کراچی کا کہنا تھا کہ چارجڈ پارکنگ، چڑیا گھر اور سفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا۔

    تفصیلات کےمطابق آج بروز جمعہ کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ  پریس کانفرنس میں  صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ  کراچی میونسپل کمیٹی  کے ریوینو  پیدا کرنے والے  محکمے حکومتِ سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایل جی او 1979 میں جو اختیارات تھے اب وہ بھی نہیں رہے۔ بلدیہ کا سب سے بڑا ریونیو آکٹرائے ٹیکس بھی ختم کردیا گیا  اور  اب آکٹرائے ٹیکس کی مد میں 6 ارب روپے کم دیے جا رہے ہیں ۔

    میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ  بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے 2 ارب سے زیادہ رقم  سندھ حکومت وصول کرتی ہے جو بلدیہ کا حق ہے۔ ماسٹر پلان سے بھی  2 ارب رو پے صوبائی حکومت لیتی ہے۔لوکل ٹیکسز ڈیپارٹمنٹ جو کے ایم سی کے تھے  وہ  اٹھا کر ڈی ایم سی کو دے دیے  گئے ۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ریوینو کے مختلف مدوں میں کے ایم سی کے  حصے کے 14 سے 15 ارب روپے کے ٹیکس زبردستی  سندھ حکومت لے رہی ہے، بلدیہ عظمی کراچی کے 14 سے 15 ارب کے  یہ ٹیکسز اگر ہمیں واپس  مل جائیں تو کسی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہری ٹیکس دینے کے لئے تیار نہیں  اور اس کی وجہ  یہ ہے کہ  صفائی ستھرائی ،  سیوریج  اور سڑکوں کی صورت بہتر نہیں ۔سفاری پارک اور چڑیا گھر کے ٹکٹ  پر کراچی کو نہیں چلایا جا سکتا اور 2013 کے ایکٹ میں دیے گئے اختیارات سے بلدیہ عظمیٰ اپنے حصے کے  ریونیو حاصل نہیں کرسکتی ہے۔

    کراچی کے میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں نے اس صورت حال سے وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات سے آگاہ کر دیا  ہے ۔  بلدیاتی ایکٹ کے شیڈول 5 میں درج ہے کہ میں کہاں کہاں سے لے سکتا ہوں۔ شیڈول 5 میں فائر ٹیکس، کنزروینسی، سلاٹرنگ اور مارکیٹ کرایہ شامل ہے۔ یہ بہت کم ہے، سڑکیں اورپل پرٹول حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

    ایس ایل جی اے 2013ء میں درج محکموں سے کون سے محکمے ہیں جو آمدنی والے ہیں۔ ان محکموں کی آمدنی سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا جا سکتا۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ صورت حال میں وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے رکھتا ہوں کہ بتایا جائے کہ کہاں سے ریونیو میں اضافہ کروں۔

  • میئرکراچی کا کے ایم سی کے اخراجات میں کمی کا اعلان

    میئرکراچی کا کے ایم سی کے اخراجات میں کمی کا اعلان

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کا آئندہ مالی سال کا میزانیہ ترتیب دینے میں مشکلات ہیں، حکومت نے ضلعی ترقیاتی پروگرام میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1600 ملین کم مختص کئے ہیں۔ رواں سال چوتھا کوارٹر نہیں ملا اس صورتحال میں شہر کی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اعلیٰ سطحی اجلاس میں غیر ترقیاتی اخراجات کو مزید کم کرنے پر غور کیا گیا۔ تمام محکمہ جاتی سربراہان اپنے ماتحت اداروں کے بجلی کے بل بر وقت ادا کریں آئندہ بل کی وقت پر ادائیگی نہ کرنے پر بجلی منقطع ہوئی تو متعلقہ محکمے کا سربراہ ذمہ دار ہو گا۔

    فیصلہ کیا گیا کہ لانڈھی مذبحہ خانہ کی بجلی کا بل ایگریمنٹ کے تحت متعلقہ کنٹریکٹر ادا کرے گا اس کی اطلاع ”کے الیکٹرک“ کو دی جائے۔ ہر ذیلی ادارے کے الگ سے میٹرز لگا دیئے جائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کمیٹی روم میں آئندہ مالی سال کے میزانیہ کی تجاویز پر غور کرنے کے لئے منعقد محکمہ جاتی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر سید ارشد حسن، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، مشیر مالیات ریاض کھتری اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے فنانس سمیت تمام محکمہ جاتی سربراہان موجود تھے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کے ایم سی کے وسائل کا بہتر استعمال کیا جائے اور غیر ضروری اخراجات کو کم سے کم کیا جائے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ کسی رہائشی کوارٹر کا بجلی کا بل ادا نہیں کرے گی۔ سب سے زیادہ اخراجات بجلی کے بلوں پر ہیں رہائشی کوارٹرز میں بجلی کی غیرضروری اور غیر قانونی استعمال کی ادائیگی بلدیہ عظمیٰ کراچی کو کرنا پڑتی ہے۔

    چیف انجینئر کے الیکٹرک انیس قائم خانی نے اجلاس کو بتایا کہ رہائشی زون میں بجلی کا استعمال صحیح نہیں اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کے رہائشی کوارٹرز سے 350 ایئرکنڈیشن اتارے گئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی کے غیر قانونی استعمال کی وجہ سے کے ایم سی کو کروڑوں روپے ماہانہ اضافی بل ادا کرنا پڑتا ہے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مالی پوزیشن بہتر نہیں۔ اب چیزوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔اسپتالوں کے ساتھ رہائشی فلیٹوں سمیت کے ایم سی کے تمام رہائشی کوارٹرز کے لئے علیحدہ میٹر نصب کئے جائیں۔

    کے ایم سی کے رہائشی زون اور کوارٹرز کے سروے اور پالیسی بنانے کے لئے سینئر ڈائریکٹر ریحان خان کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی جو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کل کتنے رہائشی زون اور کوارٹرز ہیں اور ان میں کون کون لوگ رہائش پذیر ہیں۔ ان تمام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ اپنے کوارٹر میں بجلی کا میٹر لگوائیں، ہدایت پر عملدرآمد نہ کرنے والے ملازم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    میئرکراچی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا میزانیہ ترتیب دینے میں مشکلات ہیں کیونکہ حکومت نے ضلعی ترقیاتی پروگرام میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1600 ملین روپے کم مختص کئے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے میزانیہ میں مختص اے ڈی پی کا چوتھا کوارٹر نہ ملنے سے 135 ترقیاتی منصوبے اس سال مکمل ہونے سے رہ گئے۔ جاری منصوبوں کو مکمل کرنا مشکل ہو رہا ہے تو نئے منصوبے کیسے شروع کئے جا سکتے ہیں۔اس صورتحال میں شہر کی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہو گا۔ صوبائی حکومت اس پر غور کرے کہ شہر کی ترقی کا عمل رکنے سے صوبے اور ملک کا نقصان ہو گا۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش کی جائے کہ آئندہ مالی سال کے میزانیے میں جو منصوبے شامل ہوں وہ انتہائی ضروری اور ان سے شہریوں کو فوری سہولت میسر آئے، شہر کا پورا انفراسٹرکچر ہی تباہ ہو چکا جس کی بحالی کے لئے اربوں روپے کے بڑے پیکیج کی ضرورت ہے تاہم شہریوں کو فوری سہولت فراہم کرنے کے لئے ہم سے جو ممکن ہوسکا وہ کریں گے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ ہم نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام غیر ضروری اخراجات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی ہے اور اب اس رقم کو شہر کے مسائل حل کرنے پر خرچ کریں گے۔اسپتالوں کی صورت حال کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔

  • سندھ ہائی کورٹ  کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے فیصل واوڈا کی درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈا کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا نیب میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست کاجائزہ لے۔

    وکیل فیصل واوڈا نے کہا عدالت نیب کوباقاعدہ تحقیقات کاحکم دے، جس پر عدالت نے واضح کیا ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    [bs-quote quote=” آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے فیصل واوڈاکےوکیل سےمکالمے میں کہا کون کتنا صادق اور امین ہیں, پنڈورا باکس کھل جائے گا، آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، پھر حکومت کیا کر رہی ہے ،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا نیب بتائے، نیب کیا قانونی رائے رکھتی ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا عدالت نیب کو جو حکم دےگی قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد کے معاملے پر وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست نمٹا دی۔

    یاد رہے جولائی 2018 پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد سے متعلق مئیر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 20 ماہ میں مئر کراچی وسیم اختر کو شہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے اربوں روپے جاری کئے گئے ، اس کے باوجود شہر کی حالت نہیں بدلی، ہر شعبے میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کے ایم سی کے فنڈز کا آزاد آڈیٹ کرانے اور چیئرمین نیب کو وسیم اختر کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی ہدایت کی جائے۔

  • قانونی شادی ہالز مسمار نہیں کیے جائیں گے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، وسیم اختر

    قانونی شادی ہالز مسمار نہیں کیے جائیں گے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی قانونی شادی ہالز نہیں گرائے گی، جن ہالز کو گرانے کاحکم دیا گیا وہاں بکنگ ہوچکی ہے، چیف جسٹس فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے بھی عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے معذرت کرلی۔

    ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جن شادی ہالوں کو گرانے کا حکم دیا ہے وہ قانونی ہیں جس زمین کا استعمال تبدیل کیا گیااس کو تجاوزات قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے شہری حکومت کو نالوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات کیخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا جس پر ہم نے عمل درآمد کیا۔

    اب شادی ہالز مسمار کرنے کا کہا گیا ہے جس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا، اس سے براہ راست شہری متاثر ہوں گے کیونکہ جن شادی ہالز کو گرانے کے احکامات ہیں ان کی بکنگ ہو چکی ہیں جب تک متبادل جگہ نہ فراہم کی جائے تب تک کارروائی نہیں کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: عدالتی حکم نہیں مان سکتا، رہائشی عمارتیں گرانے کے بجائے مستعفی ہوجاؤں گا، سعید غنی

    وسیم اختر نے کہا کہ میری سندھ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے اس کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرے، اگر 525 کچی آبادیاں اور گوٹھ اسکیم ریگولرائز ہو سکتی ہیں تو یہ مسئلہ کیوں نہیں حل ہو سکتا۔

  • انسداد تجاوزات آپریشن پر دھمکیاں مل رہی ہیں: میئر کراچی

    انسداد تجاوزات آپریشن پر دھمکیاں مل رہی ہیں: میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے انسداد تجاوزات آپریشن پر دھمکیاں ملنے کا انکشاف کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی نے ایک تقریب میں یہ انکشاف کیا کہ انھیں اپنے ماضی کے ساتھیوں کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں.

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے پرانے ساتھیوں نے شہر قائد میں چائنا کٹنگ کی.

    ان کا کہنا تھا کہ اب تجاوزات ہٹانے پر میرے بچوں کو مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، انھیں موبائل دھمکی آمیز پر پیغامات ملتے ہیں.

    میئرکراچی نے بتایا کہ ایمپریس مارکیٹ میں منشیات اورغیر قانونی اسلحہ کا کاروبارہوتا تھا، کسی کو آپریشن سے تکلیف ہے تو کورٹ چلا جائے.

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف دھمکیوں کے باوجود آپریشن جاری رہے گا.


    مزید پڑھیں: اشتعال انگیز تقریر، 21 مقدمات میں مئیر کراچی وسیم اختر، فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں پر فردجرم عائد


    انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انھیں اپنے پرانے ساتھیوں‌ کی جانب سے دھمکیاں‌ ملی ہیں، جو ماضی میں چائنا کٹنگ میں ملوث تھے.

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پورے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے. اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے میئر کراچی کو سراہا بھی گیا، البتہ ایم کیو ایم پاکستان ہی کے ایک دھڑے نے فاروق ستار کی قیادت میں اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے.

  • میئر کراچی وسیم اختر کا فاروق ستار کو گھر بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے کا مشورہ

    میئر کراچی وسیم اختر کا فاروق ستار کو گھر بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے کا مشورہ

    کراچی :میئر کراچی وسیم اخترکافاروق ستار کواللہ اللہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا فاروق ستار نےایم کیوایم کو برباد کرنے کی کوشش کی جبکہ عامر خان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار ایم کیوایم کیخلاف سازشوں کاحصہ ہیں، ان کی بات کا جواب دینا ایم کیوایم کا لیول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میئرکراچی وسیم اختراوررہنماایم کیوایم عامرخان نے اےٹی سی کےباہر میڈیا سے گفتگو کی ، وسیم اختر نے کہا تجاوزات سے متعلق سپریم کورٹ نظرثانی درخواست پر فیصلہ کرے گی، کے ایم سی نے کرائے پردکانیں دی تھیں، 15دن کے نوٹس پرخالی کراسکتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”فاروق ستار نےایم کیوایم کو برباد کرنے کی کوشش کی” style=”style-6″ align=”left” author_name=”وسیم اختر "][/bs-quote]

    فاروق ستار کے حوالے سے میئرکراچی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کو چاہیے گھر بیٹھے اوراللہ اللہ کریں، انھوں نے ایم کیو ایم کو برباد کرنے کی کوشش کی اور ایم کیو ایم کو بہت نقصان پہنچایاہے۔

    انھوں نے مزید کہا فاروق ستارکانہیں پتہ کس پارٹی میں ہیں اورکیاعہدہ ہے۔

    رہنماایم کیوایم عامرخان کا کہنا تھا کہ میئرکراچی نے وسائل نہ ہونے کے باوجود جتنا کام کیا کسی اورنے نہیں کیا، سپریم کورٹ کےحکم پرعملدرآمد میئر کو آئین پابند کرتا ہے۔

    عامر خان نے کہا ایم کیوایم کے خلاف جوسازشیں ہورہی ہیں، فاروق ستاران کاحصہ ہیں، ان کی بات کا جواب دینا ایم کیوایم کا لیول نہیں، اللہ فاروق ستارکو ہدایت دے۔

    خیال رہے ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی پریس کلب میں تنظیم ایم کیوایم پاکستان بحالی کمیٹی کی جانب سے تجاوزات آپریشن سے متاثرہ افراد کے ساتھ آج ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔

    رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے گورنر وزیر اعلی سندھ اور مئیر کراچی کو تجاوزات کے خلاف آپریشن کی آڑ میں شہر کو تباہ کرنے کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے کہا تھا چیف جسٹس اور انکا فیصلہ قابل احترام ہے لیکن ان کے نام کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ لگتا ہے کراچی کسی کو پٹے پر دینے کی تیاریاں ہو رہی ہے۔

  • سانحہ بارہ مئی : وکلاء کا اعتراض مسترد، وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ بارہ مئی : وکلاء کا اعتراض مسترد، وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بارہ مئی کے دو مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بارہ مئی کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی نے دو مقدمات میں وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی منتقلی کی درخواست دے چکے ہیں ان کا مؤقف تھا کہ درخواست کے فیصلے تک فرد جرم مؤخر کی جائے، عدالت نے وسیم اختر اور دیگرملزمان کے وکلاء کا اعتراض مسترد کردیا۔

    فرد جرم عائد ہونے پر وسیم اختر اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔ سانحہ بارہ مئی کے مقدمات میں عمیرصدیقی گرفتار جبکہ وسیم اختر سمیت19ملزمان ضمانت پر ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ ماہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت 21 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد

    اس کے علاوہ گزشتہ ماہ سانحہ بارہ مئی کی از سرِ نو تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، تحقیقات کی مانیٹرنگ کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سینئر جج مقرر کرنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تمام متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔

  • کسی کا گھر نہیں ٹوٹنے دیں گے، دکانداروں کو متبادل جگہ دی جائے گی، وسیم اختر

    کسی کا گھر نہیں ٹوٹنے دیں گے، دکانداروں کو متبادل جگہ دی جائے گی، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کسی کا گھر نہیں ٹوٹنے دیں گے، سعید غنی اور میں عدالت جائیں گے، وزیراعلیٰ اور وزیر بلدیات سمیت سب ساتھ ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں، وزیراعلیٰ اور وزیربلدیات سمیت سب ساتھ ہیں، گھرنہیں ٹوٹنے چاہییں، سعید غنی اور میں عدالت جائیں گے۔

    تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے میئر کے استعفے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نئے سیاسی لیڈر بننے والوں سے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا۔

    یہ باتیں وہ لوگ باتیں کر رہے ہیں جنہوں نے ابھی نئی نئی سیاست کرناشروع کی ہے، جو لوگ کسی پارٹی میں نہیں وہ بھی اچھل رہے ہیں، پی ٹی آئی میں نئے آنے والوں کو سوچنا چاہیے۔

    وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ کے ایم سی کے کرائے دار تھے انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی،50سال کا بگاڑ ہے جس میں ادارے بھی ملوث ہیں، ان افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے قوانین بنائے جائیں کہ آئندہ کوئی تجاوزات یا غیر قانونی تعمیرات نہ بناسکے اور ایس بی سی اے بھی این او سی جاری نہ کرے۔