Tag: Mayor Karachi

  • سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    کراچی : ملیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث ایم کیو ایم کے پانچ کارکنان کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملیر پولیس نے سپر ہائی وے اور سائٹ ایریا میں کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر نے  بتایا کہ ’’گرفتار ملزمان میں سلمان رضوی، ناصر ضیاء اور عبدالاحد سمیت 5 افراد شامل ہیں اور ملزمان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے‘‘۔

    راؤ انوار کا  کہنا تھا کہ ’’ملزمان کے قبضے سے 12 مئی میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہےاور انہیں سائٹ ایریا و سپرہائی وے سے گرفتار کیا گیا‘‘۔

    ایس ایس پی ملیر نے ملزمان کی گرفتاری کو بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پانچوں افراد کے حوالے سے کل میڈیا کو تفصیلی طور پر آگاہ کروں گا‘‘۔

    پڑھیں : وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کی ذمہ داری قبول کرلی، ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ

    یاد رہے نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے دوران تفتیش 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کی مبینہ جے آئی ٹی منظر عام پر آئی تھی جبکہ وسیم اختر کا ایک خط بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں انہوں نے جے آئی ٹی کو میڈیا ٹرائل کہتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد قرار دیا تھا۔

    ایس ایس پی راؤ انوار اور تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’وسیم اختر نے دورانِ تفتیش 12 مئی کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں اور وسیم اختر کی نشاندہی پر سانحہ 12 مئی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا‘‘۔

  • کراچی کے مئیر و ڈپٹی میئر کا انتخاب 24 اگست کو ہوگا، کاغذات نامزدگی منظور

    کراچی کے مئیر و ڈپٹی میئر کا انتخاب 24 اگست کو ہوگا، کاغذات نامزدگی منظور

    کراچی : مئیر کراچی اور ڈپٹی مئیر کے لیے ایم کیو ایم کے وسیم اختر اور ارشد وہرہ سمیت پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چوبیس اگست کو مئیر اور ڈپٹی مئیر کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوگی، کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کا سلسلہ کے ایم سی بلڈنگ میں جاری ہے۔

    مئیر کراچی کے لیے جیل میں زیر حراست متحدہ قومی مووومنٹ کے امیدوار وسیم اختر اور ڈپٹی مئیر کے لیے ارشد وہرہ سمیت ڈور میں شامل پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔

    نامزد ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ کا کہنا ہے کہ کراچی شہر کو یتیم سمجھا جا رہا ہے، بیوروکریسی نے وزیراعلیٰ کو بے وقوف بنا رکھا ہے۔

    مئیر کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار نے کراچی کی ناقص صفائی ستھرائی کا ذمے دار میٹروپولیٹن کو قرار دیا ہے، ڈپٹی مئیر کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار نے بلدیاتی کمزوریوں، پانی کی قلت ختم کرنے سمیت ترقیاتی منصوبوں کے شہریوں کو خواب دکھا دئیے۔

    امیدواروں کی حتمی فہرست سولہ اگست کو آویزاں کی جائے گی، پولنگ چوبیس اگست کو ہوگی اور انتخابی نتائج کا اعلان پچیس اگست کو ہوگا جبکہ مئیر ، ڈپٹی مئیر اور ضلعی چئیرمین اور وائس چئیرمین تیس اگست کو حلف اٹھائیں گے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کے اسیر امیدوار وسیم اختر کی بھی ضمانت میں بیس اگست تک توسیع کر دی گئی ہے۔

     

  • رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے صوبائی اسمبلی کے ممبر رؤف صدیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی کی درخواستِ ضمانت کے حوالے سے سماعت، جج نے  درخواست پر فیصلہ تین اگست تک محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی، دورانِ سماعت انیس قائم خانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’میرے موکل نے دہشتگردوں کے علاج کے لیے کبھی سفارش نہیں کی اور نہ ہی کبھی گرفتار ملزمان سے دہشت گردوں کے علاج کے لیے مدد طلب کی۔

    انہوں نے مزیدعدالت کو دلائل دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ’’انیس قائم خانی کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس نے پرانے مقدمات کھولے ہیں جبکہ انیس قائم خانی کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، وکیل ایم الیاس خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے اب تک جرح نہیں کی گئی ، جس پر جج نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کوئی ملزم پکڑا جائے تو اُس سے جرح ہوگی‘‘۔

    پڑھیں :     نامزد میئر وسیم اختر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

    رینجرز کے وکیل نے عدالت میں موقف پیش کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ’’عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمان ضمانت کے مستحق نہیں ہیں، رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت کی نقول موصول نہیں ہوئے ہیں۔

    عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ضمانت پر تین اگست تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کے نجی اسپتال میں  دہشت گردوں کو علاج و معالجے کے کیس میں نامزد میئر کراچی وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی ضمانت منسوخی کے بعد انہیں جیل بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم سے روابط کی بناء پر دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کروائی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں :   ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان چوہدری نثارکی نااہلی کا ثبوت ہے، مولا بخش چانڈیو

    کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم اور عثمان معظم پہلے ہی پولیس کی حراست میں موجود ہیں، جبکہ میئرکراچی کو اشتعال انگیز تقاریر اور دیگر مقدمات میں نامزد ہونے پر تحقیقات کے لیے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے حوالے کیا گیا ہے، ایس ایس پی کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش سانحہ 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں اور اس واقعے میں ملوث ملزمان کو وسیم اختر کی نشاندہی پر گرفتار کیا جائے گا۔

    مئیر کراچی وسیم اختر کو عدالتی احکامات کی روشنی میں گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب وسیم اختر کے وکلا کی جانب سے تین اشتعال انگیز تقاریر مقدمات میں دائر کی گئی درخواست عدالت کو موصول ہوگئی ہے، جس پر عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

  • نامزد میئر وسیم اختر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

    نامزد میئر وسیم اختر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

    کراچی سندھ ہائی کورٹ میں نامزد میئرکراچی وسیم اختر کی پیشی ، عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئر کراچی وسیم اختر کے اشتعال انگیز تقاریر کی سماعت ہوئی دوران سماعت  ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’’مقدمے میں جس تقریر کا ذکر ہے وہ خواتین کا اجلاس تھا، وسیم اختر اُس میں شریک نہیں تھے، جج نے فریقین کے جوابات سننے کے بعد تفتیشی افسر کو 14 روز کے اندر چالان عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

    پڑھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اس موقع پر نامزد میئر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے مزید ریمانڈ کے لیے عدالت میں لایا گیا ہے، دیکھتے ہیں عدالت دلائل سننے کے بعد کیا فیصلہ دیتی ہے، صحافی کی جانب سے پوچھے گیے سوال کے جواب میں وسیم اختر نے کہا کہ ’’مجھے ایس ایس پی گڈاپ کے آفس میں تفتیش کے لیے رکھا گیا ہے اور مجھ سے جو پوچھا جاتا ہے بتا دیتا ہوں، دورانِ ریمانڈ کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا‘‘۔

    مزید پڑھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی کو کام کرنے والے وزیر اعلیٰ کی ضرورت تھی، پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے کیا جانے والا سیاسی اور جمہوری فیصلہ خوش آئندہ ہے تاہم نئے وزیر اعلیٰ کی حمایت کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی، گورنر راج کے حوالے تبصرہ کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ ’’جمہوری دور ہے، سندھ میں گورنر راج کا دور تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا‘‘۔

    اس موقع پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’12 مئی کے حوالے سے وسیم اختر نے اہم انکشافات کیے ہیں، نامزد میئر نے اعتراف کیا کہ سانحے والے روز پولیس سے سرکاری اسلحہ لے لیا گیا تھا اور انہیں تھانوں میں رہنے کے احکامات جاری کیے تھے‘‘، ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف 7 مقدمات درج ہیں اور ان کی تحقیقات کے لیے باقاعدہ جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے‘‘۔ راؤ انوار نے بتایا کہ ’’12مئی کیس میں مرکزی ملزم اسلم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ وسیم اختر کو 7 دیگر مقدمات میں باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : رہنما ایم کیو ایم وسیم اختر کوایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے تحویل میں لے لیا

    دوسری جانب وسیم اختر کے وکلاء کی جانب سے مزید دو مقدمات میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی گئی ہے، عدالت کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جار کردیا گیا ہے۔

    اس موقع پر نامزد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ بڑی قربانی سے بچنے کے لیے چھوٹی قربانی دی گئی ہے، رہنماء ایم کیو ایم عامر خان نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ وسیم اختر کی گرفتار ی اور کیسز گورنر راج سے بچنے کے لیے نئی حکمت عملی معلوم ہوتی ہے‘‘۔

    یاد رہے دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں نامزد میئر سمیت تین ملزمان کی ضمانت منسوخ ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے تینوں ملزمان کو جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے گیے تھے۔

    اسے بھی پڑھیں : انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت، فریقین کو نوٹس جاری

    ممبر قومی اسمبلی روف صدیقی کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ضمانت کے لیے رخواست دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے، جبکہ ملزم انیس قائم خانی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر فریقین کو نوٹسس جاری کیے جاچکے ہیں۔

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تفتیش کے لیے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درج مقدمات میں تفتیش کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس کمیٹی میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او، ایس آئی یو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی ملک الطاف کے سپرد کی گئی ہے، کمیٹی وسیم اختر سے 5 مختلف جرائم کے علاوہ شہر میں جرائم اور دہشت گردوں کو فنڈنگ کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ اس سے قبل ڈی ایس پی ائیرپورٹ کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں ضمانت منسوخ ہونے کے بعد نامزد میئرکراچی سمیت ، رکن اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پی ایس پی انیس قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل کے جیل بھیجنے کے احکامات موصول ہونے کے بعد چاروں ملزمان کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    پڑھیں :  وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    بعدازاں ملزمان کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر اعترضات لگا کر عدالت کے ملزمان کے وکلاء کو آگاہ کردیا تھا کہ ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے تاہم وسیم اختر کے خلاف درج اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر مقدموں میں ضمانت نہ ہونے کے سبب ایس ایس پی ملیر کی جانب سے عدالت میں ملزم کو تحقیقات کے لیے حراست میں لینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    اس خبر کو پرھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایس ایس پی ملیر کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ کرتے ہوئے نامزد میئر کراچی وسیم اخترم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 25 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے وسیم اختر کو راؤ انوار کی تحویل میں دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماء کنور نوید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’راؤ انوار کی تحویل میں دینے سے وسیم کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں : وسیم اختر کی پولیس تحویل پر جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا.رابطہ کمیٹی

    علاوہ ازیں ایم کیو ایم کی جانب سے 22 جولائی کو پریس کلب کے باہر نامز میئر کراچی اور روف صدیقی کی رہائی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے25 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد مئیر کراچی کو آج سخت سیکورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہتھکڑیاں پہنا کر پیش کیا گیا جہاں فاضل جج نے انہیں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکردیا۔

    اس موقع پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم وسیم اختر کے خلاف ملیر سٹی ، سچل تھانے میں اشتعال انگیز تقریر اور سہولت کار کے مقدمات درج ہیں، پولیس نے وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جسے منظور کر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ملزم کے خلاف عوام کو بغاوت پر اکسانے اور خواتین کی موجودگی میں فحش تقاریر کے الزامات عائد ہیں جن پر تحقیقات کی جائیں گی, ملزم کو ڈسٹرکٹ ملیر منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تفتیشی ٹیم آج سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی‘‘۔

    قبل ازیں ایم کیو ایم کے وکلاء کی جانب سے وسیم اختر اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ، جس پر عدالت نے اعتراضات لگا کر واپس کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کے احکامات جاری کردیئے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے مگر پھر بھی عدالت نے ہمارے موکلوں کے خلاف فیصلہ دیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رکن رابطہ کمیٹی محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں قانونی راستہ ہی اپنایا جائے گا،  رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ تک رسائی کا اختیار ہے ہم انصاف کے حصول کے لیے ہر در پر دستک دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وسیم اختر اور  رؤف صدیقی کی گزشتہ روز ہونے والی گرفتاری کا فیصلہ غیر متوقع تھا، ہم نے ضمانت کے لیے پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ہی رجوع کیا تھا مگر وہاں درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

    محفوظ یار خان نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک بار پھر انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کیا جائے گا اور اگر انصاف نہ ملا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ انیس قائم خانی کے وکلاء کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے اے ٹی سی سے رجوع کرنے کے احکامات جاری کردئیے، عدالتی احکامات کی روشنی میں‌ انیس قائم خانی کے وکلا نے ضمانت میں‌ توثیق حاصل کرنے کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروادی۔

    یاد رہے دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں عدالت نے گزشتہ روز نامزد میئر وسیم اختر، رکن صوبائی اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پاک سرزمین انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے تھے ، تاہم پی پی سندھ کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل نے عدالت سے فرار ہونے کے بعد رات کو پولیس کو از خود گرفتاری دی تھی۔

     

  • ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    کراچی : دہشت گردوں کو علاج و سہولیات فراہم کرنے کےالزام میں گرفتار نامزد میئر کراچی وسیم اختر  روف صدیقی سمیت انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کے وکلاء نے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروادی ۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سے  گرفتار ہونے والے مئیر کراچی وسیم اختر، روف صدیقی کے وکلاء نے ضمانت کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروائی جو مسترد کردی گئی، جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جے آئی ٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، عدالت سے درخواست مسترد ہونے کے بعد اب ہم ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ سیاسی شعور کے ساتھ فیصلے کریں اور بطور وزیر اعلیٰ اس کیس میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز بلند کریں۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کے وکلاء نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواستِ ضمانت دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’ڈاکٹر عاصم کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام موجود نہیں ہے ، اُن کی گرفتاری غیر قانونی ہے عدالت ضمانت کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے ضمانت کا فیصلہ کرے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

     قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنماء قادر پٹیل کے وکلاء نے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ ’’انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، میرے موکل کو عدالت کے فیصلے پر شکوک و شبہات ہیں کہ وہاں سیاسی بنیادوں پر فیصلے کیے جارہے ہیں‘‘۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کیس میں گزشتہ روز نامزد میئر کراچی وسیم اختر، ممبر قومی اسمبلی و رہنما ایم کیو ایم روف صدیقی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر کو عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے وسیم اختر کو 3 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    ڈاکٹر عاصم کیس میں رینجرز وکلاء کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف  حسین اور ڈاکٹر عاصم کے وکلاء نے رینجرز کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسپتال سے ریکارڈ حاصل کر کے اُس میں ہیر پھیر کی اور عدالت سے غلط بیانی کی ہے۔

    رینجرز وکیلوں کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کیس کے تفتیشی افسر پر تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہے اور عدالت میں درخواست دائر کی جاچکی ہے کہ ڈی ایس پی نے بل اور ثبوتوں کے نقول کو  فائل سے غائب کردیا ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے، رینجرز وکلاء کی جانب سے عدالت میں تمام ریکارڈ بھی پیش کیا جاچکا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم  نے گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور القاعدہ کے 6 ممبران کو سہولیات فراہم کی ہیں، پاسبان کے صدر ڈاکٹر عثمان معظم پہلے ہی جیل میں موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم طبیعت ناسازی کے باعث جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

     

     

  • پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی اور ڈپٹی میئر نے شہر کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو منتخب ہوئے سات ماہ کا عرصہ ہوچکا مگر تاحال اختیارات نہیں دیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے مئیر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار کو تین مرتبہ تبدیل کیا، اس کے علاوہ مخصوص نشستوں پر ہونے والے انتخابات پر بھی تاخیر کی گئی۔

    الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے باوجود حکومت سندھ نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹرانسفر اور تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا، عدالت کے حکم امتناعی کے باجود میئر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے فریال تالپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حالیہ دنوں پی پی کی خاتون رہنماء کے دورہِ سوک سینٹر سے نہ صرف عوام کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اُس روز کے بعد سے کے ایم سی کا کام ٹھپ ہوگیا ہے، بلدیاتی اداروں کے کسی بھی شعبے میں غیر متعلقہ شخصیات کی مداخلت پر عدالت سے رجوع کریں گے‘‘۔

    اس موقع پر نامزد مئیر وسیم اختر سمیت تمام  بلدیاتی نمائندوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے میئر، ڈپٹی میئر کے چناؤ اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ جاری کریں تاکہ شہر میں موجود مسائل کو جلد از جلد حل کر کے عوام کو ذہنی اذیت سے نجات دلواتے ہوئے شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔