Tag: mazar e quaid

  • مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی، نیول کیڈٹس تعینات

    مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی، نیول کیڈٹس تعینات

    کراچی: پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے مزار قائد پر اعزازی گارڈ کے فرائض سنبھال لیے۔

    اطلاعات کے مطابق پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس ہر سال 14 اگست کو یہ ڈیوٹی سنبھالتے ہیں، اعزازی گارڈ کی تعیناتی کی تقریب کے مہمان خصوصی کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور عدنان احمد تھے۔

    اعزازی گارڈ میں دو دستے شامل تھے جن میں ایک دستہ پاکستان نیول اکیڈمی کے 48 بہترین کیڈٹس پر مشتمل تھا جب کہ دوسرا دستہ پاک بحریہ کے مختلف یونٹس سے چنے گئے بہترین سیلرز پر مشتمل تھا۔

    پریڈ کمانڈر کے فرائض لیفٹننٹ کمانڈر نبیل نے سر انجام دیے، پریڈ کے دوران مہمان خصوصی کو گارڈ کا معائنہ کروایا گیا اور گارڈ قائد اعظم کو قومی سلام پیش کیا گیا جس کے بعد مہمان خصوصی نے گارڈ تعیناتی کا حکم دیا۔

  • مزار قائد پر پاکستان کے سب سے بڑے لہرائے جانیوالے قومی پرچم کی تقریب رونمائی

    مزار قائد پر پاکستان کے سب سے بڑے لہرائے جانیوالے قومی پرچم کی تقریب رونمائی

    کراچی : مزار قائد پر پاکستان کے سب سے بڑے لہرائے جانیوالے قومی پرچم کی تقریب رونمائی ہوئی، پرچم 14اگست کو لہرایا جائےگا۔ سبز ہلالی پرچم ہر پاکستانی کی امنگوں کا امین ہے، جس کی سربلندی ہر اہل وطن کی خواہش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سبز ہلالی پرچم ہر پاکستانی کی امنگوں کا امین ہے، جس کی سربلندی ہر اہل وطن کی خواہش ہے، ایسی ہی ایک کوشش کراچی کے شیخ نثار نے کی۔

    شیخ نثار نے دعوی کیا ہے کہ یہ ایشیاء کا سب سے بڑا لہرایا جانیوالا پرچم ہے، جسے تیار کرنے میں ڈیڑھ ماہ کا عرصہ لگا۔

    شیخ نثار نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی اور بڑا جھنڈابنا کر ریکارڈ قائم کریں ، ہوا کے دوش پر پر لہراتا سبز ہلالی پرچم بلاشبہ دلوں میں آزادی اور خود مختاری کا وہ احساس پیدا کرتا ہے کہ جس کی شدت سے چہرے پر خوشی اور مسکراہٹیں رقص کرتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی آج 68 ویں برسی منائی جارہی ہے

    بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی آج 68 ویں برسی منائی جارہی ہے

    کراچی: مملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظرڈاکٹر بخش اورمقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کرگورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظارکیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اورقوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصرقافلہ گورنرہاؤس کراچی پہنچا توقائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اوررات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِفانی سے رخصت فرما گئے۔


    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے 67سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اورشہرشہرمنعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔

  • قائداعظم محمد علی جناح کورحلت فرمائے67 سال بیت چکے

    قائداعظم محمد علی جناح کورحلت فرمائے67 سال بیت چکے

    کراچی: مملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظرڈاکٹر بخش اورمقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کرگورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظارکیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اورقوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصرقافلہ گورنرہاؤس کراچی پہنچا توقائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اوررات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِفانی سے رخصت فرما گئے۔


    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے 67سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اورشہرشہرمنعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔

  • کراچی میں پیپلزپارٹی کےجلسےکی تیاریاں زوروشور سےجاری

    کراچی میں پیپلزپارٹی کےجلسےکی تیاریاں زوروشور سےجاری

    کراچی: اٹھارہ اکتوبر کو کراچی میں پیپلزپارٹی کے جلسے کی تیاریاں زوروشور سےجاری ہیں ، اس سلسلہ میں پی پی قیادت نے جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے کراچی جلسے کیلئے تیاریوں کاآغاز کردیا ہے ، پنڈال میں قرآن خوانی کی گئی اور بکروں کا صدقہ دیا گیا۔پیپلزپارٹی کے رہنماءمزار قائد سےمتصل جلسہ گاہ پہنچے اور انتظامات کاجائزہ لیا۔

    وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جلسے میں  لاکھوں افراد شریک ہونگے، لیکن عوام کوکوئی تکلیف نہیں ہوگی۔

    جبکہ پی پی رہنماءشیری رحمان نے بھی جلسہ گاہ کادورہ کیا اور انتظامات سے متعلق بریفنگ لی۔میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہناتھا یہ جلسہ جمہوری نظام کاتسلسل ہے۔شیری رحمان نے بتایاکہ سیکیورٹی پلان کو خفیہ رکھاگیاہے۔ہم چاہتے ہیں کہ پرامن ماحول میں جلسہ کریں۔

  • پیپلزپارٹی اٹھارہ اکتوبرکو مزارقائد پرجلسہ کریگی

    پیپلزپارٹی اٹھارہ اکتوبرکو مزارقائد پرجلسہ کریگی

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کی کورکمیٹی کا اجلاس بلاول بھٹوزرداری کی زیرصدارت بلاول ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اٹھارہ اکتوبر کو مزار قائد پرطاقت کا مظاہرہ کریگی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے پیٹرن انچیف بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی عہدیداران کو ہدایت کی کہ کارکنان کی شکایات کو دورکیا جائے اورجو عہدیدارپارٹی عہدہ نہیں سنبھال سکتے وہ کسی اور کو موقع دیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب پارٹی میں کارکنان کو پہلے کی طرح عزت دی جائے گی۔انہوں نے رہنماؤں کو ہدایت کی کہ پارٹی کو متحرک اور منظم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔

  • نئے ڈی جی رینجرزسندھ میجرجنرل بلال اختر کی مزارِ قائد پرحاضری

    نئے ڈی جی رینجرزسندھ میجرجنرل بلال اختر کی مزارِ قائد پرحاضری

    کراچی: ڈی جی رینجرز میجرجنرل بلال اکبر نے مزار قائد پر حاضری دی، اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

    رینجرز کے بارہویں ڈی جی رینجرز میجرجنرل بلال اکبر نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ مزارِ قائد پر حاضری دی اور قائداعظم کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد فاتحہ خوانی کی، جسکے بعد بلال اکبر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔

    واضح رہے کہ میجر جنرل بلال اکبر نے حال ہی میں رینجرز کے بارہوں کی ڈی جی کا عہدہ سنبھالا ہے، اس سے قبل بلال اکبر جی او سی لاہور بھی رہ چکے ہیں جبکہ دہشتگردی کے خلاف سوات میں ہونے والے فوجی آپریشن میں میجر جنرل بلال اکبر کا اہم کردار رہا ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ دن قبل اس عہدے پر فرائض انجام دینے والے میجر جنرل رضوان اختر نے ایک تقریب میں کمان نئے ڈی جی رینجرز سندھ کے حوالے کی تھی۔

  • تحریک انصاف کا جلسہ:عوام میں زبردست جوش وخروش

    تحریک انصاف کا جلسہ:عوام میں زبردست جوش وخروش

    کراچی:عمران خان کا آج کراچی میں ہونے والا جلسہ کامیاب بنانے کے لئے پی ٹی آئی کی خواتین بہت پُرجوش ہیں۔ صبح سے پنڈال میں موجود خواتین کا جوش وجذبہ ہے قابلِ دید ہے۔ پارٹی پرچم،بینرزاوررنگ برنگے ملبوسات پہنی خواتین کوعمران خان کی کراچی آمد کا بےصبری سے انتظار ہے۔

    رنگ برنگےاورپارٹی پرچم کے رنگ میں رنگے ملبوسات پہنے خواتین نے جلسہ گاہ کی رونق بھی بڑھارکھی ہے۔بینرزاٹھائےان خواتین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے قائد کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔

    کسی کے ہاتھوں میں پارٹی پرچم ہے تو کوئی چہرے پر منفرد ڈیزائنز بنوارہا ہے۔ ہاتھ بھی چوڑیوں کے بجائے پارٹی بینڈزسے سجے ہیں۔ اپنے قائدعمران خان کو ویلکم کہنے کے لئے موجود ان زندہ دل خواتین کا جذبہ دُھوپ نے بھی ماند نہیں پڑنے دیا۔ یہ خواتین نیا پاکستان بنانے کا عزم لئے اپنے گھروں سے نکلی ہیں ۔

    ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان ساڑھے6بجےجلسہ عام سے خطاب کریں گے، کپتان رات دس بجےواپس  اسلام آباددھرنےکیلئے روانہ ہوجائیں گے۔

  • بانیِ پاکستان کا یومِ وفات،گورنر اور وزیرِاعلی سندھ کی مزارِقائد پرحاضری

    بانیِ پاکستان کا یومِ وفات،گورنر اور وزیرِاعلی سندھ کی مزارِقائد پرحاضری

    کراچی : بانیِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی چیاسٹھ ویں برسی آج منائی جارہی ہے، پوری قوم کی جانب سے بانیِ پاکستان کوخراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔

    بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی چھیاسٹھ ویں برسی ملک بھر نہایت عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے، بابائے قوم پچیس ستمبر اٹھارہ سو چھتر کراچی میں پیدا ہوئے، قائد اعظم کی بے باک قیادت میں مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن حاصل کیا، گیارہ ستمبر انیس سو اڑتالیس میں بابائے قوم خالق حقیقی سے جاملے ۔

     بانیِ پاکستان کی وفات کے موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے بابائے قوم کے مزار پر حاضری دیتے ہوئے قائد اعظم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا، گورنر سندھ کے ہمراہ وزیرِاعلی قائم علی شاہ نے بھی مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح کے وفاقی اورجمہوری نظام کے مقصد کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    ان دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان کے رہنماء اصول پوری قوم کیلئے مشعل راہ ہے، اس موقع پر ڈی جی رینجرز نے بھی مزار قائد پر حاضری دی اور پھول چڑھائے مزار قائد پرگارڈ کی تبدیلی کی تقریب بھی منعقد کی گئی تاہم عام شہریوں کیلئے مزار قائد صبح تین گھنٹے تک پابندی رہی بعد میں مزار قائد شہریوں کیلئے کھول دیا گیا۔

    دوسری جانب قائداعظم محمد علی جناح کی برسی کے موقع پر سیاسی وعسکری شخصیات کے علاوہ مختلف شعبہء زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے مزار قائد پر حاضری اور فاتحہ خوانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • یومِ دفاع، مزارِ قائد اور مزارِاقبال پر گارڈزکی تبدیلی کی پُروقار تقریب

    یومِ دفاع، مزارِ قائد اور مزارِاقبال پر گارڈزکی تبدیلی کی پُروقار تقریب

    کراچی : ملک بھر میں یومِ دفاع ملی جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار اورشاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پرُوقار تقاریب ہوئیں، دوسری جانب شہداء کے مزارات پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔

    کراچی میں یومِ دفاع کے موقع پر مزارِقائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پْروقار تقریب منعقد ہوئی۔ پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستے نے مزار قائد کے گارڈز کے فرائض سنبھال لئے ہیں، تقریب کے مہمان خصوصی ایئر وائس مارشل عاصم ظہیر تھے، مزار قائد پر گارڈ کے فرائض پی اے ایف اکیڈمی رسال پور کے چاق و چوبند دستے نے سنبھال لئے ہیں۔

    پاک فضائیہ کا دستہ 96 جوانوں پر مشتمل ہیں، جن میں 4 خواتین کیڈٹس بھی شامل ہیں۔ گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کے موقع پر مہمان خصوصی ایئر وائس مارشل عاصم ظہیر نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

    پاک فضائیہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یومِ دفاع کے موقع پر یہ عزم کیا جاتا ہے کہ وطن عزیز کے ساتھ ساتھ پاک فضائیہ کو مزید مضبوط اور با صلاحیت بنانے کے لئے عزم و جذبہ رکھتے ہیں۔ پاک فضائیہ ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے ہر وقت مکمل تیار اور چوکس ہے۔

    دوسری جانب لاہور میں مزارِ اقبال  پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی، وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے، دن کا آغاز ملک بھر کی مساجد میں ملکی سلامتی کی دعاوں کے ساتھ ہوا، انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں شہید ہونے والوں کی یادگاروں پر پھول چڑھانے کے علاوہ قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی گئی۔

    پشاور میں یومِ دفاع کی تقریب میں رنگا رنگ علاقائی رقص نے چار چاند لگا دئیے، تقریب میں جنگی طیاروں کے شاندار مظاہرہ نے آسمان سبز ہلالی رنگوں سے رنگین کردیا۔