Tag: MD CAT

  • ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے حوالے سے بڑی خبر آ گئی

    ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے حوالے سے بڑی خبر آ گئی

    اسلام آباد میں ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔

    ذرائع کے مطابق ایس زیڈ بی ایم یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، پی ایم ڈی سی کی خصوصی کمیٹی نے تحقیقات کی ہیں، جس کے لیے 9 رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی گئی تھی۔

    انکوائری رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جو ہائیکورٹ میں جمع کرائی جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں گریس مارکنگ ثابت نہ ہو سکی، شکایت کنندہ ری ٹیسٹ میں گریس مارکنگ ثابت نہ کر سکے۔

    یاد رہے کہ ایس زیڈ بی ایم یونیورسٹی نے عدالتی حکم پر ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کرایا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ری ٹیسٹ کے امیدواران نے گریس مارکنگ کا الزام لگایا تھا، تاہم ری ٹیسٹ میں گریس مارکنگ نہیں ہوئی۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایم ڈی سی کونسل بیرسٹر سلطان منصور تھے، جب کہ سرکاری و نجی میڈیکل جامعات کے نمائندے بھی کمیٹی میں شامل تھے، وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن کمیٹی کے رکن تھے۔

    دیگر کمیٹی ارکان میں وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر، پرنسپل آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میجر جنرل سہیل امین، وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر جواد احمد، شفا تعمیر ملت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال خان، رجسٹرار پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شائستہ فیصل، ڈائریکٹر امتحانات ڈاکٹر امداد علی، رکن پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایڈووکیٹ جہانگیر جدون شامل تھے۔

    رپورٹ کے مطابق پی ایم ڈی سی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس 27 جنوری کو منعقد ہوا تھا جس میں شکایت کنندگان اور زیڈ ایس بی ایم یونیورسٹی کے نمائندے شریک ہوئے تھے، شکایت کنندگان نے تحقیقاتی کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، اور گریس مارکنگ کے الزامات لگائے۔

    30 دسمبر 2024 کو منعقد ہونے والے ایس زیڈ بی ایم یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں ملک بھر سے 12500 امیدوار شریک ہوئے تھے، اس سے قبل ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 22 ستمبر 2024 کو ہوا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ اور ری ٹیسٹ میں مقابلے کے امتحان کے مروجہ طریقہ کار اپنائے گئے، اور یونیورسٹی نے ری ٹیسٹ کا پری اور پوسٹ ہاک اینالیسز کرایا، تفصیلی تجزیے میں تمام نکات کا جائزہ لیا گیا، جس میں گریس مارکنگ کی نشان دہی نہیں ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں 2061 طلبہ نے 170 سے زائد نمبر لیے، پنجاب کے 1496 طلبہ، اسلام آباد کے 123 طلبہ، سندھ کے 29 طلبہ، بلوچستان کے 1496 طلبہ، خیبرپختونخوا کے 179 طلبہ، آزاد کشمیر کے 171 طلبہ، گلگت بلتستان کے 28، اور سابقہ فاٹا کے 14 طلبہ نے 170 سے زائد نمبر لیے۔

  • ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے سے بچانے کے لیے آئی بی اے سکھر نے کیا حکمت عملی اختیار کی؟

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے سے بچانے کے لیے آئی بی اے سکھر نے کیا حکمت عملی اختیار کی؟

    کراچی: ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے سے بچانے کے لیے آئی بی اے سکھر نے بھرپور اہتمام کیا ہے، جب کہ سندھ بھر میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا آغاز ہو گیا۔

    آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکھر آئی بی اے سے گاڑی میں ٹرنکس سخت سیکیورٹی میں لے کر کراچی آئے، اور گاڑی کی سیکیورٹی کے لیے سندھ پولیس سے مدد لی گئی۔

    وائس چانسلر نے بتایا کہ ٹرنکوں کے اندر جو بیگ پڑے تھے وہ بھی سیل تھے، ٹرنکس کو بھی سیل کیا گیا تھا اور ان پر تالے لگائے گئے۔ کراچی پہنچنے پر میڈیا نمائندوں کے سامنے ٹرنکس کی سیل کھولی گئی۔

    ڈاکٹر آصف شیخ کا کہنا تھا کہ پیپر لیکس ہونا مزاق بن گیا تھا، تاہم سکھر آئی بی اے نے بھی ہمیشہ اپنا لوہا منوایا ہے، ایم ڈی کیٹ میں مافیا کے باعث پیپر لیک ہوئے، اور بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا تھا، پوری رات سکھر سے کراچی سینٹر پہنچے۔

    انھوں نے کہا کہ جھوٹے اور غلط پرچے سوشل میڈیا پر لگائے گئے تھے، شفاف ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے اب سگنلز ڈیٹیکٹر کے ذریعے بھی چیکنگ کی جائے گی، اور حقدار بچوں کو انصاف دلوائیں گے۔

    یاد رہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا، اپنے تفصیلی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے انعقاد سے متعلق اہم خبر آگئی

    عدالتی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے رپورٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا تھا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر 16 منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا تھا۔

    آج سندھ کے 8 تعلیمی اداروں میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا انعقاد ہو رہا ہے، جس کے تحت محکمہ داخلہ نے ٹیسٹ مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، ٹیسٹ مراکز میں ڈیجیٹل ڈیوائس، موبائل فون، لیڈیز پرس لانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

  • ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    کراچی: ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اتوار 8 دسمبر کو ہوگا، اور ٹیسٹ آئی بی اے سکھر کے تحت لیا جائے گا۔

    آئی بی اے سکھر نے ٹیسٹ کے لیے اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں، ٹیسٹ مراکز پر نقل روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امیدواروں کو شناخت کے لیے ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ / پاسپورٹ / ڈومیسائل / تصویر والی مارکس شیٹ میں سے ایک دستاویز لازمی رکھنی ہوگی۔

    رش اور بدمزگی سے بچنے کے لیے کراچی میں 3 امتحانی مراکز قائم ہوں گے، حیدر آباد، میر پور خاص، نواب شاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا، اپنے تفصیلی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

    کتنے گریس مارکس دیئے جائیں گے ؟ اگلے سال میٹرک اورانٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے، میڈیکل شعبے کے لیے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فی صد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔

    عدالتی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے رپورٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا تھا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر 16 منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا تھا۔

    سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا تھا کہ پیپر ٹیسٹ سے 13 گھنٹے 44 منٹ قبل آؤٹ کیا گیا تھا، سوال نامے کی کلیو کی 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فی صد سوالات ملتے جلتے تھے۔

  • ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ مکمل، والدین کا بدنظمی پر سخت اظہار برہمی

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ مکمل، والدین کا بدنظمی پر سخت اظہار برہمی

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) برائے سال 25-2024 کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

    ٹیسٹ میں صوبے بھر سے 38 ہزارسے زائد طلبہ و طالبات نے حصہ لیا، ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کراچی میں 2 مقامات این ای ڈی یونیورسٹی اور کرکٹ گراؤنڈ اوجھا کیمپس ڈاؤ یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔

    جامشورو میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، شہید بے نظیر آباد (نواب شاہ) میں بلاول اسپورٹس کمپلیکس نواب شاہ، لاڑکانہ میں پولیس ٹریننگ اسکول، پی ٹی ایس بس ٹرمینل لاڑکانہ اور سکھر میں آئی بی اے پبلک اسکول میں بہ یک وقت کیا گیا۔

    کراچی میں کرکٹ گراؤنڈ ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں 6 ہزار 846 جب کہ 6 ہزار طلبہ نے این ای ڈی یونیورسٹی میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دیا، جامشورو میں 12 ہزار سے 659 سے زائد امیدوار، لاڑکانہ میں 4 ہزار 800، شہید بینظیر آباد (نواب شاہ) میں لگ بھگ 2 ہزار 800 اور سکھر میں 5 ہزار 500 کے قریب طلبہ نے ایم ڈی کیٹ میں حصہ لیا۔

    کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    ایم ڈی کیٹ 2024 میں شدید بدنظمی دیکھی گئی، والدین نے انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا، ان کا مؤقف تھا کہ تیسری بار ڈاؤ یونیورسٹی کو سونپی گئی ایم ڈی کیٹ کی ذمہ داری ناکام ثابت ہوئی، ٹیسٹ میں آنے والی بچیوں کے لیے امتحانی مراکز میں جانا وبال جان گیا تھا۔

    انتظامیہ نے طلبہ کو حکم دیا تھا کہ وہ پہلے جیولری اتاریں اور اپنے والدین کو دے کر آئیں، پھر اندر جانے دیا جائے گا، والدین کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے لائن میں لگ کر بچیوں کو اس طرح سے خوار کیا گیا، ایک بچی اتنے رش میں اپنے والدین کو کہاں ڈھونڈے گی، لڑکیاں اندر روتی رہیں اور ان کو کوئی ترس نہیں آیا۔

    والدین کا مؤقف تھا کہ ایڈ میٹ کارڈ پر ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی کہ لڑکیاں جیولری نہیں پہن کر آ سکتیں، بچیوں کے کانوں سے بندے تک اتارے گئے، ڈاؤ یونیورسٹی نے بے شرمی کی تمام حدیں پار کر دیں، والدین نے اپیل کی کہ سندھ حکومت کو ڈاؤ یونیورسٹی کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی ہوگی۔

    محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کو شفاف بنانے کے لیے امتحانی مراکز کے گرد دفعہ 144 نافذ کی گئی، جب کہ ٹیسٹ مراکز میں موبائل جیمرز بھی لگائے گئے۔ امتحانی مراکز میں پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے، امتحانی مراکز کے اطراف اور اندر غیر متعلقہ افراد کے داخلے اور ٹیسٹ مراکز میں موبائل فون، الیکٹرانک ڈیوائسز لانےپر پابندی تھی۔

  • کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کا پرچہ لیک ہونا ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مبینہ طور پر ایم ڈی کیٹ کا پرچہ قبل از وقت سوشل میڈیا پر لیک ہو گیا ہے، یہ پرچہ طلبہ کے درمیان گردش کر رہا ہے، تاہم ترجمان ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے خبردار کیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کا سوشل میڈیا پر موجود پرچہ جعلی ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بدنظمی دیکھنے کو مل رہی ہے، جس پر والدین نے انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے، ٹیسٹ کے لیے آنے والی طالبات کے لیے امتحانی مراکز میں جانا وبال جان بنا رہا، ایک طالب علم نے گیٹ پر چڑھ کر امتحانی مرکز میں جانے کی کوشش کی۔

    ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا انعقاد

    ایم ڈی کیٹ 2024 کا امتحان شروع ہونے سے قبل این ای ڈی یونیورسٹی کے باہر طلبہ کی طویل قطاریں لگ گئیں، والدین بھی موجود رہے۔