Tag: measles

  • خسرے کو کیسے پہچانیں؟ ویڈیو میں ڈاکٹر کمل دیو نے تفصیل بتا دی

    خسرے کو کیسے پہچانیں؟ ویڈیو میں ڈاکٹر کمل دیو نے تفصیل بتا دی

    کراچی سمیت صوبے بھر میں خسرہ کے کیسز میں اضافہ سامنے آیا ہے، رواں سال سندھ بھر میں خسرے کے 2 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، ماہرین صحت کے مطابق حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے بچے اس سے متاثر ہوتے ہیں، خسرہ شدت اختیار کر جائے تو جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔

    محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق 2 ہزار میں سے 900 کیس کراچی میں سامنے آئے ہیں، جب کہ سرکاری اسپتالوں میں خسرے کے یومیہ 4 سے 6 مریض آ رہے ہیں۔ خسرے میں مبتلا بچوں کی عمر 5 سال سے کم ہے، خسرے کے باعث نمونیا میں مبتلا کچھ بچے اسپتالوں میں زیر علاج بھی ہیں۔

    خسرہ وائرل بیماری ہے، جو زیادہ تر بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے بچے خسرے کا شکار ہوتے ہیں۔ خسرے کی ابتدائی علامات نزلہ، زکام، کھانسی اور خارش ہیں۔


    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت


    خسرہ قوت مدافعت کو بری طرح متاثر کرتا ہے، طبی ماہرین کہتے ہیں کہ خسرہ پھپھڑوں کو متاثر کر کے نمونیا کا باعث بھی بن سکتا ہے، اور شدت اختیار کرنے پر جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے والدین بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین ضرور لگوائیں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    بچوں کو ہونے والی خطرناک بیماریوں میں خسرہ سرفہرست ہے اس دوران والدین اگر خصوصی احتیاط نہ کریں تو بعد میں بچے کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خسرہ جسے ’روبیولا‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی متعدی اور تنفس سے متعلق وائرل بیماری ہے، یہ ایسی وائرل بیماری ہے جو چھوٹے بچوں کے لیے سنگین ثابت ہو سکتی ہے لیکن خسرہ کی ویکسین کے ذریعے اسے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔

    زیرنظر مضمون میں مارہین صحت کی جانب سے کچھ ایسی علامات کا ذکر کیا جارہا ہے کہ جسے دیکھ کر والدین بچے کو ہونے والی خسرہ کا وقت پر علاج کروا سکتے ہیں تاکہ وہ پہلے مرحلے میں ہی معالج کے قابو میں آجائے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خسرہ کی علامات عام طور پر انفیکشن کے 7 سے 14 دن بعد شروع ہوتی ہیں اور یہ خاص طور پر چھوٹے بچوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔

    خسرہ کچھ معاملات میں مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے یہ وہ تین ابتدائی علامات ہیں جنہیں والدین کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    اوّل نمبر پر ناک بہنا یا بند ہونا، چھینکیں اور کھانسی خسرہ کی ابتدائی علامت ہیں، اگر تیز بخار، چھوٹے سفید دھبے یا آنکھ آگئی ہے تو بیماری کا ابتدائی مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔

    یہ ممکنہ طور پر خارش زدہ جلد کا پیش خیمہ ہوتا ہے آخر میں خارش اور جسم پر سُرخ دانے کا مرحلہ مذکورہ بالا ابتدائی علامات کے3 سے 5 دن بعد شروع ہوتا ہے، یہ چہرے سے شروع ہوتا ہے اور تیزی سے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے۔

    ان علامات کو محسوس کرتے ہی یہ نہ ہو کہ کسی ٹوٹکے وغیرہ کے چکر میں پڑیں بلکہ فوری طور پر بچے کو معالج کے پاس لے کر جائیں اور اس کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے اس کا باقاعدہ علاج کرائیں۔

     

  • پنجاب میں خسرہ کی وبا بے قابو ہوگئی

    پنجاب میں خسرہ کی وبا بے قابو ہوگئی

    لاہور : پنجاب میں خسرہ سے مزید 2 بچے انتقال کرگئے ، جس کے بعد انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں خسرہ کی وبا بے قابو ہوگئی، 24 گھنٹے میں پنجاب میں خسرہ سے 2 بچوں کاا نتقال ہوا، ایک بچے کا تعلق لاہور اور دوسرے کا فیصل آباد سے تھا۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لاہور میں انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد جبکہ صوبے بھر میں انتقال کرنےوالےبچوں کی تعداد 24 ہوگئی۔

    گزشتہ روزصوبہ بھرسے خسرہ کے 227 مشتبہ کیسزرپورٹ ہوئے، جس کے بعد خسرہ کے مریضوں کی تعداد 3210 تک پہنچ گئی

    اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اعداد وشمار کے مطابق شیخوپورہ سے اڑتیس، فیصل آباد چونتیس، لاہورانتیس، گجرانوالہ سے پچیس بچے سرکاری اسپتالوں میں داخل کیے گئے۔

    طبی ماہرین کے مطابق پانچ سال سے کم عمر بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، والدین بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کاکورس مکمل کروائیں۔

    وزیر صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں خسرہ بچوں کی تعداد 3200 سے ذیادہ پورے سال میں نہیں تھی، گوجرانوالہ میں بھی بہت ذیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، لیکن ہم دو ہفتوں کے اندر پورے پنجاب کے بی ایچ یوز میں ڈاکٹرز تعینات کردیں گے۔

  • خسرہ کی وباء اتنی تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے؟ وجہ سامنے آگئی

    خسرہ کی وباء اتنی تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے؟ وجہ سامنے آگئی

    دنیا میں خسرہ کا شمار جان لیوا بیماریوں میں ہوتا ہے اور کراچی سمیت ملک بھر خسرہ ایک وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔

    صرف شہر قائد میں خسرہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ سامنے آیا ہے اور خسرہ کی شرح معمول سے 50 فیصد زائد ہوگئی ہے جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر سید ظفر مہدی نے کہا کہ خسرے کا پھیلاؤ ایک وائرس سے ہوتا ہے اور خسرہ ایک بچے سے دوسرے بچے میں فوری منتقل ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ خسرہ انتہائی متعدی اور ممکنہ طور پر شدید بیماری ہے جو بخار، سرخ دانوں، کھانسی اور آنکھوں کی سرخی اور آنکھوں سے پانی بہنے کا باعث بنتی ہے۔

    یہ بنیادی طور پر خسرے سے متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے بعد خارج ہونے والے جراثیم کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ وائرس اُن بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے جنہیں پیدائشی ٹیکوں کے دوران خسرے کا ٹیکا نہیں لگا ہوتا۔

    خسرے کی علامات میں چہرے، گردن بازوؤں اور جسم کی بیرونی جِلد کا سرخ ہونا اور چھوٹے چھوٹے بے تحاشا دانوں کا بننا شامل ہے، اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد قبض کی شکایت، بھوک کا ختم ہو جانا، بے چینی محسوس ہونا، غنودگی اور بے ہوشی کی سی کیفیت کا ہونا بھی عام بات ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کیسز میں اضافے کی بنیادی وجہ بچوں کی ویکسی نیشن کی شرح میں نمایاں کمی ہے۔ ویکسی نیشن نہ کروانے کی صورت میں پیچیدگیاں بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے، ویکسی نیشن کے استعمال سے خسرے سے 100 فیصد بچا جاسکتا ہے۔

  • دنیا میں ایک اور وبا کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کردیا

    دنیا میں ایک اور وبا کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کردیا

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ پوری دنیا میں ایک اور وبا پھیلنے کا خطرہ ہے اگر فوری طور پر ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد کئی ممالک میں رواں سال لوگوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگائے گئے، جو انتہائی تشویشناک بات ہے، اس صورتحال میں خدشہ ہے کہ اگر متاثرہ علاقوں میں جلد ویکسین نہیں پہنچائی گئی تو خسرہ وبائی شکل اختیار کرسکتا ہے۔

    measles vaccine

    دنیا میں خسرہ کی بیماری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، اس حوالے سےعالمی ادارہ صحت نے خبردارکیا ہے کہ اگرخسرہ کو روکنے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک کو خسرہ کی وباء کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ ہمیں بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیےخسرہ کے خلاف تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، دنیا میں معاشی بحران اور تنازعات جیسے مسائل کی وجہ سے خسرہ پر عالمی رہنماؤں کی توجہ کم دکھائی دیتی ہے۔

    Diseases

    عالمی ادارہ صحت کے جانب سے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہوگئے تھے۔

  • سکھر کے نواحی علاقے میں خسرے سے 10 دن میں 5 بچے جاں بحق

    سکھر کے نواحی علاقے میں خسرے سے 10 دن میں 5 بچے جاں بحق

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر کے نواحی علاقے صالح پٹ میں خسرے سے 10 دن میں 5 بچے جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کے نواحی علاقے صالح پٹ کے گاؤں ورو بھنبھرو میں خسرہ وبائی صورت اختیار کر گیا ہے، خسرے میں مبتلا ہو کر پانچ بچے انتقال کر گئے، جب کہ گاؤں ورو بھنبھرو میں ابھی بھی 20 سے زائد بچے خسرے سے متاثر ہیں۔

    خسرے سے بچوں کا انتقال 10 روز کے دوران ہوا ہے، جاں بحق بچوں میں 4 سالہ قاسم شباٹی، 4 سالہ ابو داؤد اور ملوکا شامل ہیں۔

    ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر وزیر بھل اور ای پی آئی انچارج ڈاکٹر منور کے مطابق بارشوں اور ویکسین سے انکار کی وجہ سے صالح پٹ کے گاؤں ورو بھنبھرو میں خسرے کی وبا پھیلی ہے، خسرہ پھیلنے پر 20 سے زائد ٹیمیں علاقے کو روانہ کر دی گئی ہیں۔

    حکام کے مطابق گاؤں ورو بھنبھرو میں لوگ بچوں کو خسروں سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوا رہے ہیں، اس وقت بھی ہیلتھ کی ٹیمیں وہاں پر بچوں کو خسرے سے بچاؤ کے ٹیکے لگا رہی ہیں، اور سو سے زائد بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی ہے۔

  • وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقے میں خسرہ کی وبا سے 25 بچے جاں بحق

    وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقے میں خسرہ کی وبا سے 25 بچے جاں بحق

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ منچھر جھیل اور آس پاس کے علاقوں میں خسرہ کی وبا پھیل چکی ہے، وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقے میں خسرہ کی وبا سے ایک ہفتے میں 25 بچے جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے آبائی علاقے سیہون میں خسرہ کی وبا سے ایک ہفتے میں 25 بچے جاں بحق ہوگئے۔

    سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ منچھر جھیل اور آس پاس کے علاقوں میں خسرہ کی وبا پھیل چکی ہے، محکمہ صحت کے ناقص انتظامات کے باعث بچے مر رہے ہیں۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت بتائے انہوں نے کیا اقدامات کیے ہیں، بچے وزیر اعلیٰ سندھ کی نااہلی اور نالائقی کے باعث مرے ہیں، مراد علی شاہ سندھ کی تباہی کا کرپٹ منشی ثابت ہوچکا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے حلقے میں جا کر متاثرین سے ملاقات کروں گا۔

  • کیا خسرہ کی وبا یورپ کو لپیٹ میں لینے والی ہے؟

    کیا خسرہ کی وبا یورپ کو لپیٹ میں لینے والی ہے؟

    جینیوا: خسرہ کا مرض یورپ میں وبائی شکل اختیار کر سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی طرف سے الرٹ جاری کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق یورپ میں گزشتہ دو ماہ میں خسرہ کے 34 ہزار کیسز سامنے آگئے ہیں، جنھوں نے پورے براعظم میں سنسنی پھیلا دی.

    صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے یورپی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ خسرے سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی طرف سے یہ انتباہ یورپ میں دو مہینوں کے دوران خسرہ کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جاری کیا گیا، جو وبائی شکل اختیار کر سکتے ہیں.

    خسرے سے متاثر ہونے کے زیادہ تر کیسز یوکرائن میں سامنے آئے، نواحی علاقے زیادہ متاثر ہوئے.

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق 42 ممالک میں کُل 34,300 کیسز رجسٹر ہوئے، جن میں سے 13 افراد ہلاک ہوئے۔ بیان کے مطابق اگر اس بیماری سے بچاؤ کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے گئے، تو یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی شہر نیویارک میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی ، ایمرجنسی نافذ

    یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ چند کسیز شاید رجسٹرڈ ہونے سے رہ گئے ہوں اور ہلاکتوں سے حکام لاعلم ہوں.

    خیال رہے کہ جرمنی نے ان والدین پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی ہے، جو اپنے بچوں کی خسرہ کی ویکسینیشن میں‌ رکاوٹ بنیں.

  • یورپ میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، 37 افراد ہلاک

    یورپ میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، 37 افراد ہلاک

    یورپ میں خسرہ کی خوفناک وبا پھوٹ پڑی جس سے صرف 6 ماہ میں 37 افراد ہلاک ہوگئے۔ یورپ بھر میں خسرہ کے 41 ہزار کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ میں خسرہ کی وبا میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور سال رواں کے صرف 6 ماہ میں اتنے کیسز سامنے آئے جتنے گزشتہ پوری دہائی میں سامنے نہیں آئے تھے۔

    ادارے کے مطابق تقریباً نصف کیسز جن کی تعداد 23 ہزار ہے صرف یوکرین میں ریکارڈ کیے گئے۔

    دوسری جانب فرانس، جارجیا، یونان، اٹلی اور روس میں 1، 1 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے۔

    خیال رہے کہ خسرہ ایک متعدی بیماری ہے جو مریض کے کھانسنے یا چھینکے سے بھی پھیل سکتی ہے۔

    خسرہ کے لیے سنہ 1960 سے ایک ہی ویکسین استعمال کی جارہی ہے، ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس ویکسین کا درست استعمال نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے یہ مرض پھیل رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق خسرہ بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اس کی ابتدائی علامت بخار کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے جس کے بعد چہرے اور گردن پر سرخ دانے نمودار ہوتے ہیں۔

    زیادہ تر لوگ اس بیماری سے صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم بچوں کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

  • پنجاب میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، متعدد بچے متاثر

    پنجاب میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، متعدد بچے متاثر

    لاہور: پنجاب کے دارلحکومت سمیت دیگر علاقوں اور اضلاع میں خسرہ کی وبا نے شدت اختیار کرلی جس کے باعث اب تک سیکڑوں بچے متاثر ہوچکے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں خسرہ کےخلاف آخری مہم 2015 میں چلائی گئی تھی، 3سال تک انسدادخسرہ  مہم نہ چلانے کے باعث بیماری نے دوبارہ سر اٹھا لیا اور یہ وبا شدت اختیار کرگئی۔

    عالمی ادارہ صحت (یونیسیف) کے مطابق ہر 3 سال بعد انسداد خسرہ مہم لازم و ملزوم ہے، تین سال تک بچوں کو ویکسنیشن نہ ملنے کے باعث وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن پنجاب حکومت نے وبا کوکنٹرول کے لیے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق لاہورسمیت پنجاب کےدیگراضلاع میں خسرہ کی وبا پھوٹنے سے متعدد بچے متاثر ہوئے، راولپنڈی میں اب تک 500 سے زائد بچوں میں خسرہ بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے سے انسداد خسرہ مہم دوبارہ شروع کی جائے گی، پہلے مرحلے میں اُن یوسیز اور کونسلز میں ویکسنیشن دی جائے گی جہاں بچے زیادہ متاثر ہیں۔

    مزید پڑھیں: پنجاب: ایڈز کا موذی مرض بے قابو، 21 شہریوں میں‌ تشخیص

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب جنہیں خادم اعلیٰ کا لقب ملا ہوا ہے وہ اپنے صوبے میں عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے دیگر حکومتوں کو چیلنج دیتے نظر آتے ہیں مگر صورتحال اس کے برعکس سامنے ہی آتی ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں رواں برس فروری میں 21 جبکہ گزشتہ برس ستمبر میں 57 ایڈز کے کیسز سامنے آئے تھے، موذی مرض میں مبتلا 17 افراد جاں بحق بھی ہوئے تھے۔

    گذشتہ برس چینوٹ میں بھی محکمہ صحت کی جانب سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تھا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹ میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا جس کے بعد ضلعی حکومت سمیت صوبائی حکومت بھی حرکت میں آگئی تھی۔

    دوسری جانب محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ مرض جنسی تعلقات کی وجہ سے نہیں بلکہ خون کی غیر محفوظ منتقلی، عطائی ڈاکٹروں کی طرف سے ایک ہی سرنج کو بار بار استعمال کرنے اور حجام کی دکانوں پر موجود بلیڈ کے بار بار استعمال کرنے کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔