Tag: meat

  • بقر عید پر چٹ پٹے کھانے ضرور کھائیں مگر … ماہرین صحت کا اہم مشورہ

    بقر عید پر چٹ پٹے کھانے ضرور کھائیں مگر … ماہرین صحت کا اہم مشورہ

    بقر عید پر چٹ پٹے کھانے بہت شوق اور اہتمام کے ساتھ کھائے جاتے ہیں، گوشت کی مقدار بھی عام دنوں کی نسبت بہت زیادہ لی جاتی ہے، اس سلسلے میں ماہرین صحت نے اہم مشورہ دیا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بقر عید پر چٹ پٹے کھانے ضرور کھائیں مگر احتیاط سے، بے شک گوشت جسم کو طاقت بخشتا ہے‘ خون پیدا کرتا ہے اور انسان کی صحت کا ضامن بھی ہے لیکن گوشت کا زیادہ استعمال مضر صحت بھی ہے۔

    طبی ماہرین کے مشورے کے مطابق عید پر گوشت کھائیں لیکن اعتدال کے ساتھ، اور گوشت کے پکوانوں اور تکے بوٹیوں میں مسالوں کا زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہے، اس لیے شوگر، دل اور بلند فشار خون کے مریض خصوصی احتیاط کریں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کلیجی، گردے، مغز اور پائے کھانے سے گریز کریں، طبی ماہرین باربی کیو سے بھی ہاتھ روکنے کی تلقین کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ باربی کیو کا گوشت مکمل نہیں پکتا، اس لیے جلد ہضم نہیں ہوتا۔

    طبی ماہرین کو اس بات کا اندازہ بھی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر گوشت خوری سے ہاتھ روکنا دشوار ہے‘ اس لیے وہ مشورہ دیتے ہیں کہ سب کھائیں مگر کم مقدار میں۔

  • عید الاضحیٰ کے موقع پر کتنا گوشت کھانا چاہیے؟ ماہر امراض قلب نے بتا دیا (ویڈیو)

    عید الاضحیٰ کے موقع پر کتنا گوشت کھانا چاہیے؟ ماہر امراض قلب نے بتا دیا (ویڈیو)

    عام طور سے عید الاضحیٰ کے موقع پر لوگ بہت زیادہ مقدار میں گوشت خوری کرتے ہیں، جن سے وہ صحت کے کئی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر پرویز چوہدری نے اس سلسلے میں بتایا ہے کہ عید قرباں پر زیادہ گوشت کھانے سے احتیاط کریں، جہاں گیسٹرو کے مسائل سامنے آتے ہیں وہیں دل کے مریضوں کے لیے بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ایسے میں عید کے موقع پر گوشت کھانے میں کیسے توازن برقرار رکھا جائے؟ اس سلسلے میں پروفیسر ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ اگر مریض کا دل ٹھیک ہے تو زیادہ گوشت کھانے سے گیسٹرو کا مرض تو ہو سکتا ہے، تاہم دل یہ بوجھ برداشت کر جائے گا، ایک دو مرتبہ ایسا کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

    انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ہارٹ فیلیئر کا مریض ہے، یعنی پہلے دل کا مسئلہ ہو چکا ہے، وہ جب زیادہ گوشت کھا کر اپنے معدے کو اس سطح تک بھرتا ہے تو اس سے دل کا آؤٹ پٹ معدے کی طرف زیادہ ہو جاتا ہے، عام حالت میں یہ آؤٹ پٹ 5 سے 10 فی صد ہوتا ہے، ایسے میں یہ 30 سے 40 فی صد تک چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز نے بتایا کہ ایسے وقت یہ افراد خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، اور انھیں ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے، اس لیے دل کے مریض کو ایک ہفتے میں آدھا کلو سے لے کر 3 پاؤ تک گوشت کھانا چاہیے، اتنی مقدار میں ہمارا جسم گوشت کو برداشت بھی کر لیتا ہے اور اس کی ضرورت بھی ہے۔

  • آئی ایم ایف کا دودھ اور گوشت کی قیمت طے کرنے کا اختیار ڈپٹی کمشنرز سے واپس لینے کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا دودھ اور گوشت کی قیمت طے کرنے کا اختیار ڈپٹی کمشنرز سے واپس لینے کا مطالبہ

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ایک اور بڑا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے گوشت اور دودھ کی قیمت طے کرنے کا  اختیار ڈپٹی کمشنر سے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

     آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ دودھ اور گوشت کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کر کے مارکیٹ پر چھوڑ دی جائیں، جس کے بعد حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر مشاورت شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے متعلق سمری ای سی سی کو منظوری کیلیے بھیجی جائے گی، دوسری جانب وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے قیمتوں کی ڈی کیپنگ پر مشاورت طلب کی ہے، کنزیومرز ایسوسی ایشن اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے جلد عمل شروع کر دیا جائے گا۔

    اس کےعلاوہ پاکستان ڈیری کیٹل اینڈ فارمرز ایسوسی ایشن نے قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے، اور آئی ایم ایف کے مطالبے پر دودھ کی قیمتوں کا مارکیٹ کے مطابق تعین کرنے کے لیے اصولی اتفاق کیا ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے اس مطالبے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آئی ایم ایف دودھ اور گوشت کی قیمتیں مقرر کرے گا، اس مطالبے کا مطلب یہ ہے ان اجناس کی قیمتوں کا تعین تاجر حضرات، قصابان اور ڈیری فارمرز کو کرنے دیا جائے۔

  • لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کیا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے؟

    لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کیا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے؟

    جدید سائنس کی دنیا میں گوشت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لیبارٹری میں گوشت تیار کیا جارہا ہے، اب جانوروں کے گوشت کے بجائے لیب سے تیار شدہ مصنوعی گوشت کی خریداری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    ہمارے پلیٹ تک گوشت پہنچانے کے لیے بہت سی کمپنیاں لیبارٹری میں اس طریقہ پر کام کر رہی ہیں تاکہ یہ اصلی گوشت سے بہتر اور اس سے زیادہ ذائقہ دار ہوسکے، کچھ کمپنیاں مصنوعی گوشت کو پہلے ہی فروخت کرنے کے لیے پیش کر چکی ہیں۔

    یہ ایک قسم کا مصنوعی گوشت ہے لیکن یہ مکمل طور پر مصنوعی بھی نہیں ہوتا، اسی وجہ سے لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کو مختلف نام بھی دیے گئے ہیں۔

    ابتدائی طور پر اسے ویٹ میٹ کے نام سے موسوم کیا گیا، لیکن لوگوں نے اس نام کو پسند نہیں کیا پھر اسے لیب میٹ کا نام دیا گیا اور یہ نام گاہکوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب بھی ہوا، لیکن بعد میں اسے کلچرڈ میٹ یا کلٹی ویٹیڈ میٹ کا نام دیا گیا۔

    اس طرح سے گوشت تیار کرنے کا مقصد یہی ہے کہ جانوروں کو ذبح کیے بغیر لیبارٹری میں گوشت تیار کیا جائے۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے اپنی کتاب تھاٹس اینڈ ایڈونچر میں اس طرح کے گوشت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم مرغی کے بریسٹ اور ونگز کھانے کے لیے پوری مرغی کو کیوں بڑا کرتے ہیں؟

    یقیناً سائنس نے آج اتنی ترقی کرلی ہے کہ ہم فصلوں کی طرح گوشت کو بھی لیبارٹری میں اگا کر کھا سکتے ہیں، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مستقبل میں غذائی تحفظ ایک اہم موضوع ہوگا اور مویشی پالنا ماحولیاتی تبدیلی کے لیے سب سے زیادہ ذمہ دار ہوگا، ایسے میں کلٹی ویٹیڈ میٹ کو مستقبل میں کھائے جانے والے خوراک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس کے بننے کا عمل ٹیسٹ ٹیوب سے بائیو ریکٹر تک ہی ہے، اس کو بنانے کے لیے جانوروں کے خلیے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بائیوپسی طریقے کے ذریعہ خلیے کو جمع کیا جاتا ہے پھر اسے گرم اور صاف کنٹینر میں رکھا جاتا ہے۔ اس برتن میں ایک محلول ہوتا ہے جس میں نمکیات، پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹ ہوتا ہے جو خلیے کی نشوونما کے لیے ضرورت ہوتی ہے، ان کی مدد سے خلیے تقسیم ہوتے ہیں۔

    ایک چھوٹے سے بائیو ریکٹر میں چکن نگٹس کو بنانے میں دو دن لگتے ہیں، ہر خلیہ 24 گھنٹے میں دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ لیبارٹری میں خلیات سے گوشت کے ٹکڑوں کے علاوہ کچھ اور نہیں تیار کیا جاسکتا نہ ہی جلد، نہ ہڈیاں اور نہ چربی۔ چربی کے خلیات بننے کے لیے مختلف حالات اور مختلف غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا چربی کے خلیات کو الگ سے بڑھانا پڑتا ہے۔

    لیبارٹری میں تیار کیے گئے گوشت اور چربی کی کوئی شکل نہیں ہوتی ہے، وہ صرف بہت سارے خلیوں کا ایک گچھا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے لیبارٹری کے گوشت کو برگر یا چکن نگٹس کے طور پر پیش کیا گیا لیکن ان کا ذائقہ گوشت جیسا ہی ہوتا ہے۔

    صاف ستھرے ماحول میں تیار کیے جانے سے اس گوشت میں بیماری اور کیمیائی آلودگی کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

  • ‘سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے’

    ‘سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے’

    کراچی: میٹ مرچنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبدالمجید قریشی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، سندھ حکومت کے غیر منطقی اقدامات سے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حاجی عبدالمجید قریشی نے سندھ میں دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیلنے کے بعد سندھ حکومت کے اٹھائے گئے ہنگامی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو لمپی اسکن ڈیزیز سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ ماہرین کے مطابق نہ تو یہ کرونا ہے، نہ ہی کوئی نئی بیماری ہے، اس کی ویکسین بھی موجود ہے اور علاج بھی۔

    جانوروں میں جلدی بیماری ، مرغی کے گوشت کی قیمتیں‌ آسمان پر پہنچ گئیں

    کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا حکومت کے مویشی منڈیوں پر پابندی جیسے غیر منطقی اقدامات کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ شہر میں گوشت کی قلت پیدا ہو جائے گی، حکومت کرونا میں کیے گئے اقدامات کی بجائے ماہرین کے مشورے سے بیماری کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

    انھوں نے کہا کہ اس ہنگامی پریس کانفرنس کا مقصد لمپی اسکن ڈیزیز کے ظاہر ہونے سے شہر میں پیدا ہونے والے بے جا خوف کے متعلق صورت حال سے عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہے، اور انتظامیہ سے اپیل کرنا ہے کہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچایا جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ یہ بیماری اب سے 102 سال پہلے افریقہ میں ظاہر ہوئی تھی، اور یورپ اور ایشیائی ممالک میں پائی جاتی رہی ہے، اکتوبر میں پاکستان میں اس کی موجودگی کے شواہد ملے، یہ بیماری کسی بھی وائرل بیماری کی طرح ہے اور گائیوں پر ہی اثر کرتی ہے۔

    حاجی عبدالمجید کے مطابق دنیا بھر میں اس کی ویکسین موجود ہے، جو پاکستان میں بھی دستیاب ہے، اور پاکستان میں بھی ایک ویکسین تیار ہو رہی ہے، یہ بیماری محض چند فیصد گائیوں پر ہی اثر کر سکی ہے، جب کہ بھینس اور بکرے مختلف نوع اور مختلف جینز ہونے کی وجہ سے اس وائرس سے محفوظ ہیں۔

    لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    انھوں نے کہا کراچی میں گوشت حاصل کرنے کے لیے تقریباً 3 ہزار سے 5 ہزار بڑے جانور کراچی لائے جاتے ہیں، سپر ہائی وے پر ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کی ٹیم 200 سے 500 روپے فی جانور فیس وصول کر کے جانوروں کو ہیلتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرتی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ اس مقام پر لائیو اسٹاک کی ٹیم موجود ہو اور بیمار گائے کو کراچی میں داخل ہونے سے روک لیا جائے، مگر بے جا طور پر منڈیوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ منڈیوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے شہر میں خوف کی فضا پیدا کر دی گئی ہے، اور گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔

  • گوشت کا زیادہ استعمال کینسر کی وجہ بن سکتا ہے

    گوشت کا زیادہ استعمال کینسر کی وجہ بن سکتا ہے

    سرخ گوشت کھانے کے نقصانات سے انکار نہیں اور اس کا زیادہ استعمال خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوشت خوری اور کینسر کے درمیان مزید شواہد سامنے آگئے، برطانیہ میں 5 لاکھ افراد کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ گوشت خوری سے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    سائنسدانوں کی جانب سے گوشت کے زیادہ استعمال اور کینسر کے درمیان تعلق پر ایک عرصے سے بحث جاری ہے لیکن اب سائنس دانوں کو اس حوالے سے مزید شواہد ملے ہیں کہ زیادہ گوشت خوری کئی طرح کے سرطان کی وجہ بن سکتی ہے اور گوشت کم کھانے سے تقریباً تمام اقسام کے سرطان سے بچاؤ ممکن ہے۔

    برطانوی ماہرین کی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جتنا زیادہ گوشت کے استعمال میں اضافہ ہوگا اتنا ہی زیادہ کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت خوری سے سن یاس کے بعد بریسٹ کینسر، بڑی آنت اور پروسٹیٹ کینسر کا خدشہ بطورِ خاص پیدا ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں برطانوی بائیو بینک میں موجود ڈیٹا بیس سے 4 لاکھ 72 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا اور ایک عرصے تک ان پر نظر رکھی گئی جس میں لاکھوں افراد کی اوسط عمر 40 سے 70 برس تھی اور مسلسل 11 برس تک ان کی طبی کیفیات کا جائزہ لیا جاتا رہا۔

    اس تحقیقی جائزے سے معلوم ہوا کہ 2006 سے 2010 کے درمیان یہ تمام افراد کینسر سے دور اور تندرست تھے، ان میں سے 52 فیصد افراد نے ہفتے میں پانچ مرتبہ گوشت کی عادت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ مچھلی، سرخ گوشت اور خنزیر وغیرہ کا گوشت کھانا پسند کرتے ہیں۔

    43 فیصد افراد نے صرف مچھلی کھانے کا اعتراف کیا جبکہ 10 ہزار یعنی 2.3 فیصد افراد نے صرف سبزی کھانے کا اعتراف کیا۔

    تاہم گیارہ برس بعد ان میں سے 54 ہزار سے زائد افراد خطرناک کینسر میں مبتلا ہو چکے تھے، انہیں بڑی آنت، پروسٹیٹ، اور خواتین کو چھاتی کا سرطان لاحق ہوچکا تھا۔

    تحقیق سے یہ بھی علم ہوا کہ سبزیاں کھانے سے عددی طور پر سرطان کا خطرہ 14 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ مچھلی کھانے والوں میں اس کی شرح 10 فیصد کم دیکھی گئی اور زیادہ گوشت کھانے والے افراد میں کینسر کی شرح میں اضافہ سامنے آیا۔

  • گوشت کمپنی پر سائبر حملہ، گوشت کی فراہمی بند

    گوشت کمپنی پر سائبر حملہ، گوشت کی فراہمی بند

    دنیا کی سب سے بڑی گوشت فراہم کرنے والی کمپنی کے انفارمیشن سسٹم پر سائبر حملہ ہوگیا جس کی وجہ سے گوشت کی فراہمی بند ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گوشت فراہم کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی پر سائبر حملہ کر دیا گیا۔ سائبر حملہ گوشت فراہم کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی جے بی ایس کے انفارمیشن سسٹم پر ہوا جس کی وجہ سے گوشت کی فراہمی بند ہوگئی۔

    جے بی ایس کے جاری کردہ بیان کے مطابق سائبر حملہ کمپنی کے آسٹریلیا اور شمالی امریکا میں موجود یونٹس پر ہوا جس سے کمپنی کا آسٹریلیا میں موجود یونٹ بند ہوگیا۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ مسئلہ حل کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا تاہم اس دوران کسٹمرز اور سپلائرز کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ سائبر حملے کی وجہ سے ہزاروں ملازمین کو کام سے روک دیا گیا ہے۔

    گوشت پروسیسنگ کی صنعت ریگولیٹری معیارات کی تعمیل کرنے کے لیے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کے علاوہ جانوروں سے باخبر رہنے اور درجہ بندی کے لیے کمپیوٹر اور سافٹ ویئر سسٹم پر انحصار کرتی ہے۔

  • لیبارٹری میں تیار گوشت کے کباب فروخت کے لیے پیش

    لیبارٹری میں تیار گوشت کے کباب فروخت کے لیے پیش

    لیبارٹری میں پہلی بار تیار کردہ گوشت کو فروخت کے لیے پیش کردیا گیا، اس کا ذائقہ بالکل اصلی گوشت جیسا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق گائے کے خلیوں کے ساتھ تیار کردہ دنیا کے پہلے تھری ڈی گوشت کو کباب بنا کر فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا، اس کا ذائقہ بالکل اصلی گوشت جیسا ہی ہے جو آپ کسی قصاب سے خرید کر کھاتے ہیں۔

    اسرائیلی کمپنی نے گائے کے خلیوں سے اس گوشت کو تیار کیا ہے جس میں کسی بھی جانور کو ذبح نہیں کیا جاتا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے لیے دو جانوروں کے خلیوں کو لیب میں ملا کر اسٹیک تیار کیا گیا ہے، یہ مصنوعی لیکن اصلی گوشت ہے جو خاص کر ان لوگوں کے لیے ہے جو جانوروں کو ذبح ہوتے نہیں دیکھ سکتے اور ان کا گوشت کھانے سے اجتناب کرتے ہیں۔

    تھری ڈی کباب وسائل کی کمی کے باعث مہنگا ہے تاہم آہستہ آہستہ اس کی قیمت میں کمی کر دی جائے گی۔

    اس سے قبل سنگاپور میں بھی لیبارٹری میں تیار کردہ مرغی کا گوشت فروخت لیے پیش کیا گیا تھا۔

  • ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

    ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے مویشیوں کو فربہ کیا جائے گا جبکہ ملک بھر میں فارمز قائم کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے 4 لاکھ مویشیوں کو فربہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے جاری کی جانے والی دستاویز کے مطابق بھینسوں کو فربہ کرنے کے لیے ملک بھر میں فارم قائم کیے جائیں گے۔

    دستاویز کے مطابق 7 ہزار کسانوں کو بچھڑے فربہ کرنے کے لیے رجسٹر کیا جائے گا جبکہ 25 ہزار کسانوں کو بھینسوں کو فربہ کرنے کے لیے رجسٹر کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت 5 لاکھ 95 ہزار مویشی فربہ کیے جائیں گے۔

    مویشیوں کو فربہ کرنے کے لیے 9 ہزار فارمز قائم کیے جائیں گے، 4 سالہ منصوبے پر 2 ارب 38 کروڑ 51 لاکھ لاگت آئے گی۔ منصوبے کے لیے رواں مالی سال 10 کروڑ روپے مختص کر دیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق منصوبے کے لیے 20 فیصد فنڈ وفاق اور 80 فیصد فنڈ صوبے دیں گے۔ سندھ میں ایک لاکھ، پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ، گلگت بلتستان میں 15 ہزار، پختونخواہ میں 80 ہزار جبکہ آزاد جموں و کشمیر میں 20 ہزار مویشیوں کو فربہ کیا جائے گا۔

  • کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    گوشت کا بہت زیادہ استعمال مختلف بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے تاہم حال ہی ایک معروف سرجن نے اس کے ایک اور خطرنک نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ انجلینا جولی کے بریسٹ کینسر کا علاج کرنے والی سرجن کرسٹی فنک کا کہنا ہے کہ گوشت اور ڈیری مصنوعات بریسٹ کینسر کے خطرے میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

    کرسٹی ایک معروف بریسٹ کینسر سرجن ہیں اور انہوں نے انجیلنا جولی سمیت ہالی ووڈ کے کئی بریسٹ کینسر میں مبتلا فنکاروں کا علاج کیا ہے۔

    کرسٹی کے مطابق پروسیسڈ گوشت کینسر کے خلیات کی نشونما میں اضافہ کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف جانوروں کے گوشت کے پروٹین اور چکنائی پر جس طرح ہمارا جسم ردعمل دیتا ہے وہ خطرناک ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: روز کھائی جانے والی یہ اشیا کینسر کو جنم دے سکتی ہیں

    سرجن کا کہنا ہے کہ ہماری مختلف بیماریوں کی 80 فیصد وجہ ہمارا غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر متوازن غذائی عادات ہیں۔ مختلف سبزیوں کا روزانہ استعمال بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کرتا ہے۔

    انہوں نے تجویز دی کہ کینسر سمیت مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ اور گوشت کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔

    کرسٹی کا کہنا ہے کہ کھانے میں زیتون کے تیل کا استعمال کینسر کے خطرے میں 68 فیصد کمی کرتا ہے۔ ان کے مطابق ڈیری مصنوعات بھی کینسر کا سبب بن سکتی ہیں لہٰذا انہیں معمولی مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے۔