Tag: meat

  • خبردار! چکن کو دھونا آپ کو بیمارکرسکتا ہے

    خبردار! چکن کو دھونا آپ کو بیمارکرسکتا ہے

    اگر آپ آج کے کھانے میں چکن بنانے جارہے ہیں تو یقیناً اسے دھویں گے بھی ، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ پکانے سے پہلے چکن کو دھونا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔

    کچی چکن میں جراثیم کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے اور ان میں سے زیادہ تر انسانوں میں امراض ِ معدہ ، فوڈ پوائزننگ سمیت اور کئی طرح کے امراض کا سبب بن سکتا ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے کے مطابق چکن کو نلکے سے بہتے ہوئے پانی میں دھونا جراثٰمن کے پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے ۔ جب نلکے سے پانی کی دھار چکن سے ٹکراتی ہے تو اس کے چھینٹے چکن سے جراثیم لے کر آپ کے سنک ، سلیب ، کپڑوں ، برتن اور ہاتھوں تک پہنچادیتی ہے ۔ یاد رہے کہ نل کے پانی کی دھار کم از کم ۵۰ سینٹی میٹر کے دائرے میں پھیلتی ہے۔

    جراثیم سے چھٹکارہ پانے کا بس ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ چکن کو ایک مناسب درجہ حرارت پر پکایا جائے، جراثیم کشی کے لیے کم از کم 165 ڈگری سینٹی گریڈ پر چکن کو پکانا ضروری ہے۔

    اگر آپ اس تحقیق سے مطمئن نہیں ہوتے تو ایک بار چکن کو ایسے پکا کر دیکھیں۔ آپ کو ذائقے میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا۔ بہت سے لوگوں کے لیے چکن کے ساتھ لگی گندگی ایک سنگین مسئلہ ہے ، اسے آپ کچن نیپکن یا پیپر ٹاول کی مدد سے صاف کرسکتے ہیں۔

    چکن

    تاہم اس کے بعد بھی اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو چکن دھونے کے بعد اپنی جگہ اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھویں۔ اور مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    کبھی فریج میں چکن کو کھلا نہ رکھیں ورنہ وہ کھانے کی دیگر اشیا کو بھی خراب کرے گی ، اسے پیک کرکے فریز کریں۔

    اپنے چوپنگ بورڈ کو، چھری اور وہ دیگر تمام آلات جو آپ نے چکن کی تیار میں استعمال کیے ہیں ، انہیں اچھی طرح دھویں ۔

    کام کی تکمیل کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن او ر گرم پانی سے دھو کر صاف کریں۔

    مندرجہ بالا احتیاطی تدابیر آپ کو بہت سی ایسی بیماریوں سے بچا سکتی ہے جن کے بارے میں آپ کو خبر بھی نہیں ہوتی کہ وہ چکن کے سبب پھیل رہی ہیں۔ خود کو اور اپنے اہلِ خانہ کو محفوظ رکھیں۔

  • گوشت جیسا ذائقہ رکھنے والا پھل

    گوشت جیسا ذائقہ رکھنے والا پھل

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک پھل ایسا بھی پایا جاتا ہے جس کا ذائقہ بالکل گوشت کی طرح ہے، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پھل جنوبی ایشیا کا مقامی پھل ہے۔

    جیک فروٹ کہلایا جانے والا یہ پھل ذائقے میں گوشت کی طرح معلوم ہوتا ہے۔

    یہ دنیا کا اب تک کا معلوم سب سے بڑا درخت پر لگنے والا پھل ہے۔ اس کا وزن 100 پاؤنڈز تک ہوسکتا ہے۔

    اس کے 10 سے 12 ٹکڑے کسی کے بھی لیے ایک وقت کے کھانے کے برابر ہوسکتے ہیں۔ بھارت میں اسے گوشت کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    اگر اسے مصالحہ دار سوس کے ساتھ کھایا جائے تو یہ اندازہ لگانا مشکل ہوگا کہ آپ گوشت نہیں بلکہ کچھ اور کھا رہے ہیں۔

    اس پھل کو کاٹنے سے قبل اس کی مہک ذرا سی ناگوار ہوتی ہے تاہم کھاتے ہوئے یہ مہک پریشان نہیں کرتی۔

    یہ پھل اگنے میں بھی بہت آسان ہے اور اس کا درخت قحط، گرم درجہ حرارت، کیڑے مکوڑوں اور مختلف بیماریوں کو باآسانی سہہ جاتا ہے۔

    سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پھل جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں پایا جاتا ہے، یعنی اسی خطے میں جہاں ہم رہتے ہیں۔

  • گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    ہم میں سے اکثر افراد گوشت کھانے کے نہایت شوقین ہوتے ہیں اور ان کا کھانا گوشت کے بغیر ادھورا ہوتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں گوشت کھانا آپ کو بے شمار خطرناک ترین نقصانات پہنچاتا ہے؟

    گو کہ گوشت میں شامل غذائی اجزا جسم کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجزا دوسری متبادل غذاؤں جیسے مچھلی، انڈوں یا خشک میوہ جات سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنانے سے قبل ان کے خطرناک نقصانات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔


    مصنوعی طریقہ نشونما

    آج کل غذاؤں میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی ملاوٹ سے جانور بھی محفوظ نہیں ہیں۔

    گوشت کی فراہمی کا ذریعہ مختلف جانوروں جیسے گائے، بکریوں اور مرغیوں وغیرہ کو صحت مند دکھانے اور ان کی جلدی نشونما کے لیے انہیں مختلف انجیکشنز اور دوائیں دی جاتی ہیں۔

    یہ دوائیں ان جانوروں کے گوشت میں شامل ہو کر لامحالہ ہماری غذا کا بھی حصہ بنتی ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر، امراض قلب اور فالج وغیرہ کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اسی طرح پولٹری کی صنعت میں انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔


    مرغی خریدتے ہوئے دھیان رکھیں

    جب بھی آپ مرغی خریدنے جائیں تو خاص طور پر دھیان رکھیں کہ بظاہر موٹی تازی نظر آنے والی مرغی اگر سست دکھائی دے، یا کھڑے ہوتے ہوئے اس کے پنجے کمزوری کے باعث کانپتے ہوئے نظر آئیں تو ایسی مرغی ہرگز نہ خریدیں کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مرغی کو دواؤں اور انجکشنز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے موٹا کیا گیا ہے۔


    قدرتی گوشت بھی نقصان دہ

    مذکورہ بالا خطرات کے علاوہ صاف ستھرا اور قدرتی گوشت بھی انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔ سرخ گوشت (گائے، بکرے کا گوشت) کا بہت زیادہ استعمال بے شمار بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان

    گوشت پر کی جانے والی مختلف تحقیقوں میں اس بات کی کئی بار تصدیق کی جاچکی ہے کہ بہت زیادہ گوشت کھانا لازمی طور پر کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہفتے میں 3 یا 3 سے زائد بار گوشت کھانے والے افراد میں مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوشت میں شامل ہارمونز ہمارے جسم میں موجود ان ہارمونز کی طاقت میں اضافہ کردیتے ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر یا ٹیومرز کے خلیات کو نمو دینے میں مدد کرتے ہیں۔

    دوران خون میں رکاوٹ

    سرخ گوشت خون کی شریانوں کو سخت کر دیتا ہے جس سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل فالج، دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    زندگی کا دورانیہ مختصر

    ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے گوشت کھانے والے افراد کی زندگی کا دورانیہ ان افراد کی نسبت مختصر ہوجاتا ہے جو گوشت کا کم استعمال کرتے ہیں۔

    دماغی امراض میں اضافہ

    گوشت میں چونکہ آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لہٰذا آئرن کی زیادتی آپ میں مختلف دماغی امراض خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

    ہضم کرنے میں مشکل

    گوشت کے سخت ریشوں کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے نظام ہاضمہ کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے جس کے باعث ہاضمے کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ سینے اور معدے کی جلن اور بھاری پن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    امراض قلب کا باعث

    گوشت کھانے سے شریانوں کے سخت ہونے اور خون کے گاڑھا ہونے کے باعث دل کو خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے جس سے وہ دباؤ کا شکار ہوتا ہے۔ یہ امر دل کے اچانک دورے سمیت مختلف امراض قلب کا امکان پیدا کرسکتا ہے۔

    فوڈ پوائزن

    سبزیاں کبھی بھی کسی شخص کو فوڈ پوائزن کا شکار نہیں کرسکتیں۔ اس کے برعکس درست طریقے سے صاف نہ کیا گیا گوشت یا گوشت کی چند دن پرانی ڈش فوری طور پر فوڈ پوائزن کا شکار بنا سکتی ہے۔

    وزن میں اضافہ

    ہفتے میں 2 سے 3 بار گوشت کھاتے ہوئے وزن کو معمول کے مطابق رکھنا ناممکن ہے۔ گوشت آپ کی وزن کم کرنے کی تمام کوششوں کو بھی ناکام بنا سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گوشت کھانے کا خطرناک نقصان

    گوشت کھانے کا خطرناک نقصان

    کیا آپ بہت زیادہ گوشت کھانے کے عادی ہیں اور گوشت کے بنا آپ کو کھانا ادھورا لگتا ہے؟ تو پھر آپ اپنے پھیپھڑوں کے لیے کینسر کو دعوت دے رہے ہیں۔

    امریکی ریاست ٹینسی کی ونڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سیچوریٹڈ چکنائی یا چربی کا باقاعدہ استعمال پھیپھڑوں کے کینسر میں 14 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    یہ چکنائی مختلف اقسام کے گوشت اور مکھن وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ خطرہ ان افراد میں مزید بڑھ جاتا ہے جو تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ گو کہ چکنائی جسم کے لیے بے حد ضروری ہے تاہم اس کی بہت زیادہ مقدار جسم کو امراض قلب سمیت بہت سی بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ ان بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ متوازن غذا کو اپنایا جائے اور صرف گوشت پر انحصار کرنے کے بجائے سبزیوں، پھلوں، دالوں اور مچھلی وغیرہ کو اپنی غذا کا حصہ بنایا جائے۔

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق ایسا نہیں کہ آپ گوشت سے بالکل دور ہوجائیں اور اسے کھانا چھوڑ دیں، تاہم گوشت کا استعمال ہفتے میں صرف ایک بار بہتر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اپنے لیے خود خریداری کرنے والی حیرت انگیز بلی، ویڈیو دیکھیں

    اپنے لیے خود خریداری کرنے والی حیرت انگیز بلی، ویڈیو دیکھیں

    انقرہ: کیا پالتو جانور خریداری کرسکتے ہیں؟ اس بات کو عقل تو تسلیم نہیں کرتی تاہم ترکی کی ایک بلی نے خود شاپنگ کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    خریداری کے لیے ضروری ہے کہ گاہگ دکان پر جاکر اپنی مطلوبہ چیز دکاندار سے طلب کرے اور پھر اُس کی رقم ادا کرکے وہاں سے اپنے مذکورہ مقام کی طرف روانہ ہوجائے۔ ویسے تو دنیا بھر میں موجود بازاروں یا دکانوں سے انسان ہی خریداری کرتے ہیں مگر ترکی سے تعلق رکھنے والی ذہین بلی نے خود سے خریداری کرکے سب کو حیران کردیا۔

    فیس بک پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بلی گوشت کی دکان میں داخل ہوئی اور انسانوں کی طرح دو ٹانگوں پر کھڑے ہوکر اُس نے اپنے دونوں پنجے کاؤنٹر (شوکیس) پر رکھ دیے۔

    دکاندار نے بلی کو مخاطب کر کے پوچھا کہ اُسے کیا چیز چاہیے اور باری باری اُسے مختلف گوشت کے ٹکڑے دکھائے جس پر اُس نے کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم جیسے ہی مالک نے اُسے گوشت کا ایک ٹکڑا دکھایا تو اُس نے اپنے پنجے ہلائے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلی نے اپنے پنجے اس طریقے سے ہلائے جیسے وہ یہی گوشت لینے کی خواہش مند تھی جسے دکاندار نے دکھایا، دکاندار نے ٹکڑے میں سے ایک چھوٹا سا حصہ کاٹ کر بلی کو دیا تو اُس نے مزے لے کر اُسے کھالیا۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    ہیم برگر ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور اگر ہم گھر سے باہر ہوں اور کھانے کا وقت ہوجائے تو بھوک مٹانے کے لیے ذہن میں پہلا خیال برگر ہی کا آتا ہے۔

    دنیا بھر میں برگر کے شوقین افراد کے لذت کام و دہن کے لیے مختلف ریستوران برگر کے نئے نئے ذائقے متعارف کروا رہے ہیں اور اب برگر لاتعداد ذائقوں میں دستیاب ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا پسندیدہ یہ برگر ہماری زمین کو کن خطرات سے دو چار کر رہا ہے؟

    مزید پڑھیں: اگر انسان زمین سے غائب ہوجائیں تو کیا ہوگا؟

    اس بارے میں جاننے سے پہلے ہم ذرا برگر کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں کہ یہ کس طرح اور کن کن مراحل سے گزر کر ہماری پلیٹ تک پہنچتا ہے۔

    ہیم برگر کا سفر برازیل میں ایمازون کے جنگلات سے شروع ہوتا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں اور ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگلے 100 سال میں رین فاریسٹ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایمازون کو سب سے بڑا خطرہ دنیا بھر کو نقصان پہنچنانے والے موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج سے نہیں، بلکہ اس کے اپنے ہی ہم وطنوں سے ہے۔

    ایمازون کے خاتمے کی وجہ

    جنوبی امریکی ملک برازیل اس وقت دنیا کا گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپنی اس تجارتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے برازیل اب زیادہ سے زیادہ مویشی پال رہا ہے۔

    ملک بھر میں لاتعداد فارمز قائم کیے جاچکے ہیں جہاں مختلف جانوروں کی پرورش کی جاتی ہے، اس کے بعد انہیں ذبح کر کے ان کا گوشت دیگر ممالک کو فروخت کردیا جاتا ہے۔

    یہ کاروبار پورے برازیل میں اس قدر وسیع ہوچکا ہے کہ ملک میں قابل رہائش زمینیں کم پڑچکی ہیں اور اب مویشیوں کو رکھنے کے ایمازون کے قیمتی جنگلات کو کاٹا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت گوشت کا سب سے بڑا خریدار امریکا ہے اور یہ برازیل اور دیگر جنوبی امریکی ممالک سے ہر سال 20 کروڑ پاؤنڈز کا گوشت درآمد کرتا ہے۔

    مویشیوں کی ضروریات

    دنیا بھر کے درجہ حرارت میں شدید اضافے کا ذمہ دار یہ منافع بخش کاروبار صرف جنگلات کے خاتمے کا ہی سبب نہیں۔ روز افزوں اضافہ ہوتی مویشیوں کی اس آبادی کی دیگر ضروریات بھی ہیں۔

    رہائش کے ساتھ ان مویشیوں کو پینے کے لیے پانی، گھاس (اسے اگانے کے لیے مزید پانی) اور دیگر اناج بھی درکار ہے۔

    گوشت کی کسی دکان پر موجود ایک پاؤنڈ کا گوشت، 35 پاؤنڈ زمینی مٹی، ڈھائی ہزار گیلن پانی اور 12 پاؤنڈز اناج صرف کیے جانے کے بعد دستیاب ہوتا ہے۔

    یعنی ایک برگر میں شامل گوشت کی پیداوار کے لیے جتنا پانی استعمال ہوا، وہ کسی انسان کے پورے سال کے غسل کے پانی کے برابر ہے۔

    مویشیوں کی خوراک

    مویشیوں کی خوراک میں کئی قسم کے اناج شامل ہیں جنہیں اگانے کے لیے ہر سال 17 ارب پاؤنڈز کی مصنوعی کھاد اور کیڑے مار ادویات استعمال کی جاتی ہیں اور یہ دونوں ہی ماحول اور زراعت کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔

    اس وقت ہماری زمین کا 30 فیصد حصہ مویشیوں کے زیر استعمال ہے جبکہ امریکا کی 80 فیصد زراعت مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    بدترین نقصان

    اب ان مویشیوں کا سب سے بدترین نقصان بھی جان لیں۔ ان مویشیوں کے فضلے سے میتھین گیس کا اخراج ہوتا ہے جو ہمارے ماحول اور زمین کے لیے نقصان دہ ترین گیس ہے۔

    ہماری فضا کو گرم اور زہریلا بنانے والی گرین ہاؤس گیسوں کا 18 فیصد حصہ انہی میتھین گیسوں پر مشتمل ہے۔

    یعنی ہم جو کاربن اخراج کا رونا روتے ہیں، تو مویشیوں سے خارج ہونے والی گیس کاربن سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور مقدار میں بھی کاربن سے کہیں زیادہ ہے۔

    ماحول دوست کیسے بنا جاسکتا ہے؟

    ان مویشیوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی تباہ کاری کو کم کرنے کا ایک حل یہ ہے کہ اپنی خوراک میں گوشت کا استعمال بے حد کم کردیا جائے اور زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں کھائی جائیں۔

    قدرتی طریقوں سے اگائی گئیں سبزیاں اور پھل نہ صرف ہماری صحت بلکہ ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہیں اور یہ ہماری فضا سے زہریلی گیسوں کی کمی میں معاون ثابت ہوں گی۔

  • جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت پر پابندی عائد

    جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت پر پابندی عائد

    دبئی: متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی نے جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ سےدرآمد شدہ گوشت اور اس سے تیار کی گئی اشیا صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

    وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنوبی افریقہ کے سرکاری حکام کی طرف سے نقصان دہ گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیوں کی فہرست جاری کی گئی تھی جس میں افریقہ کی گوشت فراہم کرنے والی ٹائیگر انٹرپرائز اور آر سی ایل فوڈز نامی دو کمپنیاں شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ گوشت معائنے کے بعد مضر صحت نکلا۔

    وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ فوڈ سیفٹی کے ڈائریکٹر محمد ال حربوی کا کہنا تھا کہ وزارت ماحولیات نے ابو ظہبی فوڈ کنٹرول اتھارٹی اور دبئی، شارجہ، اجمان اور ام القیوان سمیت تمام شہروں کی میونسپل اتھارٹی کو مطلع کردیا ہے کہ فہرست میں شامل دونوں کمپنیوں کی اشیا کی درآمد فوری طور پر منسوخ کردی جائے اور ان کمپنیوں کی پہلے سے موجود گوشت سے تیار کردہ اشیا کو بھی تلف کردیا جائے۔

    وزارت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے سرکاری حکام سے رابطہ کیا ہے کہ گوشت کے حوالے سے کی گئی تحقیقات دبئی حکام کو فراہم کی جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • باربی کیو کا گوشت انسانی صحت کے لیے مفید

    باربی کیو کا گوشت انسانی صحت کے لیے مفید

    لندن : عید قربان پر باربی کیو کا اپنا ہی ایک مزہ ہے اور ہر گھر میں اسکا اہتمام کیا جاتا ہے، گوشت کے پکوان کئی طریقوں سے بنائے جاتے ہیں لیکن باربی کیو مقبول ترین طریقہ ہے اور صحت بخش بھی ہے۔

    عید کے دنوں گھروں میں باربی کیو کرنے کا رواج بہت پرانا ہے اور رات کو گھر کی چھتوں پر یا صحن میں بیٹھ کر تکے بوٹی کھانے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔

    حال ہی میں امپیریئل کالج لندن کے ماہرین کی جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصالحہ لگا کر میرینٹ ہوا اور ہلکی آنچ پر پکا گوشت ذائقے دار ہوتا ہے جبکہ ہلکی آنچ پر کھانے پکانے میں تیل بھی کم استعمال ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوشت پکاتے وقت ہمیشہ ادرک لہسن کا استعمال ضرور کریں کیونکہ ادرک لہسن کا پیسٹ گوشت کے موجود مضر اجزاء کو ناکارہ بنانے میں مدد دیتا ہے جبکہ دل کی شریانوں میں چربی جمنے سے روکتا ہے۔

    برطانوی ماہرین کے مطابق گوشت کو بوٹیوں کی با نسبت قیمے کی صورت میں پکاکر کھانا زیادہ مفید ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت کو روسٹ کرتے وقت اگر اس میں خشخاش ، رائی، خشخاش، ناریل، بادام اور املی کے پیسٹ اور ہری مرچ اور لہسن کا پیسٹ استعمال کریں تو اس سے نہ صرف گوشت کا ذائقہ بڑھ جائے گا بلکہ مضر اثرات بھی ختم ہوجائیں گے۔

    باربی کیو بنانے وقت ایک بات کا خیال رکھیں کہ گوشت کو بہت زیادہ نہیں جلائیں کیونکہ ایسا کرنے پر ایسے کیمیکلز پیدا ہوتے ہیں جو صحت کیلئے خطرناک ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اترپردیش: ہر قسم کے گوشت پر پابندی، لوگ سبزی کھانے پر مجبور

    اترپردیش: ہر قسم کے گوشت پر پابندی، لوگ سبزی کھانے پر مجبور

    اترپردیش: مودی سرکار کے ہندو انتہاء پسند وزیر اعلیٰ ادیتیہ یوگی ناتھ کی جانب سے گوشت کی فروخت پر پابندی کے بعد نوابوں کے شہر لکھنو میں لوگ سبزی کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں، مقامی حکومت نے گوشت کی دکانوں کو نئے لائسنس جاری کرنے یا پھر اُن کی تجدید کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ اترپردیش نے اپنی نامزدگی کے بعد ریاست میں ہرقسم کے گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد میونسپل کمشنر نے گوشت فروخت کرنے کے لائسنس جاری کرنا بند کردیے اور پرانے لائسنس کی تجدید سے بھی انکار کردیا۔

    ہندو انتہاء پسند وزیر اعلیٰ کے اعلان کے بعد بھارتی ریاست اترپردیش میں مذبحہ خانوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی تھی اور گائے کا گوشت فروخت کرنے والوں کو سزا دی گئی تھی جس کے بعد وہاں گائے کے گوشت کی فروخت مکمل بند ہوگئی تھی مگر مٹن اور چکن کا گوشت بدستور فروخت کیا جارہا تھا۔

    یوگی حکومت کے احکامات کی روشنی میں میونسپل کمشنر اودے راج سنگھ نے ہر قسم کے گوشت کی دکانوں کی تجدید سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ ’’اب کسی کو بھی گوشت کی فروخت کا لائسنس نہیں دیا جائے گا بلکہ پرانے لائسنس کی بھی تجدید نہیں کی جائے گی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں موجود گوشت کی دکانوں کے لائسنس 15 دن کی مہلت کے بعد اپریل کی پندرہ تاریخ کو ختم ہوگئے ہیں اس لیے اب ریاست میں کسی بھی قسم کے گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہے‘‘۔

    لکھنو میونسپل کمشنر نے کہا کہ پہلے ہماری کوشش ہوگی کہ گوشت کی تمام دکانوں کو بند کریں، کیونکہ اب کسی کے پاس گوشت فروخت کرنے کا لائسنس نہیں ہے جبکہ دوسری بات یہ ہے کہ لائسنس کی تجدید اُس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک ریاستی حکومت ہدایت جاری نہیں کرتی اور  اگلی ہدایات تک کسی بھی دکان میں گوشت کی فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔

    میونسپل کے فیصلے پر گوشت فروخت کرنے والے تاجرسرآپا احتجاج ہیں اور اس ضمن میں پرانے لکھنؤ کے شہید اسمارک پر مظاہرہ کیا گیا، جس میں لائسنس کی تجدید کا مطالبہ کیا۔تاجر رہنما عبد الحامد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ اس سے ہمارے کاروبار پر بہت اثر پڑے گا۔

    یاد رہے لکھنؤ میں تقریبا 600 مٹن کی دکانیں ہیں، جن میں سے 147 دکانوں کے پاس 31 مارچ تک مٹن فروخت کرنے کا لائسنس تھا۔ علاوہ ازیں دیگر دکانوں کے لائسنس یا تو پہلے ہی ختم ہو چکے تھے یا پھر کئی سالوں سے مالکان نے اُن کی تجدید نہیں کروائی تھی۔

  • بلیوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف

    بلیوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف

    بیجنگ: جنوب مغربی چین میں خرگوش کے نام پر بلیوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے، خبریں منظرعام پر آنے کے بعد مقامی انتظامیہ نےغیر قانونی کام میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کردیے۔

    چینی میڈیا کے مطابق چین کے مغربی علاقوں میں خرگوش کے نام پر بلیوں کا گوشت فروخت کیا جارہاہے، خبر منظر عام پر آنے کے بعد انتظامیہ نے تحقیقات کا آغاز شروع کردیا۔ اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ گلیوں اور سڑکوں پر گھومنے والی آوراہ بلیوں کو پکڑ نے کے بعد انہیں ذبح کیا جاتا ہے اور کئی دکانوں پر وہ خرگوش کا گوشت کہہ کر فروخت کیا جاتا ہے۔


    پڑھیں: ’’گدھے کا گوشت فروخت کرنےوالاملزم گرفتار ‘‘


    مقامی انتظامیہ کے مطابق بلیاں پکڑنے والے افراد اپنا تعلق جانوروں کو تحفظ فراہم کرنے والے ادارے سے بتا کر سرعام بلیاں پکڑتے ہیں تاہم تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ پکڑی جانے والی بلیاں مذبح خانے منتقل کی جاتی ہیں۔

    خبر منظر عام پر آنے کے بعد انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے اس کام میں ملوث مذبح خانے کو بند کردیا ہے جبکہ بلیاں پکڑنے کر کاٹنے اور ان کا گوشت فروخت کرنے والے گروہ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔


    مزید پڑھیں: ’’ گدھے کا گوشت بیچنے والے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ‘‘


    چینی باشندوں کے مطابق بلیوں کا گوشت فروخت کرنے والے شخص کے گھر پر بلیوں کی بڑی تعداد موجود ہے کیونکہ وہ شخص سڑکوں اور گلیوں میں پھرنے والی بلیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر گھر لے آتا ہے۔