Tag: Media

  • میڈیا میں عوامی ایڈیٹرکا عہدہ تخلیق کیاجائے، مقررین

    میڈیا میں عوامی ایڈیٹرکا عہدہ تخلیق کیاجائے، مقررین

    کراچی: ماہرین صحافت نے کہا ہے کہ صحافتی اخلاقیات (کوڈ آف ایتھکس) کی صحافیوں سے زیادہ میڈیا مالکان کو ضرورت ہے، الیکٹرانک میڈیا نے صحافتی قدروں کو کھودیا، صحافتی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے حادثات اور سانحات سے متاثرہ افراد کی نجی زندگی میں مداخلت سے گریز کیا جائے، میڈیا میں عوامی شکایات کے ازالے کے لیے محتسب یا عوامی ایڈیٹر کا عہدہ تخلیق کیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد، سینئر صحافی مبشر زیدی، اعزار سید، سجاد اظہر اور فہیم صدیقی نے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے پاکستانی میڈیا کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کی تقریب اجراء کے موقع پر کراچی پریس کلب میں سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    یہ ضابطہ اخلاق پاکستان کولیشن فار ایتھکل جرنلزم کے پلیٹ فارم سے تیار کیا گیا ہے جس میں پاکستان بھر کے سو سے زائد اضلاع سے تعلق رکھنے والے 1477 افراد کی مشاورت شامل تھی۔

    ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ خبر کے تقدس کو ملحوظ ِ خاطر رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ صحافیوں کو خبر پر جامع اور ہمہ پہلو کام کرنے کے لیے مناسب وقت دیا جائے، انہیں غیر مصدقہ اور غیر متعلقہ معلومات جاری کرنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے،معاشرے کے مختلف طبقات کو برابری کی بنیاد پر کوریج دی جائے، مختلف مذاہب، ذاتوں، فرقوں، قومیتوں اور نسلوں، صنفوں، اقلیتی، کمزور اور پسماندہ طبقات کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحافت آج خطرناک ترین پیشہ بن چکا ہے۔ فاٹا، بلوچستان، مہمندایجنسی، کراچی سمیت دیگر وار زون علاقوں میں رپورٹراپنی جان خطرے میں ڈال کر چینلز اور اخبارات کیلئے کام کررہے ہیں۔ چینلزمیں کوئی ایڈیٹوریل بورڈ موجود نہیں ہے۔ آج مالکان اینکرزاور رپورٹرز کو سوالات پوچھنے کیلئے ہدایات جاری کرتے ہیں۔ ایڈیٹوریل بورڈ نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب مسائل درپیش ہیں۔ کوڈآف ایتھکس پر عملدرآمد کیلئے پی ایف یوجے اور صحافتی تنظیموں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

    سینئرصحافی اعزازسید کا کہنا تھا کہ فاٹا،خیبرپختونخوا، کراچی اور بلوچستان میں صحافیوں پر بے شمارحملے ہوئے۔ شدت پسند تنظیموں، قوم پرست جماعتوں، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے ہر دور میں صحافیوں کو خطرات کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان صحافیوں کیلئے دنیا کے چارخطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کوڈ آف ایتھکس کو مدنظر رکھتے ہوئے صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے چاہئیے۔ کراچی پریس کلب کے صدرسراج احمد کا کہنا تھا کہ معاشرہ عدم برداشت کی جانب چلا گیاہے۔ صحافیوں کا کام واقعہ کی رپورٹ بنا کرعوام کے سامنے پیش کرنا ہے۔ تفتیشی افسربننا صحافی کا کام نہیں ہے۔ صحافی معاشرہ کو رونما ہونے والے واقعات سے آگاہ کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جغرافیائی تقسیم کسی آبادی کی کوریج پر منفی طور پر اثر انداز نہ ہو، میڈیا کے ادارے نیوز روم، رپورٹنگ اور ایڈیٹوریل اسٹاف میں تنوع کی کوشش کریں۔ صحافی پیشہ وارانہ طریقے اور ادارتی آزادی کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اپنے امور اسرانجام دیں اور وہ ہرقسم کے مفاداتی تنازعات اور جانبداری سے گریزکریں۔

    تشدد اوربحرانوں کے متاثرین کی کوریج کرتے وقت صحافیوں کو معاملے کی حساسیت سے آگاہ کیا جائے کہ کہیں وہ کسی کی دل آزاری یا تکلیف میں اضافے کا موجب تو نہیں بن رہے، نیوز روم فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں سے قریبی رابطہ رکھے تاکہ وہ فیلڈ میں انہیں درپیش خطرات سے آگاہ ہو، فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں کی ساکھ کا تحفظ کیا جائے۔

    پریس کلبوں یا صحافتی یونینز کو صحافیوں اور رپورٹروں کے احتساب یا جوابدہی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے، شکایت کنندہ کی تشفی کے لئے محتسب کا کردار متعارف کرایا جائے، تمام میڈیا اداروں کو غیر جانبدار بیرونی محتسب یا عوامی ایڈیٹر کا عہدہ تخلیق کرنا چاہئے جو میڈیا کے صارفین کی شکایات اور اخلاقی تحفظات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    صحافیوں کو اپنے لفظوں کے انتخاب میں بہت زیادہ محتاط اور حساس ہونا چاہئیے اور وہ غیر اخلاقی مواد اور نازیبا الفاظ کے بارے میں محتاط رہیں، اس کا خاص خیال براہِ راست کوریج یا خاص مواقع مثلاً دہشت گردی اور جرائم کے واقعات کی کوریج کے وقت کیا جائے۔

    تمام نیوز رومز میں اخلاقیات کمیٹیاں بنائی جائیں جو کہ میڈیا اور رپورٹنگ کے مواد پر نظر رکھیں جس سے اچھی اور معیاری صحافت کو فروغ ملے، میڈیا کے ادارے صحافیوں کو فرسٹ ایڈ کٹ سے لے کر صحت ، تحفظ اور سیکورٹی سے لے کر ٹراما سے متعلق تربیت وقتاً فوقتاً فراہم کریں۔ تنازعات والے علاقوں میں سیفٹی ایڈوائزرز کا تقرر کیا جائے جو کہ کسی بھی اسائنمنٹ یا رپورٹنگ کے لئے اجازت نامہ دیں، جوصحافی یا رپورٹرز نیوز کوریج کے دوران جاں بحق ہو جائیں ان کے خاندانوں کی کفالت کے لئے حکومت مالی مدد دے، میڈیا اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ کرے۔

    متعلقہ ریگولیٹری ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ہراساں کرنے اور شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل دھمکیوں، ہراساں کرنے یابلیک میلنگ کرنے جیسی شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیا ں بنائی جائیں۔

    بعد ازاں بزرگ صحافی ضیاء الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافی ضابطہ اخلاق کو رواج دینے کی کوشش کریں کیونکہ جب تک وہ خود نہیں چاہیں گے ان کے حالات بہتر نہیں ہو ں گے ۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کواپنے ضمیر اور جان کی حفاظت خود کرنی ہے۔

  • سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آئے افراد  کی میڈیا سے بدتمیزی

    سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آئے افراد کی میڈیا سے بدتمیزی

    اسلام آباد: طیبہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آنے والے افراد نے میڈیا سے بد تمیزی کا مظاہرہ کیا اورصحافیوں کو دھکے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق طیبہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں بدمزگی کے مناظر رونما ہوئے۔ سیشن جج کی اہلیہ جو کیس میں نامزد ملزمہ ہیں عدالت آئیں تو ان کے ہمراہ دس سے پندرہ افراد تھے۔

    ان افراد نے خاتون کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے بد تمیزی کا مظاہرہ کیا اور صحافیوں کو دھکے دیے۔ ایک نجی نیوز چینل کے صحافی سے اس کا موبائل فون تک چھین لیا گیا۔

    صحافیوں کے سوال کرنے پر سیشن جج کی اہلیہ کے ہمراہ آئے افراد میں سے ایک نے اپنے آپ کو سرکاری افسر ظاہر کرتے ہوئے خاتون کے گارڈ ہونے کا دعوی کیا۔

    بعد ازاں پولیس کی مداخلت سے معاملہ رفع دفع ہوگیا۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں طیبہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کو پیش کیا گیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہوم کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

  • میڈیا پرمیری شادی کی خبریں چلانا غیراخلاقی حرکت ہے، عمران خان

    میڈیا پرمیری شادی کی خبریں چلانا غیراخلاقی حرکت ہے، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا پر میری شادی کی خبر چلانا غیرذمہ دارانہ اورغیراخلاقی حرکت تھی، ایسی خاتون سے میرا رشتہ جوڑ اگیا جن کو جانتا تک نہیں، پی ٹی آئی نے پیمرا سے متعلقہ ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے میڈیا پر عمران خان کی تیسری شادی کی خبر نشر ہونے پر پیمرا سے رابطہ کرلیا، عمران خان نے ٹویئٹ کیا ہے کہ ان کی شادی کی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں نے غیراخلاقی حرکت کی، اگر یہ حرکت برطانیہ میں ہوتی تو اس ادارے کا سربراہ گھرچلا جاتا۔


    Imran Khan infuriated over marriage rumours by arynews

    عمران خان نے مزید کہا کہ جن خواتین کی تصویریں دکھائی گئیں وہ ان سے کبھی ملے تک نہیں، ایسی گمراہ کن خبروں چلانے والوں کی غیرذمہ دارانہ حرکت اخلاقی تنزلی کی نشاندہی کرتی ہے۔

    دوسری جانب کپتان کی شادی کی جھوٹی خبروں کےخلاف پی ٹی آئی نے پیمرا سے رابطہ کرلیا ہے۔  پیمرا کے نام درخواست میں کہا گیا ہے کہ کچھ چینلزنے گھنٹوں عمران خان کی تیسری شادی کی خبریں نشرکیں اورایک غیر متعلقہ خاتون سے ان کارشتہ جوڑا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو اس وقت باقاعدہ منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا جب وہ لندن میں بچوں کےساتھ وقت گذار رہے تھے۔

    پیمرا سے درخواست کی گئی کہ عمران خان کی شہرت کو نقصان پہچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل لندن میں پی ٹی آئی ترجمان نےاس معاملے پرذمہ دارانہ صحافت پراے آروائی نیوز کی تعریف کی تھی۔

  • آئندہ کسی کوڈی چوک پردھرنے اور جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، چوہدری نثار

    آئندہ کسی کوڈی چوک پردھرنے اور جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، چوہدری نثار

    اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے چھ بجے آپریشن کا فیصلہ کیا تو قابل احترام لوگ مذاکرات کے لیے آگئے۔

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے دھرنے کی قیادت کی جانب سے اس دعوے کو قطعی مسترد کردیا کہ ڈی چوک خالی کروانے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی معاہدہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تحریری معاہدہ نہیں کیا۔ نہ ہی حکومت کی جانب سے کسی وزیر کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ معاہدہ کرے۔ کوئی بھی وزیر مذاکرات کے لیے نہیں گیا بلکہ دھرنے والے خود بات چیت کے لیے آئے۔

    انھوں نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر راولپنڈی کے ایک ہزار ستر لوگ گرفتار ہیں، جن لوگوں نےقانون کی خلاف ورزی کی ان کےخلاف کارروائی کی جائیگی، قانون توڑنے والابڑا یا چھوٹا ہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے بڑی نیک نیتی سے چہلم کے لیے اجازت نامہ جاری کیا اور بہت سے اکابرین نے اس معاہدے کی پاسداری کی لیکن وہاں چند لوگوں نے اجتماع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ۔

  • کل ڈی چوک کو میڈیا کی موجودگی میں خالی کرائیں گے، چوہدری نثار

    کل ڈی چوک کو میڈیا کی موجودگی میں خالی کرائیں گے، چوہدری نثار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ چہلم کے شرکاء سے معاملات ایک گھنٹے میں حل نہ ہوئے تو ڈی چوک کل دن کی روشنی میں میڈیا کی موجودگی میں خالی کرائیں گے۔

    انہوں نے دھرنے والوں سے مذاکرات کی بھی تردید کردی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے خاموشی توڑ دی، اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی چوک پر احتجاج کرنے والوں کو وارننگ دے دی۔

    انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے رہنماﺅں کی خواہش ہے کہ انہیں سیاست کیلئے کوئی لاش مل جائے لیکن حکومت ان کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ چہلم کے شرکا نے زبانی اور تحریری طور پر پنجاب حکومت کو یقین دہانی کرائی کہ چہلم کی دعاکے بعد واپس چلے جائیں گے لیکن پھر اچانک کچھ ہوا اور ان لوگوں نے اپنے وعدے کا پاس نہیں کیا ۔

    مظاہرین نے پنجاب حکومت کو دھمکی دی اور مطالبات سامنے رکھ دیے اور اس کے بعد ہزاروں لوگوں کو اسلام آباد کی طرف لے کر چل پڑے۔

    انہوں نے کہا کہ مظاہرین سے حکومت کی سطح پر مذاکرات نہیں ہونگے، چوہدری نثار نے کہا کہ املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی ویڈیوز حاصل کرلی ہیں، ان کو چن چن کر گرفتارکیاجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی چوک میڈیا کی موجودگی میں خالی کرائیں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت کے لیے آپریشن کرنا مشکل کام نہیں ہے ،ایک آرڈر پر آپریشن کے ذریعے ان لوگوں کو ڈی چوک سے ہٹا جا سکتا ہے مگر ہم ان کو کوئی ایسا موقع نہیں دیں گے۔

    کارروائی میں سیکیورٹی فورسزکو غیر مسلح رکھا جا ئے گا، ان کا کہنا تھاکہ وزارت داخلہ نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو انتظامیہ کی کوتاہی دیکھے گی جن کی وجہ سے یہ لوگ اسلام آباد میں داخل ہوئے ۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے پنجاب حکومت کے ساتھ انٹیلی جنس رپورٹس شیئر کیں جس پر صوبائی حکومت جوابدہ ہے۔

    چوہدری نثار نے موبائل فون سروس کی بندش پرمعذرت کرتے ہوئے کہا کہ موبائل فون سروس جلد بحال ہوناشروع ہوجائے گی۔

    چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کارروائی میں ایک شخص کو ہینڈ ل کرنے کے لئے چھ پولیس اہلکار حصہ لیں گے۔

     

  • اوباما کے آنسو پیازکا کمال تھا،امریکی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیاٰ

    اوباما کے آنسو پیازکا کمال تھا،امریکی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیاٰ

    امریکی میڈیا نےصدر براک اباماکے آنسوؤں کوڈرامہ قراردے دیا۔ فوکس نیوز نےدعویٰ کیا کہ اوبامہ کے آنسو پیاز کےعرق کاکمال تھے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ایک تقریب کے دوران اسکول کے بچوں کے تذکرے پر امریکی صدر باراک اوباما کے بہتےآنسو جعلی نکلے.

    دنیاکےطاقتور ترین شخص نےحساس معاملےپر لب کھولے اور آنکھیں بھر آئیں۔ دنیابھرکے افراد امریکی صدر کی اس نرم دلی پرتڑپ اٹھے، لیکن امریکی میڈیانے ان آنسوؤں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    میڈیا نے بتایا کہ اوباماکےآنسونکلےنہیں بلکہ نکالے گئےتھے، ایک امریکی نیوز چینل نےدعویٰ کیا کہ صدراباما نےآنسو بہانےکے لئے پیازکے عرق کا استعمال کیا.

    بہرحال یہ کمال پیازکا تھا یا نہیں مگرامریکی صدرنے ہمدریاں خوب سمیٹیں۔

  • فیس بک ایک نئی نیوز ایپ متعارف کرانے جارہاہے

    فیس بک ایک نئی نیوز ایپ متعارف کرانے جارہاہے

    فنانشل ٹائمز نامی خبررساں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ فیس بک انکارپوریشن ایک نیوز ایپ بنانے جارہاہے جس کا نام Notify Next week ہے۔

    خبررساں ادارے کے مطابق اس ایپ میں 12 سے زائد میڈیا پارٹنرز کا مواد شیئر کیا جائےگا جن میں ووگ، دی واشنگٹن پوسٹ اور سی بی ایس بھی شامل ہیں۔

    فیس بک نے ابتدائی طور پر 9 نیوز پبلشرز سے معاہدہ کیا ہے جن کا مواد فیس بک کی نیوز فیڈ میں براہ راست شیئر کیا جائے گا۔

    فنانشل ٹائمز کے مطابق فیس بک کی یہ نئی ایپ سوشل میڈیا کی دنیا میں ان کے حریف ٹویٹر کی مومنٹس نامی ایپ کی حریف ثابت ہوگی۔

    فی الحال فیس بک کے باضابطہ ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے تاہم اس بارے میں اطلاعات مصدقہ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ فیس بک کے منافع میں گزشتہ دنوں 1.2 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

  • عمران خان کے خلاف ریحام سے منسوب بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں: شیریں مزاری

    عمران خان کے خلاف ریحام سے منسوب بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں: شیریں مزاری

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ترجمان ڈاکٹرشیریں مزاری کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف ریحام خان سے منسوب تمام کہانیاں جھوٹ پر مبنی اور شاطراذہان کی پیداوارہیں۔

    اپنے بیان میں ڈاکٹر مزاری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں عمران خان اورریحام خان کی شادی کے اختتام پر افواہوں کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔

    انہوں نے عمران خان کی جانب سے بیان جاری کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’ ریحام خان کے ساتھ پیسوں کی سیٹلمنٹ کی خبریں بے بنیاد ہیں اور جان بوجھ کر عمران خان اور ریحام خان کو نشانہ بنانے کے لئے پھیلائیں جارہی ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی پارٹی لیڈرسے عمران خان نے شادی یا طلاق کے لئے مشاورت نہیں کی تھی اور پارٹی لیڈران کو طلاق کا سبب قراردینا بے بنیاد ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی کی قیادت عمران خان کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی اور آئندہ بھی نہیں کرےگی۔

    انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا پر افواہوں کی رپورٹنگ سے نہ صرف عمران خان اور ریحام خان کو تکلیف پہنچ رہی ہے بلکہ ان کے اہل خانہ بالخصوص ان کے بچے بھی ان تمام معاملات کے سبب بے پناہ پریشانی کا شکار ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے زیراہتمام میڈیا میں خواتین کے کردارپرسیمینار

    اقوام متحدہ کے زیراہتمام میڈیا میں خواتین کے کردارپرسیمینار

    اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کی 70ویں سالگرہ کے موقع پریواین سسٹم اوربحریہ یونیورسٹی کے اشتراک سے میڈیا، فوٹو جنرلزم اورڈاکیومنٹری میکنگ کے شعبے میں میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردارپرمباحثے کا انعقاد کیا گیا۔

    سیمنارکے انعقاد کا مقصد میڈیا کے نمائندوں میسرمواقع اور درپیش مسائل پر گفتگو کرنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ سیمینار میں میڈیا انڈسٹری میں خواتین کے کردار اور انہیں درپیش مسائل پر خصوصی گفتگوکی گئی۔

    تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیرِمعیشت انجینئرخرم دستگیرتھے۔

    مقررین میں شرمین عبید چنائے، ضیا الدین احمد، فصیح زکاء،کیتھرائن ہوریلڈ، سارہ فرید، ڈائنے دیسوبیو اور جولیان پھیلان شامل تھے۔

    اس موقع پریو این انفارمیشن سنٹرکے ڈائریکٹر وٹیریو کیماروٹا کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ کا مقصد پاکستان کے عوام کے مفاد میں میڈیا اور ترقی یافتہ دنیا کے درمیان تعاون کا فروغ ہے۔

    آسکرایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ انکے لئے پاکستانی عورت ہونا ہی ان کاسب سے بڑا سرمایہ ہے اورپاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ اس کی خواتین ہیں۔

  • عدالت کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد

    عدالت کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد

    کراچی : سٹی کورٹ کے باہر کراچی پولیس نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔سادہ لباس نقاب پوش اہلکاروں نے نہتے صحافیوں پرڈنڈے برسا دیئے۔

    بہیمانہ تشدد کے باعث اےآروائی کے کیمرا مین  نعمان شیخ بھی زخمی ہوگیا ۔ اور نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے اے آر وائی کے کیمرہ مین سے کیمرہ بھی چھین لیا۔ مسلح پولیس اہلکاروں نے بٹ مار کر گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔

    پولیس تشدد سے زخمی صحافیوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال لے جایا گیا، اطلاع ملنے پر صحافتی تنظیموں کے نمائندے بھی وہاں پہنچ گئے۔

    صورتحال جانن کیلئے اے آر وائی نے جب محکمہ پولیس کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    علاوہ ازیں جس وقت واقعہ رونما ہوا اس وقت ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے، اطلاعات کے مطابق پولیس کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ذوالفقار مرزا کو آج ہر حال میں گرفتار کرنا ہے۔ پولیس نے ذوالفقار مرزا کے 24 گارڈز اور درائورز کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

    صحافیوں پرتشدد کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ کوطلب کرلیا ہے، آخری اطلاعات تک ڈی آئی جی ساؤتھ  عدالت میں طلبی کے باوجود ایک روز کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

    جبکہ مذکورہ واقعے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ نے بھی طلب کرلی ہے۔

    اس کے علاوہ صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے میڈیاکے نمائندوں پرتشدد کی  پرزور مذمت اوراہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا گیا ہے۔