Tag: Medical benefits

  • اخروٹ اور اس کے بے شمار طبی فوائد

    اخروٹ اور اس کے بے شمار طبی فوائد

    اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاؤ کے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    مگر روزانہ کچھ مقدار میں اسے کھانا جان لیوا امراض قلب کا باعث بننے والے کولیسٹرول کے مسئلے سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ہاسپٹ کلینک آف بارسلونا کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے افراد اگر روزانہ اخروٹ کی کچھ مقدار (آدھا کپ) کا استعمال عادت بنالیں تو وہ نقصان دہ کولیسٹرول یا ایل ڈی ایل کی شرح میں معتدل کمی لاسکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ اخروٹ کھانے سے جسم میں ایل ڈی ایل ذرات کی تعداد میں بھی کمی آتی ہے جو دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ گریاں بالخصوص اخروٹ کھانے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے، اس کی ایک بڑی وجہ اس گری کے کھانے سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب ہم نے ایک اور وجہ بھی دریافت کی ہے اور وہ یہ ہے کہ اخروٹ کھانے سے ایل ڈی ایل ذرات کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے، ان ذرات کا حجم مختلف ہوسکتا ہے، چھوٹے کثیف ذرات شریانوں میں خون کی روانی روکنے کا باعث بنتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 63 سے 79 سال کی عمر کے 708 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا اور انہیں 2 سال تک اخروٹ کا استعمال کراکے کولیسٹرول پر مرتب ہونے والے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا اور ایک گروپ کی روزانہ کی غذا میں آدھے کپ اخروٹ کا اضافہ کیا گیا جبکہ دوسرے کو اس گری سے دور رکھا گیا۔

    2 سال بعد ان گروپس کے کولیسٹرول لیول کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ اخروٹ کھانے والے گروپ میں شامل افراد کے ایل ڈی ایل کولیسٹرول لیول میں اوسطاً 4.3 ایم جی/ڈی ایل کمی آئی ہے اور ہر قسم کے کولیسٹرول کی سطح میں اوسطاً 8.5 ایم جی/ڈی ایل کمی آئی۔

    اسی طرح روزانہ اخروٹ کھانے سے ایل ڈی ایل کے مجموعی ذرات کی شرح میں 4.3، چھوٹے ایل ڈی ایل ذرات کی تعداد میں 6.1 فیصد کمی آئی جس سے دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ کم ہوگیا۔ اس گروپ میں شامل مردوں کے کولیسٹرول کی سطح میں 7.9 فیصد جبکہ خواتین کے کولیسٹرول میں 2.6 فیصد کمی آئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ کوئی حیران کن کمی نہیں، مگر تحقیق میں شامل افراد صحت مند تھے جو کسی غیر متعدی بیماری سے متاثر نہیں، بلڈ کولیسٹرول کے عارضے کے شکار افراد کا کولیسٹرول لیول اس گری کے استعمال سے زیادہ کم ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ کھانا دل کی صحت کو بہتر بنانے کا ایک آسان ذریعہ ہے، اخروٹ میں موجود صحت بخش چکنائی سے وزن میں بھی اضافہ نہیں ہوتا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع ہوئے۔

  • بند گوبھی صحت کیلئے کس قدر مفید ہے؟ جانیے اس کے طبی فوائد

    بند گوبھی صحت کیلئے کس قدر مفید ہے؟ جانیے اس کے طبی فوائد

    قدرت نے انسان کی صحت کیلئے سبزیوں کی صورت میں بے شمار غذائیں عطا کی ہیں جن کے استعمال سے انسان غیر محسوس انداز سے بیماریوں سے دور رہتا ہے۔

    طبی ماہرین کی جانب سے متعدد بیماریوں سے بچاؤ اور دائمی صحت کے لیے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے، قدرت نے چند سبزیوں میں کچھ ایسی خصوصیات رکھی ہیں کہ جنہیں نظر انداز کرنا انسان کے لیے نقصان دہ جبکہ ان کے استعمال سے مجموعی صحت پر بے شمار طبی فوائد اور مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے ہمیشہ سے ہرے رنگ اور پتوں والی سبزیوں کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے، بند گوبھی کا شمار بھی ایسی ہی سبزیوں میں ہوتا ہے جس کے استعمال سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں اور کئی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

    بند گوبھی کی افادیت پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق بند گوبھی میں سَلفر، بنیادی وٹامنز اور منرلز کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو کہ نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ ممکن بناتی ہے بلکہ جسمانی قوت کے لیے بھی نہایت موزوں ہے۔

    بند گوبھی غذائی اجزا سے بھر پور ہوتی ہے، اس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم جبکہ پروٹین، فائبر، وٹامن کے، وٹامن سی، فولیٹ، وٹامن بی، کیلشیم اور پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے، اس میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ بھی پائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے ناگزیر قرار دیئے جاتے ہیں، یہ کم کیلوری اور صفر کولیسٹرول ہونے کے سبب دل کی حفاظت کے لیے بہترین سبزی ہے۔

    بند گوبھی پکا کر کھانے کے بجائے زیادہ تر بطور سلاد استعمال کی جاتی ہے اور یہی اس کے استعمال کا صحیح طریقہ بھی ہے ، بند گو بھی سے بنا رائتہ بھی نہایت شوق سے کھایا جاتا ہے، بند گوبھی سے صحت پر حاصل ہونے والے بے شمار طبی فوائد میں سے چند مندرجہ ذیل درج ہیں:

    کینسر سے بچاؤ میں معاون

    ذائقے میں میٹھی اور تہہ در تہہ پتوں پر مشتمل بند گوبھی کے باقاعدہ استعمال سے کینسر سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے، اس میں شامل لیوپیول، سنگرین اور سلفر جیسے اجزاء کینسر کا سبب بننے والے ٹیومر کی نشونما کو روک دیتے ہیں، تحقیق کے مطابق چھاتی کے کینسر کا شکار خواتین کی خوراک میں بند گوبھی کا خصوصاً استعمال کرنا سود مند ثابت ہوتا ہے۔

    وزن میں کمی کا سبب

    بند گوبھی ڈائیٹنگ کرنے والے افراد کے لیے نہایت مفید غذا ہے، یہ بغیر کولیسٹرول اور کم کیلوریز کے سبب وزن گھٹانے میں مدد فراہم کرتی ہے، ایک کپ پکی ہوئی بند گوبھی میں صرف 33 کیلوریز جبکہ کچی بند گوبھی میں اس سے بھی کم کیلوریز پائی جاتی ہیں.

    اس سبزی میں چکنائی کی مقدار انتہائی کم جبکہ فائبر کی مقدار اچھی خاصی پائی جاتی ہے جو کہ وزن گھٹانے کے لیے مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

    دماغی نشونما کے لیے بہترین غذا

    بند گوبھی میں وٹامن کے اور اینتھوکینین نامی جز پایا جاتا ہے جو ذہنی صحت اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے، بند گوبھی اعصابی نظام کو تھکنے اور تباہ ہونے سے بچانے کے علاوہ الزائمر کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتی ہے۔

    صحت مند جِلد کی ضامن

    بند گوبھی میں سلفر بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے، بند گوبھی کا استعمال چکنی جلد سے اضافی چکناہٹ اور دانوں کو ختم کر دیتا ہے، سلفر بالوں، ناخنوں اور جلد کی صحت کے لیے بھی نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بند گوبھی میں موجود وٹامن سی اور سلفر یورک ایسڈ سے بھی بچاتا ہے۔

    بلڈپریشر متوازن سطح پر رکھتی ہے

    بند گوبھی کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کو متوازن سطح پر رکھتا ہے، اکثر اوقات طبی ماہرین کی جانب سے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو بند گوبھی بطور سلاد کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    قبض سے نجات

    بند گوبھی کا استعمال اس میں موجود بڑی مقدار میں فائبر اور پانی کے سبب قبض سے نجات اور نظام ہاضمہ کو صحت مند بناتا ہے۔

  • سرسوں کے تیل کے ایسے فوائد جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    سرسوں کے تیل کے ایسے فوائد جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    سرسوں پاکستان کی فصل ہے۔موسم بہار میں اس کے پھول نکلتے ہیں جوزرد رنگ کے ہوتے ہیں۔یہ پھول بہت خوبصورت ہوتے ہیں ۔ان پھولوں کے اندر بیج بنتے ہیں ان بیجوں میں سے تیل نکالا جاتا ہے جوسرسوں کاتیل کہلاتا ہے۔

    سرسوں کا تیل جسم کے لیے انتہائی مفید سمجھاجاتا ہے، سرسوں کے تیل کی خوشبو اورذائقہ نہایت فرحت بخش ہوتا ہے، اس میں متعدد وٹامنز اور غذائی عناصر موجود ہوتے ہیں جس میں وٹامن ایچ ، وٹامن اے ، کیلشیم ، پروٹین، اور اومیگا 3 شامل ہوتے ہیں۔

     

    کھانے اور بالوں وجسم پر لگانے کے ساتھ ساتھ سرسوں کا تیل بہت سے کاسمیٹکس کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ماہر غذا ڈاکٹر سنتھیا الہاج سرسوں کے تیل کے فوائد کے بارے میں بتاتی ہیں۔

    ڈاکٹر سنتھیا الہاج کا کہنا ہے کہ سرسوں کے تیل کا شمار ان تیلوں میں ہوتا ہے جس میں مونوسوٹریٹڈ چربی ہوتی ہے، جو کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے، یوں انسان قلبی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔

    سرسوں کا تیل اعصاب، ہڈی اور جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ تیل وزن کم کرنے میں بھی معاون ہوتا ہے کیوں کہ اس میں کئی وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو جسم کی چربی کو پگھلانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ دمہ اور ہڈیوں کے انفیکشن کے علاج میں بھی مدد کرتا ہے، سینے پر سرسوں کے تیل کی مالش کرنی چاہیے اس سے پھیپھڑوں میں آکسیجن کے بہاؤ میں آسانی رہتی ہے۔

    شہد کے ساتھ ایک چائے کا چمچ سرسوں کا تیل لیا جائے تودمہ کی بیماری سے نجات ملتی ہے۔ بہتر ہے کہ اس معاملے میں اپنے معالج سے مشورہ بھی کر لیا جائے۔

    سرسوں کا تیل کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں، گلوکوزینولائٹس کے علاوہ یہ کینسر کے ٹیومر کی تشکیل کو کم کرتا ہے جو نظام انہضام اور بڑی آنت کو متاثر کرتا ہے۔

    کچھ طبی مطالعات میں بڑی آنت ، اور مثانے میں کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو کم کرنے اور انھیں پھیلنے سے روکنے میں سرسوں کے تیل کی تاثیر کو 35 فیصد تک ثابت کیا گیا ہے۔

    اس کےاندر اینٹی آکسیڈینٹ اور گلوکوسینولائٹس کی موجودگی ضرور ہے، لیکن آپ کو اس کے استعمال سے قبل کسی ماہر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ روزانہ اس کی مقدار کے استعمال کے بارے میں درست معلومات حاصل کرسکیں۔

    سرسوں کا تیل نزلہ اور انفلوئنزا کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، سرسوں کے تیل اور کافورکے تیل کو ابالتے ہوئے بخارات سے بھاپ لی جائے تو سانس کی بیماری بہتر ہوتی ہےاور سینے میں بلغم کے جمع ہونے کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

    جسم کو نرم کرنے میں سرسوں کے تیل کے فوائد

    ڈاکٹر سنتھیا الہج نے مزید کہا ہے کہ سرسوں کا تیل مزاج کو بہتر کرنےاور آرام کے احساس کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے، لوگوں کےتناؤ اور اضطراب کو کم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا تیل ہےجو شدید بے خوابی سے چھٹکارا پانے میں مدد کرتا ہے، جس سے آپ رات کو گہری نیند سوتے ہیں۔

    ان کے مطابق سرسوں کے تیل میں فاسفورس ہوتا ہے، جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور تعمیر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ، جبکہ سرسوں کا تیل گٹھیا کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے، یہ درد سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اگر جوڑوں میں موچ آجائے تو درد کی شدت کو کم کرنے کے لئے سرسوں کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔

  • لہسن کو خالی پیٹ کھانے کے طبی فوائد

    لہسن کو خالی پیٹ کھانے کے طبی فوائد

    زمانہ قدیم سے انسان لہسن کا استعمال کرتا آیا ہے، رومن، مصری، ایرانی، یہود عرب اور دنیا کی تمام اقوام نے لہسن کے فوائد پر گفتگو کی ہے اور کسی نے آج تک اس کے استعمال کو خطرناک نہیں کہا۔

    اسے مصالحہ جات کا سردار بھی کہا جاتا ہے، یہ متعدد فوائد کا حامل ہے یہ خون کی گردش کو بہتر کرتا ہے اور نظام ہاضمہ کو مضبوط بناتا ہے۔

    اگرچہ لہسن کھانے کے بعد منہ سے سخت بدبو آنے لگتی ہے لیکن اس کے بے شمار فوائد کی وجہ سے دنیا بھر کے لوگ اسے کھاتے ہیں تاکہ ان فوائد کا حصول ممکن ہوسکے۔

    آج ہم آپ کو لہسن کو خالی پیٹ کھانے کے فوائد بتائیں گے

    اگر آپ لہسن کو خالی پیٹ کھائیں تو پیٹ میں موجود بیکٹیریا پیٹ خالی ہونے کی وجہ سے بہت کمزور ہو چکا ہوگا اور یہ لہسن کی طاقت کے خلاف لڑ نہیں پائے گا جس سے آپ صحت مند اور کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔

    اسے خالی پیٹ کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور انسانی جسم بیماریوں سے لڑنے کے لئے مضبوط ہو جاتا ہے ۔

    لہسن ایک قدرتی اینٹی بائیوٹک ہے اور سردیوں میں اس کے استعمال سے انسان کھانسی، نزلہ اور زکام سے محفوظ رہتا ہے۔

    یہ خون کو پتلا کرتا ہے جس سے آپ کا نظام دوران خون تیز رہتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو بلند فشار خون سے بھی نجات ملتی ہے۔

    اگر خون کی شریانیں بند ہونے لگیں تو روزانہ خالی پیٹ لہسن کا استعمال کریں تو بہت جلد آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کی طبیعت بحال ہو رہی ہے۔

    اگر آپ کو جلد کی کسی بیماری کا مسئلہ درپیش ہو تو کھانے میں لہسن کی مقدار بڑھادیں، اس سے آپ کے جسم میں زہریلے مادے کم ہوں گے اور جلد تروتازہ رہے گی۔ اس کے علاوہ اعصابی کمزوری میں بھی لہسن انتہائی مفید ہے۔

  • چقندر کے حیرت انگیز طبی فائدے

    چقندر کے حیرت انگیز طبی فائدے

    چقندرکا شمار ان سبزیوں میں ہوتا ہے جس کی جڑ کو بھی ہم غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں اس کو دو طرح سے استعمال میں لایا جاتا ہے ایک اس کا سلاد بنایا جاتا ہے دوسرا اسے ابال کر بھی کھایا جاتا ہے لیکن اس کے علاوہ اس کا جوس بھی پسند کیا جاتا ہے۔

    موسم سرما میں چقندر کا استعمال بہت عام ہے، سلاد سے لے کر اس کا جوس کافی پسند کیا جاتا ہے۔ فائبر، فولیٹ، میگنیز، پوٹاشیم، آئرن اور وٹامن سی بھرپور چقندر متعدد جسمانی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    گرمیوں میں عام طور پر لوگ اسے گاجر کے جوس کے ساتھ ملا کر استعمال میں لاتے ہیں اس طرح اس کی افادیت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔

    چقندر میں شکر کے علاوہ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، آئرن، فائبر، سوڈیم، زنک، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامن بی اور وٹامن کے بھی پایا جاتا ہے۔

    چقندر کو کھانے یا اس کا جوس بنانے سے پہلے اسے اچھی طرح صاف یا دھولیں اس کا جوس بننے والی جھاگ کو ہٹا کر پئیں اور ہمیشہ تازہ چقندر کا جوس استعمال کریں۔

    اسے فرج میں اسٹور نہ کریں فرج والا جوس نقصان دہ ہوتا ہے چقندر کا جوس گاجر، مالٹا، کنو، آڑو اور سیب وغیرہ کے ساتھ ملا کر ہی پیا جائے تو مفید رہتا ہے۔

    چقندر کے پانچ طبی فوائد :

    اس مضمون میں ہم چقندر کے فوائد کو شامل کریں گے جسے پڑھ کر آپ اس خوبصورت اور غذائیت سے بھرپور سبزی کو اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کیے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔

    بلڈ پریشر کو مستحکم رکھتا ہے : 

    ہائی بلڈ پریشر دل کے بعض مسائل جیسے اسٹروک، دل کے دورے ، وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔ کچھ مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چقندر کے روزانہ استعمال سے اس صورتحال سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔چقندر نائٹریٹ سے بھرپور سبزی ہے، جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔جو آپ کو دل کی بیماریوں سے دور رکھے گا۔

    ورزش یا ایتھلیٹک کارگردگی میں اضافہ کی وجہ : 

    بہت سارے مطالعات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ چقندر کے جوس کا استعمال کسی شخص میں ایتھلیٹک کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص کی جسمانی نشونما کو مضبوط بناتا ہے اور جسم کی آکسیجن استعمال کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔

    چنانچہ اس سبزی کے استعمال سے خون میں آکسیجن بڑھتی ہے اور سارے جسم تک پہنچتی ہے جس سے جلدی تھکاؤٹ محسوس نہیں ہوتی اور انسان زیادہ دیر تک ورزش کو جاری رکھ سکتا ہے۔

    نظام انہضام کو بہتر بنانے کے لیے : 

    فائبر سے بھرپورہونے کے سبب یہ ہاضمے کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔فائبر ایک اہم غذائی جز ہے جو آنتوں کو صحت مند رکھنے کے لئے جانا جاتا ہے۔

    نظام انہضام کی بہتری سمیت صحت کے لیے متعدد فوائد کا باعث بنتا ہے۔چقندر ہاضمہ بہتر بناتی ہے اور ہاضمے سے جُڑی بیماریوں کو پیدا نہیں ہونے دیتی اور قبض جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے اور ہاضمہ کی دیگر حالتوں سے بچاتا ہے۔

    کینسر کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے : 

    کچھ مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ چقندر کے استعمال سے کینسر کو پیدا ہونے سے روکنے میں انتہائی معاؤن کردار ادا کرتی ہیں۔اس میں موجود روغن جسم میں کینسر خلیوں کی افزائش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور : 

    اس سبزی میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو کہ جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچانے میں مدد کرتا ہے اور آکسیڈیٹو تناؤ کو دور کرتا ہے۔

    تحقیق سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ یہ سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ آسٹیو ارتھرائٹس کے درد سے بھی نجات دلاتا ہے۔اس کے علاوہ آئرن اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہونے کی وجہ سے چقندر خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ خون کے خلیوں کو بڑھاتا ہے جو ہمارے جسم کے مختلف حصوں تک آکسیجن لے جانے کا کام کرتے ہیں۔

     

  • غذائیت سے بھرپور سوغات "سنگھاڑے” کے بے شمار فوائد

    غذائیت سے بھرپور سوغات "سنگھاڑے” کے بے شمار فوائد

    سردیوں کے موسم میں گلی کوچوں میں سنگھاڑہ نام کی سوغات عام ملتی ہے جس کی شکل اکثر افراد کو زیادہ پسند نہیں آتی تاہم یہ انسانی صحت کیلیے بے حد مفید ہے۔

    سنگھاڑوں کی تاثیر ٹھںڈی ہوتی ہے یہ معدے کی گرمی دور کرنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں جبکہ انہیں کھانے سے پیاس زیادہ محسوس ہوتی ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے بھی میں مدد ملتی ہے۔

    ہمارے ملک میں تو یہ پھل یا سوغات تقریباً سارا سال ہی دستیاب ہوتی ہے مگر اسے سردیوں میں اسے زیادہ شوق سے کھایا جاتا ہے، سنگھاڑے سردیوں میں کھانے کے لیے بہترین چیز ہے، یہ ہلکے بہتے پانی یعنی تالابوں میں اُگتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر نباتیات ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ سنگھاڑا بہت ہی مفید چیز ہے اس میں تمام منرلز موجود ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گردے کے مریض یا ڈائلیسز کرانے والے افراد اسے استعمال نہ کریں کیونکہ اس میں منرلز بہت زیادہ ہوتے ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اسے ہرگز نہ کھائیں۔

    سنگھاڑے پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جس سے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ایسا ہونے سے امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے،5سنگھاڑوں میں روزانہ درکار پوٹاشیم کی مقدار کا 5 فیصد حصہ موجود ہوتا ہے۔

    سنگھاڑا مفید پھل ہی نہیں بلکہ بہترین دوا بھی ہے، جسم سے زہریلے مواد کے اخراج کے باعث یہ یرقان کے مریضوں کے لیے بہترین دوا ہے، مریض اسے خام شکل میں کھائیں یا جوس کی صورت میں استعمال کریں، یہ جسم سے زہریلے مواد کے اخراج کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ اگرچہ سنگھاڑے میں موجود کیلوریز دوسری سبزپتوں والی سبزیوں کی نسبت کم ہوتی ہیں تاہم اس میں موجود آئرن، پوٹاشیم، کیلشیم، زنک اور فائبر کی مقدار اس کے استعمال میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔

    سنگھاڑے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں اس کے علاوہ پروٹین، وٹامن بی اور کاپر بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں، کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے جب کہ اُبلا ہوا سنگھاڑا اور بھی زیادہ مزیدار اور مزید ذائقہ دار ہو جاتا ہے۔

  • جسم توانا اور سرخ و سفید رنگت : "انجیر” کے حیرت انگیز طبی فائدے

    جسم توانا اور سرخ و سفید رنگت : "انجیر” کے حیرت انگیز طبی فائدے

    قدرت نے انسانوں کو بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں جن میں سے پھل، سبزیاں، میوہ جات وغیرہ شامل ہیں ان میوہ جات میں انجیر بھی شامل ہے جسے جنت کا پھل بھی کہا جاتا ہے۔

    انجیر کمزور اور دبلے لوگوں کے لئے قدرت کی خوبصورت نعمت ہے، ا نجیر جسم کو پرکشش اور چہرے کو سفید و سرخ رنگت عطا کرنے کے ساتھ ساتھ دلکش بھی بناتا ہے۔

    انجیر کا شمار عام اور مشہور پھلوں میں ہوتا ہے، انجیر کو بنگالی میں آنجیر، انگلش میں فِگ،عربی میں تین، یمنی میں بلس ، سنسکرت، ہندی، مرہٹی اور گجراتی میں انجیر اور پنجابی میں ہنجیر کہتے ہیں۔

    یہ نازک پھل کہلاتا ہے اور پکنے کے بعد خود بخود ہی گرجاتا ہے اور اسے دوسرے دن تک محفوظ رکھنا بھی مشکل ہوتا ہے، اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے۔

    انجیر کے اندر پروٹین ، معدنی اجزاء شکر ، کیلشیم ، فاسفورس پائے جاتے ہیں، دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کثیر مقدار میں ہوتے ہیں جبکہ وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں۔

    ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک انتہائی مفید غذائی دوا کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے، اس لئے عام کمزوری اور بخار میں بھی اس کا استعمال اچھے نتائج دیتا ہے۔

  • خشک میوہ جات: سردیوں کی سوغاتیں اوران کے طبی فوائد

    خشک میوہ جات: سردیوں کی سوغاتیں اوران کے طبی فوائد

    کراچی : سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں سردی کی سوغاتیں بھی نظر آنے لگیں ہیں، موسم سرما میں خشک میوہ جات قدرت کا بہترین تحفہ ہیں۔

    خشک میوہ جات ذہنی اور جسمانی توانائی کا سبب بنتے ہیں اور یہ غذائیت سے بھر پور ہوتے ہیں، ان میوہ جات میں بادام، پستہ،اخروٹ، کاجو، مونگ پھلی، چلغوزے، خوبانی، ناریل، کشمش، انجیر اور دیگر شامل ہیں۔

    طبی لحاظ سے میوہ جات صحت کیلیے انتہائی فائدہ مند ہیں،جس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔

    بادام: یہ کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے دماغ، جگر اور آنتوں کے امراض کیلئے بے حد مفید ہے، بادام بواسیر اور اعصابی کمزوری اور گھٹیا کی بیماری میں بھی فائدہ مند ہے، بادام کے تیل کو چہرہ پر لگانے سے چہرہ ترو تازہ رہتا ہے۔

    پستہ : اس کے علاوہ پستہ بھی اہمیت کا حامل میوہ ہے جو جسمانی وزن کو کم اور کولیسٹرول کو نارمل رکھتا ہے اس کے علاوہ دل کے امراض کے لئے بھی مفید ہے۔

    اخروٹ : اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس میں فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم، پروٹین، زنک،فائبر، سوڈیم، سلینیم اور میگنیشیم پایا جاتا ہے، جو شوگر، بلڈ پریشر اور حاملہ خواتین کیلئے بے حد فائدہ مند ہے، اس کے علاوہ اخروٹ کیے تیل کی مالش جوڑوں کے درد کے لئے مفید ہے۔

    مونگ پھلی: سردیوں کے موسم میں ملنے والی سوغات مونگ پھلی اخروٹ کا متبادل تصور کی جاتی ہے مونگ پھلی دیگر میواجات کی نسبت سستے داموں دستیاب ہے، ذیابیطس میں اس کا استعمال فائدہ مند ہے، طبی اعتبار سے یہ مقوی اعصاب ہے۔

    انجیر : اس کا ذکر قرآن پاک میں بھی ہے، قدرت نے اس پھل میں بیش بہا خزانے پوشیدہ رکھے ہیں ہاضمہ کی بہتری، گردہ اور مثانے کے امراض میں بے حد مفید اور چہرے کی رنگت کو صاف رکھتا ہے، حکماء قبض، معدے میں تیزابیت اور بواسیر کے مریضوں کو اس کے استعمال کی تاکید کرتے ہیں۔


    مزید پڑھیں: مونگ پھلی کب آپ کے لیے نقصان دہ ہے؟ جانیں


    چلغوزہ : موسم سرما میں اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے، چلغوزہ پٹھوں کی مضبوطی، مقوی دل اور مثانے میں پتھری کو ختم کرنے میں بہت پر اثر ہے، بدن کو طاقت مہیا کرتا ہے اور گردوں کے امراض کو دور کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں،

    سردیوں نے انٹری دی تو گرم کپڑے ،مشروبات اور خشک میوہ جات کی طلب بڑھ گئی، سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی دکانوں میں چلغوزے، مونگ پھلی، انجیر،کاجو، کشمش، بادام، پستہ اور دیگر میوہ جات نے شہریوں کےدل للچا دیئے، خشک میوے مہنگے ضرور ہیں لیکن سردیاں ان سوغات کے بغیر ادھوری ہیں۔

  • پپیتے اوراس کے پتّوں کے طبی فوائد

    پپیتے اوراس کے پتّوں کے طبی فوائد

    قدرت نے پھلوں اور سبزیوں میں رنگوں کے مطابق بھی ہمارے لیے بیش قدر فوائد رکھے ہیں، ہر رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں مختلف وٹامنز، معدنیات اور غذائیت موجود ہے۔

    یہ بات ہمارے لیے باعث تسکین ہے کہ جو پھل اورسبزیاں ہم بطور غذا کھاتے ہیں وہ صرف ہمارا پیٹ ہی نہیں بھر رہی ہوتیں بلکہ ان سے ہمارے جسم کو غذائیت اور بہت سے امراض سے تحفظ بھی مل رہا ہوتا ہے۔ طبّی طور پر پپیتے کے فوائد اہمیت کے حامل رہے ہیں۔

    ان پھلوں میں ایک پپیتہ بھی ہے جس کی غذائیت اور اس کے فوائد سے کوئی ذی شعورانکار نہیں کر سکتا، غذائی اعتبار سے یہ پھلوں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ پپیتے میں اینٹی آکسیڈنٹس، کیروٹینائیڈز اور بائیو فلیوونائیڈز کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔

    papaya-post-1

    پپیتا قبض کشا پھل ہے جس میں فائبر کی موجودگی کولیسٹرول لیول کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    papaya-post-2

     پپیتے کے پتّے مختلف امراض کیلئے انتہائی مفید

    صرف پپیتہ ہی نہیں اس کے پتوں میں بھی قدرت نے مختلف بیماریوں کا علاج پوشیدہ رکھا ہے۔ ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کیلئے بہترین پھل تصور کیا جاتا ہے۔

    papaya-post-3

    تلی اور جگر کے مریضوں کیلئے اکسیر اور بواسیر میں مفید ہے۔ اس کا شربت سینے کی بلغم نکالنے میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔ پپیتے کا چھلکا اور اس کے پتے چوٹ یا زخم کی سوزش ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

    papaya-post-4

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں میں بھی ایسے جراثیم کُش اجزا موجود ہوتے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کے کینسر سمیت جگر، لبلبہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

    papaya-post-5