Tag: medical-grounds

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کو بڑا "ریلیف ” دے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کو بڑا "ریلیف ” دے دیا

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کو بڑا ریلیف دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں آصف زرداری کیخلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس 8.3 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کیس میں مستقل بنیادوں پر ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی، سابق صدر کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کے جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ اس کیس میں ابھی ریفرنس فائل نہیں ہوا، معاملہ تحقیقات کے مرحلے پر ہے، جس پر آصف فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری گرفتاری کے بعد دو ماہ سے زائد ریمانڈ پر رہے، اس دوران نیب کا تفتیشی افسر آصف زرداری سے تفتیش کر سکتا تھا، وہ ابھی بھی شامل تفتیش ہونے کو تیار ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ کا آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

    وکیل آصف زرداری کی استدعا پر جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ کو میڈیکل رپورٹ پر کوئی اعتراض تو نہیں؟ آپ میڈیکل رپورٹ کو جعلی تو نہیں کہہ رہے؟ ماضی میں تو ایسا بھی ہوا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کو ہی جعلی قرار دیا گیا، سوال اب یہ ہونا چاہیے کہ پٹیشنر ضمانت کے بعد کہیں باہر تو نہیں چلا جائے گا؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں شامل ہے، وہ باہر نہیں جاسکتے۔

    بعد ازاں عدالت عالیہ نے سماعت کے بعد آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر مستقل ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو آصف زرداری کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔

  • نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست

    نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے طبی بنیاد پر ضمانت کیلئے درخواست دائر کردی ، جس میں کہا گیا عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہے اور انھیں چوبیس گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے، دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست بھی دائر کی گئی۔

    بعد ازاں آصف زرداری کی درخواست ضمانت پررجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نےاعتراضات لگادیے، جس میں کہا درخواست کے ساتھ منسلک میڈیکل رپورٹ کی کاپیاں آدھی کٹی ہوئی ہیں اور سابق صدراور فریال تالپور کےوکیل کورجسٹرارآفس میں طلب کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کو ضمانت کے لیے کس نے راضی کیا؟

    سابق صدرآصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پرجانچ پڑتال کا عمل جاری ہے ، آصف زرداری اورفریال تالپورنےآج درخواستوں پرسماعت کی استدعاکررکھی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی نے آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت کرانے کا اعلان کیا تھا، چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ طبی بنیادوں پر آصف زرداری کی ضمانت کے لیے جلد درخواست دائر کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے درخواست ضمانت دینے سے روکا ہوا تھا البتہ اب وہ اس بات پر رضا مند ہو گئے ہیں کہ ان کی ضمانت کرائی جائے۔

  • حکومت سے آصف زرداری کو بھی طبی بنیاد پر رہا کرنے کا مطالبہ

    حکومت سے آصف زرداری کو بھی طبی بنیاد پر رہا کرنے کا مطالبہ

    لاہور : پیپلزپارٹی نے حکومت سے آصف زرداری کو بھی طبی بنیاد پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کیا آصف زرداری ملک چھوڑ کر جارہےہیں جو گرفتارکیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان قائرہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف زرداری شدید علیل ہیں پھر بھی جوڈیشل کسٹڈی میں رکھا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ آصف زرداری کو رہا کیا جائے،کیا آصف زرداری ملک چھوڑ کر جارہےہیں جو گرفتارکیاگیا۔

    قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اس وقت پورامقبوضہ کشمیرآج جیل بنا ہوا ہے ، پاکستان کےعوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کیساتھ ہیں، ایل او سی پر روز بھارت کی جانب سے مزاحمت کا سامناہے، بھارت دھمکیاں دے رہا ہے کہ پانی بند کردوں گا۔

    پی پی رہنما نے کہا حکومت نے پاکستان کا تشخص برباد کردیا ہے ، وزیرامور کشمیرنےکہاجوساتھ نہیں دےگااس پرمیزائل ماریں گے ، حکمرانوں سے پوچھنا چاہتے ہیں آپ دھمیکیاں کس بنیادپر دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کو مکمل صحتیابی تک اسپتال میں رکھنے کا فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن ایک سال سے مارچ کی تیاری کررہے تھے ، مارچ کا سیاسی نتیجہ حکومت جائے گی اور یہی ملک کے لئے بہتر ہے، کشمیریوں کے ساتھ مضبوط پاکستان ہی مقدمہ لڑسکتاہے۔

    قمر زمان قائرہ نے کہا ملک کے آئین میں جو طریقہ کار ہے اس کو پاکستان کا نہیں چلایا گیا، عمران خان سے کون این آراو مانگ رہاہے نہ ضرورت ہے، سب باتوں پر تو وہ یوٹرن لے چکے ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن جلوس کی قیادت کرتے ہوئے لاہور پہنچے پیپلزپارٹی کارکن پہلے ہی موجود رہی، پیپلزپارٹی قائدین اور کارکنوں  نے مولانا فضل الرحمن کا استقبال کیا، مولانا فضل الرحمن کو اسلام آباد کےلئے روانہ کریں گے ،پیپلزپارٹی استقبال کرے گی، قافلہ جس طرح آگے بڑھ رہا ہے جذبہ عروج پر پہنچ چکے ہیں۔

  • نواز شریف کا علاج کب سے ہو رہا ہے اور میڈیکل بورڈ کس کے حکم پر اور کیوں بنایا گیا؟ تمام تفصیل طلب

    نواز شریف کا علاج کب سے ہو رہا ہے اور میڈیکل بورڈ کس کے حکم پر اور کیوں بنایا گیا؟ تمام تفصیل طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنواز شریف کےعلاج کی تمام تفصیل طلب کرلیں اور کہا بتایا جائے نواز شریف کا علاج کب سے ہو رہا ہے اور میڈیکل بورڈ کس کے حکم پر اور کیوں بنایا گیا؟

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نواز شریف نے کہا نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہے اور نواز شریف کو گردوں کا مرض بھی لاحق ہے، ان کو علاج کے لئے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

    وکیل نیب نے دلائل میں کہا عدالت کی جانب سے ابھی تک نوٹس نہیں ملا، جس پرجسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ عدالت میں پہنچ گئے ہیں اس کا مطلب ہے نوٹس مل ہی گیا ہے آپ سمجھ لیں تو نیب کے وکیل نے مزید کہا نواز شریف کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔

    نواز شریف کو دل اور گردوں کا مرض لاحق ہے،ضمانت پر رہاکیاجائے، خواجہ حارث کے دلائل

    عدالت نے استفسار کیا کس کے حکم پر نواز شریف کی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، نواز شریف کے وکیل نے کہا نواز شریف کی چار میڈیکل رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں جبکہ خواجہ حارث کی آئندہ سماعت جلد مقرر کرنے کی استدعا بھی کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کےعلاج کی تمام تفصیل طلب کرلیں اور استفسار کیا نوازشریف کاعلاج کب سےہورہاہے؟میڈیکل بورڈکس کےحکم پراورکیوں بنایاگیا؟

    عدالت نے نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت کے لئے ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کونوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرادی گئی، جس کے مطابق نواز شریف کو امراض قلب کی شکایت ہے اور بلڈ پریشر سمیت دیگر مسائل بھی ہیں ، علاج کے لیے ایسے اسپتال کی ضرورت پر زور ‌ ہے ، ہاں انتہائی نگہداشت ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں

    گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرتے ہوئے نیب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹسز جاری کردیئے تھے۔

    وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا ہے کہ نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہیں، گردوں کا مرض بھی لاحق ہے، ضمانت پر رہاکیاجائے۔

    یاد رہے نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئے ضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    نواز شریف نے استدعا کی طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پررہائی دیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی  ٹیسٹ رپورٹس محکمہ داخلہ کو ارسال

    خیال رہے  سابق وزیراعظم نواز شریف سروسز اسپتال میں زیر علاج ہے ، سی ٹی اسکین میں نواز شریف کے جسم کی شریانوں میں تنگی سامنے آئی ہے جبکہ بلڈ پریشر، شوگر، گردوں کا مسئلہ موجود ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کو عارضۂ قلب کا بھی پرانا مسئلہ ہے، میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔