Tag: medication

  • چمن میں ہیضے کی وباء پھیل گئی، سیکڑوں مریض اسپتال داخل

    چمن میں ہیضے کی وباء پھیل گئی، سیکڑوں مریض اسپتال داخل

    چمن میں ہیضے کی وبا پھوٹنے سے 600 افراد کی حالت خراب ہوگئی متعدد کی حالت تشویشناک قرار دی جارہی ہے۔

    سینکڑوں مریضوں کی موجودگی میں ڈی ایچ کیو اسپتال میں بستر کم پڑگئے، انتظامیہ کو مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ہیضے کی وباکے حوالے سے ادویات کی کمی کا سختی سے نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ہیلتھ کو ٹیم اور ادویات کے ساتھ چمن جانے کا حکم جاری کردیا،

    ضلعی ہیلتھ آفیسر کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں ادویات ختم ہوگئیں ہیں، مزید ادویات کی ضرورت ہے، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹرز کی ٹیم اور ادویات کی کھیپ لے کر کل چمن جائیں گے۔

  • پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل

    پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لیے مفت دواؤں کی فراہمی کا مسئلہ حل کردیا گیا، کینسر کے مریضوں کو دواؤں کی فراہمی کے لیے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق میو اسپتال اور بینک آف پنجاب میں رقم منتقلی سے متعلق معاہدہ طے پا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

    معاہدے کے تحت کینسر کے مریضوں کو دواؤں کی فراہمی کے لیے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، بینک آف پنجاب کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کو امید زندگی پروگرام کے تحت رقم منتقل کرے گا۔

    وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مریضوں کو مفت دواؤں کی فراہمی سے اللہ بھی راضی ہوگا اور مخلوق بھی، مریضوں کو مفت دواؤں کی تسلسل سے فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

  • وہ دوا جو کووڈ 19 کے مریضوں میں موت کا خطرہ کم کرے

    وہ دوا جو کووڈ 19 کے مریضوں میں موت کا خطرہ کم کرے

    کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے ویکسین تو بنا لی گئی تاہم اس کی کوئی حتمی دوائی آج تک نہیں طے ہوسکی، اب حال ہی میں ماہرین نے ایسی دوا کی طرف اشارہ کیا ہے جو کووڈ کے مریضوں میں مرنے کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق طبی ماہرین نے ایک ایسی دوا کو دریافت کیا ہے جو کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار افراد میں موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتی ہے، آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریکوری ٹرائل کے دوران اسپتال میں زیر علاج کووڈ مریضوں کی صحت یابی میں مدد دینے والی تیسری دوا کو دریافت کیا گیا۔

    درحقیقت یہ پہلی دوا ہے جو بہت زیادہ بیمار افراد کے جسم میں پیدا ہونے والے ورم کی روک تھام کی بجائے براہ راست وائرس کا مقابلہ کرتی ہے۔ اس دوا یا مونوکلونل اینٹی باڈی کا امتزاج ری جینیرون نے تیار کیا ہے اور ان مریضوں پر بھی کام کرتی ہے جن میں کرونا وائرس کی بیماری کے ردعمل میں اینٹی باڈیز نہیں بنتیں۔

    ایسے مریضوں کا علاج نہ ہو تو 30 فیصد ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ یہ شرح ان مریضوں میں 15 فیصد ہے جس میں وائرس کے خلاف ایک اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

    آکسفورڈ کے ریکوری ٹرائل کے پروفیسر سر مارٹن لانڈرے نے بتایا کہ یہ بہت اہم ہے، ہم نے جو دریافت کیا ہے، اسے ہم ایک اینٹی وائرل علاج کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں، اس طرح ہم ان مریضوں کی اموات کی شرح کم کرسکتے ہیں جن میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈی ردعمل پیدا نہیں ہوتا اور ایسے ہر 3 میں سے ایک کی ہلاکت کا خطرہ ہوتا ہے، تاہم اس دوا سے یہ خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

    یہ دوا لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے 2 مونوکلونل اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی ہے، جو کرونا وائرس کے 2 مختلف حصوں میں اسپائیک پروٹین کو جکڑ کر اسے خلیات میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔

    اس سے قبل امریکا میں کچھ چھوٹے ٹرائلز میں لوگوں میں اس کی کچھ افادیت کو ثابت کیا گیا تھا اور بتایا گیا کہ بیماری کے آغاز میں اس کے استعمال سے لوگوں کی بیماری کو پھیلنے سے روک کر اسپتال میں داخلے کا امکان کم کیا جاسکتا ہے۔

    برطانوی ٹرائل میں 9 ہزار 785 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 30 فیصد میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں، 50 فیصد میں اینٹی باڈیز تھیں جبکہ باقی مریضوں کے بارے کچھ واضح نہیں کیا گیا۔

    ٹرائل میں اینٹی باڈیز سے محروم افراد میں اموات کی شرح 30 فیصد سے گھٹ کر 24 فیصد تک آگئی، یعنی ہر 100 مریضوں میں سے 6 کی زندگیاں بچالی گئیں۔

    ان کا اسپتال میں قیام بھی 4 دن کم ہوگیا اور وینٹی لیٹر پر جانے کا امکان بھی ہوا، تاہم اس دوا کا ان افراد پر کوئی اثر نہیں ہوا جن میں اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج کو دیکھتے ہوئے ہسپتال میں داخلے پر کووڈ کے مریضوں کے اینٹی باڈی ٹیسٹ ہوسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں عام ہوجائیں، تاکہ اس کے مطابق اس نئی دوا کا استعمال کرایا جاسکے۔

  • دوا کھانے کا صحیح وقت کون سا ہے؟

    دوا کھانے کا صحیح وقت کون سا ہے؟

    ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ جس طرح ایک درست دوائی، درست استعمال سے کسی مرض کو ختم کرسکتی ہے یا اس کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، اسی طرح اس دوا کو کھانے کا وقت بھی اہمیت رکھتا ہے۔

    بعض دوائیں ہم نادانستگی میں غلط وقت پر لیتے ہیں جو اس طرح اثر نہیں کر پاتیں جس طرح سے انہیں کرنا چاہیئے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم دواؤں پر اپنا پیسہ ضائع کرتے جاتے ہیں، اور مرض جوں کا توں برقرار رہتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دوا کھانے کا صحیح وقت دوا کی تاثیر پر اثر انداز ہوتا ہے جبکہ صحیح وقت دوا کی کارکردگی کو بھی بہترین بنا دیتا ہے۔

    آئیں آج ہم کچھ عام دواؤں کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں کہ انہیں کس وقت لینا چاہیئے۔

    نیند کی دوائیں

    نیند کی دوائیں بے خوابی کا مرض لاحق ہونے کی وجہ سے لی جاتی ہیں، یہ زیادہ تر بڑی عمر کے افراد لیتے ہیں جبکہ بعض کم عمر افراد کو بھی کسی بیماری کے سبب دماغ کو سکون پہنچانے کے لیے نیند کی دوائیں استعمال کروائی جاتی ہیں۔

    نیند کی گولی رات 9 بجے سے قبل لے لینا چاہیئے، اور اس کے بعد ایسے وقت بستر پر جانا چاہیئے کہ اس کے بعد صبح اٹھنے میں کم از کم 9 سے 10 گھنٹے کا وقت ہو۔

    یعنی اگر آپ کو صبح 7 بجے اٹھنا ہے تو آپ کو 10 بجے لازمی سوجانا چاہیئے، یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ نیند کی دوا کو اپنا کام کرنے کا وقت مل سکے اور اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں۔

    اگر دوا لینے کے بعد صرف 5 یا 6 گھنٹے سویا جائے تو دوا کا اثر باقی رہے گا اور اگلے دن غنودگی محسوس ہوگی۔

    یہ اس وقت اور بھی ضروری ہے جب صبح بھی آپ کو کوئی دوا لینی ہو۔ دواؤں میں عموماً غنودگی کا احساس دلانے والا عنصر شامل ہوتا ہے لہٰذا صبح کی دوا اور رات کی دوا کے اثرات مل کر آپ کو پورا دن غنودہ رکھیں گے۔

    اسپرین

    ایک ڈچ تحقیق کے مطابق خون کو پتلا کرنے والی دوائیں جن میں اسپرین سرفہرست ہے، انہیں لینے کا بہترین وقت رات ہے۔ اگر ان ادویات کو صبح لیا جائے تو اس سے دل کا دورہ پڑنے اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    بلڈ پریشر کی دوا

    بلند فشار خون یا بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کی ادویات کو کھانے کا بہترین وقت رات ہے۔ اس کے برعکس اگر یہ ادویات صبح لی جائیں تو یہ متوقع اثرات نہیں دکھا سکیں گی۔

    تیزابیت کی دوا

    سینے میں جلن یا تیزابیت کی ادویات کو لینے کا بہترین وقت شام 6 بجے ہے، ہمارا معدہ 7 بجے کے بعد مزید تیزاب بناتا ہے تو شام میں دوا کھانے سے تیزاب بننے کا عمل معتدل ہوجاتا ہے۔

    جوڑوں میں تکلیف کی دوا

    جوڑوں میں تکلیف کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کو کھانے کا صحیح وقت دن ہے۔ دن میں ان دوائیوں کو کھانے سے صحت پر زیادہ اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے محقیقین نے متنبہ کیا ہے کہ سر پر لگنے والی چوٹ سے یاداشت کمزور اور دیگر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جس سے بچنے کے لیے سگریٹ و شراب نوشی کی عادت ترک کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے  دماغی بیماریوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی جس میں تیس لاکھ افراد کی میڈیکل ہسٹری کا مشاہدہ کرتے ہوئے اُن کی دماغی کیفیت اور بیماریوں کی تفصیلات جمع کی گئیں۔

    محقیقین نے ایسے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ جنہیں ماضی میں کبھی سر پر کوئی اندرونی چوٹ لگی اور وہ ڈیمنیشیا جیسی بیماری سے بچنا چاہتے ہوں تو انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر سگریٹ اور شراب نوشی سمیت دیگر بری عادت چھوڑ دیں بصورت دیگر وہ دماغی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    سرپر لگنے والی چوٹ کے اثرات کئی برس بعد بھی سامنے آسکتے ہیں، ماہرین

    طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کسی بھی شخص کو ڈیمینشیا کی بیماری کے خطرات اُس وقت بڑھ جاتے ہیں جب اُس کے سر پر کسی بھی قسم کی چوٹ لگتی ہے۔

    محقق ڈاکٹر جیس فین کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی شخص کو دماغی چوٹ یا سرپر معمولی زخم بھی آتا ہے تو ضروری نہیں کہ اُس کے اثرات فوری طور پر سامنے آئیں بلکہ یہ کئی سالوں بعد بھی ظاہر ہوسکتے ہیں‘۔

    بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ جس شخص کے سر پر چوٹ لگی ہو وہ لازماً دماغی بیماری میں مبتلا ہو تاہم ایسے افراد کو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہیں تاکہ وہ خاص طور پر بھولنے کی بیماری سے محفوظ رہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔