Tag: medicine

  • ادویات کتنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہیں؟ جاننے کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    ادویات کتنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہیں؟ جاننے کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسلام آباد: حکومت نے اوپن مارکیٹ سے ادویات کی قیمتیں چیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے مارکیٹ سروے کیا جائے گا۔

    ڈریپ ذرائع کے مطابق میڈیسن پرائس چیک سروے 10 اگست سے شروع ہونے اور رپورٹ 20 ستمبر تک آنے کا امکان ہے، اس سروے میں نان ای ایم ایل لسٹ کی ٹاپ 100 ادویات کی قیمتیں معلوم کی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سروے میں میڈیسن پرائسز کی ڈی ریگولیشن کا آزادانہ جائزہ لیا جائے گا، ڈی ریگولیشن کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ چیک ہوگا، اور موجودہ قیمتوں کا سابقہ سے تقابل کیا جائے گا، سروے کے دوران ادویات کی فروخت و دستیابی کی شرح جانچی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ سروے کے لیے فنڈنگ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی فراہم کرے گی، جب کہ پوسٹ ڈی ریگولیشن میڈیسن پرائس چیک سروے نجی فرم کرے گی، سروے کے لیے 2 نجی فرمز نے ٹینڈر جمع کرائے ہیں، میڈیسن پرائس سروے کی ٹیکنیکل بڈ اوپن کر دی گئی ہے جب کہ فنانشل بڈ کی اوپننگ باقی ہے۔


    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف


    میڈیسن پرائس سروے صوبائی دارالخلافوں، دو چھوٹے شہروں میں ہوگا، اور چھوٹے شہروں کا انتخاب نجی فرم کرے گی، اس دوران شہری اور دیہی علاقوں کی فارمیسز، اسپتالوں، ڈسٹری بیوٹرز سے ڈیٹا لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او میڈیسن پرائس سروے کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا، اور سروے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے وضح کردہ طریقہ کار کے تحت ہوگا، عالمی ادارہ صحت اور ڈریپ میڈیسن پرائس سروے رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے پوسٹ ڈی ریگولیشن میڈیسن پرائس سروے کی ہدایت کی ہے، نگران حکومت نے فروری 2024 میں ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کی تھیں تاہم بتایا جا رہا ہے کہ نگران حکومت نے غیر ضروری ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کی تھیں۔

  • حساس اداروں کی بڑی کارروائی، سرکاری ادویات اور نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ برآمد

    حساس اداروں کی بڑی کارروائی، سرکاری ادویات اور نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ برآمد

    پتوکی(23 جولائی 2025): حساس ادارے نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے سرکاری ادویات اور نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ برآمد کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پتوکی میگہ روڈ پر حساس ادارے کی خفیہ اطلاع پر 2 کامیاب کاروائی میں بڑی تعداد میں سرکاری ادویات اور نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ برآمد سگریٹ کی مالیت 3 کروڑ سے زائد ہے۔

    حساس ادارے کامیاب کاروائیاں خفیہ اطلاع پر کی، پہلی کارروائی ایک کریانہ اسٹور پر کی گئی جہاں سے بڑی مقدار میں سرکاری ادویات برآمد ہوئیں۔

    یہ برآمد ہونے والی ادویات DDHO آفس پتوکی سے چوری کر کے کریانہ اسٹور پر رکھی گئی تھیں جہاں سے مختلف میڈیکل اسٹور کو فروخت کی جانی تھیں۔

    دوسری کامیاب کارروائی نجی گودام میں کی گئی جہاں سے نان کسٹم پیڈ پاکستانی برینڈ کے سگریٹ کے 350 سے زائد کاٹن برآمد کئے گئے، سگریٹ کی مالیت 3 کروڑ سے زائد بتائی جا رہی ہے جسے حساس ادارے نے قبضے میں لے لیا۔

    سرکاری ادویات کی چوری پر DDHO ڈاکٹر عدنان کی مدعیت میں ڈرائیور امتیاز حسین اور کریانہ اسٹور کے مالک رضوان اسلم کے خلاف سرکاری ادویات کی چوری کا مقدمہ تھانہ سٹی پتوکی میں درج کر لیا گیا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں سرکاری ادویات کس طرح چوری ہوئیں جس کی انکوائری اور ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت کاروائی کی جانہ چائیے۔ پولیس کے مطابق ملزمان موقع سے فرار ہو گئے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

  • سعودی عرب: ادویات اور میک اپ کی خریداری سے متعلق نئے قوانین

    سعودی عرب: ادویات اور میک اپ کی خریداری سے متعلق نئے قوانین

    ریاض: سعودی حکام نے آن لائن ادویات اور میک اپ کی خریداری اور درآمد سے متعلق نئے قوانین متعارف کروانے کا عندیہ دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے ذاتی استعمال کی ادویات اور میک اپ کے سامان کی درآمد پرپابندی لگانے کا عندیہ دیا ہے، ای مارکیٹنگ کے ذریعے ادویات، میک اپ اور جانوروں کے لیے ادویات درآمد کرنے سے قبل ایس ایف ڈی اے سے این او سی حاصل کرنا ہوگا۔

    ادویات اور میک اپ سامان کی درآمد پر متعدد پابندیاں عائد کی جائیں گی جس کے لیے ڈاکٹری نسخہ لازمی ہوگا، زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کے لیے ادویات خریدی جاسکیں گی۔

    خریدی گئی ادویات یا میک اپ کا سامان دوبارہ خریدنے کے لیے دی جانے والی نئی درخواست 3 ماہ سے قبل جمع نہیں کروائی جاسکے گی۔

    جانوروں کے لیے مجوزہ ادویات بھی ایک بار کے لیے زیادہ سے زیادہ 3 ماہ یا 15 کلو گرام وزن کے 15 پیکٹس ہی طلب کیے جاسکیں گے۔

    ایس ایف ڈی اے نے مجوزہ نئی پابندیوں کے حوالے سے رائے عامہ سے تجاویز طلب کی ہیں جس کا مسودہ نیشنل کمپٹیشن سینٹر کے پورٹل پر ڈال دیا گیا ہے۔

  • کیا ہر دوا دودھ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے؟

    کیا ہر دوا دودھ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے؟

    دنیا بھر میں ڈاکٹر حضرات مختلف بیماریوں کے لیے ادویات تجویز کرتے ہیں اور کبھی انہیں پانی اور اکثر انہیں دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت کو فوری بحال کیا جا سکے۔

    لیکن کیا دوا کو دودھ کے ساتھ لینا درست ہے؟ اور ایسا مشورہ کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ وہ سوال ہیں جو اکثر افراد سوچتے ہیں تو یہاں پر ان کے جوابات پیش کیے جارہے ہیں۔

    یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ دواؤں کو خالی پیٹ لینے سے منع کیا جاتا ہے تاکہ ان میں موجود کیمیکلز معدے میں تیزابیت کا باعث نہ بنیں۔

    اسی طرح ادویات کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں ان میں ایک عام دوا جبکہ ایک اینٹی بائیوٹکس ہوتی ہیں، اینٹی بائیوٹکس کبھی بھی وائرل انفیکشن کے لیے نہیں دی جاتی یہ ہمیشہ بیکٹیریل انفیکشنز کے لیے تجویزکی جاتی ہیں۔

    دواؤں کو دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ اس لیے دیا جاتا ہے کیوںکہ خالی پیٹ دوا معدے کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اگر دودھ یا کوئی غذا کھائی تو غذا دوا کو طور پر جذب ہونے میں مدد دیتی ہے اور معدے کو تیزابیت سے بچاتی ہے۔

    زبانی طور پر کھائی جانے والی دوائیں یا اینٹی بائیوٹکس کسی شخص کے لیے اس وقت ہی کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں جب انہیں بہتر انداز میں جذب کیا جائے تاکہ یہ خون کے دھارے میں شامل ہو کر انفکشنز کو ختم کر سکے۔

    تاہم کئی عوامل ہیں جو جسم میں ادویات کی جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں، ان میں معدے کی تیزابیت، چربی والی غذائیں اور کیلشیئم جیسے عناصر شامل ہیں، اینٹی بائیوٹکس کی ایک کلاس ایسی ہے جو دودھ کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے۔

    کیلشیئم اور میگنیشیئم جیسی معدنیات جو دودھ میں پائی جاتی ہیں وہ ادویات یا اینٹی بائیوٹکس کو جسم میں جذب ہونے سے روکتی ہیں۔

    اسی طرح کافی، چائے یا جوس میں بھی مختلف قسم کے مرکبات ہوتے ہیں، جیسے کافی میں کیفین، جو دوا کے جذب کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ دوا تازہ پانی کے ساتھ لی جائے کیونکہ پانی میں ایسے مرکبات نہیں ہوتے جو دوا کے جذب میں ہونے سے روکتے ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو سنگین طبی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب اس کی نئی دوا کے حوصلہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پر قابو پانے والی نئی دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سے ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ دوا مرض کو قابو کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

    ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں کو خون کی ترسیل میں رکاوٹ ایک عام مرض ہے، جس سے کئی بڑے امراض لاحق ہوسکتے ہیں اور ان سے اچانک اموات بھی ہوسکتی ہیں۔

    اگرچہ دنیا میں پہلے سے ہی ہائی بلڈ پریشر اور خون کی ترسیل کو بہتر بنانے کی ادویات موجود ہیں مگر نئی دوا سے ماہرین کو امید ہے کہ وہ حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔

    دوا ساز کمپنی مرک اینڈ کو نے بتایا ہے کہ ان کی نئی دوا سوٹیٹرسیپ کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے نتائج امیدوں کے عین مطابق ہیں۔

    کمپنی کے مطابق ٹرائل کے دوران رضا کار دوا کے استعمال کے بعد ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے دیگر حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ کے دوران بھی 6 منٹ کے دورانیے تک چلنے کے قابل رہے۔

    اسی حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 24 ہفتوں تک نئی دوا دی گئی اور اس دوران ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے گئے، جن سے معلوم ہوا کہ سوٹیٹرسیپ کے استعمال سے خون کی ترسیل میں نمایاں بہتری ہوئی جبکہ بلڈ پریشر میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    کمپنی کو امید ہے کہ مذکورہ دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج کے بعد اب انہیں اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت مل جائے گی اور ساتھ ہی کمپنی کو امید ہے 2026 تک مذکورہ دوا کے عام استعمال میں دگنا اضافہ ہوگا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مرک اینڈ کو نے مذکورہ دوا دوسری دوا ساز کمپنی سے خریدی تھی۔

  • 10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد

    10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے 10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب عوام پر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں ڈالوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے 10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکن ہوں، غریبوں کی خدمت میرا نصب العین ہے، غریب عوام پر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں ڈالوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں قطعاً اضافہ نہیں کریں گے، جعلی ادویات بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک میں بخار سمیت 40 سے زائد ادویات ویسے ہی نایاب ہیں، ادویہ ساز کمپنیوں نے اہم ادویات کی پیداوار روک دی ہے۔

    بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی دوا مارکیٹ سے غائب ہے، یہ دوا سرکاری اسپتالوں اور میڈیسن مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں۔

    ذہنی تناؤ، جوڑوں کے درد، دمہ، کینسر، دل کا دورہ روکنے، پھیپھڑوں کے انفیکشن، خون پتلا کرنے والی دوا، ذیابیطس، سینے میں جلن، بلڈ پریشر، اور ہیپاٹائٹس کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔

    فارما سیوٹیکل مینو فیکچررز کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، جس کے ختم ہونے پر ہی دواؤں کی پیداوار ممکن ہے۔

  • پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار

    پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار

    لندن: برطانیہ میں پھیپھڑوں کے کینسر کی ممکنہ دوا تیار کرلی گئی ہے، یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا نصف مریضوں میں رسولیوں کو سکیڑ دیتی ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مہلک پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہزاروں مریضوں کو، اس مرض کے علاج میں دہائیوں بعد کامیاب ہونے والی دوا سے مستفید کیا جائے گا۔

    سوٹراسب ایک روزمرہ کی گولی ہے جس کے متعلق یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا نصف مریضوں میں رسولیوں کو سکیڑ دیتا ہے، شرط یہ ہے کہ کینسر تمباکو نوشی کے سبب نہ ہوا ہو۔

    یہ قسم جو ہر 8 میں سے 1 پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو متاثر کرتی ہے، KRAS نامی جین میں تبدیلی کے باعث پیش آتی ہے، یہ کینسر کی سب سے مہلک قسم ہے جس کا علاج صرف 10 فیصد تک مؤثر ہوتا ہے۔

    ایک صحت مند جسم میں KRAS جین پروٹینز کو قابو کرتا ہے جو نارمل خلیوں کی نشونما میں کردار ادا کرتا ہے، لیکن تبدیل شدہ KRAS جین پروٹینز کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ خلیوں کی نمو کو قابو سے باہر ہونے دیں جس کے سبب ایسا کینسر ہو جس کا علاج انتہائی مشکل ہو۔

    یہ تبدیل شدہ جین کے کینسر کا سبب ہے جس کو ماہرین نے کینسر کے ڈیتھ اسٹار کا نام دیا ہے۔

    یہی تبدیلی پتے اور بوول کینسر کے کیسز میں بھی سامنے آسکتی ہے، جس سے اس امید میں اضافہ ہوتا ہے کہ سوٹراسب مستقبل میں مزید مریضوں کی مدد کرنے کے قابل ہوگی۔

  • جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کے درد کے لیے دوا تیار؟

    جوڑوں کا درد بڑی عمر کے افراد کے لیے اہم مسئلہ ہوسکتا ہے تاہم اب اس کی دوا ممکنہ طور پر سامنے آگئی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیتون کے پتوں سے بنائی گئی گولی جوڑوں کے درد میں مبتلا کچھ لوگوں کے لیے درد کش دوا کے طور پر کام کرسکتی ہے، البتہ کم اور درمیانی شدت کے درد میں مبتلا افراد پر کیے جانے والے کلینکل ٹرائل میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔

    تحقیق کرنے والے سوئس ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کے پتے سے نکلنے والا عرق روایتی درد کش ادویات کا متبادل ہو سکتا ہے جن کا طویل مدت تک استعمال نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    زیتون کے درخت کے پتلے اور چپٹے پتوں کے اندر پولی فینولز نامی مرکبات بھرپور مقدار میں ہوتے ہیں، یہ مرکبات اپنے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

    دائمی جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے سب سے بڑے مسائل میں ایک سوزش بھی ہے، مطالعوں سے علم ہوا کہ زیتون کا تیل شریانوں میں جمع ہوئی چربی کو کم کر کے دل کو تحفظ بخش سکتا ہے۔

    زیتون چھاتی کے سرطان، السریٹو کولائٹس اور ڈپریشن کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔

    تھیراپیوٹک ایڈوانسز ان مسکیولواسکیلیٹل ڈیزیز نامی جرنل میں میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 55 سال اور اس سے زائد العمر 124 افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

  • فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    امریکا کے دوا ساز ادارے فائزر نے کووڈ 19 کے علاج کی اپنی گولیوں کی شکل کی اینٹی وائرل دوا کی منظوری کے لیے جاپانی حکام کو جمعہ کے روز درخواست دے دی ہے۔

    اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو پاکسلووڈ ملک میں دستیاب کھائی جا سکنے والی دوسری دوا ہو گی، امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ مولنو پیر اویر گولیوں کی منظوری دسمبر کے آخر میں دی گئی تھی۔

    فائزر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ علامات نمودار ہونے کے آغاز کے تین دن کے اندر جب پاکسلووڈ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دو چار مریضوں کو دی جاتی ہے تو یہ اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 89 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ دوا متغیر قسم اومیکرون کا پھیلاؤ کم کر سکتی ہے۔

    جاپان کی حکومت نے پاکسلووِڈ کی 20 لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، حکومت کا منصوبہ ہے کہ دوا کے محفوظ ہونے اور اس کی افادیت کی جانچ کے بعد فروری کے اوائل میں دوا کی فراہمی کا آغاز کردیا جائے۔

  • لاعلاج مرض میں مبتلا بیٹے کو بچانے کے لیے باپ کی حیران کن کاوش

    لاعلاج مرض میں مبتلا بیٹے کو بچانے کے لیے باپ کی حیران کن کاوش

    کرونا وائرس کی وجہ سے معمولات زندگی بے حد متاثر ہوئے ہیں اور علاج و معالجے کی سہولیات میں بھی خلل پیدا ہوا ہے، چین میں ایسی ہی پریشانی کا شکار ایک والد نے اپنے بیٹے کے علاج کے لیے خود دوا بنانا شروع کردی۔

    چین کے شہر کنمنگ میں ژہو وئے نامی شخص نے اپنے بیٹے کا علاج کرنے کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی، ان کا 2 سالہ بیٹا ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کی دوا چین میں میسر نہیں ہے، اور ان کے بیٹے کے پاس صرف چند ماہ کا ہی وقت ہے۔

    30 سالہ ژہو کا بیٹا ہاؤیانگ مینکس سنڈروم میں مبتلا ہے۔ یہ ایک جینیاتی بیماری ہے جس میں انسانی جسم میں موجود کوپر کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔ کوپر دماغ کی نشونما کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے، اس بیماری میں مبتلا کوئی بھی شخص تین برس سے زیادہ عرصہ نہیں جی پاتا۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے چین کی سرحدیں بند ہیں اور ژہو اپنے ننھے بچے کے علاج کے لیے اسے ملک سے باہر بھی نہیں لے جا سکتے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے بچے کے علاج کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی۔

    ژہو وئے نے اپنے گھر میں ہی والد کے جم میں ایک لیبارٹری کی بنیاد رکھی جس میں انہوں اپنے بیٹے کی لاعلاج بیماری کے لیے دوا بنانے کا عمل شروع کیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ مینکس سینڈروم سے متعلق زیادہ تر معلومات انگریزی زبان میں تھی اور انہوں نے لیبارٹری بنانے سے قبل ان معلومات کو سمجھنے کے لیے ٹرانسلیٹنگ سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے اسے سمجھا۔

    اب ژہو اپنے بیمار بیٹے کو روزانہ گھر میں تیار کی جانے والی دوا کی خوراک دیتے ہیں جو ان کے بیٹے کے جسم میں کوپر کی وہ مقدار فراہم کرتی ہے جو اس کے جسم میں موجود نہیں۔

    ژہو کا دعویٰ ہے کہ بیٹے کا علاج شروع کرنے کے دو ہفتوں بعد ہی اس کے خون کے چند ٹیسٹ کے نتائج نارمل آئے۔

    ایک اندازے کے مطابق یہ بیماری عالمی سطح پرایک لاکھ بچوں میں سے صرف ایک بچے کو ہی لاحق ہوتی ہے، جبکہ یہ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔

    ژہو کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں ان کی اس دوا میں بہت کم دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں اور کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس دوا کی مارکیٹ میں طلب نہیں ہے اور اسے بہت محدود طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

    ژہو نے 6 ہفتے تجربہ کرنے کے بعد پہلی دوا تیار کی تھی جسے انہوں نے سب سے پہلے خرگوش پر تجربہ کیا تھا، اس کے بعد انہوں نے اسے خود پر بھی تجربہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دوا کی خوراک دینے کے بعد خرگوش بالکل ٹھیک تھے جبکہ انہیں بھی کچھ نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے یہ دوا اپنے بیٹے کو دینے کا فیصلہ کیا۔

    ژہو کی بیٹے کے علاج کے لیے کاوشوں نے عالمی بائیو ٹیک لیب ویکٹر بلڈر کو بھی اس بیماری کے علاج کے لیے جین تھراپی پر تحقیق شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔

    ویکٹر لیب کے چیف سائنس دان بروس لان کا کہنا ہے کہ وہ ژہو کے خاندان کو جاننے کے بعد ان سے متاثر ہوئے۔ اب ان کی لیبارٹری میں آئندہ چند ماہ کے اندر اس بیماری کے علاج کے لیے جانوروں پر کلینکل ٹرائلز اور تجربات کا آغاز کیا جائے گا۔

    دوسری جانب چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے میڈیکل جینیٹکس ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ہوانگ یو کا کہنا ہے کہ بحیثیت ایک ڈاکٹر انہیں ژہو کے بارے میں جان کر بے حد شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔

    ڈاکٹر ہوانگ یو کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ایک ترقی یافتہ ملک میں رہتے ہوئے ہم اپنے میڈیکل سسٹم کو بہتر بنا کر ژہو کی طرح دیگر خاندانوں کی بہتر انداز میں مدد کر سکیں گے۔