Tag: medicine prices

  • حکومت کی جانب سے عوام کے لیے بڑا ریلیف

    حکومت کی جانب سے عوام کے لیے بڑا ریلیف

    اسلام آباد : کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں 55 سے65 کمی کی منظوری دے دی ، یہ ادویات آئی سی یو میں داخل مریضوں کیلیے استعمال ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر صحت کی ہدایت پر 4 ادویات کی قیمتوں میں کمی کردی گئی ، ترجمان وزارت صحت نے بتایا کہ کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دی۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا تھا کہ وزیر صحت ندیم جان نے کہا ہے کہ کولسٹیمیٹیتھ سوڈیم کی قیمت 55 سے65 فیصد کم ہوئی، 1 ملین یونٹ انجکشن کی قیمت 2987 سےکم ہو کر 1036روپے، 2ملین یونٹ انجکشن کی قیمت 4564 سے کم ہو کر 1737 روپے اور 3 ملین یونٹ انجکشن کی قیمت 5855 سےکم ہوکر 2591 روپے ہوگئی ہے۔

    یہ ادویات آئی سی یو میں داخل مریضوں کیلیے استعمال ہوتی ہے، مشکل حالات کے درپیش چیلنجز کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کیلے پر عزم ہوں ، جعلی اور آن رجسٹرڈ ادویات کیخلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

  • فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ادویات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ، فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن قاضی منصور دلاور نے کہا کہ کورونا کے بعد موجودہ معاشی بحران نے انڈسٹری کو نچوڑ کر رکھ دیا اور پیدواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا، حکومت ادویات کی قیمتوں میں پچیس فیصد تک اضافے کا اعلان کرے۔

    چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے، مہنگائی نے فارما انڈسٹری کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ادویات کی پیداواری لاگت میں کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

    قاضی منصور دلاور کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس،فیول ،فریٹ چارجز، مہنگے ڈالر سے لاگت بڑھی ہے، فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا مشکل ہو رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ادویات کے خام مال پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا جو اڑتالیس گھںنٹوں میں واپس ہونا تھا۔

    چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ فارما انڈسٹری نے خام مال کے استعمال کے بجائے خریداری پر ٹیکس کی تجویز دی تھی، سیلز ٹیکس کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے 40 ارب حکومت کو واجب الادا ہیں، واجبات کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے پاس ادویہ سازی کیلئے پیسے نہیں بچے،،،جسکی وجہ سے مارکیٹ میں چالیس کے قریب ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔

    قاضی منصور نے کہا کہ حکومت تاحال سیلز ٹیکس ریفنڈنگ مکینزم تیار نہیں کر سکی، حکومت سترہ فیصد سیلز ٹیکس کا فیصلہ فوری طور واپس لیکر چالیس ارب کے کلیم ریفنڈ کرے۔

    انھوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ فارما انڈسٹری کو تباہی سے بچا لیں، ملک میں استعمال ہونے والی 90 فیصد ادویات مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں ،،، جبکہ پچانوے فیصد ادویات کا خام مال درآمد ہوتا ہے، فارما انڈسٹری نے گزشتہ برس 250 ملین ڈالر کی ادویات برآمد کی ہیں۔

    چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز کا کہنا تھا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو تیس جون تک کی مہلت دے رہی ہے،30 جون تک ریفنڈ ادائیگی نہ کرنے پر آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

  • آئی ایم ایف کا دباؤ،  دواؤں کی قیمتوں میں بڑے  اضافے کا خدشہ

    آئی ایم ایف کا دباؤ، دواؤں کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا خدشہ

    اسلام آباد : پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیچکرزایسوسی ایشن نے دواؤں کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا سیلزٹیکس لگنے سے 100والی دوا 500 کی ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیچکرزایسوسی ایشن قاضی منصور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    قاضی منصور نے بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کےدباؤمیں سیلزٹیکس کانفاذ کر رہی ہے اور ادویات کےخام مال کی درآمدپرسیلزٹیکس لگارہی ہے، سیلزٹیکس کےنفاذسےادویات کی پیدواری لاگت میں اضافہ ہوگا۔

    صدر پی پی ایم اے کا کہنا تھا کہ خام مال پر17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے سے ادویات مہنگی ہوں گی اور سیلز ٹیکس کے نفاذ سے 100 روپے والی دوا 500 کی ہو جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی کمپنیزادویات کا 90 فیصد خام مال برآمدکرتی ہیں ، فارماسوٹیکل پروڈکٹس سیلزٹیکس سےمستثنیٰ ہیں، حکومت دواسازی کی اشیاپر سیلزٹیکس وصول کرتی ہے۔

    قاضی منصور نے درخواست کی کہ خام مال کی درآمدپرسیلزٹیکس نہ لگایاجائے، پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات بنانا مشکل ہو جائے گا اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر پڑے گا۔

    صدر پی پی ایم اے نے مزید کہا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں اصلاحات خوش آئند ہیں، ڈریپ کےحالیہ اقدامات سےشفافیت کوفروغ ملے گا جبکہ فارما انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کیلئے ڈریپ اقدامات قابل ستائش ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈریپ اقدامات کی بدولت ادویات کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے ، ڈریپ میں اصلاحات سےدیرینہ زیرالتوامسائل حل ہوئےہیں۔

  • انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز وفاقی کابینہ سے منظور

    انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز وفاقی کابینہ سے منظور

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز منظور کرلی گئیں، جس کے تحت سینیٹ،قومی وصوبائی اسمبلی ممبران کو 40 روز میں حلف اٹھانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوگا ، جس میں ملک کی سیاسی، معاشی اور اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور وفاقی کابینہ نے 11 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا۔

    اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز وفاقی کابینہ سے منظور کرالی گئیں ، اس حوالے سے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا سینیٹ،قومی وصوبائی اسمبلی ممبران کو 40 روز میں حلف اٹھانا ہوگا، 40روز میں حلف نہ اٹھانے پر سیٹ خالی تصور ہوگی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ 40روز کے بعد سیٹ پر دوبارہ انتخابات کرائےجائیں گے، آرڈیننس کے اجراکےلئے بل صدر مملکت کو بھیجا جائےگا، جس کے بعد اسحاق ڈار کی خالی سیٹ کا بھی فیصلہ ہو سکے گا۔

    بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ایک بھی الیکشن ایسا نہیں ہوا جس میں ن لیگ فیئرطریقےسے جیتی ہو، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مسلسل کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان میں انتخابی اصلاحات نہ آئیں‌۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بابراعوان اورشبلی فراز نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ دی ہے ای وی ایم اس دھاندلی کو ختم کرتی ہے جو عام انتخابات میں ہوتی ہے،آئی ووٹنگ کے نظام پر نادراکو ہدایت ہے کہ معاملہ جلد حل کرے،

    انھوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹرمحمد اشفاق کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے، 37نئی دوائیاں پاکستان میں بنائی جارہی ہیں جبکہ 12دوائیوں کی قیمت میں ردوبدل کیاگیا ہے اور کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی فیصلوں کی توثیق کردی۔

  • ‘ادویات کی  قیمتوں میں اضافے پر نظرثانی کرکے کم سےکم قیمت پر لائیں’

    ‘ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر نظرثانی کرکے کم سےکم قیمت پر لائیں’

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس قیصر رشید نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے دواؤں کی قیمتوں میں کمی پر رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں دواؤں کی قیمتوں میں اضافےسےمتعلق سماعت ہوئی ، قائم مقام چیف جسٹس قیصر رشید نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے دواؤں میں اضافے فہرست پڑھ کر سنائی ، جس پر قائم مقام چیف جسٹس قیصررشید نے کہا کہ سی ای او صاحب آپ کو قیمتوں میں اضافے کا پتہ ہی نہیں، صبح سے آپ عدالت میں غلط بیانی کررہے ہیں، اتنے بڑے عہدے پر ہیں اورعدالت میں غلط بیانی کررہے ہیں، کیو ں نہ آپ کے خلاف کارروائی شروع کریں۔

    جسٹس قیصررشید کا کہنا تھا کہ کس نے آپ کو اتنے بڑے عہدے پر بٹھایا ہے، عوام کی مشکلات کا آپ لوگوں کو احساس ہی نہیں ، عوام میں اتنی مہنگی دوائیں خریدنے کی سکت ہی نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی سے پریشان تھے ، دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا، سی ای او صاحب دواؤں کی قیمت میں اضافے کی فہرست پرنظرثانی کریں اور قیمتوں میں اضافے پر نظرثانی کرکے اس کو کم سےکم قیمت پر لائیں۔

    جسٹس قیصررشید نے سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے دواؤں کی قیمتوں میں کمی پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے اتائی ڈاکٹروں اور غیر قانونی کلینکس اور لیبزکےخلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا اور سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے، چیف جسٹس

    قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، میں صرف یہ کہتا ہوں لوگوں کو 2وقت کی روٹی ملے، لوگوں کوبیماری سے لڑنے کےلئے دوائی ملے ، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کمپنیزکوقیمتوں میں اضافے کیلئےکس فورم سےرجوع کرنےکاحق تھا؟ ڈریپ میں ابھی تک درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔

    نمائندہ ڈریپ نے بتایا کہ 90روز میں درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ن کچھ کمپنیوں نےمکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹاف نےایک ماہ میں ساڑھے 3لاکھ ہائیکورٹ فائلوں کاجائزہ لیا، ادویات کی قیمتوں کا تعین سپریم کورٹ نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قیمتوں میں توازن ہونا چاہئے، کوئی شخص نقصان کیلئےکاروبار نہیں کرتا، خدمت خلق کاجذبہ ڈاکٹر میں ہونا چاہئے، آپس میں بیٹھ کر قیمتوں کا تعین کریں، عدالتوں کو بیچ میں نہ لائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈریپ کو کہہ دیتے ہیں درخواستوں کوسن کر فیصلہ کرے، ہیپاٹائٹس کی دوا6ہزارکےبجائے25 ہزارمیں بیچی جارہی ہے، سب سے بڑا قصور ڈریپ کا ہے، راتوں کو بھی بیٹھ کر دوا ساز کمپنیزکی درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ادویات سازکمپنیوں کو معقول معاوضہ ملنا چاہئے، نہیں چاہتے ادویہ سازکمپنیزکودیوارسے لگا کر مفت دوائیاں بیچی جائیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیاآپ 2002کی قیمتوں میں 94 فیصد اضافہ چاہتے ہیں؟


    مزید پڑھیں : جان بچانے والی 120ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ


    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، میں صرف یہ کہتا ہوں لوگوں کو 2وقت کی روٹی ملے، لوگوں کو بیماری سے لڑنے کےلئے دوائی ملے، حالات ایسے ہیں کچھ اورکرنے کودل ہی نہیں کرتا، سیاسی مقدمےکوہاتھ لگانانہیں چاہتا مگرمجبوری بن گئی ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے۔

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا میں سمجھتاہوں بغیر منافع کےکوئی سرمایہ کاری نہیں کرےگا، منافع معقول ہونا چاہئے، ایک گولی کی لاگت5روپے ہے تو اسے50روپے میں مت بیچیں، جو گولی 5روپے کی ہے تو اسے ساڑھے 7روپے کی بیچیں۔

    چیف جسٹس نے تمام ادویات ساز کمپنیوں کو مشترکہ لائحہ عمل طےکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ نکات بناکرکل آجائیں فیصلہ کردیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔