Tag: medicine

  • 102 ادویات کی قیمتوں میں 311 فیصد تک اضافہ: سینیٹ میں جواب جمع

    102 ادویات کی قیمتوں میں 311 فیصد تک اضافہ: سینیٹ میں جواب جمع

    اسلام آباد: 3 سال میں کئی بار ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ سینیٹ تک پہنچ گیا، سینیٹ میں پیش کردہ جواب کے مطابق 102 ادویات کی قیمتوں میں ڈھائی فیصد سے 311 فیصد تک اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ سینیٹ میں پہنچ گیا، 2 سال میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔

    وزیر نیشنل ہیلتھ سروسز نے تحریری جواب سینیٹ میں جمع کروایا جس میں کہا گیا ہے کہ ضروری ادویات کی قیمتوں میں 5.13 فیصد اضافہ ہوا۔

    جواب میں کہا گیا کہ کم قیمت ادویات کی قیمتوں میں 7.34 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 102 ادویات کی قیمتوں میں 2.53 فیصد سے 311.61 فیصد تک اضافہ ہوا۔

    یاد رہے کہ حکومت 3 سال میں 12 مرتبہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر چکی ہے۔

    گزشتہ سال اکتوبر میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے 94 جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا، جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ان میں ہائی بلڈ پریشر، کینسر، امراض قلب کی ادویات و اینٹی ریبیز ویکسین شامل تھیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے 94 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اہم ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔

  • ایک عام دوا کووڈ 19 کے خلاف مددگار

    ایک عام دوا کووڈ 19 کے خلاف مددگار

    کووڈ 19 کی سنگینی کو کم کرنے کے لیے مختلف دواؤں کا استعمال کروایا جارہا ہے، اب حال ہی میں ایک اور دوا اس وبائی مرض کے خلاف مددگار ثابت ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور اضطراب وغیرہ کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایک سستی دوا کووڈ 19 کے زیادہ خطرے سے دوچار افراد میں اسپتال میں داخلے اور سنگین پیچیدگیوں کا امکان کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک بڑے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں پتہ چلا کہ فلوووکسامائن نامی دوا اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی) کے علاج کے لیے لگ بھگ 30 سال سے تجویز کی جارہی ہے، مگر ماہرین کی جانب سے کرونا وائرس کی وبا کے دوران اس کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی۔

    اس دوا کے انتخاب کی وجہ اس دوا کی ورم کم کرنے کی صلاحیت ہے۔

    کینیڈا، امریکا اور برازیل کے ماہرین کے گروپ کی اس تحقیق کے نتائج یو ایس نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ سے شیئر کیے گئے اور عالمی ادارہ صحت سے بھی اسے تجویز کرنے کی توقع ظاہر کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی ادارہ صحت نے اس دوا کو تجویز کیا تو اس کا زیادہ بڑے پیمانے پر استعمال ہوسکے گا۔

    کووڈ 19 کے علاج کے لیے اس کے ایک کورس کی لاگت 4 ڈالرز ہوگی جبکہ اینٹی باڈی 4 ٹریٹ منٹس کی لاگت 2 ہزار ڈالرز جبکہ مرسک کی تجرباتی اینٹی وائرل دوا کا ایک کورس 700 ڈالرز کا ہوگا۔

    فلوووکسامائن کی آزمائش لگ بھگ ڈیڑھ ہزار برازیلین افراد پر کی گئی تھی جن میں حال ہی میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور دیگر طبی مسائل جیسے ذیابیطس کے باعث ان میں بیماری کی شدت زیادہ ہونے کا خطرہ تھا۔

    ان میں سے نصف کو گھر میں 10 دن تک اس دوا کا استعمال کرایا گیا جبکہ باقی افراد کو ڈمی دوا کھلائی گئی۔ ان کا جائزہ 4 ہفتوں تک لیا گیا تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ کن مریضوں کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا یا ایمرجنسی روم کا رخ کرنا پڑا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ اس دوا کے استعمال کرنے والے گروپ کے 11 فیصد افراد کو اسپتال یا ایمرجنسی روم میں قیام کرنا پڑا جبکہ یہ شرح ڈمی دوا استعمال کرنے والوں میں 16 فیصد تھی۔

    نتائج اتنے ٹھوس تھے کہ اس تحقیق سے منسلک خودم ختار ماہرین نے اس پر کام جلد روکنے کا مشورہ دیا کیونکہ نتائج واضح تھے۔ ابھی خوراک کی مقدار کے تعین، کوووڈ کی پیچیدگیوں کے کم خطرے سے دو چار افراد کے لیے اس کے فوائد جیسے سوالات ابھی باقی ہیں۔

    اس ٹرائل میں 8 موجودہ ادویات کی جانچ پڑتال کی جارہی تھی جن میں سے ہیپاٹائٹس سی کی ایک دوا پر کام ابھی بھی جاری ہے، اس ٹرائل کے نتائج طبی جریدے جرنل لانسیٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہوئے۔

  • ادویات کا استعمال علاج کو مزید مشکل بنانے لگا !! لیکن کیسے ؟؟

    ادویات کا استعمال علاج کو مزید مشکل بنانے لگا !! لیکن کیسے ؟؟

    کیمبرج : انسانی جسم اربوں کھربوں مائیکرو اجسام کا گھر ہے اور ایک تخمینے کے مطابق ہمارے اپنے خلیے ان کے مقابلے میں اتنے کم ہیں کہ ہمارا انسانی جسم ان کا صرف دس فی صد ہے۔

    تحقیق کے مطابق بعض دوائیں آنتوں کے بیکٹیریا میں جمع ہوکر علاج کو مشکل بنارہی ہیں، ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تحقیق کا ایک نیا باب ہے۔

    تحقیق میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے کہ دمہ، ڈپریشن اورذیابیطس کی عام ادویات اگرچہ اپنا اثر تو کرتی ہیں لیکن طویل مدتی اثر میں یہ آنتوں کے بیکٹریا (جرثوموں) میں جمع ہوتی رہتی ہیں اور آگے چل کر کئی ادویات کے اثر کو کم کرسکتی ہیں یا کررہی ہیں کیونکہ ادویات جمع ہونے سے بیکٹیریا غیرمعمولی طور پر تبدیل ہورہے ہیں۔

    اس معلومات سے ہم مختلف افراد پر دوا کے مختلف اثرات سمجھ سکتے ہیں اور ان کے منفی اثرات بھی سمجھ سکتے ہیں۔

    ہفت روزہ سائنسی جریدے "نیچر” میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بعض بیکٹیریا کیمیائی طور پر بعض ادویہ کو بدل سکتے ہیں جسے بایو ٹرانسفارمیشن کا عمل کہتے ہیں۔

    جامعہ کیمرج اور یورپی مالیکیولر بائیلوجی تجربہ گاہ ( ای ایم بی ایل)، جرمنی کی کھوج بتاتی ہے کہ کئی عام ادویہ دھیرے دھیرے سے بیکٹیریا میں جاتی رہتی ہیں اور نہ صرف انہیں اندر سے بدلتی ہیں بلکہ ان کے افعال بھی بدل دیتی ہیں۔

    اب خیال ہے کہ بیکٹیریا کے بدلنے سے براہِ راست نئی دواؤں پر اثر پڑسکتا ہےاور بالراست بھی بیکٹیریا کے افعال بدل سکتے ہیں جس سے دوا کے مضر اثرات بڑھ سکتے ہیں۔

    ہمارے معدے، آنت اور نظامِ ہاضمہ میں سینکڑوں، ہزاروں اقسام کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو نہ صرف صحت بلکہ امراض میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس پورے مجموعے کو گٹ مائیکروبایوم کہا جاتا ہے۔

    لوگوں میں اس کی ترتیب مختلف ہوتی ہے اور اب یہ حال ہے کہ ہم تندرست بیکٹریا کے گچھوں کی شناخت بھی کرچکے ہیں۔ ان کے بگڑنے سے موٹاپا، امنیاتی نظام اور دماغی امراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں 25 عام بیکٹیریا شناخت کئے اور انہیں کھائی جانے والی 15 عام ادویات کا سامناکرایا گیا۔ اس طرح کل 375 ادویہ اور بیکٹیریا کے ٹیسٹ کئے گئے۔ تحقیق میں 70 ملاپ ایسے تھے جن میں 29 کو اس سے قبل نہیں دیکھا گیا تھا۔

    اس طرح بیکٹیریا اور ادویہ کے نئے 29 تعاملات میں سے 17 میں دوا بدلےکسی تبدیلی کے بغیر جمع ہونے لگیں۔ پھر ڈپریشن کی ایک دوا ڈیولوکزیٹائن نے تو بیکٹیریا کی کالونی ہی بدل دی اور ان کا توازن شدید بگڑ گیا، پھر ایک کیڑے پر ان کی آزمائش کی گئی اور اس کے بعد کیڑوں کا برتاؤ بھی بدل گیا۔

  • کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے دوا کی تیاری پر کام شروع

    کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے دوا کی تیاری پر کام شروع

    امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کی کرونا ویکسین دنیا بھر میں استعمال کی جارہی ہے، فائزر نے اب کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے دوا کی تیاری پر بھی کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کے لیے دوا کی تیاری پر کام کر رہی ہے، فائزر کی گولی کی شکل میں اس دوا کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں جاری ہے۔

    یہ دوا وائرس کے ایک مخصوص انزائمے کو ہدف بنائے گا جو انسانی خلیات میں وائرس کی نقول بنانے کا کام کرتا ہے۔ فائزر کو توقع ہے کہ یہ گولی بیماری ظاہر ہوتے ہی اس کے خلاف مقابلہ کرسکے گی۔

    فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر اور ورلڈ وائیڈ ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ میڈیکل شعبے کے صدر مائیکل ڈولسٹن نے ایک بیان میں بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کے ذریععے اس کی روک تھام اور وائرس کے شکار افراد کے لیے علاج دونوں کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سارس کووڈ 2 جس طرح اپنی شکل بدل رہا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی اور وبا کے بعد علاج تک رسائی بہت اہم ہے۔

    مائیکل ڈولسٹن کے مطابق مذکورہ دوا منہ کے ذریعے کی جانے والی تھراپی ثابت ہوگی جو بیماری کی پہلی علامت کے ساتھ ہی تجویز کی جاسکے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس تھراپی کے باعث مریضوں کو اسپتال میں داخلے یا آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ فائزر کی جانب سے اسپتال میں زیر علاج مریضوں کے لیے علاج کے لیے بھی نوول ٹریٹمنٹ انٹرا وینوس اینٹی وائرل پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    مائیکل ڈولسٹن کے مطابق ان دونوں سے ان مقامات پر مریضوں کا علاج ہوسکے گا جہاں کیسز موجود ہوں گے۔

    یہ دوا براہ راست وائرل ذرات بننے کی روک تھام کرنے والی گولی ہے، اگر وائرس اپنی نقول بنا نہیں سکے گا تو بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا اور نقصان نہیں ہوگا۔

    اب تک تجربات میں کووڈ 19 اور دیگر کرونا وائرسز کے خلاف اس کے مؤثر ثابت ہونے پر بھی ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ یہ انسانوں میں محفوظ اور مؤثر ہے۔

  • اینٹی باڈیز فراہم کرنے والی ادویات کے حیران کن نتائج

    اینٹی باڈیز فراہم کرنے والی ادویات کے حیران کن نتائج

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو اینٹی باڈیز فراہم کرنے والی ادویات نہ صرف کووڈ 19 کے شکار افراد کے لیے مؤثر ہیں بلکہ یہ اس سے محفوظ لوگوں کو بھی تحفظ فراہم کر سکتی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں شائع شدہ نئی تحقیقی رپورٹس کے مطابق 2 اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی دوا سے کووڈ 19 سے متاثر افراد کے اسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 70 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    اس تحقیق میں شامل 10 رضا کار کووڈ 19 کے نتیجے میں ہلاک ہوئے، مگر ان کو اینٹی باڈیز کی جگہ پلیسبو استعمال کروایا گیا تھا، دوسری جانب ری جینوران فارماسیوٹیکلز نے اپنے ٹرائل کے جزوی نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس ٹرائل میں بھی اینٹی باڈیز کے امتزاج کو آزمایا جارہا تھا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ اس کی مدد سے کووڈ 19 کے مریضوں کے ساتھ موجود گھر والوں میں علامات والی بیماری کی روک تھام میں سو فیصد کامیابی حاصل ہوئی۔

    ان دونوں ٹرائلز کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے جبکہ ری جینوران کے نتائج ٹرائل میں شامل ایک چوتھائی افراد پر مبنی تھے۔

    اینٹی باڈیز ایسے پروٹینز ہوتے ہیں جو وائرس سے منسلک ہو کر اسے خلیات کو متاثر کرنے سے روکتے ہیں، مگر عام طور پر ایسا بیماری کا شکار ہونے یا ویکسی نیشن کے چند ہفتوں بعد ہوتا ہے۔

    ان ادویات کا مقصد ابتدا سے ایسی ایک یا 2 اینٹی باڈیز کے ڈوز فراہم کرنا ہے جو لیبارٹری ٹیسٹوں میں کرونا وائرس کے خلاف مؤثر رہے۔

    ری جینوران کے ٹرائل میں 2 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور جو نتائج جاری کیے گئے، وہ 409 افراد پر اس کی آزمائش کے حوالے سے تھے۔

  • بلڈ پریشر کی عام دوائیں کھانے سے کون سی بیماری لاحق ہوسکتی ہے؟

    بلڈ پریشر کی عام دوائیں کھانے سے کون سی بیماری لاحق ہوسکتی ہے؟

    نیویارک : ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 18 سال سے زیادہ عمر کی 20 فیصد عالمی آبادی بلڈ پریشر کے امراض کی شکار ہے اور اس مرض کو قابو کرنے والی عام ادویہ مریضوں کے موڈ پر اثر انداز ہوکر انہیں ڈپریشن کی جانب دھکیل سکتی ہیں۔

    بلڈ پریشر کے امراض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے اور یہ مرض دل کی بیماریوں اور فالج کی وجہ بن سکتا ہے۔ ایک تازہ تحقیق اورسروے کے بعد ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو مریض بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے کے لیے بی ٹابلاکرز اور کیلشیئم چینل بلاکرز والی دوائیں کھاتے ہیں انہیں عام افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کی وجہ سے اسپتال لے جانے کا دْگنا خطرہ ہوتا ہے۔

    یہ تحقیق گلاسگو یونیورسٹی میں ہوئی جہاں 5 برس تک 40 سے 80 سال تک کے 5 لاکھ سے زائد مریضوں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے ڈیڑھ لاکھ مریضوں کو بلڈ پریشر کے لیے یا تو اینجیوٹینسن دی گئی یا بی ٹابلاکرز، یا پھر کیلشیئم چینل بلاکرز اور تھائیزائڈ دوائیں دی گئیں جب کہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو ان میں سے کوئی دوا نہیں دی گئی۔

    اس کے بعد مریضوں میں موڈ کی خرابی، بائی پولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن وغیرہ کو نوٹ کیا گیا۔ دوائیں دینے کے 3 ماہ کے بعد 299 افراد کو ڈپریشن کی وجہ سے اسپتال لایا گیا لیکن جنہیں بی ٹا بلاکرز اور کیلشیئم چینل بلاکرز والی دوائیں دی گئیں ان کی دْگنی تعداد ڈپریشن میں مبتلا ہوئی اور انہیں ہسپتال لایا گیا۔

    اس کے علاوہ جن مریضوں نے تھائی زائید ڈی یوریٹکس دوائیں کھائی تھیں ان میں بھی ڈپریشن کے عین وہی آثار دیکھے گئے جو بی ٹا اور کیلشیئم بلاکرز کھانے والے مریضوں میں تھیں۔ ماہرین نے اس تحقیق کے بعد بلڈ پریشر کے خلاف ادویہ پر نظرثانی کرنے پر زور دیا ہے۔

    دوسری جانب ای سی ای انہبٹرز (اینجیوٹینسن کنورٹنگ اینزائم) اور اے آر بی (اینجیوٹینسن ٹو بی ٹا بلاکرز) دوائیں درحقیقت ڈپریشن اور مایوسی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ڈپریشن اور امراضِ قلب کا بھی باہمی تعلق ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ ہارٹ اٹیک اور دل کا مریض بننے کے بعد لوگ اداسی اور ڈپریشن کے زیادہ شکار ہو جاتے ہیں۔

    اسی طرح ایک صحت مند آدمی بھی ڈپریشن میں مسلسل رہتے ہوئے دل کا مریض بھی بن جاتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بلڈ پریشر کی دوا اور ڈپریشن میں بھی باہمی تعلق ہوتا ہے۔

  • کووڈ 19 کے مریضوں کے قریب رہنے والے افراد کے لیے دوا کی تیاری

    کووڈ 19 کے مریضوں کے قریب رہنے والے افراد کے لیے دوا کی تیاری

    لندن: برطانیہ میں ایسی دوا بنائی جارہی ہے جو کووڈ 19 کے مریض کے قریبی افراد کو اس مرض سے بچا سکے گی، مریض کے قریب رہنے والے افراد کو بھی اس وائرس کا شکار ہوجانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں سائنسدان ایسی نئی دوا کی آزمائش کر رہے ہیں جو کرونا وائرس سے متاثرہ فرد میں اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو بننے سے روک سکے گی اور ماہرین کو توقع ہے کہ اس سے متعدد زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

    یہ اینٹی باڈی تھراپی اس وبائی مرض کے خلاف فوری مدافعت فراہم کرے گی، جبکہ اسے اسپتالوں میں ایمرجنسی علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

    ایسے گھروں میں جہاں کوئی فرد کووڈ 19 کا شکار ہو، ان کے ساتھ رہنے والوں کو یہ دوا انجیکٹ کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ وہ بیمار نہ ہو۔

    محققین کے مطابق یہ ایسی جگہوں میں بھی استعمال کروائی جاسکے گی جہاں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہو۔

    لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل کی وائرلوجسٹ ڈاکٹر کیتھیرن ہولیان جو اس دوا پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہی ہیں، نے بتایا کہ اگر ہم ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے کہ یہ علاج کارآمد ہے اور وائرس کا سامان کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کی روک تھام ہوسکتی ہے، تو یہ اس جان لیوا وائرس کے خلاف جنگ میں ایک بہترین ہتھیار ثابت ہوگا۔

    اس دوا کو لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل اورسوئیڈن کی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا مل کر تیار کررہے ہیں، جو اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی کی کووڈ 19 ویکسین کے لیے بھی کام کرچکی ہے۔

    تحقیقی ٹیم کو توقع ہے کہ اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی دوا سے لوگوں کو کووڈ 19 سے 6 سے 12 ماہ تک تحفظ مل سکے گا۔

    ٹرائل میں شامل افراد کو اس دوا کے 2 ڈوز استعمال کروائے جارہے ہیں اور اگر اس کو منظوری ملی، تو اس کا استعمال ایسے افراد کو کروایا جائے گا جو گزشتہ 8 دنوں میں کووڈ 19 سے متاثر کسی فرد سے ملے ہوں۔

    محققین کو توقع ہے کہ تحقیق میں شواہد پر نظرثانی کے بعد ریگولیٹری کی منظوری حاصل کی جاسکے گی اور مارچ یا اپریل تک یہ عام دستیاب ہوگی۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کی شہریوں کو اہم ہدایت

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کی شہریوں کو اہم ہدایت

    ریاض : سعودی حکومت نے تمام سرکاری اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز کو پابند کیا ہے کہ مریضوں کو وہ ادویات ترجیحی بنیادوں پر دی جائیں جو ملکی سطح پر تیار کی جاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ صحت کے ادارے نے اندرون ملک تیار کی جانے والی 100 دواؤں کی فہرست جاری کر دی ہے، اس فہرست کے ساتھ سرکاری اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز کو ہدایت جاری کی ہیں کہ وہ ملک میں تیار ہونے والی دوائیں ترجیحی بنیادوں پر استعمال کریں۔

    سرکاری اداروں کی ڈیمانڈ کے مطابق مقامی طور پر تیار کی جانے والی اشیا کی فہرست تیار کرنے والے ادارے کا دائرہ کار صرف دواؤں اور طبی لوازمات کے اجرا تک محدود نہیں ہے۔

    یہ ادارہ اس سے قبل تعمیرات کے شعبے کے لیے اندرون ملک تیارکردہ 109 مصنوعات کی فہرست بھی جاری کر چکا ہے،اسی قانون کے تحت تعمیراتی شعبے کو اندرون ملک تیار کردہ مصنوعات استعمال کرنے کا پابند بنا دیا گیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق مذکورہ ادارے نے توجہ دلائی ہے کہ اس پابندی سے وہ غیر ملکی دوائیں اور طبی لوازمات مستثنیٰ ہوں گی جن کی پیکنگ سعودی کارخانوں میں کی جا رہی ہوگی۔

  • وزیر اعظم کی ہدایت پر دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری

    وزیر اعظم کی ہدایت پر دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، ابتدائی طور پر 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر دواؤں کی قیمتوں میں کمی پر عملدر آمد شروع کردیا گیا۔ وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    ابتدائی طور پر 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، قیمتوں میں کمی ڈرگ ریگولیٹری ایکٹ کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔

    وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو قیمتوں میں کمی پر فوری عملدر آمد کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مقررہ قیمت سے زائد رقم وصولی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے دواؤں کی قیمتوں میں 15 فیصد کمی کی منظوری دی تھی۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا تھا کہ کابینہ نے 89 دواؤں کی قیمتوں کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں بہت سی جان بچانے والی دوائیں بھی شامل ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ فیصلہ 2018 کی میڈیسن پرائسنگ پالیسی کے تحت کیا گیا۔ ضروری دواؤں کی قیمتوں میں 3 سال تک 10 فیصد سالانہ کمی کرنا ہوتی ہے۔ دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ جلد نظر ثانی کر کے نئی پالیسی لائی جائے گی۔

  • دوائیوں کی قیمت اور مسیحاؤں کی فیس میں ہوشربا اضافہ

    دوائیوں کی قیمت اور مسیحاؤں کی فیس میں ہوشربا اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے چوتھےمہینے میں دوائیوں کی قیمت اور ڈاکٹر کی فیسوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عوام کے لیے کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ ساتھ ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا جس کے بعد عوام کے لیے علاج کروانا بھی مشکل ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے چوتھے ماہ میں ادویات کی قیمت میں ساڑھے 15 فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اکتوبر میں میڈیکل ٹیسٹ اور ڈاکٹر کی فیسوں میں بھی 6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    عوام کا کہنا ہے کہ دوا جیسی چیز کی قیمت کنٹرول کرنے میں حکومت نا کام رہی ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ قیمتوں میں کمی کی جائے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کو مانیٹر کرنے کے لیے کوئی ریگولیٹری اتھارٹی موجود نہیں ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔