Tag: medicines

  • مسلح افراد کروڑوں مالیت کی ادویات سے بھرا ٹرک لوٹ کر فرار

    مسلح افراد کروڑوں مالیت کی ادویات سے بھرا ٹرک لوٹ کر فرار

    جامشورو : عید الاضحیٰ قریب آتے ہی لوٹ مار کی وارداتیں عام ہونے لگیں، جامشورو میں مسلح افراد کروڑوں مالیت کی ادویات سے بھرا ٹرک چھین کر  لے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایم نائن پر 3کروڑ 30لاکھ کی ادویات سے بھرا ٹرک لوٹ لیا گیا، ٹرک کو جامشورو تھانے کی حدود میں خان پور موڑ پر لوٹا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 4مسلح افراد نے ڈرائیور اور کلینر کو یرغمال بنا کر لوٹ مار کی، ڈرائیورکی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مدعی مقدمہ ڈرائیور نے بیان دیا کہ چھینی جانے والی ادویات کراچی سے فیصل آباد اور راولپنڈی لے کر جارہے تھے، ہٹری تھانہ حیدرآباد کی حدود سے خالی ٹرک ملا۔

  • کیا آپ ادویات کی ایکسپائری ڈیٹ نہیں دیکھتے؟؟؟

    کیا آپ ادویات کی ایکسپائری ڈیٹ نہیں دیکھتے؟؟؟

    بازار سے کبھی بھی کوئی دوا یا کھانے پینے والی ڈبہ بند چیز خریدیں تو اس کے اوپر زائد المیعاد تاریخ (ایکسپائری ڈیٹ) لازمی دیکھا کریں۔

    بہت سے لوگ عموماً گھروں میں بخار کی یا درد کش ادویات رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پہ ان کی ایکسپائری ڈیٹ دیکھے بغیر ہی استعمال کرلیتے ہیں، جو کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ لہٰذا ادویات خریدتے وقت اور گھر میں موجود تمام ادویات کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ لازمی چیک کرتے رہا کریں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کی جانب سے شہریوں سے اس حوالے سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے اس کی مختلف وجوہات بیان کیں۔ ایک شہری کا کہنا تھا کہ اکثر اوقات لوگ اپنی پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں اور ڈبے پر درج تاریخ دیکھنے کی جانب دھیان ہی نہیں جاتا۔

    ایک اور شہری نے کہا کہ میں نے اس معاملے میں بہت مرتبہ دھوکا کھایا ہے لیکن اب میں دوا پر لکھی ایکسپائری ڈیٹ لازمی چیک کرتا ہوں۔

    یاد رکھیں !! ادویات کے بارے میں اس بات کو مد نظر رکھیں کہ یہ کس نوعیت کی دوا ہے، خاص طور پر گھروں میں رکھی جانے والی بخار یا درد کش ادویات کو کس ٹمپریچر پر اور کہاں رکھنا ہے اس بات کا خیال لازمی رکھیں۔

    اس کے علاوہ اکثر ادویات میں ان کی زائد المیعاد تاریخ اور قیمت اتنے باریک حروف میں درج ہوتی ہیں کہ انہیں ڈھونڈ کر پڑھنا لامحالہ مشکل ہوتا ہے، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں اور ادویہ ساز کمپنیوں کو اقدامات کرنے چاہئیں۔

    کچھ ادویات میں ان کی معیاد ختم ہوجانے کے بعد بیکٹریا پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ کچھ دوائیاں الرجی کو روکنے میں نہ صرف ناکام رہتی ہیں بلکہ انسان کو بیمار بھی کر سکتی ہیں اور اسی طرح ایسی دوائیاں استعمال کرنے والا شخص صحت کے ممکنہ خطرات سے بھی دوچار ہو سکتا ہے۔

    اس لیے ایسی دوائیوں کو استعمال کرنے سے قبل بہتر یہی ہے کہ کسی ماہر معالج یا کسی سرٹیفائیڈ فارماسسٹ سے رجوع کیا جائے۔

  • موٹاپے کے علاج میں احتیاط نہ برتی تو؟ محققین نے خبردار کردیا

    موٹاپے کے علاج میں احتیاط نہ برتی تو؟ محققین نے خبردار کردیا

    موٹاپا کم کرنے کیلیے استعمال کی جانے والی ادویات کس حد تک نقصان پہنچا سکتی ہیں اس کا اندازہ تازہ کی جانے والی تحقیق کے مطالعے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے والی ادویات کا غیر محتاط استعمال انسانی صحت کے سنگین مسائل کھڑے کرتا ہے۔

    اس حوالے سے این ایچ ایس انگلینڈ کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر اسٹیفن پووس کا کہنا ہے کہ یہ بات پریشان کن ہے کہ لوگ چند پاؤنڈ وزن کم کرنے کی ادویات ایک فوری حل کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

    پروفیسر اسٹیفن پووس نے کہا کہ ان ادویات کے مضر اثرات خطرناک ہوسکتے ہیں اور انہیں اپنبے معالج کی نگرانی میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

    منشیات کے علاج کو اب موٹاپے سے نمٹنے میں ایک اہم ذریعے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ وزن میں کمی کا انجکشن، انگلستان میں این ایچ ایس لیکن ماہر وزن کے انتظام کے کلینک کے ذریعے موٹاپے کی حد کے سب سے اوپر والے یلوگوں کو تجویز کیا جا سکتا ہے۔ اس کی دوائی سیماگلوٹائیڈ ہوتی ہے، جو لوگوں کو پیٹ بھرنے کا احساس دلاتی ہے اور ان کی بھوک کو کم کرتی ہے۔

    اس کے علاوہ مونجرو نامی ایک اور موٹاپا مخالف دوا جلد ہی این ایچ ایس کے استعمال کے لیے تجویز کی جا سکتی ہے۔

    سیمگلوٹائیڈ قسم 2 ذیابیطس کے علاج اوزیمپک میں بھی موجود ہے، موٹاپے کے شکار لوگوں کو وزن کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے اسے منظور نہیں کیا گیا ہے پھر بھی ان دوائیوں کی بہت زیادہ مانگ ہے، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے قلت پیدا ہو رہی ہے۔

    بی بی سی کی ایک حالیہ تحقیقات میں بغیر نسخے کے سیمگلوٹائڈ کی فروخت میں آن لائن بلیک مارکیٹ کا پتہ چلا، جس کے بارے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ دوا لندن اور مانچسٹر کے بیوٹی سیلونز میں پیش کی جا رہی ہے۔

    پروفیسر اسٹیفن پووس نے کہا ہے کہ دوائیوں کے فوائد ہیں لیکن وہ ان کے غیر مناسب طریقے سے استعمال ہونے کی اطلاعات سن کر گھبرا گئے۔ یہ طاقتور ادویات ہیں جن کے مضر اثرات اور پیچیدگیاں ہیں اور بعض حالات میں خطرناک ہوسکتی ہیں۔

    لہذا انہیں طبی نگرانی میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے، وہ ان لوگوں کے لیے بالکل فوری اصلاحات نہیں ہیں جو دوسری صورت میں صحت مند ہیں جو صرف چند پاؤنڈز کم کرنا چاہتے ہیں۔

    پروفیسر پووس نے یہ بھی کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ نئی دوائیں موٹاپے سے نمٹنے کے ہمارے ہتھیاروں کا ایک طاقتور حصہ ہوں گی لیکن ان کا غلط استعمال کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔

  • ’ادویات ذخیرہ کرنے والوں‌ پر چھاپے مارے جائیں‌ گے‘

    ’ادویات ذخیرہ کرنے والوں‌ پر چھاپے مارے جائیں‌ گے‘

    کراچی: نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک سے درآمد کی جانے والی ادویات ڈالر کی قیمت کے باعث سپلائرز نہیں منگوا رہے، جو لوگ جان بوجھ کر ادویات ذخیرہ کر رہے ہیں، اُن پر چھاپے مارے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسپتال میں سو سے زائد گردوں کی پیوندکاری مکمل ہونے پر تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں میڈیا سے گفتگو میں نگراں وزیر صحت نے کہا کہ ڈینگی کے کیسز کم اور ملیریا کے کیسز بڑھ رہے ہیں، لیکن ملیریا کی ادویات کی قلت ہے جسے کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    انھوں نے عندیہ دیا کہ صوبے میں ادویات کی قلت پر آج سے میڈیکل اسٹورز پر چھاپے مارے جائیں گے۔

    نگراں وزیر نے کہا سرکاری اسپتالوں میں ملیریا کی ادویات کی فراہم کو یقینی بنا دیا ہے، انسولین کی بھی کمی کا سامنا ہے، اربوں روپے حکومت سندہ فلاحی اداروں کو دے رہی ہے، جس کا حساب ہمیں نہیں مل رہا، سب کا آڈٹ کرنے کو کہا ہے۔

    ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا کہنا تھا کہ ان اداروں کو واضح کرنا پڑے گا کہ محکمہ صحت سندھ ان کو سپورٹ کر رہا ہے، کسی ایسے ادارے کو پیسے نہیں دیں گے جس کی آڈٹ نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر پر فوکس کیا ہے، کینسر کیسز اور خود کشی کے واقعا کا اندراج شروع کر دیا گیا ہے، تاکہ رجسٹری بن سکے۔

  • سجاول سول اسپتال: انتظامیہ نے نااہلی چھپانے کے لیے ایکسپائرڈ دوائیں نذر آتش کردیں

    سجاول سول اسپتال: انتظامیہ نے نااہلی چھپانے کے لیے ایکسپائرڈ دوائیں نذر آتش کردیں

    سجاول: صوبہ سندھ کے شہر سجاول کے سول اسپتال میں لاکھوں روپے کی سرکاری ادویات ایکسپائر اور سخت گرمی سےخراب ہوگئیں، اسپتال انتظامیہ نےادویات کو نذر آتش کر کے خاکستر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سجاول کے سول اسپتال کی انتظامیہ کی غفلت سے لاکھوں روپے کی سرکاری ادویات ایکسپائر ہوگئیں، لاکھوں روپے کی ادویات اسٹور میں پڑی ایکسپائر اور سخت گرمی سےخراب ہوگئیں۔

    اسپتال انتظامیہ نےادویات کو نذر آتش کر کے خاکستر کردیا، ادویات نذر آتش کرنے کی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔

    شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اسپتال انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سنہ 2028 تک بڑھاپا روکنا ممکن ہوجائے گا؟

    عمر بڑھنا اور جسم اور اعضا کا بوسیدہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے جس کا اختتام موت ہے، تاہم سائنسدان ہمیشہ سے اس تلاش میں رہے ہیں کہ عمر بڑھنے کا یہ طریقہ روکنے کی کنجی حاصل کرلی جائے۔

    ڈیلی میل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے 5 برسوں میں ایٹنی ایجنگ یا بڑھاپا روکنے والی ادویات متعارف ہو سکتی ہیں۔

    چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں نئے خلیے پیدا کیے جا سکتے ہیں، جو ان کی عمر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ نئے خلیوں کی پیدائش سے جسمانی کمزوری میں کمی، دل اور پھیپھڑوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں اینٹی ایجنگ پر کام کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ تحقیق انسانوں پر ایسے تجربات کی راہ کھولے گی جس سے ان کی عمر حیاتیاتی طور پر کم کی جا سکے گی اور وہ کینسر اور ڈیمنشیا (ذہنی بگاڑ) جیسی بیماریوں پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ سنہ 2028 تک ایسی ادویات کے مارکیٹ میں آجانے کا قوی امکان ہے۔

    تحقیق کو اسپانسر کرنے والی کمپنی رجووینیٹ بائیو سے وابستہ چیف سائنٹسٹ نوح ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمارے لیے کہ یہ ممکن ہوگیا کہ کہ اگلے پانچ برس میں ہم اس حوالے سے انسانوں میں کچھ نیا حاصل کر لیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ ادویات اور صحت مند طرزِ زندگی کا انسانی عمر کے طویل ہونے میں اہم کردار ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پر بڑھاپا کسی بھی طرح سے اثر انداز نہیں ہوگا۔

    تاہم اگر عمر کو پیچھے دھکیلنے کا آئیڈیا حقیقت کا روپ دھار گیا تو یہ ممکن ہوجائے گا کہ نئے خلیوں کی تیاری کے بعد عمر میں بھی اضافہ ہوجائے۔

    کیا خلیوں کی تبدیلی سے عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے کیے گئے تجربات میں 124 ہفتے عمر کے چوہوں کا استعمال کیا گیا جو حیاتیاتی طور پر ایک 77 سالہ انسان کے برابر شمار ہوتے ہیں۔

    ان میں چوہوں کے ایک گروپ کو ہر ہفتے خالی انجیکشن لگائے گئے جبکہ دوسرے گروپ کو جنیٹنگ کوڈ میں اضافہ کرنے والے مواد پر مشتمل انجیکشن دیے گئے۔

    دوسرے گروپ کے چوہوں کو کچھ دیگر ادویات بھی دی گئیں جس کے بعد دیکھا گیا کہ ادویات لینے والے گروپ کے چوہے مزید ساڑھے 18 ہفتے تک زندہ رہے۔

    اس تجربے کے بعد ماہرین نے کہا کہ عمر کا اضافے کا تعلق حیوانات کی صحت کو بہتر بنانے سے ہے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں کے لیے سندھ حکومت کے پاس ادویات کا بھاری اسٹاک موجود

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے سندھ حکومت کے پاس ادویات کا بھاری اسٹاک موجود

    اسلام آباد: وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مختلف بیماریوں کی ادویات کا بھاری اسٹاک موجود ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سندھ حکومت کے پاس سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے ادویات کی کوئی کمی نہیں، متاثرہ علاقوں میں موجود حاملہ خواتین کے لیے ملٹی وٹامنز سمیت گیسٹرو مریضوں کے لیے نمکول، ڈرپس اور اینٹی بائیوٹک ادویات کا بھاری ذخیرہ موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے سیلاب زدہ ایریاز میں حکومت کے پاس گیسٹرو کے مریضوں کے لیے نمکول کے 2 لاکھ 4870 ساشے موجود ہیں، 72 ہزار 241 سادہ ڈرپس، اور 46 ہزار 846 اینٹی بایوٹک ڈرپس کا اسٹاک بھی موجود ہے۔

    ملیریا کے حوالے سے سندھ کے حساس اضلاع میں مچھر دانیاں تقسیم نہیں ہوئیں: انکشاف

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو مریضوں کے لیے 8 لاکھ 93 ہزار 520 اینٹی بائیوٹک گولیاں اور 57 ہزار 45 سیرپ اور گیسٹرو مریضوں کے لیے 3 لاکھ 53 ہزار 325 اینٹی بائیوٹک کیپسول دستیاب ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے 7 لاکھ 11 ہزار سے زائد پیراسٹامول گولیاں بھی موجود ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں حاملہ خواتین کے لیے ضروری فولک ایسڈ کی 8 لاکھ 59 ہزار 130 گولیاں، اور آئرن کی 11 لاکھ 56 ہزار 170 آئرن والی گولیاں دستیاب ہیں۔

    ملیریا کے مریضوں کے لیے 65 ہزار 504 سیرپ اور 1 لاکھ 59 ہزار 732 گولیاں دستیاب ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ محکمہ صحت کے پاس سیلاب زدہ ایریاز میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی 9 ہزار 352 ڈوز اور سانپ کے ڈسنے کی ویکسین کی 1 ہزار 306 ڈوز موجود ہیں۔

  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں کتنی ادویات پہنچائی گئیں؟

    سیلاب متاثرہ علاقوں میں کتنی ادویات پہنچائی گئیں؟

    لاہور: صوبہ پنجاب کے سیلاب سے متاثر اضلاع میں 60 سے زائد اقسام کی کروڑوں ادویات پہنچائی گئیں، فراہم کردہ ادویات کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جون سے 5 ستمبر تک سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو فراہم کردہ ادویات کےاعداد و شمار جاری کردیے گئے، 4 اضلاع میں محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی جانب سے 69 مختلف ادویات فراہم کی گئیں۔

    راجن پور ضلع کے ایک ڈی ایچ کیو، 2 ٹی ایچ کیو اسپتالوں، 7 رورل ہیلتھ سینٹرز اور 32 بنیادی مراکز صحت میں ادویات فراہم کی گئیں۔

    وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر اختر ملک کا کہنا ہے کہ راجن پور میں 5 کروڑ 91 لاکھ 66 ہزار ادویات پہنچائی گئی ہیں۔

    ضلع لیہ کے ایک ڈی ایچ کیو، 6 ٹی ایچ کیو اسپتالوں، 6 رورل ہیلتھ سینٹرز اور 36 بنیادی مراکز صحت میں 6 کروڑ 9 لاکھ ادویات فراہم کی گئیں، ڈیرہ غازی خان کے 2 ٹی ایچ کیو اسپتالوں، 9 رورل ہیلتھ سینٹرز اور 53 بنیادی مراکز صحت میں 4 کروڑ 2 لاکھ ادویات دستیاب کی گئیں۔

    ضلع مظفر گڑھ کے 1 ڈی ایچ کیو، 4 ٹی ایچ کیو، 14 رورل ہیلتھ سینٹرز اور 71 بنیادی مراکز صحت میں 6 کروڑ 81 لاکھ ادویات پہنچائی گئیں۔

    ڈاکٹر اختر ملک کا مزید کہنا تھا کہ فراہم شدہ ادویات میں ٹائیفائڈ، ملیریا، ہیضہ، پیچش اور گلے کی خرابی کی ادویات موجود ہیں جبکہ کتے کے کاٹے اور سانپ کے کاٹے سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ادویات کا اسٹاک وافر مقدار میں موجود ہے۔

  • پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    لاہور: صوبہ پنجاب کی مختلف مارکیٹس میں 40 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی جن میں سے زیادہ تر جان بچانے والی دوائیں ہیں، دواؤں کی قلت سے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں درجنوں جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی پیناڈول مارکیٹ سے غائب ہے، ذہنی تناو، جوڑوں کے درد، دمہ اور کینسر کی ادویات بھی مارکیٹ میں نہیں۔

    دل کا دورہ روکنے والی، پھیپھڑوں کے انفیکشن، خون پتلا کرنے والی، ذیابیطس، دل میں جلن، بلڈ پریشر اور ہیپاٹائٹس کی ادویات بھی دستیاب نہیں۔

    صوبے بھر میں 40 سے زائد ادویات کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث ادویات کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق سیلز ٹیکس ختم ہونے پر ہی ادویات کی مینو فیکچرنگ ممکن ہے۔

  • کمر درد کی دوائیں کھانے والے ہوشیار

    کمر درد کی دوائیں کھانے والے ہوشیار

    کمر درد ایک عام مرض بن چکا ہے جس سے نجات کے لیے لوگ ادویات کا استعمال کرتے ہیں، لیکن اب ان دواؤں کا ایک بدترین نقصان سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دانوں نے کہا ہے کہ درد کش اور سوزش (انفلیمیشن) کم کرنے والی دوا بعض حالات میں شدید نقصان دہ ثابت ہو کر درد کو دائمی عارضے میں بدل سکتی ہیں۔

    مک گل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں کمر کے نچلے حصے کے درد میں مبتلا بعض مریضوں کا جینیاتی جائزہ لیا ہے، ماہرین نے سب سے پہلے درد سے شفا پانے والے مریضوں کے جسم میں ہر جگہ موجود دفاعی نظام اور اس سے وابستہ خلیات کا جائزہ لیا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ دیرینہ درد میں مبتلا مریضوں کے بدن میں بھی یہی جین غیر سرگرم اور خوابیدہ تھے، سائنس دانوں نے درد میں مبتلا اور درد سے نجات پانے والے افراد کے جین، امنیاتی نظام، خون کی کیفیات اور بائیو مارکرز کا بغور جائزہ لیا، ان میں سب سے خلیات کو نیوٹرو فیلس کا نام دیا گیا تھا۔

    اس سے معلوم ہوا کہ اینٹی انفلیمنٹری ادویات جو کمر کے نچلے حصے میں درد کے لیے عام استعمال ہوتی ہیں وہ درحقیقت خلوی اور جینیاتی سطح پر درد کو طویل مدت تک بڑھاوا دے سکتی ہیں۔

    اس کی تصدیق کے لیے چوہوں کے ماڈل کو کمر کے نچلے درجے کے حصے کا مریض بنایا گیا، پھر انہیں روایتی دوائیں دی گئیں جو ہم بھی استعمال کرتے ہیں۔ ایسے چوہوں کا درد وقتی کم ہوا لیکن بعد میں شدید اور مزید دیرینہ مرض میں بدل گیا جبکہ دیگر دواؤں سے یہ کیفیت سامنے نہیں آئی۔

    چنانچہ ثابت ہوا کہ حیرت انگیز طور پر بعض درد کش ادویات وقتی فائدہ پہنچا کر درد کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔