Tag: Medina

  • مناسک حج کے بعد ہزاروں حجاج مدینہ منورہ پہنچ گئے

    مناسک حج کے بعد ہزاروں حجاج مدینہ منورہ پہنچ گئے

    سعودی عرب میں مناسک حج 2025 کے اختتام پر حجاج کرام خوبصورت یادیں ساتھ لے کر مکہ سے اپنے اپنے دیس روانہ ہونا شروع ہوچکے ہیں، اسی سلسلے میں بڑی تعداد میں حجاج مدینہ منورہ کا رُخ کررہے ہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حجاج کی مدینہ منورہ آمد کے ساتھ ہی مدینہ منورہ میں حکام نے سیزن کے دوسرے آپریشنل منصوبوں پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس میں خدمات، صحت، سکیورٹی کی کوششیں شامل ہیں تاکہ حجاج کے قیام کے دوران ان کی سیفٹی اور آرام کو یقینی بنایا جا سکے۔

    حجاج کی محفوظ آمد کو یقینی بنانے کیلیے حج سکیورٹی فورسز نے بھی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

    عازمین حج حرمین ہائی سپیڈ ٹرین اور بسوں کے ذریعے مدینہ منورہ پہنچ رہے ہیں۔ حرمین ٹرین سے مدینہ پہچنے والے پہلے گروپ نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری دی۔

    واضح رہے کہ حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کرنے کے بعد دنیا بھر سے آئے 16 لاکھ 73 ہزار سے زائد عازمین نے حج کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔

    سعودی ادارہ شماریات کے مطابق 15 لاکھ 6 ہزار 576 حجاج کرام 171 مختلف ممالک سے آئے، جب کہ سعودی عرب کے اندر سے ایک لاکھ 66 ہزار 654 افراد نے حج ادا کیا۔

    اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما، شہدا کو معاف کر، ان کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، خطبہ حج

    حجاج کرام میں 8 لاکھ 77 ہزار 841 مرد اور 7 لاکھ 95 ہزار 389 خواتین شامل تھیں، جسے تاریخ کا ایک متوازن تناسب قرار دیا جا رہا ہے۔

  • مسجد نبویؐ میں ایک ہفتے کے دوران 54 لاکھ زائرین کی آمد

    مسجد نبویؐ میں ایک ہفتے کے دوران 54 لاکھ زائرین کی آمد

    سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں گرم موسم کے باوجود زائرین کی بڑی تعداد پہنچ رہی ہے اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری کا شرف حاصل کررہی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گزشتہ ہفتے کے دوران 54 لاکھ 10 ہزار 89 زائرین کی آمد ہوئی جبکہ ایک ہفتے کے دوران 2 لاکھ 30 ہزار 823 زائرین نے ریاض الجنہ میں نماز کی سعادت حاصل کی۔

    مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آبِ زم زم کی سپلائی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ جبکہ مسجد نبوی ؐاور اس کے صحن کے اندر معذور اور ضعیف العمر افراد کے لئے الیکٹرانک گاڑیاں اور وہیل چیئرز بھی موجود ہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متصل الصافیہ میوزیم اینڈ پارک کو زائرین کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق الصافیہ میوزیم اینڈ پارک میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اسلامی واقعات کو پیش کیا جارہا ہے۔

    سعودی عرب: موسلا دھار بارشوں کا الرٹ جاری

    ساڑھے چار ہزار مربع میٹر سے زائد رقبے پر واقع پارک میں کائنات کے آغاز سے لیکر انبیائے کرام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکی اور مدنی زندگی کے واقعات کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تھری ڈی وژن میں پیش کیا جاتا ہے۔

  • بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی کا دورہ مسجد نبویؐ

    بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی کا دورہ مسجد نبویؐ

    بھارتی حکومت اور سعودیہ عرب کے مابین حج 2024کے معاہدے کے بعد بھارت میں اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی حج کے انتظامی امور میں ہر سطح پر شفافیت لانے اور بھارتی حجاج کو بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ مدینہ منورہ پہنچیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میٹرو اسٹیشن پر مدینہ میں مقیم ہندوستانیوں اور زائرین نے انتہائی گرم جوشی سے ان کا استقبال کرتے ہوئے ان کے ہمراہ تصاویر بنوائیں، اس موقع پر انہوں نے وہاں موجود تمام افراد کی محبتوں کا شکریہ ادا کیا۔

    بھارت میں اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے سب سے پہلے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی، اس کے بعد وہ اُحد کی پہاڑیوں پر گئیں، جہاں دنیا کے تمام ملکوں کے زائرین نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔

    اس موقع پر سعودی عرب میں ہندوستانی سفیر ڈاکٹر سہیل اعجاز خان نے بھارت میں اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو تینوں مقدس مقامات کی تاریخ سے آگاہ کیا۔

    مملکت سعودیہ عرب نے وزارت اقلیتی امور کے زیر نگرانی ہندوستان میں امور حج کے طریقہ کار کی تعریف و ستائش کرتے ہوئے اسمرتی ایرانی کا شکریہ ادا کیا۔

    اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر شہید

    حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر لیاقت علی آفاقی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق 140020 عازمین حج کمیٹی آف انڈیا کے وساطت سے فریضہ حج ادا کریں گے۔

  • مدینہ منورہ: سرکاری اسپتالوں کی استعداد میں اضافہ

    مدینہ منورہ: سرکاری اسپتالوں کی استعداد میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں سرکاری اسپتالوں کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، یہ اضافہ رواں برس کے حج سیزن میں کیا گیا ہے تاکہ حجاج کرام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جاسکیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت صحت نے مدینہ منورہ کے سرکاری اسپتالوں کے بستروں کی تعداد میں 22 فیصد اضافہ کردیا ہے، ایمرجنسی وارڈ، انتہائی نگہداشت اور جنرل وارڈز میں اضافی بستر مہیا کیے گئے ہیں۔

    بستروں کا اضافہ کنگ سلمان میڈیکل سٹی اور کنگ فہد اسپتال میں کیا گیا ہے، یہ اقدام حج کا موسم شروع ہونے اور حج زائرین کے مدینہ منورہ پہنچنے کے موقع پر کیا گیا ہے۔

    مدینہ منورہ ہیلتھ کمپلیکس کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ سلمان میڈیکل سٹی کے بڑے اسپتال کے ایمرجنسی وارڈز میں 35 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ جنرل وارڈ کے بستروں میں 20 فیصد اور انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں 35 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مدینہ منورہ کے کنگ فہد اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 35 اور جنرل وارڈ میں 10 فیصد مزید بستر مہیا کیے گئے ہیں۔

  • سعودی عرب: شہریوں کی آسانی کے لیے سبزیوں اور پھلوں کی 10 نئی منڈیاں قائم

    سعودی عرب: شہریوں کی آسانی کے لیے سبزیوں اور پھلوں کی 10 نئی منڈیاں قائم

    ریاض: سعودی حکام نے مدینہ منورہ میں سبزیوں اور پھلوں کی 10 نئی منڈیاں قائم کردی ہیں تاکہ لوگوں کو پھل سبزی خریدنے میں آسانی فراہم کی جاسکے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مدینہ منورہ میونسپلٹی نے رمضان کی آمد پر شہر کے مختلف محلوں میں 10 مقامات پر تازہ سبزیوں اور پھلوں کی نئی منڈیاں قائم کی ہیں۔

    مدینہ میونسپلٹی نے ان دنوں مہم شروع کی ہے، اس کا لوگو ہے آپ کے بل پر آپ کی مدد، اس کا مقصد مقامی شہریوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا نیز سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو رمضان میں تازہ فروٹ اور سبزیاں آسانی کے ساتھ مہیا کرنا ہے۔

    مدینہ منورہ میں نئی سبزی اور فروٹ مارکیٹیں القبلتین، المستراح، البحر، الدعیساۃ، الجرف، الکصو، الخالدیہ، العزیزیہ، الحدیقہ، ارض الکردی محلوں میں کھولی گئی ہیں، مدینہ منورہ میں تجارتی مراکز اور سینٹرل مارکیٹ میں بھی پھل اور سبزیوں کے اسٹال لگے ہوئے ہیں۔

    میونسپلٹی کی کوشش ہے کہ کہیں بھی صارفین کا رش نہ ہو اور سبزیاں و پھل معمول کے مطابق تمام شہریوں اور تارکین کو ملتے رہیں۔

    حکام نے مدینہ منورہ میں نئی سبزی اور مارکیٹوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سعودی شہری سبزیاں اور پھل فروخت کر رہے ہیں اور مدینے کے لوگ پھل اور سبزیاں خرید رہے ہیں۔

  • زائرین کی سہولت کے لیے مدینہ منورہ میں عظیم الشان منصوبے کا اعلان

    زائرین کی سہولت کے لیے مدینہ منورہ میں عظیم الشان منصوبے کا اعلان

    ریاض: سعودی حکومت نے دنیا بھر سے آنے والے زائرین کی سہولت کے لیے مدینہ منورہ میں عظیم الشان منصوبے کی تعمیر کا اعلان کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ سے شہدائے احد کے مقام تک 5 کلو میٹر طویل شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ شاہراہ کے منصوبے کو ’جادہ احد‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ نئی تعمیر کی جانے والی شاہراہ 2 رویہ ہوگی اور دونوں جانب 7، 7 ٹریکس ہوں گے۔ پہلے 3 ٹریک گاڑیوں، 2 بسوں اور ایک موٹر سائیکل کے لیے مخصوص ہوگا، مسجد نبوی ﷺ سے پیدل شہدائے احد تک جانے والوں کے لیے بھی ایک ٹریک علیحدہ سے تعمیر کیا جائے گا جس کی چوڑائی 9 میٹر ہوگی۔

    پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص حصے پر 15 ہزار درختوں کے علاوہ گھاس کا خصوصی فرش بچھایا جائے گا۔

    موٹر سائیکلوں کے لیے بنائے جانے والے ٹریک کی چوڑائی 2.8 میٹر رکھی جائے گی جبکہ مخصوص افراد کے لیے بھی خصوصی طور پر سڑک منصوبے میں شامل ہے۔

    محکمہ بلدیہ کے مطابق 5 کلومیٹر طویل اس شاہراہ کی تعمیر کا مقصد شہر نبوی ﷺ میں آنے والے زائرین کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ نئی تعمیر ہونے والی شاہراہ کا آغاز مسجد نبوی ﷺ سے ہوگا جو شہدائے احد کے مقام پر ختم ہوگی۔

    شاہراہ کی دونوں جانب پارکنگ کے لیے جگہیں رکھی جائیں گی تاکہ وہاں اپنی گاڑیوں میں آنے والے زائرین کو پارکنگ میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    پیدل چلنے والوں کے لیے شاہراہ کے اطراف میں طہارت خانے اور دکانوں کے علاوہ کھانے پینے کے اسٹالز بھی تعمیر کیے جائیں گے تاکہ مسجد نبوی ﷺ سے پیدل شہدائے احد تک جانے والے، راستے میں نہ صرف آرام کر سکیں بلکہ اشیائے خور و نوش اور ضرورت کی دیگر اشیا بھی خرید سکیں۔

    شاہراہ پر جدید ترین انتباہی نوٹس بورڈز اور سائن نصب کیے جائیں گے جبکہ صوتی سسٹم سے ذریعے زائرین کی رہنمائی کے لیے خصوصی انتظامات بھی منصوبے کا حصہ ہیں۔

  • وہ خط جو ایک ہزارسال بعد اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا

    وہ خط جو ایک ہزارسال بعد اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا

    حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک ہزارسال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع خمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار، ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے ہوئے اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔ بادشاہ حیران ہوا ،اور اپنے وزیر سے اس کی وجہ پوچھی ۔

    وزیر نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کر کے چلے جاتے ہیں، پھر آپ کا لشکر ان کے خیال میں کیوں آئے۔

    یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھا کر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوا دوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروا دوں گا، یہ کہنا تھا کہ بادشاہ کے ناک منہ اور آنکھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا اور ایسا بدبودار مادہ بہنے لگا کہ اس کے پاس بیٹھنے کی بھی طاقت نہ رہی اس مرض کا علاج کیا گیا مگر افاقہ نہ ہوا، شام کے وقت بادشاہ ہی علماء میں سے ایک عالم ربانی تشریف لائے اور نبض دیکھ کر فرمایا ، مرض آسمانی ہے اور علاج زمین کا ہو رہا ہے، اے بادشاہ! آپ نے اگر کوئی بری نیت کی ہے تو فوراً اس سے توبہ کریں، بادشاہ نے دل ہی دل میں بیت اللہ شریف اور خدام کعبہ کے متعلق اپنے ارادے سے توبہ کی ، توبہ کرتے ہی اس کا وہ خون اور مادہ بہنا بند ہو گیا، اور پھر صحت کی خوشی میں اس نے بیت اللہ شریف کو ریشمی غلاف چڑھایا اور شہر کے ہر باشندے کو سات سات اشرفی اور سات سات ریشمی جوڑے نذر کئے۔

    پھر یہاں سے چل کر مدینہ منورہ پہنچا تو ہمراہ موجود علماء نے جو کتب ِسماویہ کے عالم تھے وہاں کی مٹی کو سونگھا اور کنکریوں کو دیکھا اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت گاہ کی جو علامتیں انھوں نے پڑھی تھیں ، ان کے مطابق اس سر زمین کو پایا تو باہم عہد کر لیا کہ ہم یہاں ہی مر جائیں گے مگر اس سر زمین کو نہ چھوڑیں گے، اگر ہماری قسمت نے یاوری کی تو کبھی نہ کبھی جب نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں گے ہمیں بھی زیارت کا شرف حاصل ہو جائے گا ورنہ ہماری قبروں پر تو ضرور کبھی نہ کبھی ان کی جوتیوں کی مقدس خاک اڑ کر پڑ جائے گی جو ہماری نجات کے لئے کافی ہے۔

    یہ سن کر بادشاہ نے ان عالموں کے واسطے چار سو مکان بنوائے اور اس بڑے عالم ربانی کے مکان کے پاس حضور کی خاطر ایک دو منزلہ عمدہ مکان تعمیر کروایا اور وصیت کر دی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں تو یہ مکان آپ کی آرام گاہ ہو اور ان چار سو علماء کی کافی مالی امداد بھی کی اور کہا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو اور پھر اس بڑے عالم ربانی کو ایک خط لکھ دیا اور کہا کہ میرا یہ خط اس نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دینا اور اگر زندگی بھر تمھیں حضور کی زیارت کا موقع نہ ملے تو اپنی اولاد کو وصیت کر دینا کہ نسلاً بعد نسلاً میرا یہ خط محفوظ رکھیں حتٰی کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہوسلم کی خدمت میں پیش کیا جائے یہ کہہ کر بادشاہ وہاں سے چل دیا۔

    وہ خط نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہوسلم کی خدمت اقدس مین ایک ہزار سال بعد پیش ہوا کیسے ہوا اور خط میں کیا لکھا تھا ؟سنئیے اور عظمت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان دیکھئے:

    ”کمترین مخلوق تبع اول خمیری کی طرف سے

    شفیع المزنبین سید المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام

    اما بعد، اے اللہ کے حبیب! میں آپ پر ایمان لاتا ہوں اور جو کتاب اپ پرنازل ہوگی اس پر بھی ایمان لاتا ہوں اورمیں آپ کے دین پر ہوں، پس اگر مجھے آپ کی زیارت کا موقع مل گیا تو بہت اچھا و غنیمت اور اگر میں آپ کی زیارت نہ کرسکا تو میری شفاعت فرمانا اورقیامت کے روز مجھے فراموش نہ کرنا، میں آپ کی پہلی امت میں سے ہوں اور آپ کے ساتھ آپ کی آمد سے پہلے ہی بیعت کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور آپ اس کے سچے رسول ہیں۔“

    شاہ یمن کا یہ خط نسلاً بعد نسلاً ان چار سو علماء کے اندر حرزِ جان کی حثیت سے محفوظ چلا آیا یہاں تک کہ ایک ہزار سال کا عرصہ گزر گیا، ان علماء کی اولاد اس کثرت سے بڑھی کہ مدینہ کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا اور یہ خط دست بدست مع وصیت کے اس بڑے عالم ربانی کی اولاد میں سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور آپ نے وہ خط اپنے غلام خاص ابو لیلٰی کی تحویل میں رکھا اور جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی اور مدینہ کی الوداعی گھاٹی مثنیات کی گھاٹیوں سے آپ کی اونٹنی نمودار ہوئی اور مدینہ کے خوش نصیب لوگ محبوب خدا کا محبوب خدا کا استقبال کرنے کو جوق درجوق آرہے تھے اورکوئی اپنے مکانوں کو سجا رہا تھا تو کوئی گلیوں اورسڑکوں کو صاف کر رہا تھا اور کوئی دعوت کا انتظام کر رہا تھا اور سب یہی اصرار کر رہے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں۔

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اونٹنی کی نکیل چھوڑ دو جس گھر میں یہ ٹھہرے گی اور بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہو گی، چنانچہ جو دو منزلہ مکان شاہ یمن تبع خمیری نے حضور کی خاطر بنوایا تھا وہ اس وقت حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی تحویل میں تھا ، اسی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جا کر ٹھہر گئی۔ لوگوں نے ابو لیلٰی کو بھیجا کہ جاؤ حضور کو شاہ یمن تبع خمیری کا خط دے آو جب ابو لیلٰی حاضر ہوا تو حضور نے اسے دیکھتے ہی فرمایا تو ابو لیلٰی ہے؟ یہ سن کر ابو لیلٰی حیران ہو گیا۔ حضور نے فرمایا میں محمد رسول اللہ ہوں، شاہ یمن کا جو خط تمھارے پاس ہے لاؤ وہ مجھے دو چنانچہ ابو لیلٰی نے وہ خط دیا، حضور نے پڑھ کر فرمایا، صالح بھائی تُبّع کو آفرین و شاباش ہے۔


    بحوالہ کُتب: (میزان الادیان)، (کتاب المُستظرف)، (حجتہ اللہ علے العالمین)،(تاریخ ابن عساکر)۔