Tag: meem sheen khay

  • سینئرشوبز صحافی شیخ لیاقت علی کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد

    سینئرشوبز صحافی شیخ لیاقت علی کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد

    کراچی : ہفت روزہ رنگ و روپ کی جانب سے ایک شام معروف شوبزصحافی شیخ لیاقت کے نام سے منائی گئی، تقریب کے مہمان خصوصی ہفت روزہ رنگ و روپ کے چیف ایڈیٹر ملک یعقوب نور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں شیخ لیاقت کی صحافتی خدمات کا ذکر کہاں سے شروع کروں ان کی تحریروں کو جب دیگر اخبارات میں دیکھا تو پتہ چلا کہ شوبز کی صحافت میں  یہ انمول ستارہ چمک رہا ہے۔

    اس سے قبل کہ صحافت کے اس تابناک ستارے کی روشنی کم ہو تی ہم نے ان کی عزت و تکریم کیلئے ان کےاعزاز میں ایک شام کا اہتمام کیا۔اور اس خوبصورت شام کو منانے کا سہرا ہفت روزہ رنگ و روپ کے ایڈیٹر محمد شاکر کے سر ہے۔

    ملک یعقوب نور نے کہا کہ گلوکا سلیم ضیاء سے لے کر مہدی حسن تک ،سنتوش کمار سے لے کر محمد علی اور ندیم تک ،موسیقار خورشید انور سے لے کر نثار بزمی تک ، ان سب کی زندگی کے سفر نامے شیخ لیاقت علی نے لکھ کر خود کو عظیم صحافی منوا لیا ہے، مجھے امید ہے کہ ان کی شاندار تحریریں رنگ و روپ کا آئندہ بھی حصہ بنیں گی۔

    ایڈیٹرمحمد شاکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ لیاقت نے ہم صحافیوں اور نوجوان نسل کو شوبز کی تاریخ سے روشناس کرایا ہے، سینیئر صحافی سلیم احمد صدیقی نے کہا کہ شیخ لیاقت نے بڑی محنت سے آرٹس کونسل میں ہونے والی اردو کانفرنس کے پچھتّر پروگراموں کی کوریج کی۔

    یہ ان کی اردو سے محبت کا واضح ثبوت ہے۔ اے آر  وائی کے سینیئر کاپی ایڈیٹر م ش خ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہفت روزہ رنگ و روپ  میں اے آر  وائی کے پروگراموں کو شائع کر کے ملک یعقوب اور محمد شاکر نے ہمیں اپنی محبتوں کا مقروض بنا لیا۔

    انہوں نے کہا کہ شیخ لیاقت علی شوبز کی صحافت کے ایوانوں کے شہزادے ہیں۔ ان کی خدمات کا سلسلہ نہ ختم ہونے والا ہے، م ش خ نے اپنی تقریر کا اختتام اس شعر سے کیا۔،

    نہ جانے کون دعاؤں میں یاد  رکھتا ہے
    میں ڈوبتا ہوں سمندر اچھال دیتا ہے

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ لیاقت علی نے کہا کہ آج کی تقریب میں جس  طرح فنکاروں ، صحافیوں اور شاعروں نے شرکت کی ہےا س سے مجھےبہت حوصلہ ملا۔

    میں ملک یعقوب اور محمد شاکر کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں  نے میرے اعزاز میں شام کا انعقاد کیا ، اور اپنے اللہ کا جتنا شکر ادا کروٓں کم ہے کہ اس نے مجھے عزت بخشی، تمام حاضرین کا شکریہ ادا کر تا ہوں۔

    تقریب سے عرفان علی،شاہد سردار، رضوان حیدر برنی ، صغیر احمد انور بیگ،  مرزا اکبر بیگ نواب حسن صدیقی گلوکار محمد افراہیم، امجد رانا، طیبہ محمود، عابد شیر، خرم جنید ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

  • ایک شام سینئرصحافی اطہرجاوید صوفی کے نام

    ایک شام سینئرصحافی اطہرجاوید صوفی کے نام

    کراچی (رپورٹ 0 م ش خ ) گذشتہ دنوں سینئر صحافی اطہر جاوید صوفی کی 40سالہ خدمات پر آرٹس کونسل آف پاکستان نے ایک تقریب ”اعتراف کمال “ کے نام سے آرٹس کونسل میں منعقد کی، تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔

    اس موقع پر سابق صوبائی وزیر اور صحافی شخصیت دوست محمد فیضی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میڈیا کا دور ہے ہم صحافیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔

    اطہر جاوید صوفی بہت معتبر نام ہے اور ایک عرصے سے پاکستان کی شوبز نس کی سب سے بڑی تنظیم کے صدر اور سیکریٹری جنرل کے علاوہ اب بحیثیت چیئرمین کے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    اس مو قع پر شائقین نے تالیوں سے اطہر جاوید صوفی کی خدمات کو سراہا، نیز فلم اسٹار مصطفےقریشی نے کہا ہم صحافیوں سے اچھے کام کی توقع رکھتے ہیں مگر ان کے معاشی حالات کی طرف توجہ نہیں دیتے ۔

    انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اطہر جاوید صوفی کو ان کی خدمات پر صدارتی ایوارڈ سے نوازا جائے، سینئر صحافی محمود شام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اطہر جاوید نے جو کام کیا ہے صحافت کے میدان میں وہ نئے آنے والوں کیلئے مشعل راہ ہے۔

     اسیکنڈل سے پاک صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ یہ اپنے شعبے کے شیدائی ہیں ان کے لکھنے کا اپنا ایک انداز ہے جوا نہیں دوسروں صحافیوں سے ممتاز بھی کرتا ہے۔

    آرٹس کونسل کے سیکریٹری محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہم اعتراف کمال کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے، اور دوسرے صحافیوں کیلئے بھی اس طرح کی تقریبات منعقد کرتے رہیں گے۔

    ماضی کی اداکارہ نیلو فلرعباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اطہر جاوید صوفی جیسے لوگوں نے صحافت کو اعلیٰ مقام دیا ہے۔

    بعد ازاں جن مقررین نے خطاب کیا ان میں اقبال لطیف، نواب حسن صدیقی، مقصود یوسفی، سعید رضوی، اخلاق احمد، پرویز مظہر، قیصر مقصود جعفری ، سعادت جعفری آرٹس کونسل کے صدرپروفیسراعجازفاروقی، شہناز صدیقی، اداکارہ سلومی، ادکار گلاب چانڈیو کے علاوہ پاکستان فلم اینڈ ٹی وی جرنلٹس ایسو سی ایشن کے صدر وسیع قریشی قابل ذکر ہیں۔

    لاہور سے زیبا بیگم نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کے میدان میں اطہر جاوید صوفی کی خدمات کو سنہری الفاظ میں لکھا جائیگا، کیونکہ ان کی صحافت کے حوالے سے طویل خدمات ہیں۔

    ا طہر جاوید صوفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا میرے شعبے سے وابستہ جن صحافیوں نے میرے اعزاز میں کہا میں ان کا تہہ دل سے مشکور ہوں میں آپ سب کی محبتوں کا مقروض ہوں اور میں یہ قرض کبھی نہیں اتار سکتا ۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پاکیزہ صحافت کیلئے قلم اٹھا یا اس موقع پر آرٹس کونسل کی جانب سے اطہر جاوید صوفی کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی جبکہ آرٹس کونسل کے سابق نائب صدر محمد احمد خان، گلو کار افراہیم، امجد رانا، ساحرہ ارشد، راشد لطیف، ڈیڈایچ خرم۔، جی ایم خاصخیلی ، مصطفی ملاح، الطاف عمرانی، بابو فوٹو گرافر صحافی مسعوجاوید اور م ش خ نے پھولوں کے تحائف اور شیلد پیش کی۔

    اس موقع پر واثق نعیم کی جانب سے اطہر جاوید صوفی اور ان کی اہلیہ کیلئے عمرے کا ٹکٹ دینے کا اعلان بھی کیا گیا، اس موقع پر معروف صحافی قمر علی عباسی مرحوم کی اہلیہ نیلو فرعباسی نے م ش خ کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ آر وائی کی ویب کا اکثر مطالعہ کرتی ہیں۔

    جس سے کافی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ گلوکار افراہیم نے کہا کہ اے آر وائی نیوز اور اس کے ویب کے علاوہ انٹرٹیمنٹ کے پروگرام باقاعدگی سے دیکھتا ہوں جو اپنی مثال آپ ہیں، ادارکارہ سلومی نے اس موقع پر ویب کے حوالے سے بتایا کہ اے آر وائی کی ویب سائٹ کمال کی ہے۔

    میری طرف سے ویب کو اتنا خوبصورت بنانے پر ویب کے اراکین کو بہت بہت مبارکباد دیں کہ واقعی اے آر وائی کی مثال نہیں ملتی۔

    آرٹس کونسل آف پاکستان اسٹیج شو کمیٹی کے چیئرمین سعادت جعفری نے ا ےآر وائی ویب کے حوالے سے کہا کہ ویب تو واقعی اپنی مثال آپ ہے میں فرصت کے اوقات میں ویب کا مطالعہ ضرور کرتا ہوں۔

    تقریب کے کمپیر آغا شیرازی نے بھی اس موقع پر اے آر وائی ویب کو بہت سراہا کہ اس میں آپ کو شوبز نس کھیل سیاست غرض ہر قسم کی خبریں مل جاتی ہیں۔

  • اداکارمحمدعلی مرحوم کے نام ایک شام

    اداکارمحمدعلی مرحوم کے نام ایک شام

    Meem-Sheen-Khay_avatar_1401530173-50x50 کراچی ……. رپورٹ:  م ش خ

    گذشتہ دنوں محمد علی فیڈریشن کے بانی اشرف علی اور مرکزی صدر عبدالوسیع قریشی نے ماضی کے سپرہٹ ہیرو محمد علی مرحوم کے اعزاز میں ایک خوبصورت شام کا اہتمام کیا، تقریب کی مہمان خصوصی زیبا بیگم تھیں، پروگرام کی کمپئرنگ اداکار حسن سومرو اورعظمیٰ طاہر نے کی ۔

    اس موقع پر اداکار محمد علی مرحوم کی اہلیہ زیبا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، ہمارے نوجوان اداکار بہت باصلاحیت ہیں، کراچی اور حیدرآباد نے مجھے اور محمد علی کو خصوصی محبت سے نوازا جس کے لئے میں ان کی مشکورہوں، محمد علی کی پرستاروں کی تعداد لاکھوں میں تھی اور آج کی تقریب میں بھی آرٹس کونسل مہمانوں سے بھرا ہوا ہے، جس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ محمد علی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے، میں نے ان کے ساتھ پہلی فلم ”چراغ جلتا رہا“ کی تھی اس وقت میں نے سوچابھی نہ تھا کہ بعد میں یہ جوڑی علی زیب کے نام سے مشہور ہوگی، کراچی میرا شہر ہے میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کراچی سے ہی کیاتھا۔

    اداکار ندیم نے کہا کہ محمدعلی فلم انڈسٹری کی قد آور شخصیت تھے، میری ان کے ساتھ پہلی فلم” بازی“ تھی یہ سپرہٹ فلم تھی، علی نے اس فلم میں میرے ساتھ بہت تعاون کیا، اداکار مصطفےٰ قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی لوگوں میں محبت تقسیم کرتے تھے، ان جیسا اداکار پیدا نہیں ہوگا ،وہ حقیقی طور پر ایک بڑے آرٹسٹ تھے، انہیںکبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ثقافتی انقلاب کی ضرورت ہے کیونکہ قومیں اپنی ثقافت سے جانی جاتی ہیں۔

    سینیئرتجزیہ نگار نواب حسن صدیقی نے کہا کہ محمد علی کو ایک روحانی قوت حاصل تھی جو انہیں ان کے والد سے ورثے میں ملی تھی وہ خاموشی سے لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے، محمد علی فیڈریشن کے بانی اشرف علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ سب کا مشکورہوںکہ آپ نے محمد علی فیڈریشن کی تقریب میں بھر پور شرکت کی، ہماری تنظیم کی روح رواں زیبا بھا بھی ہیں جو ہر قدم پر ہماری رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

    محمد علی فیڈریشن کے مرکزی صدر اور معروف صحافی وسیع قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے کراچی آکر زیبا بھابھی نے پرستاروں سے محبت کاثبوت دیا ہے، بعدازاں محمد علی کی اہلیہ اور ماضی کی سپرہٹ ہیروئین زیبا بیگم نے محمد علی فیڈریشن کی جانب سے سنئیراداکار ندیم بیگ معمر رانا، معیدرضوی ، نواب حسن صدیقی، خالد سلیم موٹا، سلمیٰ مراد ، بینجنو نواز محمد عزیز، موسیقار نیاز احمد ، گلوکار افراہیم ، تنویر آفریدی،اداکارہ سلومی، جبکہ صحافیوں میں اطہر جاوید صوفی ،وسیع قریشی ، پرویز مظہر ، ذیشان صدیقی، مصور جعفری، نعیم قریشی ، طارق لودھی، سلیم باسیطہ اور اے آر وائی نیٹ ورک کے م ش خ کو” دی گریٹ محمد علی ایوارڈز“ اپنے دست مبارک سے دیئے۔

    تقریب ایوارڈز کے دوران ایک خوبصورت میو زیکل پروگرام بھی پیش کیا گیاجس میں معروف فنکاروں نے اپنے فن کا جادو جگا یا، اس موقع پر مصطفےٰ قریشی ، زیبابیگم اور ندیم نے اے آر وائی ویب سے خصوصی گفتگو کی، مصطفیٰ قریشی نے بتایا کہ میں اے آر وائی کا پروگرام ”کھراسچ“ بڑے شوق سے دیکھتا ہوں اور میں عمران خان اور طاہرالقادری کے حوالے سے جو گفتگو اے آر وائی کے پروگرام ”کھراسچ“ میںمبشر لقمان کرتے ہیں میں اس سے اتفاق کرتاہوں،حالانکہ میں پی پی پی کا نظریاتی کارکن ہوں اور اے آر وائی ویب کا مطالعہ بڑے شوق سے کرتا ہوں، جس دن مصروفیات کی وجہ سے اے آر وائی نہیں دیکھ پاتا، اس دن میں اے آر وائی ویب دیکھتاہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آر وائی کی ویب قابل تعریف ہے، میں خلوص دل سے ویب کی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں کہ ان کی کارکر دگی لاجواب ہے۔

    محمدعلی کی اہلیہ اور پنجاب سنسر بورڈ کی چیئرمین اور ماضی کی معروف ہیروئین اداکارہ زیبا نے اے آر وائی ویب کو بتایا کہ وہ اے آر وائی کے پروگرام ”جیتو پاکستان“ بہت شوق سے دیکھتی ہیں، یہ میرا پسندیدہ پروگرام ہے، ویب کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اداکارہ زیبا بیگم نے بتایا کہ صبح کے اوقات میں ”گڈمارننگ شو“ اکثر دیکھتی ہوں، صبح کے پروگرام کئی چینلز سے آن ائیر ہوتے ہیں مگر اے آر وائی کا ”گڈ مارننگ شو“زندگی کی حقیقت سے بہت قریب ہوتا ہے، ڈرامہ سیریل کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ڈرامہ سیریل دراڑ بہت شوق سے دیکھتی ہوں اور سیریل ”چپ رہو“ کے حوالے سے انہوںنے بتایا کہ یہ سیریل بھی اچھی ہے جبکہ سوپ ”رشتے“ توواقعی کمال کا سوپ ہے اور میری بہن ہدایت کارہ اور اداکارہ سنگیتا نے تو کمال کر دکھایا کہ اس سوپ میں انہوں نے واقعی کمال کی اداکاری کی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ سنگیتاکے پرستار اس سوپ کو ضرور دیکھتے ہونگے۔

    انہوں نے محمد علی فیڈریشن کے چیئرمین سید اشرف علی اور صدر وسیع قریشی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ وہ نہایت مشکور ہیں انہوںنے محمد علی مرحوم او ر میرے اعزاز میں اتنی اچھی تقریب منعقد کی، اداکار ندیم نے اے آر وائی ویب کوبتایا کہ میر ایک سوپ ”میرے اپنے“ اے آر وائی ڈیجیٹل سے آن ائیر ہوا تھا وہ قابل تعریف سوپ تھا، سیریل” بابل کی دعائیں لیتی جا“بہت ہی اچھا سیریل ہے ۔

    اداکار ندیم نے اے آر وائی ویب کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ میں رات کے اوقات میں ویب کا مطالعہ کرتا ہوں اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آر وائی کی ویب کی تحریر واقعی کمال تحریر ہے اور ویب پر خاص توجہ دی گئی ہے، انہوںنے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگراموں کے حوالے سے بتایا کہ اے آر وائی کی سیریل اور سوپ اپنی مثال آ پ ہوتے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آر وائی ویب اور اے آر وائی ڈیجیٹل تمام چینلز میں اپنی مثال آپ ہیں۔