Tag: meerut

  • بھارتی فوج کا ڈرون لاپتہ، اب پولیس کرے گی تلاش

    بھارتی فوج کا ڈرون لاپتہ، اب پولیس کرے گی تلاش

    میرٹھ: اترپردیش میں ٹریننگ کے دوران بھارتی فوج کا ایک ڈرون پراسرار حالات میں لاپتہ ہوگیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیر کی شام میرٹھ فوج کینٹ کے علاقے میں نگرانی اور تربیتی مقاصد کے لیے ڈرون کا تجربہ کر رہی تھی کہ اسی دوران ڈرون آسمان میں کہیں غائب ہو گیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈرون کا مانیٹر سے رابطہ اچانک منقطع ہونے کے بعد بھارتی فوجی حکام نے اسے ٹریس کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی حوالدار میجر ٹیکنیشن نے ڈرون کی گمشدگی کی رپورٹ پولیس اسٹیشن میں جمع کروادی ہے، میجر ٹیکنیشن نے بھارتی پولیس کو بتایا کہ ڈرون کو کافی دیر تک تلاش کیا گیا لیکن وہ نہیں ملا۔

    ریلوے روڈ پولیس اسٹیشن کے قریب واقع 622 ای ایم ای بٹالین کے حوالدار میجر ٹیکنیشن دیپک رائے نے ڈرون کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی اور بتایا کہ سٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب ڈرون کا تجربہ کیا جا رہا تھا۔

    دوسری جانب ایس پی سٹی آیوش وکرم سنگھ نے کہا کہ ڈرون غائب ہونے کی رپورٹ درج کر لی گئی ہے اور اس کی تلاش کے لیے پولیس ٹیم کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

  • بھارت میں ایک اور 168 سال پرانی تاریخی مسجد شہید

    بھارت میں ایک اور 168 سال پرانی تاریخی مسجد شہید

    بھارت میں انتہا پسند سوچ کے حامل مودی کی حکومت میں مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا، یوپی کے شہر میرٹھ میں 168 سال پرانی ایک اور تاریخی مسجد کو انتظامیہ نے رات کی تاریکی میں شہید کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے نصف شب کے وقت بلڈوزر چلا کر تاریخی مسجد کو شہید کیا، یہ مسجد دہلی روڈ پر سروس لین میں واقع تھی اور میٹرو و ریپڈ ریل کاریڈور کے درمیان تھی، جسے بنیاد بناکر حکام نے مسجد کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مسجد کا بجلی کنکشن دو دن قبل منقطع کر دیا گیا تھا، جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے خود ہی مسجد کو ہٹانے کی کوشش کی، تاہم، جمعہ کی رات انتظامیہ نے بلڈوزر لگا کر پوری مسجد کو مسمار کر دیا اور فوراً ملبہ بھی ہٹا دیا گیا۔

    یہ مسجد دہلی روڈ پر جگدیش منڈپ کے قریب طویل عرصے قبل تعمیر کی گئی تھی، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مسجد میٹرو کے تعمیراتی منصوبے میں رکاوٹ بن رہی تھی، جس کی وجہ سے اسے منہدم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مقامی افراد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ اس مسجد کی متبادل جگہ اور مناسب معاوضہ چاہتے تھے، مگر ان کی مانگ پوری کیے بغیر ہی مسجد شہید کردی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق جس وقت مسجد کو منہدم کیا جارہا تھا، سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے، اور بڑی تعداد میں پولیس کی نفری موجود تھی، مسجد کے انہدام کی اطلاع ملنے کے بعد علاقے میں تناؤ کی کیفیت دیکھی گئی۔

    بھارت، گجرات میں تاریخی مسجد اور درگاہ مسمار

    انتظامیہ کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ مسجد کو ہٹانے کا فیصلہ باہمی رضامندی ہوا تھا اور اس کے پیچھے کوئی اور مقصد نہیں تھا۔ دوسری طرف مسلم نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں مسجد کے لیے متبادل جگہ دی جائے اور مناسب معاوضہ بھی فراہم کیا جائے۔

  • بھارتی مسلمانوں‌ پر مظالم،  200 سے زائد گھر نذر آتش، دو نوجوان جاں بحق

    بھارتی مسلمانوں‌ پر مظالم، 200 سے زائد گھر نذر آتش، دو نوجوان جاں بحق

    نئی دہلی: بھارتی ریاست ہریانہ کی پولیس نے ہندو انتہاء پسندوں کے ساتھ مل کر  تجاوزات کے نام پر آپریشن کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کے 200 سے زائد گھر نذر آتش جبکہ دو نوجوانوں کو تشدد کر کے شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر میرٹھ میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران ہندو انتہاء پسندوں نے پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں مسلمانوں کے گھروں اور املاک کو نذر آتش کیا۔

    مقامی انتظامیہ، کنٹونمنٹ بورڈ کے ارکان اور پولیس نے چھ مارچ کو میرٹھ کی کچی آبادی بھوسا منڈی میں تجاوزات کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا، اسی دوران حکومت کی ایما پر انتہاء پسندوں نے تقسیم ہند سے قبل آباد 250 سے زائد گھروں کو جلا کر راکھ کیا۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں‌ مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ

    علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ مل کر بستی پر نہ صرف حملہ کیا بلکہ گھروں میں آتش گیر مادہ بھی پھینکا جس کے بعد خطرناک آگ بھڑک اٹھی۔

    اُن کا کہنا پولیس اہلکاروں نے آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے مسلمان مردوں اور عوروں پر تشدد کیا اور انہیں جائے وقوعہ سے بھگانے کے لیے اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔

    دوسری جانب پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ہے کہ علاقہ مکینوں نے اُن پر پتھراؤ کر کے اپنے گھروں کو خود آگ لگائی، آپریشن کے دوران چار افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔

    پولیس کے مطابق شرپسندوں کی گرفتار کے بعد بھوسا منڈی، مہتاب تھیٹر کے علاقوں میں ہنگامے پھوڑ پڑے، اس دوران مشتعل افراد نے دو درجن سے زائد گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور 8 بسوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق انہوں نے عدالتی حکم پر آپریشن کا آغاز کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    دوسری جانب ہریانہ کی عدالت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ مکانات نذر آتش ہونے کے بعد وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ ہندوانتہا پسند اور پولیس اہلکار تمام قیمتی اشیاء اور نقدی بھی چھین کر لے گئے۔

  • نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتتر پردیش کی پولیس نے مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے والی ہندو لڑکی کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ پولیس کی خاتون اہلکار کو نوجوان لڑکی پر تشدد کرنے اور غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے معطل کردیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد پولیس اہلکار نوجوان لڑکی کو مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے پر ہراساں کررہا ہے جبکہ خاتون پولیس کانسٹیبل مسلسل لڑکی پر ٹھپڑوں کی برسات کرتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ دو روز قبل پیش میرٹھ میں پیش آیا تھا جہاں مقامی افراد اور کچھ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں نے ایک مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کو ایک ساتھ پکڑا تھا۔

    میڈیا کا کہنا ہے ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا تھا تاہم کسی نے پولیس کو فون کیا اور پولیس اہلکار ہندو لڑکی اور مسلم لڑکی کو الگ الگ گاڑی میں گرفتار کرکے لے گئے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکی کے والد پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مسلمان لڑکے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے۔

    پولیس موبائل کے اندر اہلکاروں نے نہ صرف لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ساتھ ہی اسے نازیبا جملے بھی ادا کیے گئے، واقعے کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے رویے پر شدید تنقید شروع ہوگئی تھی اور پولیس حکام نے خاتون کانسٹیبل سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو مرطل کردیا ہے۔

  • بھارت: پولیس میں بھرتی کے لیے چکما دینے والا نوجوان پکڑا گیا

    بھارت: پولیس میں بھرتی کے لیے چکما دینے والا نوجوان پکڑا گیا

    میرٹھ: بھارتی ریاست میرٹھ کے رہائشی نوجوان نے سب انسپکٹر بھرتی ہونے کے لیے سرپر مہندی لگا کر خود کا قد بڑا دکھانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست میرٹھ سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ نوجوان انکیت کمار نے سب انسپکٹر بھرتی ہونے کے لیے ٹیسٹ دیا اور اُس میں کامیاب ہوگیا جس کے بعد اُس کے لیے سب سے بڑا مسئلہ فزیکل ٹیسٹ تھا۔

    نوجوان چھوٹے قد کی وجہ سے بھرتی کی شرائط پر پورا نہیں اترتا تھا اس لیے اُس نے ٹیسٹ دینے کے لیے سلیکشن بورڈ کو چکما دینے کی کوشش کی اور سر پر مہندی لگا کر پہنچ گیا، اس عمل کا مقصد خود کو لمبا ظاہر کرنا تھا۔

    فزیکل ٹیسٹ میں شرط عائدکی گئی تھی کہ امیدوار کا قد 168 سینٹی میٹر ہونا چاہیے جبکہ انکیت کمار اس پر پورا نہیں اترتا تھا کیونکہ وہ ایک سینٹی میٹر چھوٹا تھا۔

    نوجوان نے سلیکشن بورڈ کے سامنے آنے سے قبل سر پر مہندی کا استعمال کیا اور بال کھڑے کرلیے تاکہ مذکورہ شرط کو پورا کرسکے، انکیت کمار کے مطابق اس نے قد لمبا کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کیا مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

    سلیکشن بورڈ پولیس آفیسر سنجیو باجپال کے مطابق جب مذکورہ نوجوان کے سر سے مہندی ہٹائی گئی تو اس کی لمبائی مذکورہ شرط سے ایک سینٹی میٹر کم تھا۔ پولیس افسر نے نوجوان کی ہوشیاری کو پکڑ لیا اور اُسے نہ صرف فیل کیا بلکہ انکیت کے خلاف دھوکا دہی کا مقدمہ بھی درج کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص کے خلاف سیکشن 420 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ انکیت کا کہنا تھا کہ وہ پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرچکا تھا لہذا اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہندو لڑکی کو پسند کرنے کا الزام، انتہاپسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھر پر دھاوا بول دیا

    ہندو لڑکی کو پسند کرنے کا الزام، انتہاپسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھر پر دھاوا بول دیا

    میرٹھ : بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہا پسند آدیتیہ یوگی ناتھ کے وزیراعلی بنتے ہی مسلمان گھروں میں بھی غیرمحفوظ ہوگئے، میرٹھ میں انتہاپسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھرپردھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اترپردیش میں وزیراعلی یوگی ناتھ کی سرپرستی میں انتہا پسندی کا راج ہے، مسلمان گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے، انتہاپسند ہندو بلاجواز مسلمانوں کو نشانہ بنانے لگے، میرٹھ میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جب ہندوانتہا پسندوں نے مسلمان لڑکے کے گھر پر دھاوا بول دیا۔

    لڑکے کا قصور یہ بتایا کہ وہ ہندو لڑکی کو پسند کرتا ہے، ہندو انتہا پسند زبردستی لڑکے کو گھسیٹ کر تھانے لے گئے، مسلمان لڑکے کے گھرمیں زبردستی گھسنے کے جرم میں انتہاپسنوں کے خلاف کارروائی کے بجائے پولیس بھی ان کی حامی نکلی۔

    ہندو لڑکی سے ملنے پر مسلمان لڑکا قتل

    یاد رہے چند روز قبل مشرقی ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع گوملا میں مسلمان لڑکا اپنی گرل فرینڈ کو چھوڑنے کے بعد واپس آرہا تھا کہ ہنو انتہا پسندوں نے اسے پکڑلیا، اسے لڑکی کے سامنے ایک کھمبے سے باندھ دیا اور کئی گھنٹے تک اسے چھڑیوں اوربیلٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔


    مزید پڑھیں : اینٹی رومیواسکواڈ کی تشکیل‘ الہ آباد ہائی کورٹ نےمنظوری دے دی


    واضح رہے کہ بھارتی ریاست اترپردیش کے نئے وزیراعلی آدتیہ ناتھ نے ضلع کے خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کی واردات کو روکنے کے لئے ہر تھانے میں اینٹی رومیو اسکواڈ بنانے کےاحکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد کوئی بھی آدمی لڑکی ساتھ نظر آئے تو فوراً ہی لڑکے کو پولیس نے پکڑ لے گی۔