Tag: meeting

  • تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    برسلز: تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مہاجرین کے مسئلے کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا جس میں 28 یورپی یونین ریاستوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جس کا مقصد یورپ کو تارکین وطن کے بحران سے نکالنا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا جو موجودہ رکن یورپی یونین ریاستوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اگر یورپ اس بحران سے نہ نکلا تو معاملہ مزید سنگین ہوسکتا ہے۔۔

    اجلاس میں اٹلی کی جانب سے مزید مہاجرین کو اپنے خطے میں قبول نہ کرنے پر بات کی گئی ساتھ ہی موجودہ صورت حال سے نکلنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خیال رہے کہ جنگ اور غربت کے شکار ممالک سے فرار ہونے والے ہزاروں افراد یورپی ممالک خصوصاًﹰً اٹلی اور یونان کا رخ کر رہے ہیں اور اس دوران سینکڑوں افراد اس کوشش میں بحیرہ روم کی موجوں کی نذر بھی ہو چکے ہیں، جس کے باعث یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔


    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر


    دوسری جانب اطالوی حکومت نے ایک طرف تو مہاجرین کے ملک میں داخلے پر ایک طرح سے پابندی عائد کر دی ہے اور دوسری جانب یورپی یونین سے بھی زیادہ تعاون کا مطالبہ کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں جو مہاجرین کے مسئلے پر یونین کا ساتھ نہیں دے رہیں ان پر مالیاتی پابندی ہونی چاہیے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایسے ممالک یورپی یونین کے ممبر ہیں اور ساتھ ہی مراعات بھی حاصل کررہے ہیں لیکن ذاتی مفاد کی خاطر مہاجرین کو اپنے خطے میں جگہ نہیں دے رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، شفاف انتخابات کے انعقاد کی یقین دہانی

    نگراں وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، شفاف انتخابات کے انعقاد کی یقین دہانی

    اسلام آباد : نگران وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی ہے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں عام انتخابات اور دیگر امور پر گفتگو کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کو انتخابات کو پُرامن بنانے کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    ملاقات میں دونوں شخصیات کے درمیان ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ انتخابات میں حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سیکیورٹی کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی، ناصر الملک کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کو صاف شفاف اور آزادانہ بنانے کے لئے تمام تر انتظامات کئے جا رہے ہیں۔

     بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل فوج کی نگرانی میں ہوگی

    قبل ازیں نگراں وزیراعظم ناصرالملک نے انتخابات سے متعلق اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کا بروقت انعقاد نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے اور انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے۔

    اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور الیکشن کمیشن حکام بھی شریک تھے، اس موقع پر متعلقہ حکام نے سیکیورٹی اور انتظامی معاملات پر اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں۔

    مزید پڑھیں: انتخابات 2018: الیکشن کمیشن کا تمام امیدواروں کوسیکیورٹی دینے کا فیصلہ

    اجلاس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی پر بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا کہ سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے جارہے ہیں, بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل فوج کی نگرانی میں ہوگی۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے پر امن انعقاد کیلئے پاک فوج سے تین لاکھ اہلکاروں کی خدمات لینے کی درخواست کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • امریکی صدر کی ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے: مائیک پومپیو

    امریکی صدر کی ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے: مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن جلد روس کا دورہ کریں گے جس سے صدر ٹرمپ اور روسی صدر کی ملاقات کے لیے راہیں ہموار ہوں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ قومی سلامتی کے امریکی مشیر جان بولٹن کا دورہ ماسکو امریکی اور روسی صدور کی ملاقات کی راہ ہم وار کر دے گا جس سے دونوں رہنماؤں میں قربتیں بڑھیں گی۔

    پوچھے گئے ایک سوال پر پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکی صدر روس کا دورہ کریں گے یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں التبہ میں جلد امریکی صدر اور روسی ہم منصب کے درمیان ملاقات دیکھ رہا ہوں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی صدر سے ملاقات کے لیے نئی حکمت عملی تیار


    قبل ازیں روسی میڈیا نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میرپیوٹن کے درمیان برسلز میں نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    عالمی ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر یہی لگتا ہے کہ امریکی صدر اگلے ماہ یورپ میں ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے جس کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روسی صدر سے ملاقات کے امکانات ہیں جبکہ ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، ہوسکتا ہے جولائی میں ملاقات کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی صدر سے ملاقات کے لیے نئی حکمت عملی تیار

    ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی صدر سے ملاقات کے لیے نئی حکمت عملی تیار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کے لیے نئی حکمت عملی تیار کی جانے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو راضی کرنے کے لیے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اب روس جائیں گے۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اگلے ہفتے جان بولٹن روس کا دورہ کریں گے جس کا مقصد روسی صدر اور امریکی صدر کی ممکنہ ملاقات کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ دورے کے حوالے سے روسی حکام کی جانب سے بھی تصدیق کی جاچکی ہے البتہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے دورے سے متعلق حتمی تاریخ کا اعلان فی الحال نہیں کیا گیا۔


    روس پرمزید اقتصادی پابندیاں،امریکا روس کی کوئی سردجنگ نہیں، اوباما


    عالمی ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر یہی لگتا ہے کہ امریکی صدر اگلے ماہ یورپ میں ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے جس کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روسی صدر سے ملاقات کے امکانات ہیں جبکہ ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، ہوسکتا ہے جولائی میں ملاقات کریں۔


    امریکا کا موازنہ روس اور چین سے کیا جائے تو غلط نہ ہوگا، ڈونلڈ ٹسک


    قبل ازیں ولادی میر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ گذشتہ سال دو بار غیر رسمی ملاقات کرچکے ہیں، پہلی ملاقات جرمنی میں منعقدہ اکنامک کانفرنس میں ہوئی جبکہ دوسری ملاقات ایشیائی ملک ویت نام میں ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کی حکومت سے براہ راست رابطے میں ہیں:ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    شمالی کوریا کی حکومت سے براہ راست رابطے میں ہیں:ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت سے براہ راست رابطے میں ہیں، چین نے شمالی کوریا اور امریکا کو ملانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا، ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر چین کی جانب سے مزید تعاون کے خواہاں ہیں، چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات میں اہم کردار ادا کیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ چین سے تجارتی اور سفارتی تعلقات میں فرق ہے، صدر ٹرمپ انصاف اور مشترکہ مفادات پر مبنی تجارت چاہتے ہیں، جبکہ دوسری جانب کم جونگ اُن کے دورہ چین کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں۔


    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل


    غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان دو روزہ سرکاری دورے پر چین میں موجود ہیں جہاں وہ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اس دوران وہ امریکی صدر سے سنگا پور میں ہونے والی ملاقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور پینٹاگون کو خلائی فوج بنانے کا حکم دے دیا


    دوسری جانب شمالی کوریا کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا اور جنوبی کوریا نے اپنی مشترکہ فوجی مشقیں ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کا مقصد شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق وعدوں پر کاربند رکھنا ہے، ماہرین کے مطابق یہ اقدام دونوں ملکوں کے لیے موثر ثابت ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ

    شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا سے متعلق جوہری ہتھیاروں کا جو معاملہ تھا اسے تقریباً حل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال 12 جون کو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے سنگاپور میں اہم ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سنگاپور میں ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات میں شمالی کوریا کے مسئلے کا زیادہ تر حصہ حل ہو چکا ہے۔


    اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں، ڈونلڈ‌ ٹرمپ


    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ختم کردے گا، اس پر شمالی کوریا کام کر رہا ہے جلد اہم خبر سامنے آئے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل امریکی تاریخ میں کبھی شمالی کوریا سے اچھے تعلقات نہیں رہے، لیکن اب میں نے ایسا کر دکھایا ہے، جلد نتائج قوم کے سامنے آجائیں گے۔


    ٹرمپ کا شمالی کوریا کے جنرل کو انوکھا سلیوٹ


    خیال رہے کہ دو دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گذشتہ دنوں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات نے دنیا کو جوہری آفت سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا، اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں ہے۔

    واضح‌ رہے کہ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور کے جزیرے سینتوزا میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی ملاقات کی تھی اس موقع پر دونوں‌ ملکوں‌ کے درمیان اہم دستاویز پر دستخط بھی کئے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • محمد بن سلمان کی ولادی میر پیوٹن سے ملاقات، باہمی تعاون برقرار رکھنے کا عزم

    محمد بن سلمان کی ولادی میر پیوٹن سے ملاقات، باہمی تعاون برقرار رکھنے کا عزم

    ماسکو: سعودی شہزادہ اور ولی عہد محمد بن سلمان نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی اس دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے روس کے دار الحکومت ماسکو میں روسی صدر سے ملاقات کی، قبل ازیں دونوں رہنماؤں نے فیفا ورلڈ کپ کے افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ سعودی عرب تیل کی عالمی منڈی میں روس کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے۔


    فیفا ورلڈ کپ 2018: عالمی میلے کا رنگا رنگ آغاز، روس کے ہاتھوں سعودی عرب کو شکست


    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنا چاہتے ہیں، ماضی میں بھی دنوں ملکوں کے تعاون سے بہتر نتائج نکلے، سعودی عرب اور روس کے تعاون برقرار رکھنے سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔

    ملاقات میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی تجارتی معاملات میں گراں قدر خدمات ہیں جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔


    سعودی ولی عہد اور فرانسیسی صدر میں رابطہ، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال


    روسی صدر نے سعودی عرب کے ولی عہد کو بتایا کہ فٹبال ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں ان کی شرکت پر انہیں خوشی ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کے بعد باقاعدہ کھیل کا آغاز ہوچکا ہے، محمد بن سلمان روسی صدر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت پر ماسکو پہنچے تھے، جبکہ پہلا میچ روس اور سعودی عرب کے درمیان کھیلا گیا اور روس کی ٹیم فاتح قرار پائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی اور فرانس کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافہ

    اٹلی اور فرانس کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافہ

    روم : اٹلی کے وزیر داخلہ نے دھمکی دی ہے کہ پیرس حکومت مہاجرین کے مسئلے پرمعافی مانگے وگرنہ ایمنیئول مکرون اور اطالوی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات ملتوی کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے والی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرینی کے بحری کو اطالوی بندر گاہ کر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دینے پر فرانس اور اٹلی کے درمیان سفارتی کشیدگی میں‌ پھر اضافہ ہونے لگا۔

    اٹلی کے وزیر داخلہ نے اطالوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر معافی نہ مانگی توفرانسیسی صدر ایمینئول مکرون اور اطالوی وزیر اعظم کے مایبن 15 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کردی جائے گی.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہاجرین کے بحری جہاز کو لنگر انداز کرنے کے معاملے کے بعد اطالوی وزیر اقتصادیات اور فرانسیسی ہم منصب کے درمیان گذشتہ روز ہونے والی ملاقات میں ملتوی ہوگئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی میں موجودہ حکومت عوامیت پسند ہے، جس نے جہاز میں حاملہ خواتین، اور سینکڑوں بچوں سمیت 629 افراد ہونے کے باوجود بحری جہاز کو لنگز انداز نہیں ہونے دیا تھا۔

    فرانس کی امدامی تنظیم ایس او ایس کا کہنا تھا کہ مذکورہ تارکین وطن کو بحیرہ روم سے ریسکیو کیا تھا، لیکن اٹلی کے اجازت نہ دینے پر انہیں اسپین روانہ کیا گیا۔

    یورپی نیوز ایجنسیوں کے مطابق اٹلی کی نئی حکومت کی جانب سے مہاجرین سے متعلق سخت رویہ اختیار کرنے پر فرانسیسی حکومت سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اطالوی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    اطالوی حکومت کی جانب سے مہاجرین ملک میں پناہ نہ دینے پر فرانسیسی صدر تنقید نے موجودہ اطالوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اٹلی حکومت کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی حکومت کی جانب سے اٹلی پر تنقید کیے جانے کے بعد اٹلی نے روم میں تعینات فرایسیسی سفیر کو طلب کرکے بیانات پر وضاحت مانگی ہے۔

    اطالوی حکومت کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’رومی حکومت فرانسیسی صدر کے مذکورہ بیانات کو قابل قبول نہیں سمجھتی‘ ایسے بیانات فرانس اور اٹلی کے درمیان ڈراڑ ڈال دیں گے۔

    اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے فرانسیسی حکومت کی جانب سے دیئے گئے بیانات کے جواب میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’پیرس حکومت مہاجرین کو کسی اور ملک میں بھیجنے کے بجائے فرانس میں پناہ دے اور سرکاری سطح پر معافی مانگے‘۔

    فرانسیسی وزیر خارجہ نے اطالوی حکومت کے سخت رویے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس مہاجرین کے باعث اٹلی پر آنے والے دباؤ سے آگاہ ہے اور ہماری حکومت اس حوالے تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگاپور میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر نجی ٹی وی کے صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا آپ کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دیں گے؟

    جواب میں امریکی صدر نے بڑے پرجوش انداز میں کہا کہ ’کیوں نہیں، کم جونگ ان بہت ذہین اور باصلاحیت انسان ہیں انہیں میں وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا، ہماری ون ٹو ون ملاقات بہت خوشگوار رہی جلد نتائج نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ایک خاص قسم کے معاہدے پر دست خط بھی کیے جسے اب تک میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی دونوں ممالک کی جانب سے پبلک کیا گیا ہے۔


    امریکی صدراورشمالی کوریا کے رہنما کی تاریخی ملاقات


    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا اب ایسا نہیں جیسا پہلے تھا، کم جونگ ان نے اپنی پوزیشن بھی تبدیل کی ہے جس سے ہمارے تعلقات کو تقویت ملے گی۔

    اس موقع پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کو بھلا کر ایک نیا سفر شروع کرنا چاہتے ہیں، دنیا اب بڑی تبدیلی کی توقع کر رہی ہے، امید ہے ہم ایک بار پھر جلد ساتھ بیٹھیں گے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور فوٹوسیشن بھی ہوا، اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پرمسکراہٹ بھی آگئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے: امریکی وزیر خارجہ

    شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے: امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا ہے کہ جزیرہ نما شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے، کم جونگ ان کو ایٹمی پروگرام سے مکمل طور پر دست برداری کی ضمانت دینا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی آج ہونے والی ملاقات سے متعلق جاری کردہ اپنے بیان میں کیا، مائیک پامپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ ضمانت درکار ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے اب ہم حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آج کی ملاقات کامیاب رہے گی جس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔


    ٹرمپ سے ملاقات، کم جونگ ان سنگاپور پہنچ گئے


    امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملاقات کسی صورت ناکام رہی تو جواباً شمالی کوریا پر امریکا کی جانب سے پابندیاں برقرار رہے گی، ہوسکتا ہے اقتصادی پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا جائے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات 12 جون کو طے ہے، جس کے لیے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ سنگاپور کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملاقات پر 15 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔


    کم جونگ ان سے ملاقات امن کا واحد موقع ہے‘ ڈونڈٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ہونے والی ملاقات کو امن کا مشن قرار دیا ہے، جبکہ دونوں رہنما ملاقات کے لیے سنگار پور پہنچ گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔