Tag: meeting

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں کو 5 کروڑ روپے تک قرض دینے کا فیصلہ

    ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں کو 5 کروڑ روپے تک قرض دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کامیاب جوان پروگرام میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں کے لیے قرض کی حد 5 کروڑ روپے تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت کامیاب جوان پروگرام سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار اور معاشی ماہرین نے شرکت کی۔

    وفاقی حکومت نے کامیاب جوان پروگرام میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس میں کامیاب جوان پروگرام کو روزگار کی فراہمی کے لیے بڑا ٹول بنانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں کے لیے قرض کی حد 5 کروڑ روپے تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر خزانہ نے رقم کی تقسیم کے عمل میں ہنگامی بنیاد پر تیزی لانے کا عندیہ دیا ہے۔

    پروگرام کے تحت رقم کی تقسیم کے لیے 4 مختلف کیٹیگریز طے کر دی گئی ہیں، پہلی کیٹیگری 1 سے 5 لاکھ روپے تک مائیکرو فنانسنگ کی جائے گی۔ گاؤں، دیہات اور یونین کونسلز کی سطح پر رقم کی تقسیم ہوگی۔

    دوسری کیٹیگری میں رقم 10 سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دی گئی۔ 20 لاکھ روپے کی رقم بغیر سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ تیسری کیٹیگری میں رقم کی حد 20 لاکھ سے ڈھائی کروڑ روپے تک ہوگی، چوتھی کیٹیگری میں 5 کروڑ روپے تک کا قرض فراہم کیا جائے گا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ 15 جون تک وفاقی کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی سے تبدیلیوں کی منظوری لی جائے گی، رقم اسی سال سے بجٹ میں مختص کردی جائے گی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نوجوانوں میں کم از کم 100 ارب روپے کی رقم فوری تقسیم کی جائے گی۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ کامیاب جوان پروگرام معیشت اور انڈسٹری کے لیے انقلابی پروگرام ثابت ہوگا۔ منصوبہ زراعت اور ایس ایم ای سیکٹر کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکے گا، پروگرام میں شامل بینک قرض کی تقسیم کا عمل تیز کر دیں۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ زراعت، ایس ایم ایز، سروس سیکٹر اور مینو فیکچرنگ انڈسٹری کے لیے زبردست پیکج ہے، کم از کم 10 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے نوجوانوں کے مطالبات کو مد نظر رکھ کر کیے گئے ہیں۔

  • مذہبی جماعت کا احتجاج، وزیر داخلہ نے اہم  بیان جاری کردیا

    مذہبی جماعت کا احتجاج، وزیر داخلہ نے اہم بیان جاری کردیا

    اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مذہبی سیاسی جماعت کی جانب سے ملک گیر دھرنے کے باعث پیدا شدہ صورت حال پر بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور،چیف کمشنر،آئی جی اسلام آباد نے شرکت کی جبکہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے ویڈیو لنک کے زریعے شرکت کی۔

    وفاقی وزیر داخلہ کی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس میں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانون توڑنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے اور راستے کھلوانے کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جہاں حالات خراب ہوں گے وہاں چوبیس گھنٹے کے لئے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہو گی۔

    اسلام آباد ٹریفک صورت حال

    وفاقی دارالحکومت میں مذہبی جماعت کا احتجاج جاری ہے، احتجاج کے باعث ڈھوکری چوک، بھارہ کہو،کشمیر چوک سےمتبادل روٹس فراہم کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ روات ٹی چوک کرار، ترنول، فیض آباد،آئی جے پی روڈ سے بھی متبادل روٹس فراہم کردئیے گئے ہیں۔

    ٹریفک پولیس کے مطابق راول ڈیم روڈ، ترامڑی روڈ، فیصل ایونیو،ایکسپریس روڈ ٹریفک کے لیےکھلےہیں، جناح ایونیو، سرینگرہائی وے، سیون، نائن، ٹین اور الیون ایونیو روڈ ٹریفک کیلئےکھلےہیں ساتھ ہی اتاترک ایونیو اور شاہراہ دستور ٹریفک کے لئےکھلےہیں۔

    لاہور کے مختلف علاقوں میں مذہبی سیاسی جماعت کا احتجاج جاری ہے، کئی مقامات پر سڑکیں بلاک ہیں، احتجاج کے باعث لاہوررنگ روڈ، داروغہ والاچوک، کرول گھاٹی،بھٹہ چوک کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے جبکہ شنگھائی پل فیروزپورروڈ، بیٹری اسٹاپ، امامیہ کالونی پھاٹک احتجاج کے باعث بلاک ہیں۔

    دوسری جانب رینجرز اور پولیس نے شہر کے مختلف مقامات پر فلیگ مارچ کیا، سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے فلیگ مارچ کی قیادت کی، ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال بھی شریک ہوئے۔

    اس کے علاوہ سی ٹی او لاہور سید حماد عابد نے بھی فلیگ مارچ میں شرکت کی، فلیگ مارچ میں ڈولفن، پیرو،ایلیٹ ،رینجرز کی گاڑیوں نے حصہ لیا۔

  • کویت: مزید غیر ملکیوں کو واپس آنے کی اجازت

    کویت: مزید غیر ملکیوں کو واپس آنے کی اجازت

    کویت سٹی: کویت میں کام کرنے والا ایسے طبی، تکنیکی اور نرسنگ عملے کو جو بیرون ملک پھنسے ہوئے ہوں، واپس کویت آنے کی اجازت دے دی گئی۔

    کویتی میڈیا کے مطابق وزرا کونسل کی جانب سے غیر ملکی صحت کے منتظمین اور ان کے اہل خانہ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی۔

    کابینہ نے کویت میں غیر ملکی منتظمین اور بیرون ملک پھنسے ہوئے ان کے اہلخانہ کو کویت میں داخلے کی اجازت دینے کی درخواست کی منظوری دے دی ہے، یہ درخواست وزارت صحت نے کی تھی۔

    حالیہ منظوری کے مطابق ایسا طبی، تکنیکی اور نرسنگ عملہ اور ان کی فیملی جن کے پاس جائز رہائشی اقامہ یا انٹری ویزا موجود ہے انہیں کویت میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

    وزارت صحت کی حفاظتی تدابیر کو عملی جامہ پہنانے کے عزم کے ساتھ وزارت کی فوری ضرورت کے سبب ان کی خدمات کے لیے کرونا وائرس کا سامنا کرنے میں طبی عملے کی کوششوں کی حمایت اور مدد کی جا سکتی ہے۔

  • اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

    اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

    انقرہ: یورپی یونین کے قانون سازوں کی ترک صدر سے ملاقات کے دوران اس وقت عجیب صورتحال پیش آئی جب ترک صدر اور یورپی کونسل کے صدر کرسیوں پر براجمان ہوگئے لیکن خاتون رکن کرسی نہ ہونے کے سبب کھڑی رہ گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کے قانون سازوں کا وفد ترکی پہنچا تھا اور منگل کے روز انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے دوران یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور ترک صدر خود بھی اپنی نشستوں پر براجمان ہوگئے لیکن وہاں تیسری کرسی موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈر لیئن تذبذب کے عالم میں کھڑی رہ گئیں۔

    بعد ازاں مجبوراً خاتون سربراہ کو وہاں رکھے دیگر افراد کے لیے مخصوص صوفے پر بیٹھنا پڑا۔

    اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بے حد تنقید کی جارہی ہے اور اسے صوفہ گیٹ اسکینڈل کا نام دیا جارہا ہے، یورپی یونین کے اداروں نے اسے صنفی امتیاز کا مظہر قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ترکی کی جانب سے جان بوجھ کر یہ حرکت کی گئی۔

    نشست پر بیٹھنے والے یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کو بھی اپنی ساتھی کی حمایت میں نہ بولنے اور واحد دستیاب نشست قبول کرنے پر برسلز میں جواب دہی کا سامنا ہے۔

    تاہم ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اوغلو نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں سختی سے ان الزمات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ یقیناً پروٹوکول کی غلطی ہے لیکن ملاقات کے دوران بیٹھنے کے انتظامات یورپی یونین کے مشورے کے مطابق کیے گئے تھے۔

  • ماہ رمضان میں سستے بازار اور کسان مارکیٹوں کے قیام کا فیصلہ

    ماہ رمضان میں سستے بازار اور کسان مارکیٹوں کے قیام کا فیصلہ

    پشاور : وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے کہا ہے کہ ماہ رمضان میں خودساختہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    یہ بات انہوں نے رمضان المبارک سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہی، اجلاس میں عوام کی سہولت کیلئے رمضان اسٹریٹجی کی منظوری دی گئی۔

    ماہ رمضان میں عوام کو اشیائے ضروریہ کی بلاتعطل فراہمی کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری بھی دی گئی مذکورہ کمیٹی میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خوراک اورآئی جی پولیس شامل ہیں۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک میں صوبے میں 83سستے بازار اور52کسان مارکیٹس قائم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ماہ رمضان پلان پر عمل کی نگرانی کے لئے محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے کہا کہ تمام ضلعی انتظامیہ رمضان اسٹریٹجی پرمن و عن عمل یقینی بنائیں، خودساختہ مہنگائی اورذخیرہ اندوزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو اشیائے ضروریات کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 11اپریل تک سستے بازاروں کے قیام کا عمل مکمل کیا جائے۔

  • سعودی کابینہ کی جانب سے اہم فیصلوں کی منظوری

    سعودی کابینہ کی جانب سے اہم فیصلوں کی منظوری

    ریاض: سعودی عرب میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سربراہی میں کابینہ کا آن لائن اجلاس منگل کو ہوا، اجلاس میں کابینہ نے نامیاتی زراعت اور نجکاری کے نظاموں کی منظوری دے دی۔

    اجلاس کے آغاز میں شاہ سلمان نے امیر کویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح کو بھیجے جانے والے مکتوب کے متعلق آگاہ کیا، کابینہ کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ روسی ایلچی اور وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    کابینہ نے شامی بحران کے پائیدار حل پر ایک مرتبہ پھر توجہ دلائی اور اس بات پر زور دیا کہ شامی بحران کے مسئلے کا حل عوام کی مرضی اور منشا کے مطابق ہونا چاہیئے۔

    کابینہ نے یمن میں جنگ بندی کی اہمیت کی طرف نشاندہی کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ حوثی باغیوں کو ایران کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اسلحہ کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    کابینہ نے ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کو روکنے کے لیے عالمی کوششوں کو سراہا ہے۔

    بعد ازاں کابینہ نے کرونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور ملک کے طول و عرض میں کرونا وائرس ویکسین مہم پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    کابینہ نے اقتصادی و ترقیاتی کونسل کے علاوہ سیکیورٹی کونسل کی رپورٹوں کا جائزہ لینے کے بعد متعدد دیگر فیصلے بھی کیے۔

    کابینہ نے وزیر نیشنل گارڈ کو ذمہ داری تفویض کی کہ وہ روس کے ساتھ سعودی اور روسی اقتصادی کمیٹی کے قیام کے لیے مذاکرات کریں، کابینہ نے سعودی ٹی وی اور ریڈیو اتھارٹی اور انڈونیشی ٹی وی چینل کے درمیان معاہدے کی توثیق کی۔

    سعودی کابینہ نے نامیاتی زراعت کے نظام کی منظوری بھی دی جس کے بعد متعلقہ سابقہ نظام منسوخ کردیے گیے۔

    نئے نظام کی منظوری کے بعد سمندری شکار، آبی حیات، شہد کی مکھیاں پالنے کا نظام، نامیاتی زراعت کا سابقہ نظام اور زرعی آلات کی تجارت کا سابقہ نظام منسوخ کردیے گیے۔ ان کی جگہ نئے نظام سے ہم آہنگ دوسرے نظام متعارف کروائے جائیں گے۔

  • تھر میں کوئلہ نکالنے کے کام میں توسیع

    تھر میں کوئلہ نکالنے کے کام میں توسیع

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ تھر میں کوئلے کی مائننگ میں توسیع کی جارہی ہے، سنہ 2022 تک مزید 2 بجلی کے منصوبے کام شروع کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کا 22 واں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تھر کول ون 3.8 ایم ٹی پی اے کا منصوبہ ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے کی لاگت 627 ملین ڈالرز ہے، تاحال 6 ملین ٹن کول نکالا گیا ہے، تھر کول 2 کی گنجائش 7.6 ایم ٹی پی اے (میٹرک ٹن سالانہ) ہے، منصوبے کی لاگت 862 ملین ڈالر ہے۔

    بریفنگ کے مطابق ایس ای سی ایم فیز 3 میں 7.6 ایم ٹی پی اے سے بڑھا کر 13 ایم ٹی پی اے کول مائین کرے گا، مائننگ میں توسیع کی فزیبلٹی مکمل ہو چکی ہے۔ تھل نوول کے پاور پروجیکٹ پر بھی 30 فیصد کام ہوچکا ہے۔ دونوں منصوبے سال 2022 میں کام شروع کردیں گے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تھر کول مائننگ اور پاور پراجیکٹس سندھ حکومت کی ان تھک محنت کا صلہ ہے، ہم نے صرف باتیں نہیں کیں بلکہ کام کر کے دکھایا، تھر کول منصوبے ملک کی توانائی کی ضروریات کا ضامن ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مٹیاری میں گرڈ اسٹیشنز پر کام تیزی سے جاری ہے، تھر کول مائنز سے نیو چھور عمر کوٹ تک ریلوے لنک کی ضرورت ہے۔

  • بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع: وزیر داخلہ

    بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع: وزیر داخلہ

    کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو کی زیر صدارت امن و امان پر اہم اجلاس منعقد ہوا، صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو کی زیر صدارت امن و امان پر اجلاس ہوا، اجلاس میں مچھ واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جبکہ آئندہ کے لائحہ عمل اور مختلف تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    ضیا اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، موجودہ بدامنی کی لہر ملک دشمن قوتوں کی سازش ہے۔

    صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد فرقہ واریت اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتی ہے، دہشت گرد منصوبہ بندی کے تحت کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ہم وار زون میں ہیں، جہاں دہشت گرد ہوں گے بھرپور کارروائی ہوگی۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلہ فیلڈ میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کم از کم 10 کان کنوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

    واقعے کے بعد جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین نے میتوں سمیت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس کے علاقے میں ایک احتجاجی دھرنا دیا جو شدید سردی میں چھ روز تک جاری رہا۔

    دو روز قبل ان میتوں کی تدفین کردی گئی جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کوئٹہ پہنچے اور لواحقین سے تعزیت کی تھی۔

  • اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو نکالے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    اجلاس میں وزارت صںعت کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹیلز کے نقصانات 230 ارب سے تجاوز کر گئے تھے، حکومت ہر سال 35 سے 40 کروڑ ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں فراہم کرتی تھی۔

    حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا، نکالنے کا فیصلہ ملازمین سے حتمی مشاورت کے بعد کیا جانا تھا۔ عدالت نے بھی استفسار کیا کہ مل 5 سال سے بند ہے ترقیاں کیسے ہو رہی ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق اسٹیل ملز کے ذمہ اربوں روپے واجب الادا ہیں، نیشنل بینک کو 51 ارب اور سوئی سدرن کو 62 ارب ادا کرنے ہیں۔ 4 ہزار 544 ورکرز اور ایک ہزار سے زائد آفیسر کیڈر ملازمین کو نکالا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی 12 سو 68 ایکڑ اراضی لیز پر دی جائے گی، 30 سے 40 روز میں اراضی اور مشینری کی لاگت کا تخمینہ لگا دیا جائے گا۔ تخمینہ لگانے کے بعد کابینہ کمیٹی نجکاری کا فیصلہ کرے گی، حکومت کا اختیار ہوگا کہ انتظامی معاملات اپنے پاس رکھے۔

    12 کمپنیاں جن میں چین، روس، کوریا اور یوکرین شامل ہیں اسٹیل ملز خریدنا چاہتی ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ اراضی کو صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔ 13 جون 2021 تک اسٹیل ملز سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔

    کمیٹی نے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔ کمیٹی کے رکن اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے نام پر ان کے بقایا جات دیے جا رہے ہیں۔

    ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ 6 سال سے مل بند ہے، ملازم کام نہیں کر رہے صرف تنخواہ لے رہے ہیں جس پر اسامہ قادری نے کہا کہ سینکڑوں ملازمین نے خودکشیاں کیں آپ کہہ رہے ہیں تنخواہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چیزیں بیچ کر خزانے بھر رہی ہے میں اتحادی ہوں لیکن سچ بولوں گا، اگر ملازمین کو فارغ کرنا ہے تو گولڈن ہینڈ شیک کی پالیسی کا بتایا جائے۔

    رکن کمیٹی آغا رفیع نے کہا کہ ان اداروں کو چلانے والوں نے اپنی زندگیاں لگائی ہیں، ادارے کو تباہ کرنے میں حکومت اور انتظامیہ کا ہاتھ ہوتا ہے مزدوروں کا کیا قصور ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کا گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت پر فوری نوٹس، اہم فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت پر فوری نوٹس، اہم فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی شکایت پر فوری ایکشن لیتے ہوئے اہم اجلاس طلب کرلیا، اس حوالے سے اہم اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا۔

    وزیراعظم عمران خان نے گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی وجوہات جاننے اور اس کے تدارک کیلئے وفاقی وزرا اور متعلقہ افسران کو طلب کرلیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم توانائی کے امور پر غور خوص کیلئے آج اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں وزیراعظم کو گیس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔

    اس کے علاوہ گیس کی قلت پر قابو پانے کے اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا اور توانائی شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر بھی اجلاس کو بریفنگ دی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق صنعتوں کو بجلی اور گیس کی فراہمی پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا جائے گا اس موقع پر بجلی کی طلب، رسد سے متعلق بھی اجلاس کو بریفنگ دی جائے گی، اجلاس میں وفاقی وزرا، معاونین خصوصی، مشیران اور سیکرٹریز شریک ہوں گے۔