Tag: mega corruption

  • سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی مبینہ میگا کرپشن کی تحقیقات کا آغاز

    سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی مبینہ میگا کرپشن کی تحقیقات کا آغاز

    کراچی : محکمہ اینٹی کرپشن نے سندھ ہاؤس اسلام آباد اسٹاف کالونی میں ہونے والی مبینہ میگا کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا، صوبائی بلڈنگ ڈویژن ورکس کراچی کے افسران نے جعلی بلز سے رقم ہڑپ کی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی مبینہ میگا کرپشن کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے مبینہ کرپشن کی تحقیقات کیلئے ضروری اقداامت کرلیے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس اسلام آباد اسٹاف کالونی کے ترقیاتی کاموں کیلئے مختص فنڈز میں گھپلوں کا انکشاف ہوا تھا، ترقیاتی کاموں کیلئے 13کروڑ 82لاکھ روپے سے زائد رقم جاری کی گئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق صوبائی بلڈنگ ڈویژن ورکس کراچی کے افسران نے جعلی بلز سے بھاری رقم ہڑپ کی، اس سلسلے میں چیف انجینئر اخترعلی، سپرٹینڈنٹ انجنئیر ارشد علی اور محمد عاقل کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، اختر چوہدری، طارق آزاد اور دیگر افسران کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    صوبائی وزیر برائے انسداد بدعنوانی جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا ہے کہ کرپشن میں ملوث افسر کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا، ہماری پوری کوشش ہے کہ معاشرے کو کرپشن سے پاک کیا جائے، کرپشن سے متعلق تمام کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

  • نیب نے میگا کرپشن کے بڑے مقدمات کو حتمی شکل دے دی

    نیب نے میگا کرپشن کے بڑے مقدمات کو حتمی شکل دے دی

    کراچی: قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، قومی ایئر لائن پی آئی اے کرپشن اور سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کے کیسز سمیت میگا کرپشن کے بڑے مقدمات کو حتمی شکل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) نے میگا کرپشن کے بڑے مقدمات کو حتمی شکل دے دی جن میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، قومی ایئر لائن پی آئی اے کرپشن اور سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کے کیسز شامل ہیں۔

    مذکورہ کیسز کے ریفرنسز چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد دائر کیے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آغا سراج درانی نے رشتے داروں اور ملازمین کے نام پر 1.6 ارب کے اثاثے بنائے، کامران مائیکل نے 11 کروڑ کی خرد برد کی اور کے پی ٹی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بے نامی افراد کے نام پر پلاٹنگ کی۔

    اسی طرح پی آئی اے کے 2 بڑے کرپشن کیسز بھی فائنل کرلیے گئے ہیں، ایک کیس انتظامیہ کی جانب سے اے ٹی آر طیارے کو غیر قانونی طور پر گراؤنڈ کرنے کا ہے۔ طیارہ گراؤنڈ ہونے سے پی آئی اے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا جبکہ طیارے کو مرمت کے ذریعے قابل استعمال بنایا جا سکتا تھا۔

    دوسرا کیس پی آئی اے کی جانب سے پرائیوٹ لاجسٹک کمپنی سے غیر قانونی معاہدے کا ہے، معاہدے کی وجہ سے پی آئی اے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔

    ایک اور کیس حنید ایسوسی ایٹس اور رومی ہاؤسنگ پراجیکٹ کا ہے جس میں عوام سے فراڈ کیا گیا، پروجیکٹس میں 104 الاٹیز کو 60 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔ کمپنی 1979 سے اب تک الاٹیز کو قبضہ دینے میں ناکام رہی۔

    نیب نے ایم ایس حنید ایسوسی ایٹس کے خلاف انکوائری مکمل کرلی ہے۔

  • پنجاب کمپنیز اسکینڈل: اربوں روپے کی کرپشن کے انکشافات نے تہلکہ مچا دیا

    پنجاب کمپنیز اسکینڈل: اربوں روپے کی کرپشن کے انکشافات نے تہلکہ مچا دیا

    لاہور : پنجاب کمپنیز اسکینڈل کی تحقیقات میں ہونے والے نئے انکشافات نے تہلکہ مچا دیا، چھپن میں سے گیارہ کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ مکمل ہوگئی۔ گیارہ کمپنیوں میں ایک سو چھیاسٹھ ارب کی بے ضابطگی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کمپنی اسکینڈل میں چھپن میں سے گیارہ کاکمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ مکمل کرلی گئی،ان کمپنیوں میں فراڈ اور گڑبڑ کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں ایک سو چھیاسٹھ ارب کی بےضابطگیوں، فراڈ، مبینہ کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں چھیاسی کروڑسڑسٹھ لاکھ ستاسی ہزارکی مبینہ کرپشن کی گئی۔

    فیصل آباد کیٹل منیجمنٹ مارکیٹ کمیٹی میں اکیاون کروڑ تیرہ لاکھ کے گھپلوں کا انکشاف ہوا، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ایک سو چوالیس ارب اڑتیس کروڑ پینتیس لاکھ کرپشن کا ٹیکا لگایا گیا۔

    لاہور پارکنگ کمپنی میں چودہ ارب سینتیس کروڑ تیرہ لاکھ اکیاسی ہزارکا رگڑا لگا، پنجاب میونسپل ڈویلپمنٹ فنڈ دوہزار سولہ میں ایک ارب اکیس کروڑ بیس لاکھ پر ہاتھ صاف کئے گئے۔

    گوجرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ایک ارب تیراسی کروڑ سولہ لاکھ اور گوجرانوالہ کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمیٹی میں اٹھارہ کروڑ انتالیس لاکھ کی مبینہ کرپشن رپورٹ ہوئی۔

    بہاولپور کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمپنی میں چھبیس کروڑ چھیانوے لاکھ اڑسٹھ ہزار کا چونا لگایا گیا۔ سیالکوٹ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ایک ارب پچانوے کروڑ پینتیس لاکھ سات ہزار کی کرپشن کی گئی۔ ڈی جی خان کیٹل مینجمنٹ مارکیٹ کمیٹی میں تیرہ کروڑ باہتر لاکھ کی کرپشن رپورٹ ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • نیب نے150بڑے مالیاتی اسکینڈلز کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی

    نیب نے150بڑے مالیاتی اسکینڈلز کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی

    اسلام آباد: نیب نے بڑے مالیاتی اسکینڈل میںم ملوث 150 اعلیٰ سیاسی اور سرکاری شخصیات کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین ججوں پر مبنی بنچ نے چیئرمین نیب منظور احمد غوری اور دیگر افسران کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔

    نیب رپورٹ میں وزیراعظم نوازشریف،شہبازشریف،اسحاق ڈار، آصف زرداری ،یوسف رضاگیلانی،راجہ پرویزاشرف،آفتاب شیرپاؤ،اسلم رئیسانی اورہمایوں برادران سمیت کئی بڑے سیاست دانوں اوربیورکریٹس کےمبینہ کرپشن کی داستانیں موجود ہیں

    نیب رپورٹ میں وزیراعظم کےمعاون خصوصی ہارون اخترپر ستر کروڑ کی مشکوک ٹرانسیکشن،نواب اسلم رئیسانی کےدس کروڑ کے ناجائز اثاثہ جات،سابق وزیرداخلہ آفتاب احمدشیرپاؤ کیخلاف ایک ملین ڈالر کے ناجائزاثاثہ جات کی انکوائری بھی شامل ہے۔

    بڑے بیوروکریٹس میں این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز نیازی پر چارارب کی غیرقانونی سرمایہ کاری، سابق سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ کے پی پرچودہ کروڑ کے ناجائز اثاثہ جات، ماڈل کسٹم سیکٹریٹ لاہورپراناسی کروڑ پان اسمگلنگ، سیکریٹری بلدیات سندھ احمد لُنڈ پرپچیس کروڑ کے ناجائز اثاثہ جات، سابق سیکریٹری ہاؤسنگ ذکی اللہ پر انتالیس کروڑ کے ناجائز اثاثہ جات اور یونیورسٹی آف پشاورکےوائس چانسلر پردس کروڑ روپے کی خوردبرد کےکیسزہیں۔

    نجی گروپس میں ایم سی بی نجکاری کرپشن کےعلاوہ ناصرایچ شون کے خلاف سوا ارب قرضہ نادھندگی، یونس حبیب کے خلاف تین ارب کی نادھندگی، جہانگیرصدیقی کےخلاف دو ارب کے فراڈ، الحمرا ہلز اور ایڈن بلڈرزپر ایک ارب نوے کروڑ فراڈ کاکیس بھی رپورٹ میں شامل ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے نیب کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کو اس رپورٹ میں مزید دوکالم شامل کرنے چاہئیے جن میں یہ بتایا جائے کہ کب کس ملزم کے خلاف درخواست درج ہوئی اور کب اس کی تصدیق ہوئی۔