Tag: Mehdi Hasan

  • مسلمان نیوز اینکر مہدی حسن نے لائیو شو کے دوران چینل کو خیرباد کہہ دیا

    مسلمان نیوز اینکر مہدی حسن نے لائیو شو کے دوران چینل کو خیرباد کہہ دیا

    کیلیفورنیا: امریکی نیوز نیٹ ورک ایم ایس این بی سی کے مسلمان نیوز اینکر مہدی حسن نے لائیو شو کے دوران چینل کو خیرباد کہہ دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیبل نیوز کے میزبان مہدی حسن نے اتوار کو اپنے شو کے اختتام پر کہا کہ وہ دوسرے مواقع حاصل کرنے کے لیے چینل چھوڑ رہے ہیں۔

    امریکی نیوز نیٹ ورک ایم ایس این بی سی نے غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر مبینہ طور پر نومبر میں مسلمان اینکر کا پروگرام ’دا مہدی حسن شو‘ کو معطل کر دیا تھا، تاہم یہ بھی کہا گیا تھا کہ مہدی حسن ایک سیاسی تجزیہ کار اور اینکر کے طور پر چینل کے ساتھ کرتے رہیں گے۔

    مہدی حسن نے کہا ’’اس شو کے ختم ہونے کے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں ایک نیا چیلنج تلاش کروں، آج رات مہدی حسن شو کی صرف میری آخری قسط نہیں ہے، یہ چینل کے ساتھ بھی میرا آخری دن ہے، میں نے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘

    شو کینسل کرنے پر چینل کو منفی رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، امریکی سیاسی ایکشن کمیٹی (پی سی سی سی) نے فیصلہ واپس لینے کے لیے ایک پٹیشن بھی شروع کر دی ہے، جب کہ امریکی کانگریس کے اراکین رو کھنہ اور الہان عمر نے بھی اس پر سخت تنقید کی ہے۔

    امریکی ریاست کی نمائندہ الہان عمر نے کہا کہ مہدی حسن امریکا میں سب سے زیادہ شان دار اور ممتاز مسلمان صحافیوں میں سے ایک ہیں، یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ مسلم مخالف تعصب اور مسلم آوازوں کو دبانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے درمیان ایم ایس این بی سی یہ شو منسوخ کر رہا ہے، آزادئ اظہار کی پروا کرنے والوں کو اس پر فکر مند ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ مہدی حسن کی سوشل میڈیا پوسٹس اس بات کی عکاس ہیں کہ وہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جان سے جانے والے فلسطینیوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ مہدی حسن نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ غزہ میں بہادر فلسطینی صحافیوں کے بغیر معصوم لوگوں پر اس جنگ کے ہول ناک اثرات کے بارے میں باقی دنیا کو بتانے والا کوئی نہیں ہوگا۔

  • شہنشاہ غزل مہدی حسن کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے

    شہنشاہ غزل مہدی حسن کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے

    کراچی : برصغیر کے عالمی شہرت یافتہ گائیک اور شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی چوتھی برسی آج 13 جون کو منائی جا رہی ہے۔ مہدی حسن کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے، مگر اُن کا فن آج بھی زندہ ہے، مہدی حسن کا نام اور ان کی آواز کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

    مہدی حسن 1927ء میں بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گاؤں لُونا میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد اور چچا دُھرپد گائیکی کے ماہر تھے اور مہدی حسن کی ابتدائی تربیت گھر ہی میں ہوئی۔ خود اُن کے بقول وہ کلاونت گھرانے کی سولہویں پیڑھی سے تعلق رکھتے تھے۔

    انہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور اپنے چچا استاد اسماعیل خان سے حاصل کی، جو کلاسیکل موسیقار تھے۔ 1947ء میں مہدی حسن اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے اور محنت مزدوری کے طور پر سائیکلیں مرمت کرنے کا کام شروع کیا۔

    سال انیس سو پچاس کی دہائی اُن کے لیے مبارک ثابت ہوئی جب اُن کا تعارف ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی سے ہوا۔  وقت سے لے کرآج تک وہ پچیس ہزار سے زیادہ فلمی غیر فلمی گیت اور غزلیں گا چکے ہیں۔60 اور70کی دہائیوں میں مہدی حسن پاکستان کے معروف ترین فلمی گائیک بن گئے۔

    مہدی حسن کی آواز میں ایک خوبصورت فلمی گیت قارئین کی نذر

    اس کے علاوہ کئی ملی نغمے بھی گائے جو لوگوں مداحوں میں بے حد مقبول ہوئے، سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔

    شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آواز میں ایک خوبصورت ملّی نغمہ

    سنجیدہ حلقوں میں اُن کی حیثیت ایک غزل گائیک کے طور پر مستحکم رہی۔ اسی حیثیت میں انھوں نے برِصغیر کے ملکوں کا کئی بار دورہ بھی کیا۔ ان کے شاگردوں میں سب سے پہلے پرویز مہدی نے نام پیدا کیا اور تمام عمر اپنے اُستاد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔

    بعد میں غلام عباس، سلامت علی، آصف جاوید اور طلعت عزیز جیسے ہونہار شاگردوں نے اْن کی طرز گائیکی کو زندہ رکھا۔ استاد مہدی حسن تیرہ جون سال 2012کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔