Tag: Mehendi

  • کون سی مہندی استعمال کی جاسکتی ہے، سعودی حکومت کی خواتین کو ہدایت

    کون سی مہندی استعمال کی جاسکتی ہے، سعودی حکومت کی خواتین کو ہدایت

    ریاض : سعودی حکومت نے خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ پانچ اقسام کی مہندی ہرگز استعمال نہ کریں، یہ مہندیاں ہاتھوں کی جلد کے لیے بے حد نقصان دہ اور مہلک ہیں۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگز اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پانچ اقسام کی مہندی کے استعمال سے پرہیز کریں۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایس ایف ڈی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بازاروں میں موجود مہندی کے مختلف نمونے لے کر لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔

    نمونوں کے معائنہ سے معلوم ہوا کہ ان میں سے پانچ قسم کی مہندیاں ایسی ہیں جن میں بیکٹریا اور فنگس کی مقدار متعین کردہ حد سے زیادہ ہے۔

    ان میں سے پہلی مہندی جس کا نام حنا المراسم ، دوسری عطارہ حنا الکتم ، تیسری حنا التاج ، چوتھی الدامر فیمیس حنا ہے جبکہ پانچویں واٹس ایپ حنا ہے۔

    ایس ایف ڈی اے نے توجہ دلائی کہ آرائش و زیبائشی اشیا میں بیکٹریا خاص مقدار میں باوجوہ ملائی جاتی ہے۔

    اس حوالے سے دو پابندیاں لگی ہوئی ہیں پہلی یہ کہ محدود مقدار سے زیادہ نہ ہو دوسری پابندی یہ ہے کہ بیکٹریا نقصان دہ نہ ہو جبکہ اس کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں صارف کی صحت متاثر ہوتی ہے۔

    ایس ایف ڈی اے نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ مذکورہ پانچوں قسموں میں سے کسی بھی قسم کی مہندی استعمال نہ کریں، ان کے یہاں ان قسموں میں سے کسی ایک بھی قسم کی مہندی ہو تو اس سے چھٹکارہ حاصل کرلیں۔

    ایس ایف ڈی اے نے تنبیہ کی ہے کہ سعودی بازاروں سے مذکورہ پانچوں قسم کی مہندی اٹھانے کا حکم دے دیا گیا ہے اور یہ ہدایت بھی کر دی گئی ہے کہ آئندہ اس قسم کی مہندی درآمد نہ کی جائے بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف متعلقہ اداروں کے تعاون سے تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

  • خواتین کا نیل پالش یا ناخنوں پر مہندی لگانا غیر شرعی عمل ہے، فتویٰ

    خواتین کا نیل پالش یا ناخنوں پر مہندی لگانا غیر شرعی عمل ہے، فتویٰ

    اترپردیش: بھارت کے مفتیان کرام مشترکہ فتویٰ دیا ہے کہ ناخنوں پر نیل پالش اور مہندی لگانا غیر شرعی عمل ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے علاقے سہارن پور میں موجود دارالعلوم دیوبند نے خواتین کے نیل پالش اور مہندی استعمال کرنے کے حوالے سے اہم فتویٰ جاری کیا۔

    دارالعلوم کی جانب سے جاری ہونے والے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ’ ناخنوں پر خوبصورتی کے لیے نیل پالش یا مہندی استعمال کرنے والی خواتین غیر شرعی عمل کررہی ہیں‘۔

    مفتی اشعر گورا نے سیمینا کی تقریب کے دوران فتویٰ دیا کہ دینِ اسلام میں ناخنوں پر مہندی یا نیل پالش لگانے کی ممانعت اس لیے ہے کہ وضو کا پانی ناخنوں تک نہیں پہنچتا اور اسی وجہ سے نماز نہیں ہوتی۔

    مزید پڑھیں: خواتین کا آئی بروز بنوانا اور بال کٹوانا حرام ہے، متفقہ فتویٰ جاری

    اُن کا کہنا تھا کہ اسلام نے خواتین کو خوبصورتی بڑھانے کے لیے کسی بھی چیز سے نہیں روکا البتہ نماز سے قبل وضو کے دوران نیل پالش ہٹا دینا چاہیے تاکہ وضو ہوجائے اور ناخنوں تک پانی پہنچ سکے۔

    دوسری جانب مسلمان خاتون وکیل فرح فیض نے دارالعلوم دیو بند کے فتویٰ کی مخالفت کردی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’دارالعلوم کے مفتیان نے کبھی مردوں کے خلاف کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا جبکہ اسلام تو مساوات کا دین ہے اور اس نے مردوں اورعورتوں کو یکساں جینے کے مواقع فراہم کیے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ویزا کے لیے منگیتر اور دوست کی شادی کرانا جائز ہے؟ امام کعبہ سے لائیو شو میں فتوی طلب

    قبل ازیں رواں برس دارالعلوم دیوبند کی طرف سے فتویٰ جاری کیا گیا تھا کہ خواتین مردوں کا فٹبال میچ نہیں دیکھ سکتیں کیونکہ کھلاڑیوں کے لباس غیر شرعی ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی فتویٰ جاری کیا گیا تھا جس میں خواتین کے بال کٹوانے یا آئی بروز بنوانے کے عمل کو غیر شروع قرار دیا گیاتھا۔