Tag: MEMORY

  • یادداشت بہتر بنانے والا پھول

    یادداشت بہتر بنانے والا پھول

    یادداشت کی خرابی عمر سے مبرا ہر کسی کا مسئلہ بنتی جارہی ہے، اس کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سرفہرست ذہنی تناؤ ہے۔

    یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے کئی طرح کی ادویات کا استعمال اور دماغی مشقیں بھی کروائی جاتی ہیں لیکن ان سب کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے تاہم اب سائنسدانوں نے اسے بہتر بنانے میں روزمیری تیل کی خوشبو کو کافی امید افزا پایا ہے۔

    تھرا پیوٹک ایڈوانسز ان سائیکو فارما کولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق ایک ایسے مطالعے پر مشتمل تھی جس میں 20 افراد شامل تھے جس کے نتائج کو دیکھتے ہوئے یہ تجویز کیا گیا کہ روز میری تیل کی خوشبو مختلف دماغی مشقوں کی درستگی اور رفتار کو بڑھانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    اسی طرح ایک اور تحقیق کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ہوا میں موجود اس تیل کی خوشبو نے یاداشت کے امتحان میں کس طرح شرکا کی مدد کی۔

    اس تحقیق کے لیے 66 شرکا کو شامل کیا گیا اور انہیں تجربہ گاہ میں آنے سے قبل کمرے کو روز میری تیل کی خوشبوسے مہکا دیا گیا جبکہ دوسرے کمرے میں خوشبو کو شامل نہیں کیا گیا۔

    اب ان شرکا کے دو گروپ بنا کر انہیں الگ الگ کمروں میں بھیج دیا گیا جہاں دونوں میں یادداشت کو جانچنے کے لیے کچھ ٹیسٹ دیے گئے، اس ٹیسٹ میں ایسی اشیا کو تلاش کرنا تھا جو پہلے انہوں نے چھپی ہوئی دیکھی تھی۔

    اس کا اندازہ اس بنیاد پر کیا گیا کہ شرکا اس کام کو کتنے وقت میں ختم کرتے ہیں، جس کمرے میں روز میری تیل کی خوشبو تھی وہاں کے شرکا نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی ان کی یادداشت کو جاننے کے لیے سوالنامہ بھی دیا گیا۔

    روزمیری یاداشت کو بہتر بنانے میں کس طرح کارآمد ثابت ہوتا ہے؟ تحقیق کے مطابق روز میری میں کارنوسک ایسڈ پایا جاتا ہے جو دماغ کو فری ریڈیکل سے ہونے والے نقصان سے تحفظ دیتا ہے، ساتھ ہی یہ ڈی این اے اور خلیات کو بھی فری ریڈیکل سے بچاتا ہے۔

    روز میری کی خوشبو میں موجود مرکبات ایسی ٹیلکولین کی خرابی کو روکتے ہیں، یہ ایک ایسا کیمیکل ہے جو دماغی خلیوں میں تحریک پیدا کر کے مواصلات اور یاداشت کا کام انجام دیتا ہے۔

  • کرونا وائرس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے؟

    کرونا وائرس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے؟

    کرونا وائرس کی ایک اہم علامت سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محروم ہوجانا ہے، کچھ کیسز میں کرونا وائرس مریضوں کو غیر حقیقی ناخوشگوار بو کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، ایسی کیفیت کو پیروسمیا یا اولفیکٹری ہیلوسینیشنز کہا جاتا ہے۔

    ان میں سے کسی ایک کا بھی شکار ہونے والا شخص افسردگی یا ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق یادداشت کے کھو جانے سے جذبات اور یادیں بھی متاثر ہوتی ہیں، خاص طور پر طویل مدتی یادیں متاثر ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کے سامنے والے حصے میں موجود اولفیکٹری بلب کے ذریعے کسی بھی قسم کی بو کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔ یہاں پر موجود اعصابی ریسیپٹرز کے ذریعے بو دماغ کے ان حصوں کو پہنچتی ہے جن کا تعلق جذبات اور یادداشت سے ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ کسی نہ کسی چیز کی بو سے لوگوں کی یادیں بھی وابستہ ہو سکتی ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مخصوص بو کسی ایسی یاد کو جنم دے جو کچھ لوگوں کے لیے خوشگوار نہیں ہوتیں۔ اس سب سے یہ نتیجہ نکلا کہ سونگھنے کی حس ہمارے جذباتی تجربات سے وابستہ ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سونگھنے کی حس اور افسردگی کے مابین ایک باہمی رشتہ ہے کیونکہ سونگھنے کے احساس سے محروم ہونا افسردگی کے جذبات کو تیز کرتا ہے اور یہ افسردگی سونگھنے کی حس کے احساس کے کھو جانے کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس تحقیق میں 322 کرونا متاثرین شامل تھے جن کی سونگھنے کی حس مکمل یا جزوی طور پر غائب تھی، ان میں سے 56 فیصد نے بتایا کہ سونگھنے کی حس متاثر ہونے سے انہوں نے زندگی میں خوشی کھو دی ہے جبکہ 43 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔

    کرونا وائرس کا نہ صرف ہمارے جذبات پر اثر ہوتا ہے بلکہ یہ ہماری یادوں کو بھی ابھارتا ہے۔ تصور کریں کہ جذبات اور یادوں سے بھر پور زندگی سے اچانک یہ سب ختم ہو جائے۔

    کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے دو ماہ بھی اگر سونگھنے کی حس بحال نہیں ہوئی تو وہ چند ترکیبیں اپنائے جس سے اپنی حس کو واپس لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تیز خوشبو جیسے لیموں اور لونگ کو بیس سیکنڈ کے لیے مسلسل سونگھیں۔ ویسے تو عمر کے ساتھ ساتھ بھی سونگھنے کی حس متاثر ہوتی ہے لیکن اس ترکیب سے یہ حس بحال رہ سکتی ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھتی عمر کے ساتھ یادداشت کے مسائل بھی بڑھتے جاتے ہیں اور ڈیمنشیا اور الزائمر کا شکار ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے، تاہم اس سے بچنے کا آسان نسخہ سامنے آگیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے۔

  • یادداشت بہتر بنانے کے لیے ننگے پاؤں دوڑیں

    یادداشت بہتر بنانے کے لیے ننگے پاؤں دوڑیں

    کیا آپ جانتے ہیں جوتے پہن کر بھاگنے کی بہ نسبت ننگے پاؤں بھاگنا یادداشت کے لیے فائدہ مند ہے؟

    امریکا کی نارتھ فلوریڈا یونیورسٹی کے پروفیسر کے مطابق یادداشت کو فعال رکھنا زیادہ ضروری ہے۔ اگر کوئی چیز ہماری یادداشت میں ہے لیکن جب اس کی ضرورت پڑے اس وقت وہ یاد نہ آئے تو اس کا مطلب ہے آپ کو اپنی یادداشت بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 18 سے 44 سال کی عمر کے افراد کو ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر دوڑایا گیا اور اس دوران ان کی یادداشت کا جائزہ لیا گیا۔ نتیجے کے مطابق جو لوگ ننگے پاؤں دوڑے تھے ان کی یادداشت نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تحقیق ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوگی جو اپنی یادداشت کو فعال رکھنے کے لیے کسی آسان طریقے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ یادداشت بہتر کرنے کے اس طریقے پر عمل کرنے جارہے ہیں تو اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ کسی ایسی جگہ دوڑیں جہاں آپ کے پیروں کو چوٹ نہ لگے ورنہ آپ یادداشت بہتر بنانے کے چکر میں اپنے پاؤں زخمی کروا بیٹھیں گے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی وجوہات

    بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طرز زندگی میں معمولی تبدیلیوں سے بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی کے مرض ڈیمینشیا سے کافی حد تک تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ڈیمینشیا 70 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہونے والا مرض ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور بالآخر یہ خلیات مر جاتے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 5 کروڑ افراد ڈیمینشیا اور الزائمر کا شکار ہیں۔ سنہ 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 13 کروڑ سے زائد ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں 10 لاکھ افراد الزائمر کا شکار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی 9 وجوہات کی طرف توجہ دے کر ان امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے جو کہ یہ ہیں۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ ڈیمینشیا کی تشخیص بہت بعد میں ہوتی ہے مگر دماغی خلیات کی خرابی کا عمل بہت پہلے سے شروع ہوچکا ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق مندرجہ بالا عوامل کی طرف توجہ دے کر دماغی خلیات کو خرابی سے بچایا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوکوپاؤڈرکا استعمال یاداشت کی محرومی میں مفید

    کوکوپاؤڈرکا استعمال یاداشت کی محرومی میں مفید

    بڑھاپے میں یاداشت بحال رکھنے کے لیے کوکو پاؤڈرکا استعمال مفید ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق بڑھاپےمیں یاداشت تیز کرنے کے لیے کوکو پاوڈر کا استعمال انتہائی مفید ہے،کوکو پاوڈر کےصرف تین ماہ کے استعمال سے ساٹھ سال کی عمر کے افراد کی یاداشت تیس سال کی سطح پرآجاتی ہے،کوکو پاؤڈر کا استعمال بڑھاپےمیں ڈیمینیشیا کی بیماری سے تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔