Tag: MEMORY LOSS

  • یادداشت میں کمی کی نئی وجہ دریافت

    یادداشت میں کمی کی نئی وجہ دریافت

    یادداشت ایک غیر مستحکم چیز ہے، مثال کے طور پر ہوسکتا ہے کہ آپ کو ایک دہائی قبل پیش آنے والا ایک واقعہ تو یاد ہو مگر یہ بھول گئے ہوں کہ گزشتہ ہفتے کسی رات کو کیا کھانا کھایا تھا۔

    ہم میں سے اکثر لوگ ہی باتیں بھول جاتے ہیں مگر جب ایسا زیادہ ہونے لگے تو پھر ضرور ذہن میں خطرے کی گھنٹی بجنی چاہیے۔

    سائنس دانوں نے حال ہی میں یادداشت کی کمی کی ایک نئی وجہ دریافت کی ہے جسے لمبک پریڈومیننٹ ایمنیسک نیوروڈیجینریٹیو سنڈروم کہا جاتا ہے جسے ڈاکٹر الزائمر سمجھتے ہیں۔

    کئی دہائیوں سے الزائمر کی بیماری کو یادداشت کی کمی کی بنیادی وجہ کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے تاہم محققین نے اب دریافت کیا ہے کہ دیگر طبی حالات بھی خاص طور پر بوڑھے بالغوں میں الزائمر جیسی علامات کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق نے یادداشت میں کمی کے سنڈروم کی نشاندہی کی ہے جسے لمبک ،پریڈومیننٹ ایمنیسٹک نیوروڈیجینریٹیو سنڈروم کہتے ہیں، یہ حالت الزائمر کی نقل کرتی ہے لیکن دماغ کے مخصوص حصوں کو متاثر کرتی ہے۔

    لمبک نظام دراصل دماغ کا وہ حصہ ہے جو یادداشت، جذبات اور رویے کو کنٹرول کرتا ہے. اس بیماری میں انحطاط بنیادی طور پر دماغ کے مخصوص اعضاء والے علاقوں میں ہوتا ہے، بجائے اس کے کہ دماغ کے بڑے حصوں کو متاثر کیا جائے، جو الزائمر کی بیماری کی خصوصیت ہے۔

  • بھولنے کی عادت ہمارے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے

    بھولنے کی عادت ہمارے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے

    بھولنے کی عادت کسی کے لیے بہت الجھن اور پریشانی پیدا کرسکتی ہے تاہم ماہرین نے اب باتیں بھول جانے والوں کو خوشخبری سنائی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ بھولنا درحقیقت ہمارے سیکھنے کے عمل کی فعال صورت ہے جو ہمارے دماغ کو مزید اہم معلومت تک رسائی میں مدد دیتا ہے۔

    ٹرِینٹی کالج ڈبلن اور یورنیورسٹی آف ٹورنٹو کے ماہرین نے اپنی تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بھولی ہوئی باتیں در حقیقت کہیں نہیں گئی ہوتیں، بس ان تک ہماری رسائی نہیں ہوتی۔

    ماہرین نے بتایا کہ یادیں مستقل طور پر نیورونز کے سیٹ میں ذخیرہ ہوجاتی ہیں جس کے متعلق ہمارا دماغ فیصلہ کرتا ہے کہ کہاں ہمیں رسائی دینی ہے اور کن غیر متعلقہ چیزوں بلائے طاق رکھنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات اطراف کے نقطہ نظر پر مبنی ہوتے ہیں جو نظریاتی طور پر ہمیں تبدیلی اور بہتر فیصلہ کرنے کے موقع پر لچک دار بناتے ہیں۔

    نیورو سائنس دان ڈاکٹر ریان نے کہا کہ یادیں انگرام سیلز نامی نیورونز کے جتھوں میں جا کر ذخیرہ ہوجاتی ہیں اور کامیابی سے دوبارہ یاد تب آتی ہیں جب وہ جتھے دوبارہ فعال ہوتے ہیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ بھولنے کاعمل تب ہوتا ہے جب انگرام سیلز دوبارہ فعال نہیں ہو پاتے۔

  • بھول جانے کی عادت سے پریشان ہیں؟

    بھول جانے کی عادت سے پریشان ہیں؟

    بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی عام بیماری ہے، یہ بیماری پڑھاپے سے قبل بھی لاحق ہونے لگتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ چیزیں یاد رکھنے میں مسئلہ پیش آتا ہے، اگر آپ بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں تو یہ عادت اپنا لیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے۔

  • فاف ڈیو پلیسی پراسرار بیماری کا شکار، سوشل میڈیا پر مداحوں کو بتا دیا

    فاف ڈیو پلیسی پراسرار بیماری کا شکار، سوشل میڈیا پر مداحوں کو بتا دیا

    ابوظبی : پی ایس ایل 6 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بیٹسمین اور سابق جنوبی افریقی کپتان فاف ڈیوپلیسی نے صحت یابی کے بعد اپنے مداحوں اپنی خیریت سے آگاہ کیا ہے لیکن ساتھ انہوں نے ایک خدشے کا بھی اظہار کیا۔

     پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) سکس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بلے باز فاف ڈیو پلیسی پشاور زلمی کے خلاف میچ میں دوران فیلڈنگ انجری کا شکار ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے کچھ یاد داشت کھونے کی شکایت کی ہے۔

    ہفتے کو ابوظبی میں پشاور زلمی کے خلاف میچ کے دوران باؤنڈری بچانے کی کوشش میں سابق ڈیو پلیسی کا محمد حسنین سے تصادم ہو گیا تھا۔

    36سالہ بلے باز زمین پر گراؤنڈ پر ہی ڈھیر ہو گئے تھے اور گلیڈی ایٹرز کے فزیو تھراپسٹ کی جانب سے ابتدائی معائنے کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم سابق جنوبی افریقی کپتان نے اب تصدیق کی ہے کہ وہ بہتر محسوس کررہے ہیں اور اگلے میچ کے لیے فٹ ہیں۔

    انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں مداحوں کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں ہوٹل میں آ کر روبصحت ہوں، بے ہوشی کے بعد مجھے یادداشت کھونے کی کچھ شکایت ہوئی لیکن اب بہتر محسوس کررہا ہوں، امید ہے جلد میدان میں واپسی ہوگی۔

    واضح رہے کہ فاف ڈیو پلیسی کے زخمی ہونے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی ٹیم میں ان کی جگہ صائم ایوب کو بطور متبادل کھلاڑی شامل کیا گیا تھا۔ اس سے قبل آندرے رسل بھی اسلام آباد کے خلاف میچ کے دوران ممحمد موسیٰ کی گیند سر پر لگنے کے سبب نیم بے ہوشی کا شکار ہو گئے تھے۔

    رسل کا فزیو نے معائنہ کیا تھا اور انہیں مزید طبی معائنے کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جبکہ ان کی جگہ میدان میں نسیم شاہ آئے تھے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اگلا میچ آج لاہور قلندرز سے ہوگا۔

  • یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    1کیا آپ کو اپنی یادداشت کمزور ہونے کی شکایت ہورہی ہے؟ آپ کو لگتا ہے کہ یادداشت کے علاوہ بھی آپ کی دماغی کارکردگی کمزور ہوگئی ہے؟ تو پھر اس کے لیے آپ کو ایک آسان سی عادت اپنانی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح سویرے سبزے کے درمیان چہل قدمی کرنا آپ کی یادداشت اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق کے لیے سو کے قریب افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ نے صبح صبح اٹھ کر پارک میں چہل قدمی کی۔ ان کی یہ روٹین 3 سے 4 ہفتے تک جاری رہی۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد نے اپنی ذہنی کارکردگی میں واضح بہتری محسوس کی۔ انہوں نے یادداشت میں بہتری کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے، چیزوں کو سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ محسوس کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا نہ صرف جسم کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دماغ کو بھی فعال رکھتا ہے، اور دماغ جتنا زیادہ فعال رہے گا اتنا ہی اس کی بوسیدگی کا خطرہ کم ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت کی خرابی سے بچنے کے لیے گھر کے کام کریں

    دوسری جانب فطرت اور سبزے کے دماغ پر مثبت اثرات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ فطرت کے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا دماغ کو فعال اور چاک و چوبند بناتا ہے۔

  • رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن  ہے

    رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن ہے

    رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

    ایک نئی طبی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ سونے سے قبل فاسٹ فوڈ ایا ایسی ہی دیگر چیزوں کا استعمال یادداشت پر منفی اثرات مرتب کر تا ہے۔

    امریکی محقق کرسٹوفر کول ویل کے مطابق سونے سے کچھ دیر پہلے کھانے پینے سے یادداشت پر تشویشنا ک حدتک منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اس عادت سے کچھ یاد کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اور ایسے افراد کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔