Tag: Men

  • مرد گنج پن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

    مرد گنج پن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

    بال کسی بھی انسان کی شخصیت کی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، روکھے اور بے جان بال پوری شخصیت کا تاثر خراب کرتے ہیں جبکہ اکثر مردوں میں گنج پن بھی ان کی شخصیت کا تاثر گھٹا دیتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور غذا کا استعمال ممکنہ طور پر بالوں کو شیمپو میں موجود نقصان دہ کیمیکلز سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ مرد حضرات کو تو یہ غذا بال گرنے سے چھٹکارہ پانے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    امریکا کی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک ماہرِ امراض جلد ڈاکٹر سوزین میسک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مردوں کو اپنی غذا میں انڈے، بیف، چنے، لوکی کے بیج اور سیاہ لوبیا شامل کر لینا چاہیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ غذا میں اضافی پروٹین بالوں کے غدود کو بڑھنے میں مدد دیں گے جبکہ اضافی آئرن کی مدد سے ریڈ بلڈ سیلز زیادہ مقدار میں آکسیجن خلیوں تک لے جاسکیں گے۔

    ماہرین نے اس سے قبل ایسے شیمپو کے استعمال سے بھی خبردار کیا تھا جن میں سلفیٹ اور فورمل ڈی ہائیڈ ہوتا ہے۔

    سلفیٹ تقریباً ہر شیمپو میں ہی موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے شیمپو سفید جھاگ بناتا ہے جبکہ فورمل ڈی ہائیڈ ایک کلیننگ ایجنٹ ہوتا ہے جو کہ بیکٹیریا کو مارنے میں مدد کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ اجزا بالوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور بالوں کے گرنے کے عمل میں اضافہ کر سکتے ہیں تاہم، ان کی تصدیق کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    اکثر مرد اپنے بال گرنے کی وجہ سے بے حد پریشان رہتے ہیں، بال گرنے کا یہ عمل بعض اوقات نہایت کم عمری میں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اب ایک ڈاکٹر نے اس کی وجہ بتائی ہے۔

    مردوں کے بعض اوقات 20 اور 30 سال کی عمر کے بعد ہی بال اس تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں، ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کرن کے مطابق زیادہ مردوں کو کم عمری میں ہی گنج پن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کے مطابق پہلے 50 اور 60 سال کی عمر کے بعد مردوں میں گنج پن کی شکایت پائی جاتی تھی۔

    انہوں نے مردوں میں بال گرنے کی چند وجوہات بتائی ہیں جن میں سے ایک غذا میں چینی کا زیادہ استعمال ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ کاربو ہائیڈریٹس والی غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے، پروٹین پاؤڈر کا استعمال، تھائی رائیڈ کا متاثر ہونا یا پھر وٹامن کی کمی بھی بال گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہوں نے بالوں کے علاوہ جلد کی حفاظت کے لیے بھی وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو خراب ہونے اور جھائیاں پڑنے سے بچاتا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ غذا میں وٹامن سی سے بھرپور کھانوں کا استعمال کرنا چاہیئے اور وٹامن سپلیمنٹس بھی لینے چاہئیں۔

  • کراچی: نجی اسکول میں ڈکیتی، ملزمان کمپیوٹرز، اے سی  سمیت دیگر سامان لوٹ کر فرار

    کراچی: نجی اسکول میں ڈکیتی، ملزمان کمپیوٹرز، اے سی سمیت دیگر سامان لوٹ کر فرار

    کراچی : کلفٹن میں واقع نجی اسکول میں ڈکیتی کی واردارت کے دوران ملزمان کمپیوٹرز ، اے سی اور جنریٹر سمیت دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن میں نجی اسکول میں ڈکیتی کی واردارت پیش آئی ، جہاں ملزمان نے رات گئے نجی اسکول میں گھس کر چوکیدار کو یرغمال بنایا اور اسلحے کے زور پر تشدد کیا۔

    ملزمان نے چوکیدار کو کلاس روم میں بند کرکے اسلحہ بھی چھین لیا اور 7کمپیوٹر، اے سی اور جنریٹر لے کر فرار ہوگئے۔

    بعد ازاں زخمی چوکیدار کو اسپتال منتقل کردیا گیا اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو اندراج مقدمہ کی درخواست دے دی گئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ نیو کراچی دو منٹ چورنگی کے قریب چار ملزمان نے نجی بینک میں داخل ہو کر اسلحے کے زور پر بینک اسٹاف اور سیکیورٹی عملے کو یرغمال بنایا اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

    اس موقع پر دو سیکیورٹی گارڈز نے مزاحمت کی کوشش کی تو ملزمان نے رائفل کے بٹ مار کر انھیں زخمی کردیا تھا۔

  • کوبرا سانپ کو بچانے کے لیے شہری نے پانی میں چھلانگ لگا دی

    کوبرا سانپ کو بچانے کے لیے شہری نے پانی میں چھلانگ لگا دی

    کوبرا سانپ کی زہر ناکی سے کون واقف نہیں ہے، تاہم بھارت میں چند افراد نے کوبرا کو مشکل میں دیکھا تو اپنی جان پر کھیل کر اسے بچا لیا۔

    یہ واقعہ بھارت کے ایک گاؤں میں پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں چند افراد دکھائی دے رہے ہیں جو ایک کنویں کے قریب کھڑے ہیں۔

    کنویں میں ایک کوبرا سانپ ہے جو ڈوب رہا ہے اور پانی سے باہر نکلنے کی جدوجہد کر رہا ہے، ان افراد نے اس کوبرا کو بچانے کا فیصلہ کیا۔

    پہلے ایک شخص کنویں کی دیوار پر ایک خاص پوزیشن میں کھڑا ہوتا ہے، اس کے بعد دوسرا شخص کنویں کے اندر چھلانگ لگاتا ہے اور پانی اچھال اچھال کر کوبرا کو پہلے شخص کی سمت بڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔

    بعد ازاں وہ شخص اپنے آپ کو بچاتے ہوئے کوبرا کو پکڑ لیتا ہے، کوبرا کو بچانے کے بعد اسے پلاسٹک کی بوتل میں بند کیا گیا جس کے بعد اسے جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔

    سوشل میڈیا پر ان افراد کی بہادری کی تعریف کی جارہی ہے جنہوں نے اپنی جان پر کھیل ایک موذی جاندار کو بچا لیا۔

  • مردوں کی شخصیت کے بارے میں دلچسپ انکشاف

    مردوں کی شخصیت کے بارے میں دلچسپ انکشاف

    کہا جاتا ہے کہ زیادہ تر مرد کھلنڈرے واقع ہوتے ہیں اور زندگی کے تمام معاملوں کو ہنسی کھیل میں اڑا دیتے ہیں، ان کے برعکس خواتین زیادہ بردباری کا مظاہرہ کرتی ہیں اور مختلف معاملوں کو سنجیدگی سے سنبھالتی ہیں۔

    ہماری روزمرہ کی زندگی میں نظر آتے ان ثبوتوں کی اب سائنس نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مردوں میں ذہنی بلوغت کا عمل دیر سے شروع ہوتا ہے اور 40 سال کی عمر سے قبل مرد کھلنڈری اور غیر سنجیدہ حرکتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے مرد و خواتین کے دماغ میں رونما ہونے والے ان عوامل کا جائزہ لیا گیا جو ذہنی پختگی اور میچورٹی کی وجہ بنتے ہیں۔

    ماہرین نے 4 سال سے لے کر 40 سال تک کی عمر کے 121 مرد و خواتین کے دماغ کا ایم آر آئی اسکین کے ذریعے جائزہ لیا کہ ان کے دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    ماہرین نے دیکھا کہ دونوں کے دماغ کے وہ خلیات جو دماغ کو بالغ کرتے ہیں گو کہ یکساں صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، تاہم مردوں میں وہ دیر سے کام کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خواتین کی یادداشت مردوں سے بہتر

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ 40 سال کی عمر کے بعد مردوں کی ذہنی بالیدگی جس سطح تک پہنچتی ہے، خواتین کی ذہنی بالیدگی اس سطح پر بہت پہلے پہنچ چکی ہوتی ہے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ خواتین کا دماغ مختلف معلومات کو جلدی پروسس کرتا ہے، اور نہ صرف فوری بلکہ اپنی مکمل استطاعت کے ساتھ کام کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ عقلمند اور ذہین ہوتی ہیں۔

    اسی طرح خواتین کی یادداشت بھی مردوں سے زیادہ اچھی ہوتی ہے اور وہ تمام واقعات کو مکمل تفصیل اور باریک بینی کے ساتھ یاد رکھتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرد و خواتین کے دماغ میں یہ فرق ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

  • دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    نیویارک : یونیسف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاہے کہ دنیا بھر میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاکہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادییاں پچیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد ہو گئی ہیں۔

    رپورٹ میں یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں سے لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی کی جاتی ہے، نیوسیف نے دعویٰ کیا کہ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 115 ملین مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف نے انکشاف کیا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • شارجہ: ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرنے والے ملزمان  گرفتار

    شارجہ: ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرنے والے ملزمان گرفتار

    شارجہ : پولیس نے ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرکے زبردستی اماراتی فٹبال ٹیم کی حمایت کروانے والے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جو فٹبال کے مداحوں کی ناقابل بردادشت جنونیت کی واضح تصویر تھی۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے ویڈیو کے معاملے پر کچھ افراد کو گرفتار کیا ہے جو متاثرہ افراد کو پنجرے میں بند کرکے اے ایف سی ایشین کپ کے دوران بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں اماراتی فٹبال ٹیم کی حمایت کرنے کا کہہ رہے تھے۔

    متحدہ عرب امارات کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یو اے ای فٹبال ٹیم کے حامیوں کی جانب سے ایسے اقدامات ناقابل معافی اور امارات کی اقدار کے خلاف ہیں، ایشیائی شہریوں کو پنجرے میں بند کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کتنے افراد گرفتار کیے گئے ہیں ان کی تعداد واضح نہیں کی گئی۔

    شارجہ پولیس کا کہنا ہے کہ ذمہ داروں کو مزید تفتیش اور کارروائی کےلیے پبلک پراسیکیوشن کے پاس بھیجا جائے گا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو متحدہ عرب امارات کے رسم و رواج کے برعکس ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ پنجرے میں قید کیے گئے افراد بھارتی فٹبال ٹیم کے سپوٹرز تھے جن سے زبردستی یو اے ای فٹبال ٹیم کی حمایت کروائی جارہی تھی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کو چھ ماہ سے 10 برس قید اور 50 ہزار سے 20 لاکھ درہم جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ کریں اور مذاق میں بھی ایسی ویڈیو یا تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں جو یو اے ای قوانین کے خلاف ہوں۔

  • خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    کیا آپ بھی پرانے زمانے کے ان خیالات پر یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کم عقل ہوتی ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین کا دماغ مردوں سے زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین مردوں سے زیادہ فعال دماغ رکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ ڈپریشن، اینزائٹی اور ذہنی امراض کا شکار ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 46 ہزار مرد و خواتین کے دماغوں کا اسکین کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: خواتین اینگزائٹی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    مختلف مشقوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ خواتین کے دماغ کے وہ حصے مردوں سے زیادہ فعال ہوتے ہیں جو جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جذبات کے اظہار کے معاملے میں آگے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے دماغ کے ان حصوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ حصے بہتر کام کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ان مخصوص حصوں کے برعکس دیگر دوسرے حصے مردوں میں زیادہ فعال پائے گئے جبکہ دماغ کے کچھ حصے ایسے تھے جو مرد و خواتین میں یکساں طور پر کام کرتے ہیں۔

  • مردوں کا عالمی دن: مردوں کو رول ماڈل بننے کی ضرورت

    مردوں کا عالمی دن: مردوں کو رول ماڈل بننے کی ضرورت

    دنیا بھر میں آج مردوں کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے میں مردوں کے مثبت کردار اور ان کو لاحق مسائل کا ادراک کرنا ہے۔

    مردوں کا دن پہلی بار 19 نومبر 1999 کو منایا گیا، بہت کم لوگوں کو اس دن کے بارے میں علم ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے مردوں کے مثبت رول ماڈلز۔ یہ دن اس بات پر زور دیتا ہے کہ مرد خود اور اپنے زیر تربیت نوجوانوں کو مرد ہونے کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریاں، مثبت کردار اور اقدار کے بارے میں سکھائیں۔

    مزید پڑھیں: مردانہ لباس میں ان غلطیوں سے بچیں

    مردوں کے عالمی دن پر اس بات پر بھی گفتگو کی جاتی ہے کہ مردوں کو بھی ذہنی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں جس کی وجہ خودکشی کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق 45 سال سے کم عمر مردوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ خودکشی ہے۔ اس دن مردوں کو اس بات کی بھی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ اپنے جذبات کو چھپانے کے بجائے ان کا اظہار کریں تاکہ ان کے ذہنی مسائل میں کمی آسکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 بیماریاں ایسی ہیں جو خواتین کی نسبت مردوں کا اپنا زیادہ شکار بناتی ہیں۔ ان میں ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کے امراض، منہ کا کینسر اور پروسٹیٹ کینسر شامل ہیں۔

    ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ارد گرد موجود مردوں کی ضروریات اور ان کے احساسات کا خیال کریں اور ان سے بات چیت کر کے انہیں قائل کریں کہ بحیثیت مرد ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنے جذبات چھپائے رکھیں اور حالات کا جبر تنہا جھیلتے رہیں، اپنی پریشانیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ شیئر کریں اور ان کے اہل خانہ ان کو ان پریشانیوں سے نبرد آزما ہونے میں بھرپور مدد کریں۔

  • قیامت کی نشانی: مرد بچے پیدا کریں گے

    قیامت کی نشانی: مرد بچے پیدا کریں گے

    جدید سائنس نے جہاں ہر شعبے میں بے تحاشہ ترقی کی اور بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئیں وہیں اب ہزاروں سال سے  قدرت کے وضع کردہ طریقۂ حمل میں مداخلت کرتے ہوئے بچے جنم دینے کے عمل کا دائرہ کار بھی مردوں تک پھیلا نے کی کوشش شروع کردی ہے۔

    برطانوی اخبار ’دی انڈپنڈنٹ‘ کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے چوٹی کے طبی ماہرین کے مطابق رحم کی منتقلی کے ذریعے مرد بھی نئی زندگی کو جنم دے سکتے ہیں۔

    امریکن سوسائٹی فار ری پروڈکٹو میڈیسن کے صدر ڈاکٹر رچرڈ پالسن کا کہنا ہے کہ سائنس کی ترقی کے ساتھ یہ عمل بھی ممکن اور نہایت آسان بن چکا ہے۔

    ان کے مطابق وہ افراد جو جنس کی تبدیلی کے عمل سے گزرے ہوں وہ بھی اس طریقہ کار کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر رچرڈ کے مطابق گو کے مرد و خواتین کے اعضا کی ساخت مختلف ہوتی ہے تاہم ان کے جسم کے اندر رحم اور اس کے اندر ایک نئی زندگی کے نمو پانے کے لیے جگہ موجود ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس طریقہ کار کو واقعی عمل میں لایا جائے تو پھر ان ہارمونز کی منتقلی بھی کرنی ہوگی جو خواتین کے جسم میں حمل کے دوران فعال ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں مردوں اور خواجہ سراؤں کے یہاں جنم دینے کا عمل سیزیرین آپریشن کے ذریعے ممکن ہوسکے گا۔

    دوسری جانب کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حمل اور بچے کی پیدائش خواتین کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور انہیں بے شمار مسائل سے بچاتا ہے، لہٰذا فی الحال اس طریقہ کار کو قابل عمل بنانے میں بہت سی پیچیدگیاں درپیش ہیں۔

    خیال رہے کہ آج سے 1400 سال قبل کے اسلامی ماخذوں میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی’مردوں کا بچے پیدا کرنے کا تذکرہ بھی ملتا ہے ‘ جس میں کہا گیا ہے کہ آخری زمانوں میں مرد بھی بچے پیدا کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔