Tag: Meta

  • فیس بک کی اہم عہدیدار 14 سال بعد کمپنی سے علیحدہ

    فیس بک کی اہم عہدیدار 14 سال بعد کمپنی سے علیحدہ

    میٹا کی چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) شیرل سینڈ برگ نے 14 سال بعد کمپنی کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان انہوں نے اپنے فیس بک صفحے پر ایک پوسٹ میں کیا ہے۔

    شیرل نے بتایا کہ وہ سنہ 2022 کے موسم خزاں میں سی او او کے عہدے کو چھوڑ دیں گی مگر بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حصہ رہیں گی۔

    میٹا سے شیرل سینڈ برگ کی علیحدگی اس وقت ہو رہی ہے جب اس کمپنی کو پرائیوسی اور گمراہ کن تفصیلات کے پھیلاؤ کے حوالے سے متعدد تنازعات کا سامنا ہے۔

    14 سال تک کمپنی کا حصہ رہنے والی شیرل سینڈ برگ کو بھی بطور سی او او تنقید کا سامنا رہا۔

    شیرل نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ہم نے جو پراڈکٹس تیار کیں انہوں نے دنیا بھر میں اثرات مرتب کیے، تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ لوگوں کی پرائیوسی کا تحفظ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ جب میں نے سنہ 2008 میں یہ کام شروع کیا تو میرا خیال تھا کہ اس عہدے پر 5 سال تک کام کروں گی، اب 14 سال بعد وقت آگیا ہے کہ میں اپنی زندگی کے نئے باب کا آغاز کروں۔

    شیرل نے مزید لکھا کہ وہ نہیں جانتیں کہ مستقبل میں ان کے لیے کیا چھپا ہے مگر اب وہ اپنی توجہ فلاحی کاموں پر مرکوز کریں گی۔

    میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ نے ایک فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ شیرل سینڈ برگ کی جگہ کمپنی کے چیف گروتھ آفیسر جویر اولیویان لیں گے، فیس بک کا حصہ بننے سے قبل

  • مارک زکر برگ کے نام پر ورچوئل کرنسی کی تیاری

    مارک زکر برگ کے نام پر ورچوئل کرنسی کی تیاری

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا اپنی ورچوئل کرنسی متعارف کروانے پر کام کر رہی ہے جسے ممکنہ طور پر زک بکس کا نام دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک اور انسٹا گرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا مختلف طرح کے سکوں پر مبنی زک بکس نامی ورچوئل کرنسی بنانے میں مصروف ہے۔

    فیس بک کی جانب سے ڈیجیٹل کرنسی بنانے اور اسے متعارف کروانے کی خبریں 2019 سے جاری ہیں اور خیال کیا جا رہا تھا کہ کمپنی 2020 تک ورچوئل کرنسی پیش کردے گی، تاہم ایسا نہ ہوسکا، لیکن اب خبریں سامنے آئی ہیں کہ میٹا منفرد قسم کی ورچوئل کرنسی بنانے میں مصروف ہے۔

    ورچوئل کرنسی کی تیاری کے منصوبے سے منسلک افراد کے مطابق میٹا کے بانی مارک زکر برگ اپنی ایپز میں ورچوئل کرنسی متعارف کروانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور اس پر تیزی سے کام جاری ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ میٹا کی جانب سے تیار کی جانے والی ڈیجیٹل کرنسی کو زک بکس کا نام دیا گیا ہے، جسے انسٹاگرام سمیت فیس بک ایپ پر ابتدائی طور پر متعارف کروایا جائے گا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ میٹا کی یہ کرنسی کرپٹو کی طرح ہرگز نہیں جو بلاک چین پر انحصار کرتی ہے بلکہ زک بکس، روبلوکس روبکس اور فارٹنائٹ وی بکز جیسی ان-ایپ ٹوکن کرنسیز کی طرح ہے جو کہ کسی ورچوئل ٹوکن کی طرح کام کرتی ہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ میٹا نہ صرف ورچوئل کرنسی کی تیاری میں مصروف ہے بلکہ کمپنی مستقل کے متعدد نئے بزنس پروجیکٹس پر بھی کام کرنے میں مصروف ہے، جن میں سے میٹا ورس اہم ترین ہے، جس میں ممکنہ طور پر رقم کی ادائیگی اور دیگر مالی سروسز بھی شامل ہوں گی۔

    رپورٹ کے مطابق میٹا بیک وقت ایک ہی طرح کی مختلف ورچوئل کرنسیز بنانے میں مصروف ہے، ان میں فیس بک گروپ پر اچھی کارکردگی پر ریوارڈز اور انسٹاگرام پر کریئیٹرز کو کوائنز دیے جائیں گے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ میٹا ورچوئل کرنسی کے علاوہ روایتی فنانشل سروسز پر بھی کام کر رہی ہے جس میں چھوٹے کاروباروں کو قرضے دینا شامل ہے۔

    ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ زک بکس کو کب تک متعارف کروایا جائے گا، تاہم امکان ہے کہ اسے سال 2023 تک پیش کردیا جائے گا اور ابتدائی طور پر اسے صرف فیس بک اور انسٹاگرام پر ہی متعارف کروایا جائے گا۔

  • روس نے ٹویٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کردیے

    روس نے ٹویٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کردیے

    ماسکو: روس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹویٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ ان کمپنیوں کی جانب سے کی جانے وال خلاف ورزیاں ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی سوشل میڈیا جائنٹ فیس بک اور ٹویٹر نے روس میں اپنی ایپ تک رسائی کو محدود کردیا ہے۔

    تاہم روسی قوانین کی خلاف ورزی اور مقامی دفاتر کھولنے میں ناکامی پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل، ٹویٹر اور میٹا (فیس بک) کو جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی منظوری سے ہونے والی اس قانون سازی میں روزانہ 5 لاکھ سے زائد استعمال کنندگان کو جولائی 2021 تک روسی حدود میں دفاتر کھولنے کے احکامات دیے گئے تھے اور ایسا نہ کرنے والی کمپنیوں پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    جبکہ ان کمپنیوں کو روسی محکمہ مواصلات میں رجسٹریشن کروانے کے احکامات بھی دیے گئے تھے۔

    گزشتہ سال نومبر میں ریاستی مواصلاتی قانون ساز روسکوم ایڈزورنے ان 13 کمپنیوں کی فہرست جاری کی تھی، جنہیں اس قانون کے تحت روسی سرزمین پر اپنے دفاتر قائم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    جبکہ گزشتہ ماہ کے آخر تک اس قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں پر پاندیاں اور جرمانے عائد کرنے کے شروع کر دیے گئے تھے۔

    تاہم 28 فروری کی حتمی تاریخ تک صرف چند ایک کمپنیوں نے اس پر عمل درآمد کیا، جبکہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد بھی مغربی کاروباری اداروں پر روس سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کے دباؤ میں اضافہ ہوا۔

    وزارت مواصلات کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق ایپل اور اسپاٹی فائی نے روس یوکرین جنگ سے قبل ہی اپنے دفاتر کھول دیے تھے جب کہ میسیجنگ ایپ وائبر نے اس ضمن میں درکار تمام مراحل طے کرلیے ہیں۔

    ویب سائٹ کے مطابق جن کمپنیوں نے ابھی تک روس میں اپنے دفاتر قائم نہیں کیے ہیں اس میں گوگل، میٹا، ٹویٹر، ٹک ٹاک، زوم اور ویڈیو شیئرنگ ایپ لائیکی شامل ہیں۔

  • فیس بک نے سینکڑوں اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے

    فیس بک نے سینکڑوں اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے

    فیس بک کی مرکزی کمپنی میٹا نے ہزاروں ایسے جعلی اکاؤنٹس بند کردیے ہیں جو پراسرار سرگرمیوں کی وجہ سے ہزاروں اہم افراد کی جاسوسی میں ملوث تھے۔

    میٹا نے انہیں سائبر مرسنری یا ڈجیٹل غارت گر قرار دیا ہے جس کے تحت 100 ممالک سے تعلق رکھنے والے سرگرم افراد، سیاستدانوں، صحافیوں اور دیگر اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام اکاؤنٹس کا سرا سات ایسی کمپنیوں سے جا ملتا ہے جن کی اکثریت کا تعلق اسرائیل سے ہے۔

    میٹا کمپنی میں سیکیورٹی سربراہ کا کہنا ہے کہ بھرتی برائے ڈیجیٹل جاسوسی کی صنعت تیزی سے بڑھ رہی ہے، اس سے وابستہ افراد بلند ترین بولی دینے والے افراد کو بے دریغ نشانہ بناتے ہیں، بعد میں ہیکنگ بھی کرتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ میٹا نے انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ کے 1500 اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیے ہیں۔

    میٹا نے فیس بک پر وہ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیے ہیں جو کوگنائٹ، بلیک کیوب اور بلیو ہاک وغیرہ جیسی مشکوک کمپنیوں سے تعلق رکھتے تھے اور ان کا سربراہ ادارہ کوب ویب ٹیکنالوجی ہے۔

    یہ ساری کمپنیاں مختلف لوگوں سے رقم لے کر دوسرے اداروں اور افراد کی جاسوسی کرتی ہیں۔

    اس کے علاوہ بھارت، چین اور مسیڈونیا کی کمپنیوں سے منسلک مشکوک اکاؤنٹ بھی ڈیلیٹ کیے گئے ہیں۔ میٹا کمپنی کے مطابق اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے سے جاسوس و نگراں کمپنیوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

  • فیس بک "میٹا” نے سوشل گیم ایپلی کیشن متعارف کرادی

    فیس بک "میٹا” نے سوشل گیم ایپلی کیشن متعارف کرادی

    حال ہی میں اپنا نام ’فیس بک انکارپوریٹڈ‘ سے ’میٹا انکارپوریٹڈ‘ کرنے کے بعد کمپنی نے اپنی پہلی ورچوئل ریئلٹی (وی آر) سوشل گیم ایپلی کیشن متعارف کرادی ہے۔

    ’فیس بک‘ کو اب ’میٹا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور کمپنی نے اپنا نام ورچوئل ریئلٹی (وی آر) اور آگمینٹڈ ریئلٹی (اے آر) کی دنیا میں قدم رکھنے کی وجہ سے کیا۔ نئی دنیا میں قدم رکھتے ہوئے میٹا نے اب پہلی وی آر سوشل گیم ایپلی کیشن ’ہاریزن ورلڈس متعارف کرادی۔

    ہاریزن ورلڈس نامی ایپ میں گیمز کے ذریعے پیسے بھی کمائے جا سکیں گے—پرومو فدوٹو

    میٹا کے مطابق نئی سوشل وی آر گیمنگ ایپلی کیشن کو ابتدائی طور پر امریکا اور کینیڈا میں 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مفت میں متعارف کرایا گیا ہے، تاہم جلد ہی اسے دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔

    فیس بک نے مذکورہ ایپ کو متعارف کرنے کا اعلان 2019 میں کیا تھا، تاہم طویل تاخیر کے بعد اب اسے ابتدائی طور پر امریکا میں متعارف کرایا گیا ہے۔

    ’ہاریزن ورلڈس‘ دراصل ورچوئل ریئلٹی کی گیمنگ ایپلی کیشن ہے جسے ہیڈ سیٹ کے ذریعے چلایا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ایپ کو استعمال کرنے کے لیے میٹا پلیٹ فارمز یعنی فیس بک یا ’اوکلس‘ کا اکاؤنٹ ہونا لازمی ہوتا ہے اور مذکورہ ایپ میں مختلف طرح کی گیمز ہیں۔

    مذکورہ گیم ایپلی کیشن میں ایسے فیچرز یا کھیل بھی ہیں، جنہیں کھیل کر لوگ پیسے بھی کما سکتے ہیں جب کہ اپنا سوشل نیٹ ورک بھی بنا سکتے ہیں۔

    Social VR, Facebook Horizon And The Future Of Social Media Marketing

    خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ گیم ایپلی کیشن کو اگلے چند ماہ میں یورپ اور بعد ازاں ایشیائی ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔ میٹا نے ماضی میں بھی فیس بک کے پلیٹ فارم سے ’اوکلس‘ سمیت دیگر نام سے ورچوئل ریئلٹی کے پلیٹ فارم متعارف کرا رکھے ہیں۔

  • فیس بک "میٹا” کے حریف نے مقابلے کا فیصلہ کرلیا

    فیس بک "میٹا” کے حریف نے مقابلے کا فیصلہ کرلیا

    فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے سالانہ کنیکٹ کانفرنس میں فیس بک کا نام تبدیل کیا اور بتایا کہ اب فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی کا نام "میٹا” رکھ دیا گیا ہے۔

    فیس بک کا نام بدلنے کا مقصد مارک زکربرگ کی جانب سے میٹا ورس نامی ورچوئل دنیا کو تشکیل دینے کی جانب پیشرفت کرنا ہے۔

    مگر اب اس شعبے میں فیس بک کو سخت ترین حریف کا سامنا مائیکرو سافٹ کی شکل میں ہوگا جو میٹا ورس کی تعمیر کی ریس کا حصہ بن گئی ہے۔

    مائیکرو سافٹ ٹیمز کی جانب سے میش نامی ایک پلیٹ فارم کو اگلے سال شامل کیا جارہا ہے جس کا مقصد کمپنی کے مکسڈ رئیلٹی اور ہولو لینس ورک کو میٹنگز اور ویڈیو کالز میں اکٹھا کرنا ہے۔

    فوٹو بشکریہ مائیکرو سافٹ

    مائیکرو سافٹ کی جانب سے 2 نومبر کو یہ اعلان کیا گیا جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ مائیکرو سافٹ اور میٹا میٹا ورس کے معاملے میں ایک دوسرے کے مدمقابل آرہے ہیں بالخصوص ورک اسپیس کے حوالے سے۔ کمپنی کے مطابق مائیکرو سافٹ میش 2022 کی اولین ششماہی میں مائیکرو سافٹ میٹنگز کا حصہ بنے گا۔

    اس سے قبل کمپنی کی جانب سے ٹیمز میں مختلف فیچرز جیسے ٹوگیدر موڈ اور دیگر تجربات بھی کیے گئے تاکہ میٹنگز کو زیادہ انٹرا ایکٹیو بنایا جاسکے۔

    مائیکرو سافٹ ٹیمز کی جنرل منیجر نکول ہرسکوٹز نے بتایا کہ ورچوئل میٹنگز میں 30 سے 40 منٹ کے بعد وہاں رہ کر اپنی توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ کمپنی نے پہلے ٹوگیدر موڈ کو متعارف کرایا گیا اور اب میش سے پورے دن ویڈیو کالز پر رہنے والے افراد کے ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

    مائیکرو سافٹ ٹیمز میں اب 3 ڈی اواتارز کا اضافہ ہوگا جو میٹا ورس انوائرمنٹ کی جانب پیشرفت ہوگی اور ہاں ان کو استعمال کرنے کے لیے ورچوئل رئیلٹی ہیڈ سیٹ کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    ان اواتارز کو 2 ڈی اور 3 ڈی دونوں میٹنگز میں استعمال کیا جاسکے گا اور صارف اپنا ایک انیمیٹڈ ورژن اس وقت منتخب کرسکیں گے جب وہ ویب کیم آن کرنا نہیں چاہتے ہوں گے۔

    مائیکرو سافٹ میش کی پراڈکٹ منیجر کیٹی کیلی نے بتایا کہ اس سے ہم یہ فیصلہ کرسکیں گے کہ ویڈیو یا اواتار کس شکل میں ویڈیو کال کا حصہ بنیں اور اس حوالے سے متعدد کسٹمائز آپشنز ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صارف کی آواز سے اواتار کو انیمیٹ کیا جائے گا تاکہ وہ وہاں حقیقت میں موجود محسوس ہو ۔

    مائیکرو سافٹ کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی کو صارف کی آواز سن کر اواتار کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    تھری ڈی میٹنگ کے لیے ان انیمیشنز کا ہاتھ اوپر اٹھا سکیں گے یا انیمیٹ ایموجی اپنے اواتار کے گرد رکھ سکیں گے۔

    کمپنی کو توقع ہے کہ میش پلیٹ فارم صارف کے لیے اس طرح کے تجربے کے لیے زیادہ کارآمد ہوگا بالخصوص کاروباری اداروں کے لیے میٹاورس تعمیر کرنے کے لیے۔

    مائیکرو سافٹ ایسی ورچوئل دنیا کو تیار کرنا چاہتی ہے جہاں لوگ گیمز یا کمپنی کے ایپس کے ذریعے اپنا نیٹ ورک اور سوشلائز ہوسکیں۔

    کمپنی کی جانب سے ٹرانسلیشن اور ٹرانسکرپشن سپورٹ کو بھی اس کا حصہ بنانے پر کام کیا جارہا ہے تاکہ ورچوئل ٹیم اسپیس میں دنیا بھر میں کام کرنے والے ساتھی ورکرز سے بات چیت میں زبان رکاوٹ نہ بنے۔

    کیٹی کیلی نے بتایا کہ مائیکرو سافٹ ٹیمز میں یہ ورچوئل اسپیسز اور اواتارز 2022 کی پہلی ششماہی میں دستیاب ہوں گے۔

    کاروباری ادارے اس کی مدد سے ٹیمز کے اندر اپنے ورچوئل مقامات یا میٹا ورسز تعمیر کرسکیں گے۔

    مائیکرو سافٹ کی جانب سے برسوں سے میٹا ورس جیسے خیال کو حقیقی شکل دینے کے لیے سرمایہ کاری کی جارہی ہے، اس کے ہولو لینس ہیڈ سیٹ اور اگیومینٹڈ رئیلٹی کمپنی آلٹ اسپیس کی خریداری وغیرہ اس کا عندیہ دیتے ہیں۔

  • میٹاورس کیا ہے؟ کیا یہ انٹرنیٹ کا مستقبل ہوگی؟

    میٹاورس کیا ہے؟ کیا یہ انٹرنیٹ کا مستقبل ہوگی؟

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ وہ میٹاورس تیار کرنے کے لیے یورپ میں 10 ہزار افراد کی خدمات حاصل کرنے جا رہا ہے۔ یہ ایک ایسا تصور ہے جس پر لوگ انٹرنیٹ کے مستقبل کے طور پر بات کر رہے ہیں، لیکن یہ کیا ہے؟

    بظاہر یہ ورچوئل رئیلٹی کے سوپ اپ ورژن کی طرح لگ سکتا ہے، لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میٹاورس انٹرنیٹ کا مستقبل ہو سکتا ہے۔ درحقیقت وی آر ایسا ہی ہے، جیسے سنہ 1980 میں پہلے عام موبائل کے دور میں جدید اسمارٹ فون کی ایجاد تھی۔

    کمپیوٹر پر ہونے کے بجائے میٹاورس میں آپ ہر طرح کے ڈیجیٹل ماحول کو جوڑنے والی ورچوئل دنیا میں داخل ہوسکتے ہیں، اس کا احساس حقیقی دنیا کی طرح ہی ہوگا۔ اس میں سرحدوں سے پرے اور لامحدود سماجی زندگی کا احساس ہوگا۔

    موجودہ وی آر کے برعکس جو زیادہ تر گیمنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس ورچوئل دنیا کو عملی طور پر کسی بھی چیز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس میں کام، کھیل، کنسرٹ، سینما یا صرف گھومنے پھرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    دولت مند سرمایہ کاروں اور بڑی ٹیک فرمز میں میٹاورس کے بارے میں بہت زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے اور اگر یہ انٹرنیٹ کا مستقبل ثابت ہوتا ہے تو کوئی بھی پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔ یہ احساس بھی ہے کہ پہلی بار یہ ٹیکنالوجی منظر عام پر آرہی ہے۔ وی آر گیمنگ اور کنیکٹیوٹی میں ترقی کے ساتھ اس کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    فیس بک نے میٹاورس کی تعمیر کو اپنی بڑی ترجیحات میں سے ایک بنایا ہے۔ اس نے ورچوئل رئیلٹی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جس کی وجہ سے وہ حریفوں سے سستا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔

    یہ سماجی ہینگ آؤٹس اور کام کی جگہ کے لیے وی آر ایپس بھی بنا رہا ہے۔ اپنے حریفوں کو خریدنے کی تاریخ کے باوجود فیس بک کا دعویٰ ہے کہ میٹاورس ایک کمپنی راتوں رات نہیں بنائے گی اور اس نے تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    اس نے حال ہی میں غیر منافع بخش گروپوں کی مالی اعانت میں 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ ذمہ داری سے میٹاورس بنانے میں مدد کی جا سکے، لیکن حقیقی میٹاورس آئیڈیا میں مزید 10 سے 15 سال لگیں گے۔

  • میٹا اسمارٹ واچ جو تصاویر اور ویڈیوز لے سکے گی

    میٹا اسمارٹ واچ جو تصاویر اور ویڈیوز لے سکے گی

    مارک زکر برگ کی کمپنی میٹا (پرانا نام فیس بک) ایسی اسمارٹ واچ تیار کررہی ہے جو تصاویر اور ویڈیوز لینے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔

    بلومبرگ کی رپورٹ میں میٹا اسمارٹ واچ کی ایک تصویر لیک کی گئی ہے جس میں یہ ڈیوائس ایپل واچ سے ملتی جلتی نظر آتی ہے، میٹا واچ میں ڈسپلے پر نوچ میں ایک کیمرا موجود ہے۔

    ایپ ڈویلپر اسٹیو موسر نے یہ تصویر کمپنی کی اس ایپ میں دریافت کی جو رے بین اسٹوریز اے آر سن گلاسز کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ اسی ایپ کو مستقبل میں یہ نئی اسمارٹ واچ کنٹرول کرنے کے لیے بھی استعمال ہوسکے گی۔

    راؤنڈ کارنر اور ایک کیمرے کے علاوہ یہ اسمارٹ واچ اسٹین لیس اسٹیل کیسنگ اور ڈی اٹیچ ایبل اسٹریپ سے لیس نظر آتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایپ کے کوڈ سے عندیہ ملا ہے کہ اس ڈیوائس کو میلان کا نام دیا جاسکتا ہے، جس سے ویڈیوز اور تصاویر لی جاسکیں گی جن کو کسی فون میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکے گا۔

    بلومبرگ نے بتایا کہ میٹا کو توقع ہے کہ ایک اسمارٹ واچ 2022 تک متعارف کرائی جاسکتی ہے مگر ابھی سب کچھ طے نہیں ہوسکا ہے۔

    مختلف رپورٹس کے مطابق فیس بک کی سرپرست کمپنی کی جانب سے پہلے ہی پراڈکٹ کی 3 جنریشن پر کام کیا جارہا ہے جن کو مختلف اوقات میں ریلیز کیا جائے گا۔

    ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ لیک تصویر ان میں سے کسی ایک اسمارٹ واچ کی ہے یا اسے لانچ بھی کیا جائے گا یا نہیں۔

  • فیس بک کے نام کی تبدیلی سے ایک گمنام کمپنی کی ویلیو آسمان پر پہنچ گئی

    فیس بک کے نام کی تبدیلی سے ایک گمنام کمپنی کی ویلیو آسمان پر پہنچ گئی

    مارک زکر برگ کی جانب سے فیس بک کمپنی کا نام بدل کر میٹا کیے جانے کے بعد ایک گمنام کمپنی کو بے حدا فائدہ ہوا اور اس کی مارکیٹ ویلیو اچانک کئی گنا بڑھ گئی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق فیس بک نے 28 اکتوبر کو کمپنی کا نام بدل کر میٹا رکھ دیا اور اس کے نتیجے میں ایک گمنام کینیڈین صنعتی میٹریل کمپنی کے حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جو بظاہر نام کی مماثلت کا نتیجہ ہے۔

    فیس بک کی جانب سے پرانے نام کو الوداع کہہ کر نئے کو خوش آمدید کہنے پر میٹا میٹریل ان کارپوریشن کے حصص کی قیمتیں 29 اکتوبر کو ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی 6 فیصد اضافہ ہوا جو چند گھنٹوں میں 26 فیصد تک پہنچ گیا۔

    اس کے برعکس فیس بک کے حصص کی قیمتوں میں محض 1.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    یہ کینیڈین کمپنی مختلف اقسام کی صنعتوں بشمول الیکٹرونکس اور ایرو اسپیس کے لیے استعمال ہونے والے میٹریلز کو ڈیزائن کرنے میں مہارت رکھتی ہے اور اس کی مارکیٹ ویلیو 1.3 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں جب ناموں کی مماثلت سے کسی کو فائدہ پہنچا ہو۔

    زوم ٹیکنالوجیز کمپنی کے حصص کرونا کی وبا کے دوران آسمان پر پہنچ گئے تھے جس کی وجہ اسی کے نام سے ملتی جلتی مقبول ویڈیو کانفرنسنگ سروس زوم کی مقبولیت تھی۔

    مگر یہ واضح نہیں اس بار ناموں کی مماثلت سے ایسا ہوا یا میم اسٹاک انویسٹرز نے دانستہ میٹا میٹریلز کے حصص کی قیمتوں کو پر لگائے۔ میٹا میٹریلز کے سی ای او جارج پالیکاراس نے بھی اس صورتحال پر پرمزاح تبصرہ کیا۔

    انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کی میٹا مٹیریل کی جانب سے میں فیس بک کا میٹا ورس میں پرجوش استقبال کرتا ہوں۔

    انہوں نے 28 اکتوبر کو اپنی کمپنی کی جانب سے کیے جانے والے ایک اعلان کی طرف توجہ دلائی جس میں ایک آن لائن ٹاک کا بتایا گیا تھا جس میں میٹا میٹریلز، فیس بک کے ورچوئل رئیلٹی ڈویژن اور دیگر عہدیداران شریک ہوں گے۔

    خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے نام میں تبدیلی یا ری برانڈنگ کا مقصد سوشل میڈیا نیٹ ورک کی جانب سے میٹا ورس کی اہمیت کو ظاہر کرنا بھی ہے جسے مارک زکر برگ نے انٹرنیٹ کا مستقبل قرار دیا ہے۔

    اس تبدیلی کے بعد اب فیس بک سائٹ یا ایپ اس کمپنی کا مرکز نہیں رہی بلکہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی طرح ایک ذیلی شاخ بن گئی ہے مگر سوشل نیٹ ورک کا نام بدستور فیس بک ہی رہے گا۔

    مارک زکربرگ میٹا کے سی ای او اور چیئرمین ہوں گے یعنی مکمل کنٹرول ان کے پاس ہی ہوگا۔

  • فیس بک نے کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا

    فیس بک نے کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا

    فیس بک نے کمپنی کا نام بدل کا نیا نام ’میٹا‘ رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ فیس بک اپنا نام تبدیل کرنے جارہی ہے اب فیس بک نے سالانہ کانفرنس میں اپنی کمپنی کے نئے نام کا اعلان کردیا۔

    فیس بک نے کمپنی کا نام بدل کر نیا نام ’میٹا‘ رکھا ہے۔

    فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب ہمارا نام وہ ہے جو ہم کرتے ہیں، صارفین ورچوئل ماحول میں کام، بات چیت اور گیم کھیل سکیں گے۔

    فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ یقین ہے میٹا موبائل انٹرنیٹ کا جانشین ہوگا، نئے ورژن میں صارفین محسوس کریں گے وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔

    زکربرگ کا کہنا تھا کہ نیا پلیٹ فارم صارفین کو ڈیجیٹل اسپیس مرضی کے مطابق بنانے کی اجازت دے گا، ڈیجیٹل آفس کو تصویروں، ویڈیوز اور یہاں تک کتابوں سے سجایا جاسکے گا۔

    رپورٹ کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے اپنے میٹا پروجیکٹ میں 10 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری ہے،  سابق ملازم کی جانب سےالزامات کے بعد فیس بک نے نام تبدیل کرنےاعلان کیا۔

    دی ورج کا کہنا تھا کہ مارک زکربرگ 28 اکتوبر کو کمپنی کی سالانہ کنیکٹ کانفرنس میں اس حوالے سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن وہ اس کا اعلان اس سے بھی پہلے کرسکتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ کمپنی کی خواہش ہے کہ سوشل میڈیا کے نام سے آگے بڑھ کر اس کی پہچان بنے۔

    اس ری برانڈنگ کے بعد ممکنہ طور پر نیلے رنگ کی فیس بک ایپ کو بھی کمپنی کی ملکیت میں موجود انسٹاگرام، واٹس ایپ، اوکولس اور دیگر کی طرح ایک ایپ کی طرح ایک سب برانڈ کے طور پر پیش کیا جائے گا۔

    دی ورج کے مطابق فیس بک کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک کے پاس پہلے سے ہی 10 ہزار سے زائد ملازمین ’اے آر گلاسز‘ جیسے ہارڈ ویئر بنانے پر کام کر رہے ہیں جو کہ مارک زکربرگ کے خیال میں بالآخر اسمارٹ فون کی طرح ہر جگہ ہو گا۔

    جولائی میں ، مارک زکربرگ نے دی ورج کو بتایا کہ ، اگلے کچھ سالوں میں ہم مؤثر طریقے سے صرف سوشل میڈیا کمپنی ہونے کے تاثر کو ختم کرکے ایک میٹاورس کمپنی ہونے کی پہچان قائم کریں گے۔

    یاد رہے کہ فیس بک نے کچھ دن پہلے ہی یورپ میں میٹاورس پر کام کرنے کے لیے مزید 10 ہزار ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔