Tag: Method of treatment

  • وزن میں کمی کیلئے یہ طریقہ انتہائی کارآمد ہے

    وزن میں کمی کیلئے یہ طریقہ انتہائی کارآمد ہے

    کچھ لوگ وزن کم کرنے کے لیے کھانا ترک کردیتے ہیں حالانکہ انہیں کھانے کو ترک کرنے کے لیے مینیو میں تبدیلی سے وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    وقفے وقفے سے اتنا وزن کم کرنا جتنا آپ برقرار رکھ سکیں، آہستہ آہستہ اپنی عادات زندگی میں تبدیلی لے کر آئیں تاکہ اپنائی جانے والی عادات آپ کی زندگی کا پختہ حصہ بن سکیں۔

    اضافی وزن کم کرنا اس لیے ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ دل کی بیماری، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    بھارتی میڈیا میں صحت سے متعلق شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق معمولی تبدیلیوں سے جسمانی وزن کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور صحت کو بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ زیر نظر مضمون میں کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں جس پر عمل کرکے آپ بہترین رزلٹ حاصل کرسکتے ہیں۔

    روزانہ کم از کم آٹھ گلاس پانی

    پانی پینا میٹابولزم کو بڑھا سکتا ہے، بھوک کو کم کر سکتا ہے اور آپ کو پیٹ بھرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے۔ دن میں کم از کم آٹھ گلاس پانی پیئں۔

    فائبر کی مقدار میں اضافہ

    فائبر خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے اور زیادہ کھانے کی عادت کو کم کرتا ہے۔ ہر کھانے میں زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے پھل، سبزیاں اور اناج شامل کرنے پر غور کریں۔

    ہر کھانے کے ساتھ پروٹینز لیں

    پروٹینز بھوک کو کم کرتے ہیں اور وزن میں کمی کے دوران پٹھوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ہر کھانے میں چکن، مچھلی، بینز یا گریک یوگرٹ شامل کر سکتے ہیں۔

    نیند پوری کریں

    کم نیند کی وجہ سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے جس سے غیرصحت بخش کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔ 9 سے سات گھنٹے کی معیاری نیند لیں۔ نیند کا باقاعدہ شیڈول بنائیں اور سونے کے وقت کے لیے آرام دہ معمول بنائیں۔

    کھانے کا مناسب پورشن لیں

    وزن کم کرنے کے لیے کھانے کو وقت پر اور پورشن میں لیں، جس سے کافی حد تک وزن پر کنٹرول حاصل کیا جا سکتا ہے۔

     مشروبات اور سنیکس سے پرہیز 

    میٹھے مشروبات اور سنیکس میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں جو وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔ میٹھے مشروبات کی جگہ پانی، ہربل چائے یا بلیک کافی لیں۔ مٹھائیوں اور پروسیسڈ سنیکس کی بجائے پھل، گری دار میوے، یا دہی جیسی صحت بخش چیزوں کا انتخاب کریں۔

    دن بھر متحرک رہیں

    اپنے روزمرہ کے معمولات میں جسمانی سرگرمیاں شامل کریں، جیسے سیڑھیاں چڑھنا، وقفے کے دوران چہل قدمی کرنا، یا مختصر ورزش کے سیشن کرنا۔

  • کینسر سے 99 فیصد بچاؤ کا طریقہ دریافت

    کینسر سے 99 فیصد بچاؤ کا طریقہ دریافت

    کینسر ویسے تو ایک لاعلاج مرض ہے تاہم اس کی بروقت تشخیص کیلئے اگر مناسب طریقہ کار اور بروقت علاج شروع کردیا جائے تو ممکن ہے اس سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق کینسر سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم اصول فطری، متوازن غذا اور سادہ زندگی گزارنا اور غیر فطری طرزِ زندگی سے بچنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ باقاعدہ ورزش اور خصوصاً پان، چھالیہ، تمباکو اور گٹکے وغیرہ سے اجتناب بھی لازمی ہے۔

    برطانوی ادارے جرنل نیچر کیمسٹری میں شائع ہونے والے نئے تحقیقی نتائج کے مطابق سائنسدانوں نے کینسر کے علاج کا ایک نیا ذریعہ تلاش کیا ہے جو لیبارٹری تجربات میں 99 فیصد تک مؤثر ثابت ہوا ہے۔

    امریکا کے سائنسدانوں نے نیئر انفراریڈ لائٹ کے ذریعے امینو سیانائن مالیکیولز کو متحرک کیا جو کینسر زدہ خلیات کو تباہ کرنے میں کامیاب رہے۔

    ان مالیکیولز کا استعمال ابھی بائیو امیجنگ کے لیے کیا جاتا ہے اور عموماً کینسر کی شناخت کے لیے ان کی مدد لی جاتی ہے۔

    امریکا کی رائس یونیورسٹی، ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی اور ٹیکساس یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں اس دریافت کے بارے میں بتایا گیا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مخصوص مالیکیولز کینسر زدہ خلیات کو ختم کرنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

    کینسر

    محققین نے بتایا کہ اس نئے طریقہ کار سے نئی مالیکیولر مشینیں تیار کرنے کا موقع ملے گا جن کو ہم نے مالیکیولر جیک ہیمرز کا نام دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار کینسر ختم کرنے والی پرانی مالیکیولر مشین فرنگا ٹائپ موٹرز سے 10 لاکھ گنا تیز ہوگا اور مالیکیولر جیک ہیمرز کو عام روشنی کی بجائے انفراریڈ لائٹ سے متحرک کیا جائے گا۔

    اس نئے طریقہ کار کی آزمائش لیبارٹری میں بنائے گئے کینسر کے خلیات پر کی گئی اور 99 فیصد خلیات کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

    اس طریقہ کار کی آزمائش خون کے کینسر کی رسولی کا سامنا کرنے والے چوہوں پر بھی کی گئی تھی اور ان میں سے 50 فیصد جانور کینسر سے نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا ہے کہ یہ مالیکیولز کیسے کام کرتے ہیں۔

    ان کے مطابق یہ پہلی بار دریافت ہوا ہے کہ مالیکیولر plasmon کو اس طریقے سے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ان کے ذریعے کینسر کے خلیات کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

    پلازما سے مالیکیولز کو کینسر کے خلیات کی جھلی سے جڑنے کا موقع ملتا ہے جبکہ ایسا ارتعاش پیدا ہوتا ہے جس سے بیمار خلیات ختم ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق ابھی تحقیق ابتدائی مراحل سے گزر رہی ہے مگر اب تک کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔