Tag: #MeToo

  • ’ ہراساں‌ کرنے کے معیار ہیں، ہربات می ٹو نہیں ‘

    ’ ہراساں‌ کرنے کے معیار ہیں، ہربات می ٹو نہیں ‘

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں فلموں کی شوٹنگ کے دوران متعدد بار ہراساں کیا گیا جو اُن کے لیے بہت مشکل تھا۔

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’ یہ ضروری نہیں کہ ہر واقعے کو ’می ٹو‘ مہم سے جوڑ دیا جائے کیونکہ ہراساں کرنے کے  الگ الگ معیار ہیں، مجھے بھی متعدد اداکاروں نے فلم کی شوٹنگ کے دوران ہراساں کیا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ جس طرح کے واقعات رونما ہوئے انہیں میں جنسی ہراسانی کا نام نہیں دے سکتی البتہ اتنا ضرور ہے کہ وہ وقت میرے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ اور ذلت آمیز تھا‘۔

    مزید پڑھیں: اگر کسی نے ہراساں کیا تو سب تباہ کردوں گی، کنگنا رناوت کا انتہا پسندوں کی دھمکیوں پر ردعمل

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘اب تک کے کیریئر میں کئی لوگوں کے زہریلے رویے برداشت کیے، یہ بھی ہراساں کرنے کی ایک قسم ہے جس کا شمار جنسی ہراسانی میں ہرگز نہیں کیا جاسکتا‘۔

    کنگنا کا کہنا تھا کہ مجھے آج تک کسی نے جنسی ہراساں نہیں کیا، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو انا کا مسئلہ ہوتا ہے وہ سیٹ پر ایسا رویہ اپناتے ہیں جو ناقابلِ برداشت تو ہوتا ہے مگر اُسے ’می ٹو‘ کا نام نہیں دیا جاسکتا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ انڈسٹری میں کام کرنے والے کچھ اداکار غصے کے بہت تیز ہیں جن کا ساتھی اداکاراؤں کے ساتھ رویہ بہتر ہونا چاہیے، اگر آپ کے مزاج میں نرمی نہیں تو زندگی گزارنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: راج کمار ہیرانی پر ہراساں کرنے کے الزامات، نامور شخصیات نے خاموشی توڑ دی

    یاد رہے کہ چند روز قبل کنگنا رناوت نے انتہاء پسندوں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے بعد دو ٹوک اعلان کیا تھا کہ ’اگر مجھے یا ٹیم کی کاسٹ کو ہراساں کیا گیا تو سب کچھ تباہ کردوں گی‘۔

  • فلم سنجو سمیت دیگر کامیاب فلمیں‌ بنانے والے راج کمار ہیرانی پر ساتھی خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام

    فلم سنجو سمیت دیگر کامیاب فلمیں‌ بنانے والے راج کمار ہیرانی پر ساتھی خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام

    ممبئی: بالی ووڈ کے نامور ہدایت کار راج کمار ہیرانی پر اُن کی ساتھی نے ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق فلم سنجو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا کے طور پر امور سرانجام دینے والی خاتون نے کاسٹ کو بذریعہ ای میل مطلع کیا کہ انہیں ہیرانی نے ہراساں کیا۔

    خاتون نے الزام عائد کیا کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران ہیرانی نے نازیبا کلمات ادا کیے اور ان کے ساتھ کچھ عجیب برتاؤ بھی کیا۔

    بالی ووڈ انڈسٹری میں جنسی ہراسانی (می ٹو مہم) کے خلاف گزشتہ برس اکتوبر سے آوازیں اٹھنا شروع ہوئیں تھیں جس کی زر میں اداکار اور ہدایت کار آئے تھے۔

    اداکار نانا پاٹیکر، آلوک ناتھ اور موسیقار انو ملک سمیت بھارتی صحافیوں اور سیاستدانوں پر بھی خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے جبکہ بھارتی گلوکار میکا سنگھ کو ہراساں کرنے کے الزام میں دبئی میں ایک روز حراست میں بھی لیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: راج کمار ہیرانی کی ’’سنجو‘‘ کے سامنے باکس آف ریکارڈز پاش پاش ہوگئے

    علاوہ ازیں بالی ووڈ فلم ساز ساجد خان، سبھاش گائے اور وکاس بہل پر بھی خواتین اداکاراؤں نے جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے جس کی وجہ سے انڈسٹری میں ایک بھونچال بھی آیا۔

    مسٹر پرفیکٹ نے می ٹو کی زد میں آنے والے افراد کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر لوگوں کو بھی مشورہ دیا تھا کہ جب تک ملزم کلیئر نہیں ہوجاتا اس سے رابطہ منقطع کردیا جائے۔

    بالی ووڈ ہدایت کار سبھاش گھائے پر الزامات لگانے والی خواتین نے عدالت میں مقدمہ لڑنے سے معذرت کی جبکہ ساجد خان کو فلم کے ڈائریکٹر کے عہدے سے سبکدوش بھی ہونا پڑا۔

    قبل ازیں جن خواتین نے جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کا تذکرہ کیا وہ پرانے تھے البتہ یہ پہلی بار ہے کہ فلم کی ریلیز کے چند ماہ بعد ہی کسی ڈائریکٹر پر الزام عائد کیا گیا۔

    بھارتی میڈیا نے خاتون کی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنسی ہراساں کرنے سے متعلق ٹیم کے دیگر ممبران کو نومبر 2018 میں ہی بذریعہ ای میل مطلع کردیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: سنجو نے عامر خان اور سلمان کی کامیاب فلموں کو پیچھے چھوڑ دیا

    رپورٹ کے مطابق خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے پروڈیوسر ونود چوپڑا اور اُن کی صحافی اہلیہ ، فلم ڈائریکٹر انوپم چوپڑا، سنجو کے اسکرپٹ رائٹر ابھیجیت جوچی اور اُن کی اہلیہ کو نومبر میں ہی ای میل کردی تھی۔

    خاتون نے دعویٰ کیا کہ انہیں سنجو کی شوٹنگ کے دوران 2 مواقعوں پر راج کمار ہیرانی نے ہراساں کیا جس کی وجہ سے انہیں شدید صدمہ بھی پہنچا اور وہ کئی عرصے تک مایوس بھی رہیں۔

    سنجو کے پروڈیوسر، اہلیہ، اسکرپٹ رائٹر اور انوپم چوپڑا نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے موصول ہونے والی ای میل کی تصدیق بھی کی البتہ کسی نے بھی اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    بالی ووڈ کی کامیاب فلمیں دینے والے ہدایت کار نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دے دیا۔ ہیرانی نے مذکورہ خاتون کو ہتک عزت کا نوٹس بھی ارسال کیا۔

    اسے بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام، ساجد خان پر ایک سال کی پابندی

    مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے والوں‌ کا بائیکاٹ‌ کیا جائے، عامر خان کا مشورہ

    یاد رہے کہ راج کمار ہیرانی نے بالی ووڈ انڈسٹری میں 2003 سے بطور ڈائریکٹر کیریئر کا آغاز کیا اور انہوں نے پہلی فلم ’منّا بھائی ایم بی بی ایس‘ بنائی جس بہت زیادہ کامیاب رہی۔

    بعد ازاں انہوں نے تھری ایڈیٹس، پی کے اور سنجو جیسی بلاک بسٹر فلموں میں بھی ہدایت کاری کی اور چند ہی کامیاب فلمیں بنا کر متعدد ایوارڈز وصول کیے، اُن کا شمار انڈسٹری کے کامیاب ترین ڈائریکٹرز میں ہوتا ہے۔

  • جنسی ہراساں کرنے والوں‌ کا بائیکاٹ‌ کیا جائے، عامر خان کا مشورہ

    جنسی ہراساں کرنے والوں‌ کا بائیکاٹ‌ کیا جائے، عامر خان کا مشورہ

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار عامر خان نے جنسی ہراسانی کے الزامات کی زد میں آنے والی شخصیات سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کردیا۔

     ’کافی ود کرن‘ شو میں مسٹر پرفیکٹ نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ بھی اس گھناؤنے کام میں ملوث ہیں ہمیں معاشرتی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اُن سے کنارہ کرنا چاہیے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے معاملات صرف فلم انڈسٹری تک محدود نہیں بلکہ اس کی وجہ سے عام خواتین بھی متاثر ہورہی ہیں، اس عمل کی وجہ سے خواتین بہت زیادہ رنجیدہ ہوجاتی ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام، سوشانت سنگھ نے اداکارہ کے میسجز شیئر کردیے

    کرن جوہر نے مسٹر پرفیکٹ سے بالی ووڈ میں شروع ہونے والی ’می ٹو مہم‘ کے حوالے سے سوال کیا، اس پر عامر خان کا کہنا تھا کہ ’میں اور اہلیہ نے فیصلہ کیا کہ الزامات کی زد میں آنے والے لوگوں کے ساتھ مستقبل میں کوئی کام نہیں کریں گے اور اُن کا اُس وقت تک سوشل بائیکاٹ کریں گے جب تک الزام کا فیصلہ نہیں ہوجاتا‘۔

    عامر خان نے بالی ووڈ کی دیگر شخصیات اور مداحوں سے اپیل کی کہ وہ بھی جنسی ہراسانی کے الزامات کی زد میں آنے والے افراد سے کنارہ کشی کرلیں، اسی طرح اگر کوئی خاتون کسی مرد پر غلط الزام لگائیں اُس کا بھی بائیکاٹ کریں کیونکہ محض ایک بات کی وجہ سے کسی کا مستقبل تباہ ہوسکتا ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: مودی کے وزیرِمملکت جنسی ہراسانی کے الزامات کے باعث مستعفی

    مسٹر پرفیکٹ نے بالی ووڈ میں جنسی ہراسانی کے واقعات پر اٹھنے والی آوازوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ انڈسٹری سے ایسے لوگوں کا صفایا ہورہا ہے جو خواتین کے بارے میں غلط سوچ رکھتے ہیں، خواتین کی طرف سے سامنے لائے جانے والے نام پریشان کُن ضرور ہیں مگر یہ آواز قابلِ ستائش ہے‘۔

  • بھارتی ماڈل کا سلمان خان اور بھائیوں پر زیادتی کا الزام

    بھارتی ماڈل کا سلمان خان اور بھائیوں پر زیادتی کا الزام

    ممبئی: بھارتی ماڈل مشرا نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان اور اُن کے بھائیوں پر زیادتی کا الزام عائدکرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فلم سلطان کی شوٹنگ کے دوران تینوں بھائیوں نے مجھے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق ہالی ووڈ سے خواتین کو جنسی ہراساں کرنے والی مہم اب نہ صرف بھارت پہنچ چکی بلکہ #Metoo آجکل بہت زوروں پر بھی ہے۔ نانا پاٹیکر ، سہیل خان، الوکھ ناد اور جتن داس کے بعد اب بالی ووڈ کی سب سے بڑی شخصیت اور اُن کے بھائیوں پر ماڈل نے جنسی ہراساں کرنے کا نہیں بلکہ زبردستی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق متنازع ماڈل پوجا مشرا نے الزام عائد کیا ہے کہ فلم سلطان کی شوٹنگ کے دوران سلمان خان  اور اُن کے بھائیوں ارباز خان، سہیل خان نے مجھے متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    مزید پڑھیں: والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں جس وقت فلم کی شوٹنگ جاری تھی اُس دوران تینوں بھائی میرے کمرے میں داخل ہوئے اور مجھے بے ہوشی کرنے کے لیے شراب پلا کر تینوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پوجا مشرا نے سینئر اداکار شترگن سنہا پر بھی ہراساں اور بلیک میل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سوناکشی کے والد نے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لیے مجھ پر کالا جادو کروایا اور مجھے اپنے قابو میں کیا۔

    بھارتی ماڈل نے الزام عائد کیا کہ سوناکشی کی والدہ پونم سنہا اور ارباز خان کی سابق اہلیہ اداکارہ ملائیکہ اروڑا نے بھی مجھے ہراساں کیا کیونکہ ان سب لوگوں کو مجھ سے خوف تھا کہ میں زیادہ شہرت حاصل نہ کرلوں۔

    یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    مشرا نے دعویٰ کیا کہ شترگن نے میرا موبائل ، لیپ ٹاپ کو ہیک کر کے اُس میں موجود آئیڈیاز کو چُرا کر اپنی بیٹی سے کروایا جس کی وجہ سے سوناکشی کا شوبز کیریئر اچھا ہوا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ماڈل نے دعویٰ کیا کہ ارباز خان نے سنہ 2011 میں ایک فلم میں کام کے بدلے تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کیا جس میں نے مسترد کردیا مگر بعد میں ارباز خان نے مجھے اپنے چنگل میں پھنسا کر اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔

  • والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    ممبئی: بالی ووڈ ہدایت کارہ نندتا داس نے اپنے والد اور انڈسٹری کے نامور اداکار جتن داس پر عائد ہونے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نندتا داس کے والد جو بالی ووڈ کی کئی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں اُن پر ایک روز قبل دو خواتین نے جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

    نیشا بورا نامی صارف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جتن داس پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مذکورہ خاتون کو 2004 میں ہراساں کیا اور جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اُس وقت اُن کی عمر 28 برس تھی۔

    مزید پڑھیں: نوکری کا جھانسہ: خواتین کو جنسی ہراساں کرنے والا پرنسپل رنگے ہاتھوں پکڑا گیا

    نیشا نے الزام عائد کیا کہ اسٹوڈیو میں کام کرنے کے دوران جتن نے کچھ ایسی نازیبا حرکات کیں جس کے بعد میں وہاں سے بھاگ کر سیدھی اپنے گھر آگئی۔

    ایک اور خاتون انوشری جو پیشے کے اعتبار سے صحافی نے انہوں نے ہدایت کارہ کے والد پر الزام عائد کیا کہ ’ایک مٹینگ کے دوران جتن نے میرے قریب ہونے کی کوشش کی اور کچھ نامناسب سوالات بھی پوچھے‘۔

    نندتا کے والد نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزمات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں ان دونوں میں سے کسی خاتون کو جانتا تک نہیں ہوں، مجھے حیرانی ہے کہ اس طرح کے الزامات کیوں عائد کیے جارہے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    دوسری جانب حال ہی میں منٹو فلم بنانے والی ہدایت کارہ نندتا داس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’والد کے اوپر عائد ہونے والے الزامات سے مجھے اور اہل خانہ کو سخت مایوسی ہوئی، اگر واقعی کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا تو وہ حقائق و ثبوت لے کر سامنے آئے تاکہ حقیقت سب کے سامنے آسکے‘۔

    نندتا نے اعلان کیا کہ وہ بھارت میں Metoo# کی سب سے بڑی حمایتی تھیں اور رہیں گی، ہدایت کارہ نے خواتین سے اپیل بھی کی کہ وہ اس مہم کو سنجیدگی سے لیں اور کسی پر اپنے مقاصد کے لیے الزامات عائد نہ کریں، حقائق ساتھ ہوں تو اپنی خاموشی توڑیں۔

    اسے بھی پڑھیں: جنسی ہراسانی کے الزامات، ساجد خان نے بطور ہدایت کار استعفیٰ دے دیا

    یاد رہے کہ نندتا داس خود خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے خلاف ہیں اور انہوں نے می ٹو مہم کی سب سے پہلے حمایت کا اعلان کیا تھا، ہدایت کارہ نے گزشتہ دنوں بھارتی اداکاروں کو مشورہ دیا تھا کہ جس پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا جائے اُس کے ساتھ حقیقت عیاں ہونے تک کام نہ کریں۔

  • جنسی ہراسانی کے الزامات، ساجد خان نے بطور ہدایت کار استعفیٰ دے دیا

    جنسی ہراسانی کے الزامات، ساجد خان نے بطور ہدایت کار استعفیٰ دے دیا

    ممبئی: جنسی ہراسانی کے الزامات عائد ہونے کے بعد ساجد خان نے بطور ہدایت کار فلم ’ہاؤس فل 4‘ سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ساجد خان نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر اپنا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال کے بعد اخلاقی طور پر میں ہاؤس فل 4 کی ہدایت کاری سے علیحدگی اختیار کررہا ہوں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مجھ پر جو الزامات عائد ہوئے اُس کے بعد نہ صرف مجھے بلکہ اہل خانہ کو اور ہاؤس فل 4 کے پروڈیوسر و دیگر ٹیم کو بھی شدید دباؤ کا سامنا ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے میں اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہورہا ہوں۔

    ساجد خان نےاپنے اوپر عائد ہونے والے الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جلد حقیقت سب کے سامنے لاؤں گا، میری میڈیا کے دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ کوئی بھی فیصلہ دینے سے پہلے حقیقت کو مدنظر رکھیں۔

    مزید پڑھیں: بالی ووڈ اداکارہ تنوشری دتہ نے نانا پاٹیکر کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی

    دوسری جانب بالی ووڈ ہدایت کار کی بہن فرح خان نے اپنے بھائی سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا  کہ ’یہ ہمارے اہل خانہ کے لیے بہت مشکل اور کٹھن وقت ہے، ہم نے ایک ساتھ مختلف مسائل کا سامنا کیا، اگر میرا بھائی قصور وار ہے تو اُس کو سزا دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس لڑکی سے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا اگر وہ سچ ہے تو میری تمام تر ہمدردیاں اُس کے ساتھ ہیں۔

    فلم ہاؤس فل 4 میں مرکزی کردار ادا کرنے والے بالی ووڈ اداکار اکشے کمار نے مشورہ دیا کہ شوٹنگ کو اُس وقت تک روک دیا جائے جب تک معاملے کی سچائی سامنے نہیں آجاتی۔

    اکشے کمار نے متاثرہ خاتون سے مطالبہ کیا کہ جو الزام انہوں نے ساجد پر عائد کیا اُس کے ثبوت بھی پیش کریں تاکہ انصاف دیا جاسکے، جس بھی اس حرکت میں ملوث ہے اُس کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ہاؤس فل 4 میں مرکزی کردار ادا کرنے والے نانا پاٹیکر پر پہلے ہی اداکارہ تنوشری دتہ جنسی حراسانی کا الزام عائد کرچکی ہیں، اس ضمن میں انہوں نے مقدمہ بھی درج کرادیا۔

    قبل ازیں عامر خان ہدایت کار پر الزام عائد ہونے کے بعد خود کو فلم کی کاسٹ سے الگ کرچکے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ’میں کسی بھی ایسے شخص کے ساتھ کام کر کے اپنی ساکھ متاثر نہیں کرسکتا‘۔

    یاد رہے کہ ہدایت کار پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سالونی چوپڑا اور بھارتی خاتون صحافی نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد انڈسٹری میں بھونچال آگیا تھا کیونکہ ساجد خان کی فلم ’ہاؤس فل 4‘ کی شوٹنگ کا آغاز ہوگیا اور اسے اگلے برس دیوالی پر ریلیز ہونا تھا۔

  • جنید اکرم بھی Metoo# کی زد میں آگئے، پانچ خواتین کے الزامات

    جنید اکرم بھی Metoo# کی زد میں آگئے، پانچ خواتین کے الزامات

    کراچی: معروف مزاحیہ ویڈیو بلاگر بھی Metoo# کی زد میں آگئے، پانچ خواتین نے اُن پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے جنہیںجنید اکرم نے مسترد کرتے ہوئے قانونی جنگ لڑنےکا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق معاشرے کے پیچیدہ سماجی و معاشرتی مسائل کو مزاحیہ انداز سے اجاگر کرنے والے جنید اکرم نے بہت کم عرصے میں فیس بک پر عوام میں پذیرائی حاصل کی اور وہ سوشل میڈیا کی معروف شخصیت بن کر سامنے آئے۔

    دنیا بھر میں جنسی ہراسانی کے حوالے سے Metoo# مہم جاری ہے، ہالی ووڈ سے شروع ہونے والی یہ مہم بالی ووڈ تک پہنچ چکی اور اب کراچی سے تعلق رکھنے والے بلاگر بھی اس کی زد میں آگئے۔

    مزاحیہ فنکار اور بلاگر پر پانچ خواتین نے الزامات عائد کیے کہ انہیں مختلف اوقات میں جنید اکرم نے بلیک میل کرتے ہوئے ہراساں کیا۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کی معروف شخصیت کا فروغِ مطالعہ مہم

    ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ’میں اور جنید ایک دوسرے سے میسج پر کافی عرصے تک بات کرتے رہے مگر مجھے اُس نے کبھی اپنی شادی اور بیٹی سے متعلق نہیں بتایا، ہم ایک دوسرے کے بہت قریب تھے، ایک بار جنید نے زبرستی قریب آنے کی کوشش کی جس پر میں نے اُس کو تھپڑ مارا ‘۔

    دوسری خاتون نے الزام عائد کیا کہ جنید اکرم نےمختلف یونیوسٹریز میں ہونے والے اپنے پروگراموں کو کامیاب بنانے کے لیے مجھ سے لوگوں کو زبردستی مدعو کروایا، انکار کرنے پر دھمکی دی کہ وہ میری ذاتی معلومات شیئر کردیں گے۔

    تیسری خاتون کا کہنا ہے کہ ’جنید نے مجھے دھوکا دے کر نازیبا باتیں کیں اور جب میں نے انکار کیا تو اُس نے تمام حدیں پار کردیں اور ویڈیو چیٹ انٹرنیٹ پر شیئر کرنے کی دھمکی بھی دی جس کی وجہ سے مجھے اپنا نمبر تک تبدیل کرنا پڑا‘۔

    ایک اور خاتون نے مبینہ الزام عائد کیا کہ ’جنید نے مجھ سے فیس بک پر اُس وقت رابطہ کیا جب میری عمر صرف 20 سال تھی، میں نے روکا نہیں جو میری غلطی تھی مگر بات آگے بڑھتی گئی تو بہت ساری شرمناک چیزیں سامنے آئیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: می ٹو: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں؟

     چوتھی خاتون نے 2014 میں جنید اکرم پر مبینہ الزام عائد کیا تھاکہ وہ باقاعدگی سے ویڈیوز دیکھ کر اُن پر اپنی رائے کا اظہار کرتی تھیں، پھر ایک دن جنید نے واٹس ایپ نمبر مانگا اور پھر سب سے پہلے جمعہ مبارک کا پیغام بھیجا، بعد ازاں اُس نے مجھے خود کو دکھانے کا مطالبہ بھی کیا جس پر میں نے اُسے بلاک کردیا‘۔

    پانچویں خاتون نے الزام عائد کیا کہ جنید سے میری دوستی اس قدر گہری ہوگئی تھی کہ میں اُس کی محبت میں گرفتار ہوچکی تھی اور ہماری ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں مگر اُس نے کبھی اپنی شادی کے بارے میں نہیں بتایا۔

    دوسری جانب معروف بلاگر نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کافی عرصے سے متحرک ہیں اور اس دوران اُن کی سیکڑوں لوگوں سے بات چیت ہوئی مگر کبھی اس طرح کی بات سامنے نہیں آئی۔

    اسے بھی پڑھیں: جامعہ الازہر نے جنسی ہراسانی کو حرام قراردے دیا

    اُن کا کہنا تھا کہ ’میں نے مذکورہ الزامات پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے اپنی لیگل ٹیم سے طویل مشاورت بھی کی تاکہ ان خواتین کو نوٹس بھیجا جائے، اگر میں کہیں بھی قصور وار ہوا تو سب کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگوں گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس ہالی ووڈ سے جنسی ہراسانی کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں کئی نامور شخصیات کو الزامات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ حالیہ دنوں بالی ووڈ کے معروف اداکار اور دیگر شخصیات اس کی زد میں ہیں۔

  • جنسی ہراسانی کا الزام، نانا پاٹیکر کا تنوشری دتہ کو قانونی نوٹس

    جنسی ہراسانی کا الزام، نانا پاٹیکر کا تنوشری دتہ کو قانونی نوٹس

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار نانا پاٹیکر نے جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنے والی اداکارہ کو قانونی نوٹس ارسال کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نانا پاٹیکر کے وکیل رجنیدرا شروکر نے اداکارہ تنوشری دتہ کو جو قانونی نوٹس ارسال کیا اُس میں تمام الزامات کو مسترد  اور اداکارہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    اداکار نے تنوشری سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی بھی مانگیں۔ وکیل رجنیدرا شروکر کا کہنا ہے کہ اگر اداکارہ نے قانونی نوٹس کا جواب نہیں دیا تو اُن کے خلاف ہتک عزت کی کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب تنوشری دتہ کا بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں نانا پاٹیکر کی جانب سے بھیجا جانے والا کوئی قانونی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

    اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ قانونی نوٹس کے نام پر مجھے دھمکی اس لیے دی جارہی ہے کہ آئندہ کوئی بھی خاتون خوف کی وجہ سے اداکاروں کا گھناؤنا چہرہ عوام کے سامنے نہ لائے۔

    مزید پڑھیں: بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    تنوشر ی کا کہنا تھا کہ ’جس کو بھی جنسی ہراساں کیا گیا وہ اُس قسم کی بچکانہ چالوں سے خوفزدہ نہیں ہوگا کیونکہ اب سب کے سامنے بولنے کا وقت آگیا ہے، عوام بھی میرے ساتھ ہے‘۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں تنوشری نے الزام عائد کیا تھا کہ 2008 میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران نانا پاٹیکر نے انہیں ہراساں کیا اور سولو گانے پر زبردستی رقص میں اپنا نام بھی شامل کروایا۔

    لیجنڈری اداکار نے ہراساں کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’تنوشری نے جو بات کی تو اُس وقت سیٹ پر مجھ سمیت 200 لوگ موجود تھے اور ایسے میں کوئی ہراساں کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا‘۔

  • بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ تنوشری دتہ نے الزام عائد کیا ہے کہ 10 برس قبل نامور اداکار نانا پاٹیکر  نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے تنوشری کا کہنا تھا کہ ’میں آج نام لے کر بتانا چاہتی ہوں کہ نانا پاٹیکر میرے ساتھ 2008 میں ایک فلم کی شوٹنگ کررہے تھے، اس دوران وہ بہت غلط طریقے سے پیش آئے‘۔

    اداکارہ نے جنسی ہراسگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’نانا پاٹیکر نے میرے ساتھ ایک گانے پر ڈانس کرنے کی شرط بھی رکھی اور زبردستی رقص بھی کیا‘۔

    تنوشری کا کہنا تھا کہ میں نے اداکار کی حرکت کے خلاف آواز بھی اٹھائی مگر فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار سمیت کسی نے بھی میرے بات کو کوئی اہمیت نہیں دی اور اُسے ٹال دیا۔

    بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ بالی ووڈ اداکارہ نے نانا پاٹیکر پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دیگر اداکارؤں کو بھی جنسی طور پر ہراساں کرچکے ہیں کیونکہ وہ عام طور پر خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی طریقسے سے پیش آتے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اداکار کی حقیقت اور اُن کے گھناؤنے چہرے سے ہر کوئی واقف ہے مگر کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ سچ بول سکے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بات کی تصدیق انڈسٹری میں آنے والی نئی اداکاارئیں بھی کریں گی۔

    دنیا بھر میں جنسی ہراساں کرنے کے خلاف جاری مہم ’می ٹو‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ایسی آگاہی مہم بالی ووڈ میں نہیں آسکتی کیونکہ یہاں جس کا بس چلے وہ اداکارؤں کو جنسی ہراساں کرتا ہے۔

  • اداکارہ ارمینا خان کے ساتھ غیر اخلاقی زبان سوشل میڈیا صارف کو مہنگی پڑ گئی

    اداکارہ ارمینا خان کے ساتھ غیر اخلاقی زبان سوشل میڈیا صارف کو مہنگی پڑ گئی

    کراچی: پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی اداکارہ ارمینا خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے والے شخص کو کھری کھری سنادیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر موجود ایک صارف نے ارمینا خان کو مخاطب (مینشن) کر کے غیر اخلاقی زبان استعمال کی جس پر اداکارہ شدید غصہ ہوئیں۔

    پاکستانی اداکارہ نے مذکورہ ٹویٹس کے خلاف آواز اٹھائی اور کرارا جواب دیا تو صارف نے تمام ٹویٹ حذف کردیے مگر ارمینا نے بروقت ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام ہی ٹویٹس کے اسکرین شارٹ لے کر انہیں دوبارہ شیئر کیا تاکہ مذکورہ شخص کا چہرہ دکھا سکیں۔

    ارمینا خان نے صارف کی بدتمیزی اور غیر اخلاقی زبان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایسے لوگوں کو کون معلومات فراہم کرتا ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ایسے لوگوں کی نظر میں ماں، بہن اور بیٹی کی کوئی عزت نہیں ہوتی ، کسی بھی اولاد کو والدین کبھی ایسی تربیت نہیں دے سکتے کیونکہ اس طرح کے لوگ معاشرے کے لیے بہت بڑی برائی ہیں۔

    پاکستانی اداکارہ نے دیگر صارفین کو آگاہ کیا کہ مذکورہ آئی ڈی نے اپنے تمام ٹویٹس ختم کردیے مگر ارمینا نے بات یہاں ختم نہیں ہونے دی اور دیگر مداحوں کو مطلع کیا کہ غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے والے شخص کو تلاش کرلیا گیا اور اب اسے متعلقہ سرکاری ادارے کے حوالے کیا جائے گا۔

    ارمینا نے سماجی رابطے پر دیگر صارفین کو مشورہ دیا کہ آئندہ اگر اُن کے ساتھ اس طرز کا کوئی واقعہ پیش آئے تو وہ فوری طور پر رپورٹ درج کروائیں کیونکہ یہ جرم ہے جسے سائبر کرائم کہا جاتا ہے۔

    پاکستانی اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرنے والے صارفین کے ساتھ دنیا کے تمام اچھے لوگ موجود ہیں، آپ کسی بھی صورت غیر اخلاقی زبان برداشت نہیں کریں‘۔